Tag: afghan-peace-process

  • امریکا کو پاکستان کی ضرورت صرف افغان امن عمل کے لیے ہے: وزیر اعظم

    امریکا کو پاکستان کی ضرورت صرف افغان امن عمل کے لیے ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا کو پاکستان کی ضرورت صرف افغان امن عمل کے لیے ہے، امریکا نے اب بھارت کو اسٹریٹجک پارٹنر بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے غیر ملکی صحافیوں سے اپنی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان اشرف غنی کی صدارت تک افغان حکومت سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان کی حالیہ صورتحال میں سیاسی تصفیہ مشکل نظر آتا ہے، طالبان کو افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی، طالبان وفد سے تین چارہ ماہ قبل اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تھی، وفد کو ملاقات میں قائل کرنے کی کوشش کی۔

    اہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے افغان حکومت امریکا کو دوبارہ مداخلت کے لیے قائل کر رہی ہے، امریکا افغان مسئلے کا فوجی حل نکالنے کی ناکام کوشش کرتا رہا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ واضح کردیا ہے کہ پاکستان میں امریکا کا کوئی فوجی اڈا نہیں چاہتے، امریکا کو پاکستان کی ضرورت صرف افغان امن عمل کے لیے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے اب بھارت کو اسٹریٹجک پارٹنر بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے، امریکا کا اسی وجہ سے پاکستان کے ساتھ برتاؤ تبدیل ہوا ہے۔

  • افغان امن عمل میں پاکستان کا اہم کردار ہے، امریکی محکمہ خارجہ

    افغان امن عمل میں پاکستان کا اہم کردار ہے، امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن عمل کیلئے حکومت پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے، پاکستان ہی طالبان کو مذاکرات کی میز پر لایا۔

    نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام امریکا اور پاکستان کے مشترکہ مفاد میں ہے اور ہماری اجتماعی کوششوں سے وہاں امن و سلامتی کی کچھ جھلک دکھائی دے گی۔

    انہوں نے کہا کہ امن عمل کو آگے بڑھانے پر پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے اس کے علاوہ مستحکم جنوبی ایشیاء کیلئے بھی پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے مفادات مشترکہ ہیں، دونوں ممالک میں انسداد دہشت گردی سے متعلق مشترکہ مفادات ہیں، پاکستان اورامریکا محفوظ، ُپرامن ومستحکم افغانستان چاہتے ہیں۔

    نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی سال سے پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات پر کام کررہے ہیں، افغانستان کا مسئلہ امریکا اکیلے حل نہیں کرسکتا، افغان مسئلے پر عالمی کمیونٹی کو ساتھ ملانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کا بوجھ عالمی برادری کو اٹھانا ہوگا، زلمے خلیل زاد امن عمل کے حوالے سے خطے میں موجود ہیں، افغانستان میں بزور طاقت آنے والی حکومت کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی، انسانی حقوق کی پروا نہ کرنے والی حکومت کو عالمی حمایت حاصل نہیں ہوگی۔

  • امریکا نے افغان امن عمل سے ہاتھ اٹھالیے

    امریکا نے افغان امن عمل سے ہاتھ اٹھالیے

    واشنگٹن : امریکا نے افغان امن عمل سے ہاتھ اٹھالیے ، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نیڈپرائس کا کہنا ہے کہ افغان مذاکرات میں امریکا فریق نہیں ہے، سیاسی حل ہی افغانستان میں امن کاراستہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا افغان تنازع کاکوئی فوجی حل نہیں،سیاسی حل ہی امن کا راستہ ہے، افغان مذاکرات میں امریکا فریق نہیں،معاون کاکرداراداکیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ بندوق کے زور پرحکومت کرنے والوں کو عالمی حمایت حاصل نہیں ہوگی ، طالبان، افغان حکومت میں تصفیہ ہی امن کا واحدراستہ ہے، دنیا افغانستان میں زبردستی کی حکومت قبول نہیں کرے گی۔

    نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے جاری پُرتشدد کارروائیاں بند ہونی چاہئیں، بندوق کی زورپرآنےوالی حکومت کوعوامی حمایت حاصل نہیں ہوگی تاہم انخلا کے بعد بھی افغان عوام سے شراکت داری جاری رہے گی۔

    ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ کابل میں ایک سفارتی احاطے کو برقرار رکھیں گے، سفارت کاروں کی سیکیورٹی کیلئے فوجی موجودرہیں گے، دنیا بھر کے سیکیورٹی معاملات پر ہماری گہری نظر ہے۔

