Tag: afghan officials

  • شہید ایس پی طاہر داوڑ پشاور میں سپرد خاک

    شہید ایس پی طاہر داوڑ پشاور میں سپرد خاک

    پشاور: شہید ایس پی طاہر داوڑ کی نماز جنازہ پشاور  میں ادا کی گئی، جس کے بعد انھیں حیات آباد فیز 6 کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ 

    طاہر داوڑ کی نماز جنازہ میں  گورنر، وزیراعلیٰ ، کورکمانڈر پشاور ، آئی جی خیبرپختونخواہ، وزیر مملکت شہریار آفریدی،صوبائی وزرا شوکت یوسفزئی، شہرام ترکئی  سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔

    قبل ازیں طورخم بارڈر پر افغان حکام سے طاہر داوڑ کا جسد خاکی وصول کرنے کے بعد اسے پشاور روانہ کیا گیا ، جہاں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ 

    یاد رہے کہ افغانستان نے میت پاکستانی حکام کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تھا، بعد ازاں مذاکرات کے بعد یہ مسئلہ حل کیا گیا۔

    افغان حکام نےحکومتی وفدکی اجازت سے طور خم جانے والے جرگے کو جسد خاکی حوالے کیا، ایس پی طاہرداوڑ کی میت وصول کرنے والے جرگےمیں پی ٹی ایم کے رکن قومی اسملبی محسن داوڑ بھی شامل تھے.

    بعد ازاں آئی ایس پی آر کی جانب سے طاہر داوڑ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ افغانستان کے رویے سے لگتا ہے کہ معاملہ صرف دہشت گرد تنظیم کا کام نہیں.۔


    مزید پڑھیں: افغان حکام کا ایس پی طاہرداوڑ کا جسد خاکی پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار،ذرائع

    یاد رہے کہ وزہراعظم عمران خان نے ایس پی طاہرداوڑ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ شہریارآفریدی کوتحقیقات کی نگرانی کا حکم دیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے ، خیبرپختونخواکی پولیس کو تحقیقات میں اسلام آبادپولیس سے تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

    میت محسن داوڑ کو دینے پر اصرار کیوں؟


    ایک جانب جہاں اعلیٰ حکام کی جانب سے افغان رویے کی مذمت کی گئی ہے، وہیں یہ سوال بھی زیر بحث ہے کہ جسد خاکی محسن داوڑ کو دینے پر اصرار کیوں کیا گیا؟

    موصولہ اطلاعات کے مطابق پی ٹی ایم کے محسن داوڑ نے گذشتہ روز افغان حکومت سے رابطہ کیا تھا۔

    تجزیہ کار یہ سوال کر رہے ہیں کہ پشتون تحفظ موومنٹ والے کس حیثیت سے افغان حکومت سے رابطےمیں ہیں اور افغانستان حکومتی نمائندوں کےبجائےمحسن داوڑ سے ہی بات کیوں کررہا ہے؟

  • جلال آباد قونصل خانے کی بندش، افغان حکام نے پاکستانی مؤقف تسلیم کرلیا

    جلال آباد قونصل خانے کی بندش، افغان حکام نے پاکستانی مؤقف تسلیم کرلیا

    اسلام آباد : افغان حکام نے گورنر ننگرہار کی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کا مؤقف کو تسلیم کرلیا، پاکستانی عملے کو سیکیورٹی کی مکمل فراہمی کے بعد ہی سفارت خانہ کھولا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانہ بند کرنے کے معاملے پر پاکستانی سفارتخانے کے اعلیٰ حکام نے افغان وزارت خارجہ حکام سے ملاقات کی ہے، پاکستان نے افغان حکام کو دو ٹوک مؤقف سےآگاہ کردیا۔

    اس حوالے سے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری سے ملاقات میں پاکستانی حکام کا مؤقف تھا کہ ننگرہار کے گورنر نے پاکستانی قونصل خانے پردھاوا بولا جو قابل مذمت ہے۔

    اس موقع پر افغان حکام کی جانب سے پاکستانی مؤقف کا برملا اعتراف کیا گیا، افغان حکام نے ننگرہار کے گورنر کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کےتحفظات درست ہیں، گورنرکو ایسااقدام نہیں کرنا چاہئے تھا۔

    دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی پاکستانی توقعات کے مطابق اور جواب مثبت ہونے پر ہی جلال آباد میں قونصل خانہ کھولا جائے گا، پاکستانی حکام کو افغان وزارت خارجہ حکام کے جواب کا انتظار ہے۔

    مزید پڑھیں: گورنر کی مداخلت پر پاکستان نے جلال آباد میں قائم سفارت خانہ احتجاجاً بند کردیا

    سفارتی ذرائع کے مطابق ملاقات میں پاکستانی حکام کی جانب سے قونصل خانہ کی سیکیورٹی سے متعلق متبادل تجاویز بھی پیش کی گئیں۔

