Tag: Afghan President

  • افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے، افغان صدر

    افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے، افغان صدر

    کابل : افغان صدر  اشرف غنی کا کہنا ہے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی امید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے اور جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی امید ہے ۔

    اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان ملک میں امن قائم کرنے میں افغان حکومت کی مدد کریں اور پائیدار امن کے لئے عوامی مطالبہ قبول کریں۔

    یاد رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغان صدرنے طالبان سے مذاکرات کی پاکستانی پیشکش قبول کرلی، خاقان عباسی

    افغان صدرنے طالبان سے مذاکرات کی پاکستانی پیشکش قبول کرلی، خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات اچھی رہی، اس بات پراتفاق ہوا کہ افغان مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے، افغانستان نے طالبان کے ساتھ معطل شدہ امن مذاکرات کو بحال کرنے کی پاکستانی پیشکش قبول کر لی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے اپنے دورہ افغانستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیراعظم نے کہا کہ دورہ افغانستان کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور دیگر سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔

    افغان قیادت کے ساتھ تمام امور پرکھل کر بات ہوئی، اس بات پراتفاق ہوا کہ افغان مسئلےکاحل جنگ میں نہیں ہے،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن واستحکام وہاں کے عوام اور پاکستان کیلئے ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ افغان رہنما مل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں، ہم بھی مدد کو تیار ہیں۔

    وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ افغان قیادت سے ریل اور شاہراہوں کے ذریعے روابط کے فروغ پر بات چیت ہوئی، تاپی سمیت توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا، ہمارا مطمع نظرخطے کے عوام کی خوشحالی ہے۔

    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ امید ہے یہ دورہ پاک افغان تعلقات میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور ہماری ملاقات بداعتمادی کی فضا دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے اورخریدنے والوں کو عوام پہچان چکے ہیں، اس ملک میں جمہوریت ہے اور جمہوریت رہے گی، عام انتخابات جولائی میں ہوں گے اور اس وقت عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ وہ گالیوں کی سیاست چاہتے ہیں یا خدمت کی۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں مغربی دنیا کی حمایت یافتہ حکومت کا الزام ہے کہ افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں جنگجوؤں کے ٹھکانے موجود ہیں، جو افغانستان میں سرحد پار سے کارروائی کرتے ہوئے حکومتی اور غیر ملکی اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔

    پاکستان البتہ ان الزامات کو رد کرتا ہے، دوسری طرف پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ کابل حکومت افغانستان میں موجود پاکستانی طالبان جنگجوؤں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کر رہی، جو وقتاً فوقتاً پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کرتے رہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جمعے کے دن اپنے دورہ افغانستان کے دوران کابل میں صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی۔

  • افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے متعلق پاکستان کے خدشات پر کھل کر بات کرنا چاہتے ہیں، جیمز میٹس

    افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں سے متعلق پاکستان کے خدشات پر کھل کر بات کرنا چاہتے ہیں، جیمز میٹس

    کابل : امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے افغان صدر سے ملاقات کی ، جیمز میٹس نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں سے متعلق پاکستان سے کھل کر بات کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے دو روزہ دورہ کے بعد امریکی سیکریٹری دفاع جیمس میٹس نیٹو چیف کے ہمراہ اچانک کابل پہنچے اور افغان صدر سے ملاقات کی کابل میں امریکی وزیر دفاع ،افغان صدر اور نیٹو چیف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    پریس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس کا کہنا تھا اتحادیوں کے ساتھ مل کر افغانستان کو محفوظ بنانے کیلیے کوشش کرینگے ،افغان سرزمیں پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق پاکستان کے خدشات پر اسلام آباد سے بات کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کی بحالی کیلئے ممکنہ کوششیں کرینگے، افغانستان میں القاعدہ، حقانی اور دیگر انتہا پسند گروپوں کو قدم جمانےنہیں دیں گے،افغانستان میں امن بحالی کی پالیسیوں کاکوئی وقت مقررنہیں۔

    افغان صدر نے امریکی پالیسیوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نئی امریکی پالیسیاں خطے سے ہر طرح کے ابہام کو ختم کردینگی، روس،بھارت سمیت مختلف ممالک افغان امن کیلئےکرداراداکریں۔

    اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان امن کی بحالی کیلئے نیا عمل شروع کرناچاہتا ہے، مزاحمت کاروں کواس عمل کاحصہ بناناچاہتاہیں ، افغانستان امن کیلئے تیار ہے، اب بال پاکستان کے کورٹ میں ہے۔


    مزید پڑھیں : کابل ایئرپورٹ پر راکٹ حملے


    پریس کانفرنس میں نیٹو چیف کا کہنا تھا افغانستان کو دوبارہ دہشتگردوں کی محفوظ پناگاہ نہیں بننے دینگے، نیٹو افواج افغانستان کومحفوظ بنانے کیلیے موجود ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس کے افغانستان پہنچتے ہی حامد کرزئی ایئرپورٹ کے قریب راکٹ سے حملہ کیا گیا ، جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ، راکٹ حملے کا نشانہ امریکی وزیردفاع تھے۔