  • افغان امن عمل نازک مرحلے ميں داخل ہوچکا ہے، وزیر خارجہ

    افغان امن عمل نازک مرحلے ميں داخل ہوچکا ہے، وزیر خارجہ

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغان امن عمل نازک مرحلےميں داخل ہوچکاہے ، افغانستان ميں امن کئی ممالک کی ترجيح ہے، افغانستان ميں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ ترکی اورخطے کی صورتحال کے حوالے سے بیان میں کہاہے کہ افغان امن عمل نازک مرحلےميں داخل ہوچکاہے، انطاليہ ميں مختلف وزرائے خارجہ موجود تھے، افغانستان ميں امن کئی ممالک کی ترجيح ہے، انطالیہ سفارتی فورم میں اپنا نکتہ نظر پيش کرنے کا موقع ملا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سےمفيد نشست رہی ، افغانستان کی اندرونی صورتحال کااندازہ ہوا، اس حوالے سے پاکستان کا دوٹوک مؤقف پيش کرنےکاموقع ملا۔

    انھوں نے کہا کہ فلسطين کےوزيرخارجہ سےبھي ملاقات ہوئی، مسئلہ فلسطين پرتفصیلی تبادلہ خيال ہوا، قطرکےوزيرخارجہ سےمشرق وسطیٰ کي صورتحال پر بات ہوئی اور کویت کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کا موقع ملا، اس دوران يمن صورتحال،سعودي عرب سے گفت وشنید،پيشرفت پربات ہوئی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کردارکوآج ساری دنيامثبت نگاہ سےديکھ رہی ہے، يورپی يونين کے وزير خارجہ سے بھی اہم ملاقات ہوئی ، يورپی يونين کے وزير خارجہ نےوزيراعظم کو دورہ برسلز کی دعوت دی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میڈیارپورٹس کےمطابق مودی سرکار کےاجلاس ميں بہت سی چيزيں زيربحث آئيں گی ، نريندرمودی کا اجلاس بلانا غير معمولی ڈيولپمنٹ ہے، تمام کشمیری 5اگست کے فيصلے سے ناخوش تھے، اس حوالے سے ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ترک صدر نے وزيراعظم عمران خان کو دورہ ترکی کي دعوت دی،وزيراعظم عمران خان کے دورہ ترکی کے خدوخال تيار ہورہے ہيں، وزيراعظم نے دو ٹوک انداز ميں پاکستان کا نکتہ نظر پيش کیا ، واضح کہہ چکے امن کیلئے دنيا کے ساتھ تعاون جاری رکھيں گے، ہم امن کی کوششوں ميں پارٹنر رہيں گے اور افغانستان ميں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

  • افغانستان پاکستان کے خلاف، اور ہم ان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے: وزیر خارجہ

    افغانستان پاکستان کے خلاف، اور ہم ان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ دنیا افغان امن کے لیے ہماری کوششوں کو سراہ رہی ہے، افغانستان پاکستان کے خلاف اور ہم ان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان امن عمل کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم امن اور استحکام کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا افغان امن کے لیے ہماری کوششوں کو سراہ رہی ہے۔ افغان امن پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگلے چند ہفتے اور مہینے نہایت اہم ہیں، معاملات سلجھ بھی سکتے ہیں اور ان میں بگاڑ بھی آسکتا ہے، افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا کا عمل 50 فیصد مکمل ہوچکا ہے، افغان قیادت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے مل بیٹھ کر سیاسی حل نکالیں۔

    انہوں نے کہا کہ جنگ و جدل سے افغانستان میں پہلے ہی بہت نقصان ہوچکا ہے، حالات 90 کی دہائی کی طرف پلٹتے ہیں تو افغانوں کے لیے نقصان کا باعث ہوگا۔ پاکستان میں آئے افغان دانشوروں کے وفد سے ملاقات ہوئی، ہم نے ان کے سامنے پاکستان کا نکتہ نظر رکھا، وفد کے سوالات کے مفصل جوابات دیے تاکہ کوئی ابہام نہ رہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا، ہم بھی کسی کے خلاف اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر دونوں اطراف سے اس بات کا احترام ہوتا ہے تو یہ آسانی کا باعث ہوگا۔

  • وزیراعظم کا افغان صدر سے رابطہ، افغان تنازعے کے سیاسی حل پر زور

    وزیراعظم کا افغان صدر سے رابطہ، افغان تنازعے کے سیاسی حل پر زور

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی سے رابطے میں افغان تنازعے کے سیاسی حل پرزور دیتے ہوئے کہا پاکستان افغان امن عمل میں ہرممکن تعاون جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے افغان صدراشرف غنی سےٹیلی فونک رابطہ کیا ، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان افغان امن عمل سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور پاک افغان تعلقات کی مضبوطی پر بھی اظہار خیال کیا گیا۔

    ٹیلیفونک رابطے میں وزیراعظم عمران خان نے افغان تنازعےکےسیاسی حل پرزور دیتے ہوئے کہا تنازعےکاحل افغان قیادت کےزیرانتظام ہی ہوناچاہیے ، پاکستان افغان امن عمل میں ہرممکن تعاون جاری رکھے گا۔

