Tag: afghan taliban

  • پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، افغان طالبان کا فتنہ الخوارج کو انتباہ

    پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، افغان طالبان کا فتنہ الخوارج کو انتباہ

    افغان طالبان کے کمانڈر سعید اللہ سعید نے فتنہ الخوارج کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں لڑنا جائز نہیں۔

    پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کے کمانڈر سعید اللہ سعید کا کہنا تھا کہ امیر کے حکم کیخلاف کسی بھی ملک خصوصاً پاکستان میں لڑنا جائز نہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ مختلف گروہوں میں شامل ہوکر بیرون ملک جہاد کرنے والے مجاہد نہیں، ایک سے دوسری جگہ حملے کرنے والے افراد کو مجاہد کہنا غلط ہے۔

    افغان طالبان کے کمانڈر نے کہا کہ جہاد کا اعلان یا اجازت صرف ریاستی امیر کا اختیار ہے کسی گروہ یا فرد کا نہیں، ریاستی قیادت پاکستان نہ جانے کا حکم دے چکی اسکے باوجود جانا دینی نافرمانی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ گروہ کی وابستگی کی بنیاد پر جہاد شریعت کے مطابق فساد تصور کیا جائیگا، جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت، افغان امارات دونوں کے نافرمان ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھنے کی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان طالبان کی مسلسل مالی اور لاجسٹک مدد ہے۔

    اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے، 2024 کے دوران اُس نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے، افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔

    رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ افغانستان کے صوبے کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں ٹی ٹی پی کے نئے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے داعش اور مشرقی ترکستان اسلامی تحریک سے گٹھ جوڑ اور اسے افغانستان سے ملنے والی مدد کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

    روس نے افغان طالبان کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست سے نکال دیا

    خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان حکومت پر مسلسل اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ طالبان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں لیکن اس کے باوجود افغان سرحد سے ٹی ٹی پی کے دہشتگرد مسلسل پاکستان میں حملے کر رہے ہیں اور پاکستان میں دہشتگردی میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی افغان حکومت کو پیش کئے جاچکے ہیں۔

  • افغان طالبان کے وفد کا جاپان کا دورہ

    افغان طالبان کے وفد کا جاپان کا دورہ

    افغان طالبان کے حکومتی وفد نے خطے سے باہر پہلی بار جاپان کے دورہ کیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان وفد ہفتے کے روز کابل سے روانہ ہوا۔ وفد میں اعلیٰ تعلیم، خارجہ امور اور معیشت کی وزارتوں کے حکام شامل ہیں۔

    افغان نائب وزیر معیشت لطیف نظری کا کہنا ہے کہ افغانستان عالمی برادری کا فعال رکن بننے کیلیے باوقار تعلقات کا خواہاں ہے۔

    رپورٹس کے مطابق دورے کے دوران افغان وفد جاپانی حکام سے ملاقاتیں کرے گا تاہم جاپانی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    کابل میں جاپان کا سفارتخانہ 2021 میں طالبان کے قبضے اور سابقہ حکومت کے خاتمے کے بعد عارضی طور پر قطر منتقل ہوگیا تھا۔ تاہم اس کے بعد یہ دوبارہ کھل چکا ہے اور ملک میں سفارتی اور انسانی ہمدردی کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر چکا ہے۔

    دوسری جانب واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان پر حملوں کیلئے افغانستان سے فنڈنگ اور لاجسٹک سپورٹ مل رہی ہے، جس سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردی، افغانستان کا کردار اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی اعلیٰ کارکردگی پر اقوام متحدہ کی رپورٹ سامنے آگئی۔

    اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اورپابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے سلامتی کونسل میں رپورٹ پیش کردی، جس میں افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی اقوام متحدہ نے بھی پاکستانی موقف کی تائید کی۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کالعدم تحریک طالبان کو پاکستان پر حملے کیلئے سرحد پار سے مالی مدد ملتی رہی ہے اور افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو فنڈز اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جارہی ہے، افغان طالبان کی حمایت نے کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملے تیز کرنے کے قابل بنایا۔

    افغانستان میں رواں سال کا پہلا پولیو کیس سامنے آ گیا

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں، گروہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کیلئے بڑا چیلنج بن چکے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے دہشت گرد گروپوں کیاثرات مزید بڑھ گئے اور داعش کی افغانستان میں بڑھتی کارروائیاں اور افغان طالبان کی معاونت خطے کیلئے بڑا خطرہ ہے۔

