Tag: Afghan Refugees

  • افغان پناہ گزینوں کیلیے نئی پالیسی مرتب، حکومت کا اہم فیصلہ

    افغان پناہ گزینوں کیلیے نئی پالیسی مرتب، حکومت کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے پاکستان میں رہنے والے افغانیوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں پالیسی مرتب کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی فیصلے کے بعد افغان پناہ گزین کسی بھی جگہ آزادانہ نقل و حرکت نہیں کرسکیں گے اور ان کی نقل وحرکت تھانوں میں اندراج سے مشروط ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی مرتب کردہ پالیسی کے مطابق ایک صوبے سے دوسرے صوبے یا ایک شہر سے دوسرے شہر جانے انٹری کروانا لازمی ہوگا۔

    افغان باشندوں کو کسی جگہ جانے سے پہلے متعلقہ تھانے کو آگاہ کرنا ہوگا، نئے شہر میں جانے کا مقصد اور پتہ سے بھی تھانہ کو آگاہ کرنا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق تمام افغان باشندوں کا ڈیٹا ایک ہی جگہ جمع کیا جائے گا، بارڈ پر انٹری کے نظام کو مؤثر بنایا جائے گا، ویزا یا رہائشی اجازت نامہ کی مدت ختم ہونے پر واپس جانا ہو گا۔

  • پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین ڈاکٹر کے لیے عالمی اعزاز

    پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین ڈاکٹر کے لیے عالمی اعزاز

    پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین سلیمہ رحمٰن پناہ گزین لڑکیوں کے لیے امید کی کرن بن گئیں، سلیمہ نہ صرف پہلی پناہ گزین ڈاکٹر بنیں بلکہ اقوام متحدہ کی جانب سے انہیں اعزاز سے بھی نواز گیا۔

    رواں برس اقوام متحدہ کا نانس رفیوجی ایوارڈ پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین سلیمہ رحمٰن کو دیا گیا۔ یہ اعزاز انہیں افغان مہاجرین اور مقامی افراد کی غیر معمولی مدد کرنے کے صلے میں دیا گیا۔

    سلیمہ پہلی پناہ گزین خاتون ڈاکٹر ہیں اور ان کا یہ سفر آسان نہیں تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے سلیمہ نے بتایا کہ ان کے خاندان میں لڑکیوں کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی لیکن ان کے والد انہیں ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے۔

    اپنے والدین کی حوصلہ افزائی کے ساتھ انہوں نے میڈیکل کالج میں داخلہ لینے کے لیے بھرپور محنت کی جس کے باعث وہ پناہ گزینوں کے لیے مختص ایک سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

    سلیمہ کا کہنا ہے کہ ان کی کامیابی کے بعد وہی لوگ جو ان کی مخالفت کر رہے تھے اب انہیں اپنی کمیونٹی کا فخر قرار دیتے ہیں، ان کی وجہ سے کئی افغان پناہ گزینوں نے بھی اپنی بیٹیوں کو اسکول بھیجنا شروع کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ اس کامیابی کے لیے اپنے والدین اور پاکستانی اساتذہ کی بے حد شکر گزار ہیں۔

    سلیمہ نے افغان لڑکیوں کے لیے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ بالکل حوصلہ نہ ہاریں اور اپنا مستقبل بنانے کے لیے جدوجہد کریں۔

  • "ہر افغانی کو پناہ نہیں دے سکتے” برطانیہ نے ہری جھنڈی دکھا دی

    "ہر افغانی کو پناہ نہیں دے سکتے” برطانیہ نے ہری جھنڈی دکھا دی

    لندن : افغانستان سے 20 سال بعد نیٹو افواج کے اچانک انخلاء کے بعد ان کی مدد کرنے والے افغانی باشندوں کو برطانیہ نے مایوس کردیا، وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ہر افغانی کو پناہ نہیں دے سکتے۔

    اس حوالے سے برطانیہ کے وزیر دفاع جیمز ہیپی نے کہا ہے کہ 20 سالہ جنگ کے دوران فوج کی مدد کرنے والے ہر افغان شہری کو بطور مہاجر قبول نہیں کرسکتے۔

    عرب نیوز کے مطابق وزیر دفاع جیمز ہیپی کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی افغانوں کے لیے متعارف کرائی گئی نقل مکانی اور معاونتی (اے آر اے پی) پالیسی کے تحت ہر افغان کی زندگی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے مدد نہیں کی جاسکتی۔