    وزیراعظم نے دوحہ میں انٹراافغان مذاکرات میں حالیہ پیشرفت کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہا افغان اسٹیک ہولڈرز کی سیاسی تفصیے تک رسائی میں پاکستان کاکردارہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ وسیع البنیاد اورجامع سیاسی تصفیےکی طرف پیشرفت کویقینی بنایا جائے گا، طالبان کی سیاسی کمیٹی کادورہ پاکستان بھی اسی تناظرمیں ہورہا ہے۔

  • افغان امن عمل کے لیے قطر کے کردار کو سراہتے ہیں: وزیر خارجہ

    افغان امن عمل کے لیے قطر کے کردار کو سراہتے ہیں: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قطر کے ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران افغان امن عمل کے لیے قطر کے کردار کو سراہا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا قطر کے ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، ٹیلی فونک گفتگو میں کرونا وائرس کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے تمام اقدامات کر رہا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے افغان امن عمل کے لیے قطری کردار کو سراہا، وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

    گفتگو میں مقبوضہ کشمیر میں قید کشمیری لیڈرز، نوجوان اور سول سوسائٹی ممبرز کی رہائی پر بھی گفتگو ہوئی، دونوں رہنماؤں نے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

    چند روز قبل وزیر خارجہ نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے بھی فون پر رابطہ کیا تھا، وزیر خارجہ نے ایران میں کرونا وائرس سے اموات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کی حکومت اور عوام کا جوانمردی سے وبا کا مقابلہ قابل تحسین ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے ایران پر پابندیوں کے خلاف پاکستان کی کاوشوں سے بھی آگاہ کیا تھا اور بتایا تھا کہ جرمن وزیر خارجہ نے یورپی یونین میں مسئلہ اٹھانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

  • افغان امن عمل میں اہم پیش رفت سامنے آگئی

    افغان امن عمل میں اہم پیش رفت سامنے آگئی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغان امن عمل کے معاملے پر ایک اچھی اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، طالبان نے پرتشدد رویوں میں کمی کے مطالبے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان امن عمل پر پیشرفت کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کچھ عرصے سے امریکا اور افغانستان کے مذاکرات جاری تھے، پاکستان خواہشمند تھا مذاکرات پر کوئی پیش رفت ہو۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سمجھتے ہیں پاکستان، افغانستان اور خطے کو امن و استحکام کی ضرورت ہے، آج اس سلسلے میں ایک اچھی پیش رفت سامنے آئی ہے، پرتشدد رویوں میں کمی کے مطالبے پر طالبان نے آمادگی ظاہر کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سمجھتا ہوں کہ اس سے امن معاہدے کی طرف پیشرفت ہوئی۔ خوشی اس بات کی ہے کہ پاکستان نے مصالحانہ ذمہ داری کو بہ عافیت نبھایا۔

    وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے خطے میں امن قائم ہو اور اس امن کا فائدہ افغانستان اور پاکستان کے عوام کو بھی ہو۔

    خیال رہے کہ وزیر خارجہ 3 روزہ دورے پر امریکا میں موجود ہیں جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس سے ملاقات کی۔

    وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی کے لیے پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا، اس سلسلے میں انہیں دورہ ایران اور سعودی عرب سے متعلق تفصیلات بتائی گئیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انتونیو گتریس نے قیام امن کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کی بھی تعریف کی۔

  • افغان امن عمل سے بھارت کا باہرہونا پاکستان کی کامیابی ہے، ٹائمزآف انڈیا

    افغان امن عمل سے بھارت کا باہرہونا پاکستان کی کامیابی ہے، ٹائمزآف انڈیا

    نئی دہلی: سفارتی محاذ پر ایک اور بڑی کامیابی ، اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے باوجود بھارت افغان امن عمل سے مکمل طور پر باہر ہوگیا، وزیر اعظم کے دورہ امریکا سے بھارت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے افغان امن عمل سے بھارت کے مکمل طور پر باہر ہونے کو پاکستان کی سفارتی کامیابی تسلیم کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کو بھارت کے لئے پریشان کن قرار دے دیا

    بھارتی اخبار نے تسلیم کیا کہ افغان امن عمل کے نتیجے میں پاکستان ، امریکہ اور روس اور چین کے ساتھ مل کر طالبان کے ساتھ امن معاہدے کو حتمی شکل دینے جا رہا ہے۔ دوسری جانب اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور گہرے مفادات وابستہ ہونے کے باوجود بھارت کے وجود کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے۔

