Tag: Afghan President

  • امریکی صدر اور اشرف غنی کی ملاقات

    امریکی صدر اور اشرف غنی کی ملاقات

    واشنگٹن: افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سے ان کی ملاقات ہوئی، جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کا وقت آگیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی، ملاقات میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    افغان صدر کے ساتھ چیئرمین قومی مفاہمتی عمل عبداللہ عبداللہ بھی موجود تھے۔ دونوں افغان رہنماؤں کی امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کا وقت آگیا ہے، افغانستان کی مدد جاری رکھیں گے۔ افغانوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔

    بعد ازاں افغان صدر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت افغانستان کی امداد جاری رکھے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ یہ ملک کبھی بھی دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہ بن پائے جو امریکا کے لیے خطرہ ہو۔

    وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ امریکا امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے اور تمام افغان فریقین کو تنازعات کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں معنی خیز حصہ لینے کی ترغیب دیتا ہے۔

  • طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے پابند نہیں، افغان صدر اشرف غنی کا یوٹرن

    طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے پابند نہیں، افغان صدر اشرف غنی کا یوٹرن

    کابل : افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان کو رہا کرنے کے پابند نہیں، ہم نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا، معاہدہ بند دروازوں میں ہوا،اس پرعمل درآمد میں مشکلات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی یوٹرن لیتے ہوئے گزشتہ روز ہونے والے امریکہ طالبان امن معاہدے کی اہم شرط سے پیچھے ہٹ گئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم نے افغان طالبان کے پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا ، طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹر افغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

    افغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت جیلوں میں قید طالبان کو رہا کرنے کی پابند نہیں، 5ہزار طالبان کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا، معاہدہ بند دروازوں میں ہوا،اس پر عمل درآمد میں مشکلات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی کا اختیار امریکا کے پاس نہیں ہہ ہمارا اختیار ہے، طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا۔

    اشرف غنی نے کہا کہ طالبان کے قیدیوں کا معاملہ افغانستان کے عوام کا حق اور خود ارادیت ہے، جزوی جنگ بندی مکمل جنگ بندی کے مقصد کے حصول تک جاری رہے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں7روز کی جزوی جنگ بندی جاری رہے گی، واضح رہے کہ افغان امن معاہدے کے تحت 5ہزار طالبان کی رہائی 10 مارچ تک طے ہے۔

  • افغان صدراشرف غنی دورہ پاکستان مکمل کرکے وطن واپس روانہ

    افغان صدراشرف غنی دورہ پاکستان مکمل کرکے وطن واپس روانہ

    لاہور : افغانستان کے صدر اشرف غنی پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرکے وطن واپس چلے گئے، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے افغان صدر کو ایئرپورٹ پر رخصت کیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی پاکستان کے دو روزہ دورے کے بعد جمعہ کی شام افغانستان واپس روانہ ہوگئے انہیں پنجاب کے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے الوداع کہا۔

    ایئرپورٹ پر افغان صدر اشرف غنی کو رخصت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آپ کا دورہ پاک افغان تعلقات کو نئی جہت دے گا، پاکستان اور افغانستان برادرانہ اسلامی ملک ہیں، ہماری قدریں مشترک ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ  وزیر اعظم عمران خان کے دور میں پاک افغان تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے، عثمان بزدار نے افغان صدر کو دورہ لاہور کی تصاویر کا البم پیش کیا۔

    اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے تصاویر دیکھ کر مسرت کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مجھے بہت محبت ملی، یہ البم میرے لئے یاد گار ہے، شاندار مہمان نوازی پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہاں سے خوشگوار یادیں لے کر جارہا ہوں۔

  • وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کی  افغان صدراشرف غنی سےملاقات

    وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کی افغان صدراشرف غنی سےملاقات

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے وزیر اعظم اور پاکستانی عوام کی طرف سے افغان صدراشرف غنی کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا افغان نتیجہ خیز مذاکرات ہی پائیدارامن اوراستحکام کا واحد راستہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور وزیر اعظم اورپاکستانی عوام کی طرف سے اشرف غنی کو خوش آمدید کہا۔