    پارلیمان میں رکن کلیو ایفرڈ کے بیان پر جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ افغانستان میں برطانیہ کے آپریشن کے دوران لوگوں نے افواج کی مدد کی اور جو اس اسکیم کے اہل بھی ہیں لیکن پھر بھی انہیں تسلیم نہیں کیا گیا۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے رواں ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ برطانیہ اس ملک کے ان افغان دوستوں کی مدد کرے گا جنہوں نے رہنمائی کی، ترجمہ کیا اور ہمارے فوجیوں کے ساتھ فرائض انجام دیے۔ انہوں نے اپنی ہمت اور وفاداری کا بلاشبہ ثبوت دیا۔

    وزیراعظم کے بیان کے برعکس وزیر دفاع جیمز ہیپی کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ بہت سے ارکان پارلیمان کے لیے مایوس کن ہے جو شدت سے افغانستان میں رہنے والوں کی معاونت کرنا چاہتے ہیں اور ان کی جو خطرے میں ہیں لیکن ہمارے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ ہر ایک شخص کو باہر نکالا جاسکے جس کا برطانوی فوج کے ساتھ تعلق رہا ہے۔

    وزیر دفاع جیمز ہیپی نے بتایا کہ انخلا کے دوران 15 ہزار برطانوی فوجیوں اور افغان شہریوں کو کابل سے برطانیہ لایا گیا ہے جبکہ اے آر اے پی اسکیم کے تحت تسلیم ہونے والے دیگر سینکڑوں افغانوں کو کہا گیا ہے کہ وہ دیگر ذرائع کے تحت برطانیہ آسکتے ہیں۔

    برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اے آر اے پی اسکیم کے تحت لائے گئے افغانوں کے علاوہ بیس ہزار افغانوں کو برطانیہ میں پناہ لینے کی اجازت دی جائے گی۔ برطانوی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ صورت حال واضح ہونے میں کچھ عرصہ لگے گا کہ کن افراد کو افغانستان سے نکالنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کی صورت حال مسلسل تبدیل ہو رہی ہے اور خطے میں ہماری شراکت داریاں بن رہی ہیں لیکن ہمیں مکمل یقین ہے کہ ہم ان کی مدد کر سکیں گے جنہیں مدد کی ضرورت ہے۔

  • 20 سال سے ہم نے سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا کیا: معید یوسف

    20 سال سے ہم نے سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا کیا: معید یوسف

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ 20 سال سے پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا رہا، اب پاکستان سے کہا جا رہا ہے کہ افغانستان سے لوگ آنے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ افغانستان کے زمینی حقائق نظر انداز کر کے وہاں غلطیاں کی گئیں۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی تحریک قندھار سے شروع ہوئی۔ سنہ 1980 کی دہائی سے پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی شروع کی، افغان مہاجرین امریکی حملوں سے بچنے کے لیے پاکستان آئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، پاکستان نے افغانستان کے امن و استحکام کے لیے معاونت کی، سنہ 2001 کے بعد سے پاکستان کو ہر دن دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا۔

    مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ سنہ 2001 میں پاکستان امریکا کے اتحادیوں میں سے سب سے معتبر اتحادی بن کر سامنے آیا، مذاکرات سے متعلق جو کردار ہم ادا کر سکتے تھے وہ ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ آج افغانستان کی سرحد پر باڑھ لگانے کا کام 97 فیصد مکمل ہوچکا ہے، 20 سال سے پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا رہا، اب پاکستان سے کہا جا رہا ہے کہ افغانستان سے لوگ آنے دیں۔ داعش یا کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ آئیں گے تو ہمیں کیسے معلوم ہوگا۔

  • پاکستان میں افغان مہاجرین  کی آمد ، شیخ رشید نے بھارتی میڈیا کی خبروں کی تردید کردی

    پاکستان میں افغان مہاجرین کی آمد ، شیخ رشید نے بھارتی میڈیا کی خبروں کی تردید کردی

