Tag: afghan state minister

  • گوادر سے چاہ بہار تک موٹر وے تعمیر کی جائے گی، طارق فاطمی

    گوادر سے چاہ بہار تک موٹر وے تعمیر کی جائے گی، طارق فاطمی

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا ہےکہ پاکستان تمام ملکوں کیساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے، دیگر ملکوں کی ناکامیوں کیلئے پاکستان کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

    اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں طارق فاطمی نےکہا گوادر اور چاہ بہار حریف بندرگاہیں نہیں بلکہ حلیف بندرگاہیں ہیں، گوادر سے چاہ بہار تک موٹر وے تعمیر کی جائے گی، انہوں نےکہاکہ کچھ ایسی قوتیں ہیں جو پاک افغان تعلقات کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قومی وحدت حکومت کے قیام پر خیر سگالی کا ہاتھ بڑھایا ہے جبکہ بارڈر مینجمنٹ مسائل سے نمٹنے کے لیے چیک پوسٹس بنائی جارہی ہیں۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ بھی اقتصادی تعلقات آگے بڑھا رہے ہیں ،چاہ بہار کے منصوبے پر بھی کام کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بہترین ہیں ۔

    طارق فاطمی نے کہا کہ تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنا پاکستان کی اولین ترجیح ہے لیکن اس کا مقصد یہ نہیں ہونا چاہے کہ دوسرے ممالک کے ناکامیوں کو پاکستان کے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ افغانستان سے اچھے تعلقات قائم کئے جائے اور کوشش آئندہ بھی جاری رہے گی، مستحکم افغانستان پاکستان کے بہتر مفاد میں ہے۔

  • مزید میزبانی نہیں‌ کرسکتے، افغان باشندوں کو واپس جانا ہوگا، طارق فاطمی

    مزید میزبانی نہیں‌ کرسکتے، افغان باشندوں کو واپس جانا ہوگا، طارق فاطمی

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ تیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرچکے لیکن اب مزید افغان باشندوں کی میزبانی نہیں کریں گے، وزیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغان وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دے دی ہے

    اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اپنی سرحدوں پر بایومیٹرک سسٹم نصب کرے اس عمل کا خیر مقدم کریں گے،توقع ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بہترین سرحدی نظام کو نظر انداز نہیں کرسکتے، یہ عمل ضروری ہے،دونوں ممالک بات چیت سے مسئلے کو حل کرسکتے ہیں اسی لیے سرتاج عزیز نے افغان وزیر خارجہ کو پاکستان کی دعوت دی ہے تاکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اب تک تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے لیکن اب مزید مہاجرین کی میزبانی نہیں کرسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین باعزت طریقے سے وطن  واپس جائیں۔

    ڈرون حملوں پر ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے امن کے لیے کی گئی کوششوں پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں اور یہ حملے ہماری سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہیں انہیں بند ہونا چاہیے۔

    طارق فاطمی نے بتایا کہ افغانستان میں امن بحال کرنے کی ذمہ داری چار ملکوں کے پاس ہے اور ہم اس کا حصہ ہیں،پاکستان کادورہ کرنے والے امریکی وفد سے اس معاملے پر بھی تفصیلی بات ہوئی، ہم افغانستان کی سول وار پاکستان میں لڑنے کے لیے تیار نہیں تاہم افغان صدر اشرف غنی سے ہر قسم کے تعاون پر تیار ہیں۔