    ملاقات میں دو طرفہ تعلقات،افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کےامور اور معیشت، مواصلات، عوامی سطح پر روابط بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں ممالک کے مابین تجارت ،سرمایہ کاری کےفروغ سے متعلق گفتگو ہوئی۔

    افغان صدر اشرف غنی نے افغان امن عمل میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔

    اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا دونوں ممالک میں دیرینہ جغرافیائی اور تاریخی تعلقات ہیں، دہائیوں پرمحیط عدم استحکام کےباعث افغان عوام نےمشکلات کا سامنا کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا افغانستان میں پائیدارامن اور خوشحالی پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان امن عمل کے لئےنیک نیتی سے مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔

    مزید پڑھیں : افغان صدراشرف غنی پاکستان پہنچ گئے

    انھوں نے مزید کہا پاکستان افغان نتیجہ خیزمذاکرات کی ضرورت پر ہمیشہ زوردیتا چلا آ رہا ہے، افغان نتیجہ خیزمذاکرات ہی پائیدارامن اوراستحکام کا واحد راستہ ہے۔

    خیال رہے افغان صدر اشرف غنی آج صبح 2 دوزہ دورے پر پاکستان پہنچے تو مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ان کا استقبال کیا، اس موقع پر افغان سفیرعاطف مشال اوردفتر خارجہ کے اعلی افسران بھی موجود تھے

    اعلیٰ سطح وفد، سینئر حکام اور کاروباری افراد بھی افغان صدر کے ہمراہ ہیں۔

    افغان صدر وفد کے ہمراہ صدر عارف علوی سے ملاقات کریں گے جبکہ وزیراعظم عمران خان سے وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے، جس میں سیاسی، تجارتی، اقتصادی، سیکیورٹی، امن عمل پربات چیت ہوگی۔

  • وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر افغان صدر اشرف غنی کل پاکستان پہنچیں گے

    وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر افغان صدر اشرف غنی کل پاکستان پہنچیں گے

    اسلام آباد : افغان صدر اشرف غنی کل دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے، دورے کے دوران افغان صدر وزیر خارجہ ، وزیر اعظم اور صدر سے ملاقاتیں کریں جبکہ لاہور میں بزنس فورم سے خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ کا اپنے بیان میں کہا وزیراعظم کی دعوت پر افغان صدر اشرف غنی 27 اور 28 جون کوپاکستان کادورہ کریں گے، اعلیٰ سطح وفد،سینئر حکام اور کاروباری افراد بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔

    دفترخارجہ کا کہنا ہے افغان صدر وفد کے ہمراہ صدر عارف علوی سے ملاقات کریں گے جبکہ وزیراعظم عمران خان سے وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے، جس میں سیاسی،تجارتی،اقتصادی،سیکیورٹی، امن عمل پربات چیت ہوگی۔

    ترجمان کے مطابق اشرف غنی لاہور میں بزنس فورم سے خطاب کریں گے، اشرف غنی 2014 میں پاکستان کے دورےپر آئے تھے، انھوں نے ہارٹ آف ایشیا کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔

    یاد رہے  افغان صدر اشرف غنی نے عید کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے عید کی مبارکباد دی اور دورہ پاکستان کا اعلان بھی کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : افغان صدر اشرف غنی کا پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان

    یاد رہے 31 مئی کو دورہ سعودی عرب میں پاکستانی وزیرا عظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی تھی ،  ملاقات میں دونوں ممالک کے سربراہان میں افغان امن مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان خطے میں امن کاخواہاں ہے، افغانستان میں استحکام کے لئے بھرپور حمایت جاری رکھیں گے، پاکستان افغان امن عمل کے سیاسی حل کے لئے تعاون کرے گا۔

    عمران خان کا کہنا تھا افغان صدر کا دورہ پاکستان تعلقات کی مضبوطی میں مددگار ثابت ہوگا،  سیاسی، سیکیورٹی اوراقتصادی معاملات میں تعاون کو فروغ دیں گے۔