    مزید پڑھیں: شہریوں کے تحفظ کی خاطر جلال آباد قونصل خانہ بند کیا، وزیر خارجہ

    یاد رہے کہ پاکستان نے گزشتہ روز افغانستان کے شہر جلال آباد میں قائم سفارت خانہ گورنر ننگر ہارحیات اللہ حیات کی کی بے جامداخلت کرنے پر احتجاجاً بند کردیا تھا، سفارتی عملے نے مکمل سکیورٹی کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا۔

  • طالبان نے ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی

    طالبان نے ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی

    قابل: طالبان نے ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی،ترجمان طالبان کے مطابق ملا عمر سنہ دو ہزار تیرہ کو افغانستان میں انتقال کر گئے تھے ۔

    طالبان کے امیر ملا عمر اس دنیا میں نہیں رہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملا عمر کی موت پر باقاعدہ بیان جاری کر دیا،جس کے مطابق ملا عمر کا انتقال سنہ دو ہزار تیرہ میں بیماری کے باعث افغانستان میں ہوا۔

     ذبیح اللہ مجاہد نے ان افواہوں کی تردید کی کہ ملا عمر کا انتقال کراچی کے نجی اسپتال میں ہو ا تھا ۔ ترجمان کا کہناہے کہ ملا عمر نےچودہ برس کے دوران ایک دن بھی افغانستان سے باہر نہیں گزارا۔

    ذرائع کے مطابق ملاعمرکے بیٹےملا یعقوب نے بھی ملا عمر کی موت کی تصدیق کی ہے،طالبان شوریٰ نے ملا محمد اختر منصور کو اپنا نیا امیر منتخب کیاہے۔

  • ملا عمرکی ہلاکت کی خبریں: طالبان سے کل مذاکرات کا دوسرا دور مؤخر

    ملا عمرکی ہلاکت کی خبریں: طالبان سے کل مذاکرات کا دوسرا دور مؤخر

    اسلام آباد: ملا عمرکی ہلاکت کی خبروں کےبعد افغان طالبان سے کل مذاکرات کا دوسرا دور مؤخر کردیا گیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ  کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔ ملا عمر کی موت کی افواہوں کے بارے میں پڑھا ہے۔ ان افواہوں کی حقیقت جاننے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان افغانستان امن عمل کیلئےمذاکراتی عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے۔

     دفترخارجہ نے تصدیق کردی کہ ملاعمر کی ہلاکت کی خبروں پر طالبان سے کل ہونے والے مذاکرات کا دوسرا دور مؤخر کردیا گیا ہے، نئے امیر کیلئےطالبان کی مشاورت جاری ہے جبکہ نئے امیر کیلئے ملا اختر منصور مضبوط امیدوار ہیں۔

    ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان نہ صرف موغادیشو میں دہشتگرد حملے بلکہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتاہے۔

  • افغان طالبان کا مذاکرات کے دوسرے دورسے اظہارلاعلمی

    افغان طالبان کا مذاکرات کے دوسرے دورسے اظہارلاعلمی

    افغان طالبان نے افغان حکومت کے نمائندوں کے ساتھ رواں ہفتے منعقد ہونے والے امن مذاکرات کے دوسرے دورسے لاعلمی کا اظہارکیا ہے۔

    افغان طالبان کی ویب سائٹ پرجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان یاچین میں ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور کے بارے میں علم نہیں ہے۔

    افغان حکومت سے مذاکرات کے لئے قطرمیں طالبان کا پولیٹکل آفس قائم کیا گیا ہے جسے مذاکرات سے متعلق مکمل اختیارات حاصل ہیں اور ان کا پولیٹکل آفس بھی مذاکرات کے دوسرے دورسے لاعلم ہے۔

    واضح رہے کہ کابل کی جانب سے ملا عمر کی ہلاکت ی باقاعدہ تصدیق کے بعد طالبان کی جانب سے یہ پہلا بیان جاری کیا گیا ہے لیکن اس بیان میں ملاعمرکی ہلاکت کی خبر کی تصدیق یا تردید کرنے کے بجائے اس معاملے پرخاموشی اختیار کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ افغان حکام نے رواں ماہ کے اوائل میں افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طالبان کے نمائندوں سے مری میں ملاقات کی تھی۔

    طرفین کی جانب سے دوبارہ ملاقات کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی اور افغان حکام کی جانب سے میڈیا کو بتایا گیا تھا کہ مذاکرات کا یہ دوسرا دور جس میں جنگ بندی طے پا جانا متوقع ہے جمعے کے روز ہوگا۔

    دوسری جانب کئی افغان کمانڈروں نے طالبان مذاکرات کاروں کی قانونی حیثیت پرسوال اٹھایا تھا جس سے افغان طالبان کے درمیان واضح تنازعات سامنے آئے ہیں۔

    طالبان کے درمیان اس خلیج کا فائدہ عراق اور شام میں برسرِ پیکار جہادی تنظیم داعش اٹھارہی ہے اور کئی طالبان کمانڈر داعش میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