    نیٹوسیکرٹری جنرل اسٹالٹن برگ بھی جیمزمیٹس ہمراہ ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • افغان صدر کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹیلی فون، منصب سنبھالنے پر مبارکباد

    افغان صدر کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹیلی فون، منصب سنبھالنے پر مبارکباد

    اسلام آباد : افغان صدر اشرف غنی کا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹیلی فون کیا اور منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی ، دونوں رہنماؤں نے خطے کر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کےلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

    ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو فون کرکے منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی، افغان صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پُرامن انتقال اقتدار جمہوریت کے استحکام کے لئے ضروری ہے۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افغان صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دہشت گرد پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ دشمن ہیں۔ خطے کی سیکیورٹی, امن خوشحالی کےلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے اور دہشت گردی کا خطے سے خاتمہ یقینی بنایا جائے گا۔

    دونوں رہنماؤں نے توانائی سمیت دیگر شعبوں میں بھی درپیز چیلنجز سے ملکر نمٹنے پر اتفاق کیا۔


    مزید پڑھیں : نو منتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ںے اپنے عہدے کا حلف اُٹھا لیا


    یاد رہے کہ نواز شریف کے پاناما کیس میں نااہل ہونے کے بعد اسمبلیاں تحلیل ہوگئی تھی ، جس کے بعد مسلم لیگ نواز کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو بطور عبوری وزیر اعظم نامزد کیا تھا۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی، جس میں مسلم لیگ ن کے نامزد کردہ امیدوار شاہد خاقان عباسی نے 221 ووٹ حاصل کر کے فتح حاصل کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • آستانہ : نوازشریف کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات

    آستانہ : نوازشریف کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات

    آستانہ : وزیر اعظم نواز شریف نے قازقستان میں افغان صدر سے ملاقات کی، ملاقات میں انسداد دہشت گردی اور خطے کے مسائل پر بات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور افغان صدر کے درمیان ملاقات ہوئی جو لگ بھگ ایک گھنٹہ جاری رہی جس میں انسداد دہشت گردی اور خطے کے مسائل پر بات چیت کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق افغانستان کی جانب سے ملاقات کی درخواست کے بعد وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی۔

    اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان کسی ملک کیخلاف اپنی سر زمین استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔

    ملاقات میں افغان صدر کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کے امور پر بھی بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر مشیرخارجہ سرتاج عزیز بھی موجود تھے۔

     یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ا ن دنوں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے سلسلے میں قازقستان کے دورے پر ہیں۔

  • طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو آخری موقع دینے کو تیارہیں، افغان صدر

    طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو آخری موقع دینے کو تیارہیں، افغان صدر

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو آخری موقع دینے کو تیار ہیں، طالبان افغان حکومت کو نہیں ہٹا سکتے۔

    افغانستان کے دارلحکومت کابل میں قیام امن کے حوالے سے امن سمٹ ہورہی ہے، کانفرنس کے آغاز میں شرکاء نے کابل وبرطانیہ حملوں پرایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

    کابل میں امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدراشرف غنی نے کہا کہ اجلاس کا مقصد دہشتگردی کا مقابلہ اورا من کو یقینی بنانا ہے،  طالبان افغان حکومت کو نہیں ہٹا سکتے، طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو آخری موقع دینے کو تیار ہیں۔

    اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ امن کا خواہاں ہے، مستحکم افغانستان خطے کے ممالک کیلئے فائدہ مند ہے۔

    خیال رہے کہ امن سمٹ میں پچیس ممالک شرکت کر رہے ہیں، جن میں امریکا، چین، روس،ایران اوربھارت شامل ہیں جبکہ کشیدگی کے باوجود پاکستان بھی شرکت کررہا ہے ،پاکستانی وفد کی نمائندگی تسنیم اسلم اورڈی جی افغانستان منصوراحمدخان کر رہے ہیں۔

    کانفرنس میں فریقین افغان مصالحتی عمل اورامن کےقیام پر تبادلہ خیال کریں گے جبکہ مستحکم اور خوشحال افغانستان سے متعلق امور زیر غور آئیں گے۔

    کانفرنس میں طالبان سے مذاکرات اور امن عمل کے مؤثراقدامات پر غور کیا جائے گا۔

    کابل میں ہونے والی کانفرنس کا مقصد افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے عالمی برادری کے تعاون کو بڑھانا ہے۔

    کابل میں کانفرنس کے پیش نظر سخت سیکیورٹی کے اقدامات کیے گئے ہیں، اضافی چیک پوسٹس قائم کی گئی ہیں اور گلیوں میں سیکیورٹی گاڑیوں کے گشت کو بھی بڑھادیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • افغان صدر اشرف غنی کا دورہ پاکستان سے انکار

    افغان صدر اشرف غنی کا دورہ پاکستان سے انکار

    اسلام آباد : افغان صدر اشرف غنی نے دورہ پاکستان سے انکار کردیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ افغان حکومت کی غلط فہمیاں دورنہ کرسکی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکارکردیا۔ گزشتہ روز ان کا بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ تحفظات دورہونے تک پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے۔