  • افغان صدر اشرف غنی کا پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان

    افغان صدر اشرف غنی کا پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کے دورہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا توقع ہےدورہ پاکستان سےتعلقات بہترہوں گے، سعودی عرب میں وزیراعظم عمران خان سےملاقات مثبت رہی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے عید کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے عید کی مبارکباد دی اور دورہ پاکستان کا اعلان بھی کردیا ۔

    اشرف غنی نے وزیر اعظم عمران خان سے ہونیوالی ملاقات کو مثبت اور تعمیری قراردیتے ہوئے کہاہے کہ وہ عمران خان سے اگلی ملاقات 27 جون کو اسلام آباد میں کریں گے، توقع ہے دورہ پاکستان سے تعلقات بہتر ہوں گے۔

    افغان صدر کا کہنا تھا عمران خان سےگزشتہ ہفتےاوآئی سی اجلاس میں ملاقات ہوئی، وزیراعظم عمران خان سےملاقات میں دورہ پاکستان پراتفاق ہوا تھا۔

    عید کے موقع پر انھوں نے 887 قیدیوں کی رہائی کا بھی اعلان کیا اور افغان فورسز اور سرکاری اہلکاروں کو صدارتی انتخابات میں غیر جانبدار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا صدارتی انتخابات کوآزاد اور شفاف ماحول میں ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : عمران خان، اشرف غنی ملاقات، پاکستان کا افغانستان کے استحکام کے لئے حمایت جاری رکھنے کا اعلان

    یاد رہے 31 مئی کو دورہ سعودی عرب میں پاکستانی وزیرا عظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی تھی ،  ملاقات میں دونوں ممالک کے سربراہان میں افغان امن مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان خطے میں امن کاخواہاں ہے، افغانستان میں استحکام کے لئے بھرپور حمایت جاری رکھیں گے، پاکستان افغان امن عمل کے سیاسی حل کے لئے تعاون کرے گا۔

    عمران خان کا کہنا تھا افغان صدر کا دورہ پاکستان تعلقات کی مضبوطی میں مددگار ثابت ہوگا،  سیاسی، سیکیورٹی اوراقتصادی معاملات میں تعاون کو فروغ دیں گے۔

  • افغان صدر نے طالبان کے ساتھ  امن مذاکرات کے لیے کمیشن تشکیل دے دی

    افغان صدر نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے کمیشن تشکیل دے دی

    جنیوا : طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کے لیے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بارہ رکنی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے، مذکورہ کمیشن میں خواتین بھی موجود ہوں گی۔

    اس کمیشن کی تشکیل کا اعلان انہوں نے جینیوا میں افغانستان سے متعلق ہونے والی ایک بین الاقومی کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا، کمیشن کی سربراہی صدارتی چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی کریں گے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق کمیشن کی تشکیل کے اعلان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر غنی نے ان بنیادی اصولوں کی بھی وضاحت کی جن کی بنیاد پر طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔

    کمیشن کی تشکیل کے اعلان کے ساتھ ہی اشرف غنی نے ان بنیادی اصولوں کی بھی وضاحت کی جن کی بنیاد پر طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔

    ان میں افغانستان کے آئین کی پاسداری اور ملک کے اندرونی معاملات سے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کو دور رکھنے کی بات بھی کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر اشرف غنی اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ طالبان کے ساتھ کسی بھی معاہدہ کا طے پانا اب اگر کا نہیں بلکہ کب کا سوال ہے، یعنی معاہدہ ہونا و لازمی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کب ہوتا ہے۔

  • افغان صدر کا آرمی چیف کو ٹیلی فون، دہشت گردی کے واقعات پر اظہار افسوس

    افغان صدر کا آرمی چیف کو ٹیلی فون، دہشت گردی کے واقعات پر اظہار افسوس

    آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کو افغان صدر نے ٹیلی فون کرکے دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر اظہار افسوس کیا، اشرف غنی نے پاک افغان سرحد پر سکیورٹی صورتحال بہتر بنانے کی یقین دہانی کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹیلی فون کیا ہے، افغان صدر نے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں بے گناہ اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دوران پاکستانی سیکیورٹی فورسز سے مکمل تعاون کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر پر سیکیورٹی مزید بہتربنائیں گے۔ آرمی چیف نے افغان صدر کے جذبات پر ان کاشکریہ ادا کیا۔