    ٹائمز آف انڈیا نے یہ بھی لکھا ہے کہ پورے افغان امن عمل میں ہندوستان دکھائی دیتا ہے نہ ہی اس کے تحفظات کا کوئی نشان ملتا ہے، تازہ صورت حال سے واضح ہے کہ پاکستان خطے میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے اور بھارت کو افغانستان کے مستقبل سے متعلق فیصلہ سازی کے عمل سے باہر کر دیا گیا ہے ۔

    اخبار نے مزید دعویٰ کیا کہ پاکستان اس خطے کی جیوپولیٹکس میں سینٹر سٹیج کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور اس حوالے سے بھارتی تشویش پر کسی بھی سطح پر سنجیدگی کا اظہار نہیں کیا جا رہا ہے۔

    بھارتی سرکار نے امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مذاکراتی عمل زلمے خلیل زاد اور روسی حکام کے سامنے بھی اپنا نکتہ نظر رکھا ، تاہم دال گلتی دکھائی نہ دی۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کی نئی دہلی آمد کے موقع پر بھی بھارت نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔ بھارت کا موقف ہے کہ گزشتہ 18 برس کے دوران بھارت نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے جو افغان امن معاہدے کے بعد خطرے کی زد میں ہوگی۔

    ٹائمز آف انڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان صورتحال سے مکمل مطمئن اور پوری طرح خوش دکھائی دے رہا ہے، امریکہ اور اس کے اتحادی سعودی عرب، امارات اور قطر پاکستان کی بھرپور امداد کررہے ہیں، آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کے لیے امدادی پیکج جاری کردیا ہے۔چین اور پاکستان بھی ایک دوسرے کی جانب دیکھ رہے ہیں مگر بھارت منظر سے غائب ہے۔ پاکستان نے اپنے آپ کو خطے کے لئے اہم اور ناگزیر ملک ثابت کیا ہے۔

    بھارتی اخبار نے یہ بھی لکھا کہ امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے خلاف متعدد ٹویٹس کے باوجود وہ واشنگٹن میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے استقبال کے لئے تیار ہیں۔ یہ تمام صورتحال بھارت کے لیے انتہائی پریشان کن ہے اور پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کی گواہی دیتی ہے۔

    بھارت کیوں ناکام رہا

    بھارت میں تعینا ت پاکستان کے سابق سفیر عبد الباسط کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بھارت کی موجودگی کا مقصد انویسٹمنٹ سے زیادہ پاکستان کے صوبے بلوچستان اور سی پیک منصوبے کو ڈی اسٹیبلائز کیا جائے ، ان اہداف کو حاصل کرنے میں بھارت بری طرح ناکام رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کامیابی کے باوجود ہمیں احتیاط کرنی چاہیے کہ ابھی بھی افغانستان کی بھاری انویسٹمنٹ ہے اور افغان انٹیلی جنس نیٹ ورک میں اسکا بے پناہ اثر و رسوخ ہے جس کے ذریعے وہ مستقبل میں ہمیں پریشان کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ بھارت نے شروع سے اینٹی طالبان بیانیہ اپنایا جس کی بنا پر وہ اس معاہدے سے باہر ہے جبکہ پاکستان نے افغان حکومت اور افغان طالبان سمیت سب وہاں کے تمام گروہوں سے متوازن تعلقات رکھے جس کے سبب آج پاکستان سینٹر اسٹیج پر ہے اور امریکا سمجھتا ہے کہ مذاکرات میں بھارت کی موجودگی افغان امن عمل کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

  • افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا، شاہ محمود قریشی

    افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی ناظم الامور سے ملاقات میں کہا فغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا ، خطےمیں تعمیروترقی کاعمل افغانستان میں قیام امن سےمشروط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کےلئے امریکی ناظم الامور نے وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، جس میں دو طرفہ باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی سیکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں خصوصی طور پر افغانستان کے امور پر بات چیت کی گئی۔

    وزیر خارجہ نے کہا پورے خطے میں تعمیر و ترقی کا عمل افغانستان میں قیام امن سے مشروط ہے، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا ۔

    مزید پڑھیں : پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا مصالحانہ کردار جاری رکھے گا، شاہ محمود قریشی

    گزشتہ روز شاہ محمود قریشی نے مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کت اجلاس میں کہا تھا پاکستان خطے میں تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ، برابری کی بنیاد پر پُرامن تعلقات کا حامی ہے، پاکستان کے معاشی استحکام اور اپنی سفارتکاری کو مزید موثر بنانے کے لئے موثر حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لئے افغان امن عمل میں اپنا مصالحانہ کردار جاری رکھے گا۔

    اس سے قبل وزیر خارجہ کا کرغزستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں کہنا تھا کہ مشترکہ خوش حالی کے لیے پاکستان خطے کے ملکوں میں رابطوں کا فروغ چاہتا ہے، پاکستان ایس سی او ممالک کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کام کر رہا ہے۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، خطے کے امن کے لیے مستحکم افغانستان ضروری ہے۔