  • افغان طالبان کا خواتین کو ملازمت دینے والی تمام این جی اوز کو بند کرنے کا اعلان

    افغان طالبان کا خواتین کو ملازمت دینے والی تمام این جی اوز کو بند کرنے کا اعلان

    کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے خواتین کو ملازمت دینے والی تمام این جی اوز کو بند کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان نے مقامی یا غیر ملکی این جی او میں خواتین کو ملازمت پر رکھنے پر پابندی کے فیصلے کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے نیا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

    افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت اقتصادیات کے سوشل اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے این جی اوز میں خواتین کو ملازمتوں سے روکنے کا حکم دیا تھا، لہٰذا عدم تعاون پر این جی او کی تمام سرگرمیاں منسوخ کر دی جائیں گی اور اُس کا ایکٹیویٹی لائسنس جو وزارت کی طرف سے دیا جاتا ہے، وہ بھی منسوخ کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ دو سال قبل طالبان نے این جی اوز کو افغان خواتین کو ملازمت سے ہٹانے کا کہا تھا اور نئی بھرتیوں پر بھی پابندی عائد کی تھی۔ اُس وقت طالبان حکام نے وجہ یہ بتائی تھی کہ این جی او میں ملازمت کرنے والی خواتین شرعی پردہ نہیں کرتیں اور سر نہیں ڈھانپتیں۔

    افغانستان میں کھڑکیوں پر پابندی

    اگست 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کے طالبان کا خواتین کے حقوق کے خلاف یہ تازہ ترین کریک ڈاؤن ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں خواتین کے لیے جگہ گزشتہ دو سالوں میں ڈرامائی طور پر سکڑ گئی ہے، یو این نے طالبان سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس طرح کی پابندیاں ہٹائے۔

    اقوام متحدہ کی ایسوسی ایٹ ترجمان فلورنسیا سوٹو نینو مارٹینز نے ایک بیان میں کہا کہ ہم افغانستان میں لوگوں کی جان بچانے کے لیے انسانی امداد فراہم کرتے ہیں، لیکن یہ پابندیاں اس امداد پر اثر انداز ہوتی ہیں، یہ واقعی پریشانی کا باعث ہے کہ افغانستان میں آدھی آبادی کے حقوق سے انکار کیا جا رہا ہے اور وہ غربت میں جی رہی ہے، اور صرف خواتین ہی نہیں بہت سے دیگر بھی انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

  • خارجیوں اور افغان طالبان کی پاکستانی پوسٹوں پر فائرنگ، 15 خارجی ہلاک، افغان سائیڈ پر ہلاکتوں کی اطلاعات

    خارجیوں اور افغان طالبان کی پاکستانی پوسٹوں پر فائرنگ، 15 خارجی ہلاک، افغان سائیڈ پر ہلاکتوں کی اطلاعات

    پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے کُرم اور شمالی وزیرستان میں خارجیوں اور افغان طالبان کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی، جوابی کارروائی میں 15 سے زائد خارجی اور افغان طالبان کے ہلاک ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق 28 دسمبر کی صبح خارجیوں نے دوبارہ افغان طالبان کی پوسٹوں کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں در اندازی کی کوشش کی، خارجیوں اور افغان طالبان نے ملکر پاکستانی پوسٹوں پر بھاری ہتھیاروں سے بِلااشتعال فائر کھول دیا۔ جس کا سیکورٹی فورسز نے منہ توڑ جواب دیا۔

    مصدقہ ذرائع کے مطابق مؤثر جوابی فائرنگ سے 15 سے زائد خارجیوں اور افغان طالبان کی ہلاکتوں اور متعدد کے زخمی ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں، افغان طالبان 6 پوسٹیں بھی چھوڑ کر بھاگ گئے۔

    ذرائع کے مطابق افغانستان کی طرف نقصانات مزید بڑھنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، پاکستان سیکیورٹی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، نا ہونے اور صرف تین زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بارہا عبوری افغان حکومت سے فتنہ الخوارج کو پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے کا کہا ہے لیکن افغان طالبان فتنہ الخوارج کی مسلسل معاونت کر رہے ہیں۔

  • یحییٰ سنوار کی شہادت  پرافغان طالبان کا رد عمل

    یحییٰ سنوار کی شہادت پرافغان طالبان کا رد عمل

    مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت پر افغان طالبان حکومت نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ خبر موصول ہوئی ہے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار صہیونی غاصبوں کے حملے میں شہید ہو گئے۔

    افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم بہادر مجاہد بھائی یحییٰ سنوار کی شہادت پر حماس، تمام مجاہدین اور خاص طور پر فلسطین کے مظلوم اور مجاہد عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ اللہ کی راہ میں شہادت ہر مسلمان اور لڑنے والے مجاہد کا سب سے بڑا خواب ہے، قابض اسرائیلیوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے مجاہدین قائدین کی شہادت سے دشمن کے خلاف جدوجہد کو کئی گنا زیادہ تقویت ملے گی۔

    افغان حکومت نے تمام مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے مظلوم عوام کے مؤقف کی حمایت کریں، ان کے پیچھے کھڑے ہوں اور اس حوالے سے ذمہ داری پوری کریں جو سب پر لاگو ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز فلسطین میں اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے سربراہ یحییٰ سنوار کی اسرائیلی حملے میں شہادت کی تصدیق کر دی۔

    غزہ میں حماس کے سربراہ خلیل الحیہ ویڈیو بیان میں اعلان کیا کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار اسرائیلی فورسز سے جھڑپ میں شہید ہو گئے ہیں۔

    ایران اور اسرائیل کشیدگی، بائیڈن کا اہم بیان

    خلیل الحیہ نے کہا کہ قائد یحییٰ سنوار اور تحریک کے دیگر قائدین و رہنماؤں کی شہادت ہماری تحریک اور مزاحمت کو صرف مزید طاقت، استقامت اور عزم فراہم کرے گی۔ ہم ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی جدوجہد کو بھرپور طریقے سے جاری رکھیں گے۔

  • افغان طالبان کے اقتدار کے 3 سال مکمل ہونے پر کابل میں طاقت کا زبردست مظاہرہ

    افغان طالبان کے اقتدار کے 3 سال مکمل ہونے پر کابل میں طاقت کا زبردست مظاہرہ

    کابل: افغان طالبان کی حکومت کو تین سال مکمل ہو گئے ہیں، کابل میں تین سالہ جشن منایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے اقتدا ر کے تین سال مکمل ہونے پر کابل میں فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، پریڈ میں امریکی ساختہ بکتر بند گاڑیاں بھی شامل تھیں، جن پر طالبان کے سفید اور کالے جھنڈے لہرا رہے تھے۔

    پریڈ گراؤنڈ کے اوپر ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں نے بھی پرواز کی، پریڈ میں مقامی طور پر تیار کردہ بم، فائٹر ایئر کرافٹ کے علاوہ سوویت دور کے ٹینکوں اور بگرام میں امریکی ایئر بیس میں موجود آرٹلری کی نمائش کی گئی۔

    یہ تقریب سابق امریکی فوجی مرکز بگرام ایئر بیس میں منعقد ہوئی، جس میں چینی اور ایرانی سفارت کاروں نے بھی شرکت کی، یہ وہ مقام تھا جہاں کبھی طالبان جنگجوؤں کو قید رکھا جاتا تھا۔ وزیر اعظم محمد حسن آخوند نے شیڈول کے مطابق بگرام ایئربیس میں تقریب میں شرکت کرنی تھی، تاہم ان کی غیر موجودگی میں چیف آف اسٹاف نے ان کا پیغام پڑھا، جس میں مغربی قابضین کے خلاف طالبان حکام کی فتح کی تعریف کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ افغان طالبان نے 15 اگست 2021 کو دارالحکومت کابل کا انتظام اس وقت سنبھالا جب امریکی حمایت یافتہ حکومت کا خاتمہ ہوا اور اس کے رہنما وطن چھوڑ کر بھاگ گئے، تاہم تین سال گزر جانے کے بعد ابھی تک دنیا نے افغان طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے، جس کی ایک وجہ خواتین کے حقوق پر عائد پابندیاں ہیں۔

    کابل میں یونیورسٹی کی ایک 20 سالہ سابق طالبہ مدینہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’’لڑکیوں کے خوابوں کو دفن ہوئے تین سال گزر چکے ہیں۔ یہ ایک تلخ احساس ہے کہ ہر سال اس دن کا جشن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے کس طرح اپنے مستقبل کے لیے ہدف بنا کر کوششیں کی تھیں۔

  • سخت گیر اور اعتدال پسند طالبان کے درمیان تناؤ بڑھ گیا

    سخت گیر اور اعتدال پسند طالبان کے درمیان تناؤ بڑھ گیا

    افغان طالبان کے مابین اختلافات نمایاں ہونے لگے ہیں، افغانستان میں بڑھتے معاشی اور سیکیورٹی مسائل کے باعث سخت گیر طالبان اور اعتدال پسند طالبان کے درمیان تناؤ بڑھ گیا۔

    فوکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق عید الفطر پر افغانستان کے سپریم لیڈر ہبۃ اللہ اخونزادہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں انھوں نے خود ساختہ اسلامی قوانین کا دفاع اور عالمی برادری کی ان پر تنقید کو بلاجواز قرار دیا، اس کے برعکس افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ شائستگی کو محلوظ خاطر رکھیں اور ایسے رویے سے اجتناب کریں جس سے افغان عوام ناخوش ہوں۔

    افغان طالبان کی جانب سے 2021 میں قبضے کے بعد سے ان کی حکمرانی بالخصوص خواتین کو متاثر کرنے والی پابندیوں نے بڑے پیمانے پر مذمت کو جنم دیا ہے اور ان کی بین الاقوامی تنہائی کو مزید بڑھا دیا ہے۔ قندھار میں طالبان کے مرکز میں واقع عیدگاہ مسجد میں افغان سپریم لیڈر کے بدھ کے خطبہ عید میں ماضی کی طرح سخت لہجہ اور گفتگو شامل تھی، اپنے خطبے میں ہبۃ اللہ اخونزادہ کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو ہم سے کوئی مسئلہ ہے تو ہم اسے حل کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہم اپنے اصولوں یا اسلام پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، میں شریعت سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

    اس کے برعکس سراج الدین حقانی کا عید پیغام دری اور پشتو میں تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ عوام اور حکام کے درمیان دراڑ پیدا کرنے سے گریز کیا جائے، سراج الدین حقانی کا پیغام ہبۃ اللہ اخونزادہ سے یک سر مختلف تھا جس میں انھوں نے ملک کو درپیش چیلنجز کا حوالہ دیا۔

    اس حوالے سے ولسن سینٹر کے ساوٴتھ ایشیا انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے کہا کہ حقانی، نرم رخ دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے، طالبان کی ’سفاکانہ طرزِ حکمرانی‘ سے آگاہ وسیع تر افغان عوام سے اعتماد اور حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں، کوگل مین نے مزید کہا کہ حقانی نیٹ ورک بین الاقوامی برادری سے سرمایہ کاری اور امداد کا خواہاں ہے۔

    طالبان کا سماجی ایجنڈا، خاص طور پر خواتین کے بارے میں ان کی سخت گیر پالیسیاں، مذاکرات میں بڑی رکاوٹ ہیں، یاد رہے کہ طالبان نے خواتین پر چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم، ملازمتوں اور پارکوں جیسی عوامی جگہوں پر جانے کی پابندی عائد کر رکھی ہے، افغان طالبان نے جسمانی سزا اور سرعام پھانسیوں کو نافذ کیا ہے، جس کے مناظر 1990 کی دہائی کے آخر میں طالبان کے پہلے دور حکومت کے دوران دیکھے گئے تھے۔

    طالبان کی ان سخت گیر پالیسیوں کے باعث بیرونی امدادی نہ ملنے سے معیشت اب زوال کا شکار ہے اور افغان قوم بڑے پیمانے پر خشک سالی، بھوک اور بے گھر ہونے کا سامنا کر رہی ہے، پاکستانی صحافی اور مصنف احمد رشید کے مطابق طالبان کے اندر ایسے اعتدال پسند عناصر ہیں جو خواتین کو تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن وہ مضبوط پوزیشن میں نہیں ہیں اس لیے وہ اپنا وقت گزار رہے ہیں، سپریم لیڈر ہبۃ اللہ اخونزادہ نے بلاشبہ رٹ قائم کر رکھی ہے تاہم ان کے پاس لوگوں کے بیشتر سوالوں کا کوئی جواب نہیں ہے۔

    سراج الدین حقانی اس سے قبل بھی طالبان قیادت اور ان کے فیصلہ سازی کے عمل کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں جس پر ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ان کی سرزنش کی گئی تھی، طالبان کی سخت گیر اور خود ساختہ شریعت کی وجہ سے اب تک کسی بھی ملک نے ان کو تسلیم نہیں کیا ہے اور مستقبل قریب میں اس کے امکانات نہ ہونے کے برابر نظر آتے ہیں۔

    افغان طالبان کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ جو بات دنیا ان کے بارے میں کہتی آ رہی ہے اب وہ آواز ان کے اندر سے آ رہی ہے، اگر انھوں نے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی نہ کی تو آنے والا وقت ان کے لیے مشکل ہو جائے گا۔