    مزید پڑھیں: مستونگ، پشاوراوربنوں دھماکوں پرملک بھرمیں یوم سوگ‘ قومی پرچم سرنگوں

    واضح رہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں پے در پے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں سیاسی رہنماؤں سمیت درجنوں بے گناہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، اس سلسلے میں گزشتہ روز شہداء کو خراج عقیدت اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کے لیے قومی سطح پر یوم سوگ منایا گیا اس موقع پرتمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رکھا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    طالبان سے جنگ بندی کے خاتمے پرسیکورٹی فورسزآپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں ،اشرف غنی

    کابل : افغان صدراشرف غنی نے طالبان سے سیز فائر کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے  سیکورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ  طالبان کو جنگجو گروپ سے سیاسی گروپ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کومحفوظ علاقے فراہم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، طالبان سے جنگ بندی کا معاہدہ کامیاب رہا، سیزفائر کے خاتمے پر سیکورٹی فورسز طالبان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کررہی ہیں۔

    افغان صدرکا کہنا تھا طالبان امن چاہتے ہیں، سیزفائرنے ثابت کیا کہ طالبان جنگ سے تھک چکے ہیں، طالبان امن عمل کا حصہ بنیں اور افغان عوام بھی یہی چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والی پیش رفتوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ اس ملک میں افغانیوں کے علاوہ کوئی بھی امن اور استحکام نہیں لاسکتا، شہری اور علماء امن عمل میں طالبان کی شرکت چاہتے ہیں اور قوم اس تنازع کے خاتمہ کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    اشرف غنی نے ایک بار پھر طالبان کو امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کو اب عوام اور مذہبی اسکالرز کے ردعمل کا سامنا ہے، اب دیکھنا ہے کہ وہ درپیش صورتحال پر کیسے قابو پاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے رواں ماہ عیدالفطر کے موقع پر طالبان کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔


    مزید پڑھیں :  افغانستان: عمائدین اور رضاکاروں کے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے


    اس دوران افغانستان میں افغان طالبان اور سرکاری فوجی اہلکاروں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔

    جنگ بندی کے خاتمے کے آخری روز صدر اشرف غنی نے اس میں توسیع کا اعلان کیا تھا جبکہ طالبان نے مسترد کردیا تھا۔

    افغان میڈیا کا کہنا تھا افغان طالبان کسی صورت جنگی بندی کے حامی نہیں ہیں، ان کا موقف ہے کہ جب تک خطے میں امریکی فوج موجود ہے اس موقت تک کسی صورت جنگی بندی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کا امریکی فوج کے ساتھ سمجھوتہ ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

    افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

    کابل : افغانستان کی حکومت نے افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کردیا، جس کا امریکہ نے خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کردیا، افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان صدر اشرف غنی کی جانب سے کیا گیا ہے تاہم افغان حکومت کے اعلان کا طالبان نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مسائل مل کر حل کرنے ہوں گے اور اس عمل میں افغان حکومت ، طالبان اور افغانی عوام کا شامل ہونا ضروری ہے، اس لڑائی کو جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
    غیر ملکی خبر ایجنسی کےمطابق افغانستان میں حکومت اور افغان طالبان کے درمیان عید کےموقع پر تین روزہ جنگ بندی کی گئی تھی، جس کے دوران افغانستان میں افغان طالبان اور سرکاری فوجی اہلکاروں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔

    عید پرتین روزہ جنگ بندی کے دوران دارالحکومت کابل میں افغان طالبان جنگجوؤں کی وزیر داخلہ اویس برمک کے ساتھ ملاقات بھی ہو چکی ہے۔

    یاد رہے کہ سیز فائز پہلے تین دن کیلئے کیا گیا تھا جوکہ سترہ جون ختم ہونا تھا،تاہم ابھی توسیعی مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے، صدر اشرف غنی کا کہنا تھا افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی امید ہے۔

    گزشتہ روز ننگرہار بم بلاسٹ میں چھبیس افراد جان ہلاک ہوئے تھے۔


    مزید پڑھیں :  طالبان ملک میں امن قائم کرنے میں افغان حکومت کی مدد کریں، اشرف غنی 


    واضح رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