    افغان صدر کے انکار سے سوال اٹھنے لگے ہیں کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کیا کررہی ہے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیزخارجہ امور میں کم دلچسپی لے رہے ہیں اور انہوں نے خود کو افغان امورسے الگ کر لیا ہے۔

    پاکستان کی وزارت خارجہ نےافغانستان میں بھارت کے بڑھتے اثرورسوخ کو بھی اہمیت نہیں دی ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف کے دورہ پاکستان کے موقع پر بھی مشیرخارجہ سرتاج عزیزبیرون ملک چلے گئے۔

    جاپانی وزیرخارجہ کی پاکستان آمد پر بھی مشیرخارجہ پاکستان میں موجود نہیں تھے اب کہا جارہا ہے کہ افغانستان کیلیے جرمن نمائندہ خصوصی بھی سرتاج عزیز سے ملاقات نہیں کرسکیں گے۔ سرتاج عزیز کس ملک کے دورے پر ہیں وزارت خارجہ نے سرکاری طور پر طورپرآگاہ نہیں کیاگیا۔

  • افغانستان میں داعش سمیت 20دہشتگرد گروپ ہیں،صدراشرف غنی

    افغانستان میں داعش سمیت 20دہشتگرد گروپ ہیں،صدراشرف غنی

    کابل: افغانستان نے دہشتگرد گروپس کی موجودگی کا اعتراف کرلیا، افغان صدراشرف غنی نے اعتراف کرلیا ہے کہ داعش سمیت بیس دہشتگرد گروپ موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدراشرف غنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں داعش سمیت بیس دہشتگرد گروپس ہیں، دہشتگرد گروپس کو ابھرنے میں طالبان نے مدد کی۔

    افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں غیر ملکی فوج کی موجودگی کے ذمہ دارطالبان ہیں، طالبان کی وجہ سے غیرملکی افواج کو افغانستان میں رہنے کا کہا، داعش اور دیگر دہشتگرد گروپس افغان عوام کے دشمن ہیں ، امن دشمنوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔

    اشرف غنی نے نئی امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی پاکستان اور افغانستان سرحد پر حالیہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی اچھا یا برا دہشت گرد نہیں ہوتا اور جب تک یہ تفریق اور تقسیم رہے گی ہم ہارتے رہیں گے، امید کرتا ہوں کہ ہم دشت گردی کے مقابلے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، ہوں گے اور ضرور ہونا چاہیے کیونکہ آنے والی نسل کی زندگی اور خوشحالی اس پر منحصر ہے۔

  • پاکستان سے غیر اعلانیہ جنگ جاری ہے، افغان صدر اشرف غنی

    پاکستان سے غیر اعلانیہ جنگ جاری ہے، افغان صدر اشرف غنی

    کابل: افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے پاکستان سے غیر اعلانیہ جنگ جاری ہے جسے ختم ہونا چاہیئے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے افغان صدر کا کہنا تھا کچھ قوتیں نہیں چاہتیں کہ امن عمل کا منطقی انجام ہو، مسائل کی نشاندہی کردی ہے پاکستان سے بات چیت جاری ہے۔

    ان کا کہنا تھا چاررکنی مذاکراتی عمل میں کافی پیش رفت ہوئی ہے ،دیکھنا ہے ان معاہدوں کی پاسداری ہوتی ہے یا نہیں۔

    افغان صدرکا کہنا تھا افغانستان علاقائی اور عالمی جنگ کے لیے پلیٹ فارم بن گیا ہے دولت اسلامیہ کے ساتھ القاعدہ پر بھی توجہ مرکوز رکھنا ہوگی ۔

  • افغانستان کے پاکستان سے تعلقات برادرانہ نہیں، اشرف غنی

    افغانستان کے پاکستان سے تعلقات برادرانہ نہیں، اشرف غنی

    کابل : افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے پاکستان سے تعلقات برادرانہ نہیں بلکہ دو ریاستوں کے ہیں.

    افغان صدر نے پاکستان کے احسانات فراموش کیے اور ساتھ ہی برادرانہ تعلقات سے بھی مکر گئے، سابق افغان صدر حامد کرزئی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے منفی بیانات دینے لگے ہیں.

    اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاکستان کے ساتھ تعلقات دو بھائیوں کے باہمی تعلق جیسے نہیں ہیں بلکہ یہ دو ریاستوں کے تعلقات ہیں، جب تک امن کا حصول نہیں ہوتا دہشتگردوں کی پناہ گاہیں بھی رہیں گی۔ دہشتگردی پاکستان کیلئے بھی اتنا ہی خطرہ ہے جتنا افغانستان کیلئے، دہشتگردی کے معاملے میں اچھے یا برے کی تمیز نہیں کی جا سکتی۔

    افغان صدر نے کہا کہ پاکستان کو ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف ایک ہی موقف اپنانا چاہیئے، اس بات سے قطع نظر کہ دہشت گردی میں کونسا گروہ ملوث ہے۔ پاکستان ایسا نہیں کرسکتا کہ اپنے ملک میں دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اپنائے لیکن جو افغانستان کو برباد کررہے ہیں ان کے لئے الگ موقف ہو۔