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کوئی افغان مہاجرنہیں آرہا،بھارتی میڈیا کی خبروں کی تردیدکرتاہوں، افغانستان سے تجارت، نقل وحرکت بالکل پرسکون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں پاکستان بہت اہم ملک ہے،اس کی بہت اہم ذمہ داریاں ہیں ، پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش ناکام ہوئی ، وزارت داخلہ 14اگست سےباقاعدہ کام کررہی ہے، عزاداران سےاپیل ہےکہ ایس اوپیزکاخیال رکھیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کیلئےآرمڈ فورسزاورتمام ادارےالرٹ ہیں، ہائبرڈوار کرنےوالوں کومنہ کی کھانی پڑی ، پاکستان نےامریکااورطالبان کوایک ٹیبل پرلانےکیلئےکلیدی کرداراداکیا۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہرکرپٹ آدمی کی سوچ ہوتی ہے کہ ملک سے بھاگ جائے، کرپٹ آدمی نےپہلےلوٹی ہوئی دولت پہنچائی ہوتی ہےیاساتھ لیکرجاتاہے، عمران خان نےاشرف غنی کوسمجھانےکی پوری کوشش کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کےامن کےکردارکو سنہری حروفوں میں لکھاجائےگا، عمران خان کومبارکباددیتاہوں کہ آج ہمارے3سال مکمل ہوگئے، وزیراعظم نےہدایت کی کہ ویزاپروسس ایک دن میں کیا جائے، وزارت داخلہ کے امیگریشن ،ایف آئی اےعملےکوہدایت جاری کردیں۔

    شیخ رشید نے بتایا کہ ہم نےسب کوسہولت دی ہےکہ آن آرائیول بھی ویزامل سکتاہے، آج صبح طورخم بارڈرسے3بسیں سےکلیئرکی ہیں، 14اگست سے اب تک 613پاکستانیوں کو واپس لایاگیا ہے، غیرملکی سفارتکار،عملےسمیت900لوگوں کوپاکستان لائےہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ کل ذبیح صاحب نےجوپریس کانفرنس کی یہی ہماری سلامتی کمیٹی کاایجنڈاہے، مستحکم اورپرامن افغانستان پاکستان کیلئے بھی اتنا ہی ضروری ہے ، ہم کسی کی زمین پر پاکستان سے مداخلت نہیں ہونے دیں گے ، نہ کسی کوپاکستان میں مداخلت کرنےدیں گے، امیدہے کہ افغانستان کےحالات بہتر ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی افغان مہاجرنہیں آرہا،بھارتی میڈیا کی خبروں کی تردیدکرتاہوں، طورخم اورچمن بارڈربالکل پرسکون ہے، ہمارےیہاں 416ٹرکوں کی انٹریاں ہوئی ہیں، افغانستان سے تجارت، نقل وحرکت بالکل پرسکون ہے۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیاپاکستانی بارڈرکےحوالےسے100فیصدغلط بیانی کررہاہے، کوئی افغان مہاجرہماری طرف نہیں آرہانہ ہی ہمارے لئےکوئی مسئلہ بنا، طالبان حکومت کوتسلیم کرنےکافیصلہ عمران خان،وزارت خارجہ کا ہوگا۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چین ،ترکی،روس ،ایران یہ تمام سوالات فارن آفس کےہیں، اس وقت میرے پاس70صحافی ہیں ان کوآج ہم لےلیں گے، جتنے بھی ہائی آفیشلز،ڈپلومیٹ ہیں انہیں ٹرانزٹ ویزا دے رہےہیں، یہ لوگ ایئرپورٹ سے ہی اپنےممالک چلے جائیں گے، بارڈر کے حالات اےون ہیں ہماری عظیم فوج وہاں موجودہے۔

    انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کیلئےپاکستان عالمی برادری اور دنیا کیساتھ کھڑاہے، پاکستان کے تمام بارڈرز محفوظ ہیں، جہاں سےموبائل سروس بندکرنےکی سفارش آرہی ہے وہی بند کررہے ہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر24گھنٹےتمام ڈیپارٹمنٹ جاگ رہےہیں، 15جولائی سےافغانستان جانے والوں کی تعدادبھی6ہزارہے، اللہ عمران خان کومزید عزت دینے جارہا ہے، عمران خان نے گزشتہ 6دن میں4سربراہان سے بات کی ہے۔

  • افغانستان کی بگڑتی صورتحال، کینیڈا کا 20 ہزار افغان مہاجرین کو پناہ دینے کا اعلان

    افغانستان کی بگڑتی صورتحال، کینیڈا کا 20 ہزار افغان مہاجرین کو پناہ دینے کا اعلان

    ٹورنٹو : کینیڈا نے افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر 20 ہزار افغان مہاجرین کو پناہ دینے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہم افغانستان کی صورت حال کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے امیگریشن وزیر مارکو مینڈیسینو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی صورت حال دل دہلا دینے والی ہے، ایسے میں ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

    امیگریشن وزیر نے 20 ہزار افغان مہاجرین کو پناہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا پناہ گزینوں میں خواتین لیڈرز، سرکاری ملازمین اور وہ دوسرے افراد شامل ہوں گے ، جنہیں طالبان کی جانب سے جان کا خطرہ ہے۔‘