  • کازان کانفرنس کا افغان طالبان سے تمام گروپوں پر مشتمل جامع حکومت کی جلد تشکیل کا مطالبہ

    کازان کانفرنس کا افغان طالبان سے تمام گروپوں پر مشتمل جامع حکومت کی جلد تشکیل کا مطالبہ

    کازان: روسی شہر کازان میں منعقدہ کانفرنس نے افغان طالبان سے تمام گروپوں پر مشتمل جامع حکومت کی جلد تشکیل کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے شہر کازان میں افغانستان کی صورت حال پر اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں روز دیا گیا ہے کہ افغانستان میں تمام گروپوں پر مشتمل جامع حکومت کی جلد تشکیل ہونی چاہیے۔

    دوران اجلاس روس نے افغانستان میں غیر علاقائی عناصر کی بڑھتی شمولیت پر تشویش کا اظہار کیا، روسی نمائندہ خصوصی نے کہا دہشت گرد گروہوں اور خاص طور پر داعش کا مقابلہ کرنے میں طالبا ن غیر مؤثر رہے ہیں۔

    ماسکو فارمیٹ کے تحت اجلاس میں چین، بھارت، روس، پاکستان اور افغانستان سمیت ایران کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    کازان کانفرنس کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ افغانستان میں موجود تمام دہشت گرد گروپوں کے ٹھکانے ختم کیے جائیں، اور انسانی حقوق کے ساتھ خواتین کے حقوق کا احترام بھی کیا جانا چاہیے۔

    افغانستان کے لیے روس کے صدارتی ایلچی ضمیر کابلوف نے کہا افغانستان میں جامع طرز حکمرانی سب سے پہلے افغان عوام کے لیے اہم ہے، کوئی دوسرا غیر جامع ڈھانچا مختصر وقت کے لیے ہوتا ہے۔

    انھوں امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امریکی اثر و رسوخ صرف اثاثے منجمد کرنے، ہیرا پھیری کرنے اور دھمکیاں دینے تک محدود تھا۔ امریکا افغانستان سے7 ارب کی چوری کر کے بھاگا لیکن اس چوری کو اس نے سرکاری طور پر اثاثے منجمد کرنا کہا۔

    ضمیر کابلوف نے کہا کہ یہی ہے امریکی اثر و رسوخ، امریکی ڈرونز ہر وقت افغانستان اور کابل پر چھائے رہتے ہیں، جو افغان حکام کے نمائندگان کو دھمکاتے رہتے ہیں کہ کوئی امریکا مخالف مؤقف اختیار مت کرنا، اگر اسی کو اثر و رسوخ کہتے ہیں تو امریکی ایسا ہی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

  • ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں: امریکی نمائندہ خصوصی کا انکشاف

    ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں: امریکی نمائندہ خصوصی کا انکشاف

    واشنگٹن: افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور افغان طالبان کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں سٹمسن سینٹر تھنک ٹینک کے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے تھامس ویسٹ نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان علاقائی سالمیت کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان پر ٹی ٹی پی کے حملوں میں افغان طالبان کی حمایت ہے یا نہیں؟ اس پر عوامی سطح پر بات کرنا مشکل ہے۔

    تھامس ویسٹ نے واضح کیا کہ نیٹو جنگ کے دوران افغان طالبان کی اتحادی بننے والی ٹی ٹی پی کے اب بھی طالبان سے تعلقات کافی مضبوط ہیں۔

    خصوصی امریکی ایلچی نے کہا افغانستان میں داعش کے حملوں میں کمی آئی ہے، 2023 کے اوائل سے افغانستان میں طالبان کے چھاپوں نے داعش کی مقامی شاخ کے کم از کم آٹھ اہم رہنماؤں کو مار دیا ہے، ہم اسی شاخ کے حوالے سے سب سے زیادہ فکر مند رہے ہیں۔

  • باجوڑ دھماکے پر افغان طالبان کا ردعمل

    باجوڑ دھماکے پر افغان طالبان کا ردعمل

    کابل : خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جے یو پی کے اجتماع میں ہونے والے بم دھماکے کی افغان طالبان نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے لکھا کہ امارت اسلامیہ خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے اجلاس میں دھماکے کی مذمت کرتی ہے۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے جرائم کسی طور بھی جائز یا قابل توجیہہ نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 40 افراد جاں بحق اور 150 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں، آخری اطلاعات تک آئی جی کے پی نے دھماکے کو خود کش قرار دیا ہے۔