    انھوں نے کہا کابل کی جانب طالبان کی پیش قدمی کے پیش نظر کینیڈا کے سفارت خانے کے عملے کو ہنگامی طور پر وہاں سے ہوائی جہاز کے ذریعے نکال لیا گیا ہے، ہم افغانستان کی صورت حال کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب کینیڈا کے وزیر خارجہ مارک گرنیو کا کہنا ہے کہ ’کینیڈین سفارت خانے اور اپنے اسٹاف کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، کینیڈا افغانوں کا ممنون ہے اور ان کے تحفظ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

  • بڑے پیمانے پرافغانیوں کی پاکستان کی طرف ہجرت کا امکان ، سندھ کا وفاق سے بڑا مطالبہ

    بڑے پیمانے پرافغانیوں کی پاکستان کی طرف ہجرت کا امکان ، سندھ کا وفاق سے بڑا مطالبہ

    کراچی : سندھ حکومت نے بڑے پیمانے پرافغانیوں کی پاکستان کی طرف ہجرت کے پیش نظر وفاق سے افغان مہاجرین کیلئے فاٹا، کے پی اور پنجاب میں کیمپس لگانے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر اسماعیل راہو  کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پرافغانیوں کی پاکستان کی طرف ہجرت کا امکان ہے، ممکنہ افغان خانہ جنگی کے پیش نظرنقل مکانی روکنے کیلئے بارڈر سیل کئے جائیں۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ نقل مکانی ناگزیرہوتوافغانستان سے ملحقہ علاقوں تک محدود رکھاجائے اور افغان پناہ گزین کیلئےفاٹا،پنجاب،کےپی میں کیمپس لگائےجائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ خاص طور پر کراچی پر پہلے ہی تیزی سے بڑھتی آبادی کا دباؤ ہے اور کراچی پہلے ہی امن امان، بجلی، گیس، پانی اور روزگار جیسے مسائل کا شکارہے، سندھ مزید کسی بڑی ہجرت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

    صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ وفاق سے فنڈز نہ ملنےسےسندھ حکومت پہلےہی مالی وسائل کاشکارہے، اب سندھ کسی کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا ۔

  • افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے: زلمے خلیل زاد

    افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے: زلمے خلیل زاد

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے، افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کی کوششیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے مہاجرین سے متعلق کانفرنس میں انٹر ایکٹو سیشن سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں زلمے خلیل زاد کاکہنا تھا کہ افغانستان کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے۔ افغان امن عمل میں پیشرفت کے لیے پر امید ہیں۔ باہمی برداشت، سوچ میں تبدیلی اور مفاہمت کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں متحرک گروپوں کو ایک میز پر بٹھانا چیلنج ہے، افغانستان میں امن کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کی کوششیں جاری ہیں۔ افغانستان نے 40 سال تک بہت زیادہ مشکلات دیکھی ہیں، افغانستان میں آج بھی انتہائی خوفناک جنگ جاری ہے۔

    نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے افغان فریقین میں گفتگو پر زور دے رہے ہیں۔ افغانستان میں بہت جنگیں ہو چکی ہیں، امریکا پائیدار امن چاہتا ہے۔ امریکا اور طالبان میں امن معاہدہ پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ معاہدے سے پاکستان اور افغانستان میں تجارت کی راہ ہموار ہوگی۔ افغان تنازعہ پر نفرت اور الزام تراشی سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا، پاکستان اور افغانستان میں امن، اعتماد اور بہتر تعلقات کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔ افغان امن معاہدے سے پاک افغان تعاون کی راہیں کھلیں گی، پاکستان اور افغانستان میں معاشی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات بڑھانا ہوں گے۔

    زلمے خلیل زاد نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ ہمسایوں کا بھی کردار ہے، دیکھنا ہے امن کو کس طرح دو طرفہ اور علاقائی سطح پر عملی شکل دی جائے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کانفرنس میں کچھ دیر قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی فراخ دلی دہائیوں پر محیط ہے، پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ یہ افغان مہاجرین کا دوسرا بڑا میزبان ملک ہے، پاکستان اور ایران افغان مہاجرین کو پناہ دینے والے بڑے ممالک ہیں۔ پاکستان کے افغان مہاجرین کو رجسٹر کرنے کے اقدام کو سراہتے ہیں۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خدمات کے اعتراف میں عالمی تعاون محدود ہے، افغان مہاجرین کے لیے عالمی امداد بہت اہمیت رکھتی ہے۔ قرآن پاک نے مہاجرین کنونشن سے کہیں پہلے برابری کی بات کی تھی۔

  • پاکستان افغان مہاجرین کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے: شہریار آفریدی

    پاکستان افغان مہاجرین کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے: شہریار آفریدی

    جنیوا: وزیر مملکت برائے سرحدی امور (سیفران) شہریار آفری کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان مہاجرین کی مدد کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے، دنیا سے کچھ نہیں مانگا صرف خدمات کا اعتراف چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنیوا میں پاکستان، ایران، افغانستان اور اقوام متحدہ کے نمائندے پر مشتمل کیو فور اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کے فریم ورک کی 3 نکاتی پالیسی پر اتفاق کیا گیا۔

    اجلاس میں فریقین نے عالمی برادری سے مہاجرین اور میزبان ممالک کے لیے نئے پراجیکٹس کا مطالبہ کیا۔ کیو فور گروپ نے مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی میں درپیش مسائل کی نشاندہی کی اور ان کے تدارک پر زور دیا۔

    اجلاس میں دسمبر میں گلوبل رفیوجی فورم میں افغان مہاجرین کی امداد کا معاملہ اٹھانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغان مہاجرین کی میزبانی میں مسائل کے حل کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔ شرکا نے افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کو جلد ممکن بنانے پر بھی اتفاق کیا۔

    وزیر مملکت برائے سرحدی امور (سیفران) شہریار آفریدی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی مدد کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے، دنیا سے کچھ نہیں مانگا صرف خدمات کا اعتراف چاہتے ہیں۔

    شہریار آفریدی نے کہا کہ افغان مہاجرین کو پاکستان میں ہر سہولت فراہم کی جارہی ہے، مہاجرین کو سوشل سروس، تعلیم، صحت اور دیگر سہولتیں میسر ہیں۔ افغان مہاجرین کو بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت بھی دی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاہتے ہیں دنیا مہاجرین کا بوجھ اٹھانے میں کردار ادا کرے، دنیا امن کے لیے پاکستان کی بے مثال قربانیوں کو تسلیم کرے۔ ترقی یافتہ ممالک مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے کردار ادا کریں۔

    خیال رہے کہ وزیر مملکت شہریار آفریدی جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہیں۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ آج 26 ملین مہاجرین دنیا کے لیے باعث پریشانی ہیں، پاکستان نے عالمی تنازعات کے حل کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ پاکستان نے 40 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دے کر تاریخ رقم کی۔

    انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے مسائل اور تنازعات کے حل کے لیے مل کر کوشش کرنا ہوگی، عالمی برادری کو جنگوں کے خلاف برسر پیکار ہونا ہوگا۔ 85 فیصد مہاجرین کو ترقی پذیر ممالک سپورٹ کر رہے ہیں، ترقی یافتہ اقوام کی مہاجرین کی امداد میں شمولیت ضروری ہے۔

  • خواہش ہے کہ افغان مہاجرین اب عزت کے ساتھ واپس چلے جائیں، شوکت یوسفزئی

    خواہش ہے کہ افغان مہاجرین اب عزت کے ساتھ واپس چلے جائیں، شوکت یوسفزئی

    پشاور: صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کو مزید توسیع دینے کا کوئی ارادہ نہیں، خواہش ہے یہ اب عزت کے ساتھ واپس چلے جائیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا, خیبرپختونخوا حکومت نے افغان مہاجرین کے پاکستان میں مزید قیام کی مخالفت کردی.

    اس حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو رہنے کیلئے جگہ دی ان کے ساتھ پاکستان میں بھائیوں جیسا سلوک کیا گیا۔

    حکومت کا افغان مہاجرین کو مزید توسیع دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، لہٰذا ہماری خواہش ہے یہ اب عزت کے ساتھ اپنے وطن واپس چلےجائیں۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم نے پاکستان میں رجسٹرڈافغان مہاجرین کوبینک اکاؤنٹس کھولنےکی اجازت دےدی

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی ڈیڈ لائن 30 جون کو ختم ہورہی ہے اس میں مزید توسیع نہ کی جائے اور ان کی وطن واپسی کے انتظامات مکمل کرے، اب وقت آگیا ہے وہ واپس افغانستان چلے جائیں، ہم امید کرتے ہیں کہ افغان مہاجرین یہاں سے اچھی یادیں لے کرجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کے لیے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا جواب نہیں: شہریار آفریدی

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے فیصلہ نہیں کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی رابطہ کیا گیا ہے تاہم تجویز مانگی گئی تو اتفاق رائے سے وزیراعلیٰ فیصلہ کریں گے۔