Tag: afghan taliban delegation

  • افغانستان میں تنازعات کا کوئی فوجی حل نہیں، وزیراعظم

    افغانستان میں تنازعات کا کوئی فوجی حل نہیں، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے افغان طالبان وفد سے ملاقات میں کہا کہ افغانستان میں تنازعات کاکوئی فوجی حل نہیں ہے، امید ہے تمام اسٹیک ہولڈرز مذاکرات عمل کومثبت اندازمیں لیکر چلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سےافغان طالبان وفدکی ملاقات ہوئی ، طالبان وفدکی قیادت ملاعبدالغنی برادرنے کی ، ملاقات میں افغانستان امن عمل میں پیش رفت پرتبادلہ خیال کیا گیا اور افغانستان تنازع کےسیاسی حل کیلئےپاکستان کی مستقل حمایت پربھی بات چیت کی گئی۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں تنازعات کاکوئی فوجی حل نہیں ہے، انٹراافغان مذاکرات افغان رہنماؤں کی زیر قیادت ہی ہونے چاہیے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات خطےمیں پائیدارامن،استحکام کیلئےایک تاریخی موقع ہے، امیدہے افغان اسٹیک ہولڈرز مذاکرات میں پیشرفت کیلئے مثبت کردارادا کرتے رہیں گی۔

    وزیراعظم نے وسیع البنیاد اورجامع سیاسی تصفیے کیلئے پاکستان کی مستقل حمایت کااعادہ کرتے ہوئے امن عمل خراب کرنیوالوں کےکردارسے محتاط رہنےکی ضرورت پرزوردیا اور کہا افغان امن عمل کوپٹڑی سے اتارنےکی کوششیں جاری ہیں۔

    عمران خان نے افغانستان میں بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیوں پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے تمام فریقین سے پرتشدد کارروائیوں میں کمی اور جنگ بندی پر زور دیا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سمیت پورےخطےکی معاشی ترقی کیلئےامن ضروری ہے وفد کایہ دورہ امن عمل کوآسان بنانےکی کوششوں کاایک حصہ ہے۔

    ملاقات میں عمران خان نے جنگ بندی کےنتیجےمیں پر تشدد کارروائیوں میں کمی پر زور دیتے ہوئے کہا افغان امن عمل کافائدہ پورے خطے کو ہو گا۔

  • افغان طالبان  کا وفد آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرے گا

    افغان طالبان کا وفد آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرے گا

    اسلام آباد : افغان طالبان وفد ملاعبدالغنی کی قیادت میں آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرے گا، ملاقات میں وزیر خارجہ کو امریکہ سے معاہدے پر عملدرآمد کی صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان وفدملاعبدالغنی کی قیادت میں آج شام وزارت خارجہ پہنچے گا، جہاں وفد وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرے گا۔

    وفد وزیر خارجہ کوامریکہ سےمعاہدے پر عملدرآمد کی صورتحال سےآگاہ کرے گا ، دوران ملاقات بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد پر بھی بات چیت ہوگی۔

    گذشتہ روز افغان طالبان کا وفد ملاعبدالغنی برادر کی قیادت میں دوحہ سے پاکستان پہنچا تھا، افغان طالبان کے وفد کو وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکا، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت افغانستان میں معاملات تیزی سے امن کی جانب بڑھ رہے ہیں، افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان عیدالاضحیٰ کے موقع پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد 1500 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

    گزشتہ ماہ افغان طالبان نے ’افغان امن معاہدے‘ کے تحت اور اپنے وعدے کے مطابق ایک ہزار سرکاری قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

    طالبان کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قیدیوں کی رہائی کا مقصد افغانستان کے مسائل کو پر امن طریقے سے حل کرنا ہے جس کے لیے ہم ہر وقت تیار ہیں‘۔

    رواں ماہ 14 تاریخ کو افغانستان کی حکومت نے ملک میں مستقل قیام امن کے لیے اپنی قید میں موجود آخری 400 طالبان جنگ جوؤں کو بھی پُل چرخی جیل سے رہا کر دیا ہے، افغان حکومت کے اس عمل کے بعد طویل عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان امن مذاکرات کی راہ میں موجود بڑی رکاوٹ دور ہونے کا امکان ہے۔

  • افغان طالبان کا وفد پاکستان  پہنچ گیا

    افغان طالبان کا وفد پاکستان پہنچ گیا

    اسلام آباد : افغان طالبان کا وفد پاکستان کا پہنچ گیا ، طالبان کے وفد کو وزیر جارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کا وفد ملاعبدالغنی برادر کی قیادت میں دوحہ سے پاکستان پہنچ گیا ، وفد افغان دھڑوں میں مفاہمتی عمل پر پاکستانی قیادت سے گفتگو کرے گا۔

    افغان طالبان کے وفد کو وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکا، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت افغانستان میں معاملات تیزی سے امن کی جانب بڑھ رہے ہیں، افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان عیدالاضحیٰ کے موقع پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد 1500 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

    گزشتہ ماہ افغان طالبان نے ’افغان امن معاہدے‘ کے تحت اور اپنے وعدے کے مطابق ایک ہزار سرکاری قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

    طالبان کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قیدیوں کی رہائی کا مقصد افغانستان کے مسائل کو پر امن طریقے سے حل کرنا ہے جس کے لیے ہم ہر وقت تیار ہیں‘۔

    رواں ماہ 14 تاریخ کو افغانستان کی حکومت نے ملک میں مستقل قیام امن کے لیے اپنی قید میں موجود آخری 400 طالبان جنگ جوؤں کو بھی پُل چرخی جیل سے رہا کر دیا ہے۔ افغان حکومت کے اس عمل کے بعد طویل عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان امن مذاکرات کی راہ میں موجود بڑی رکاوٹ دور ہونے کا امکان ہے۔

  • افغان امن عمل کی بحالی ، پاکستان اور افغان طالبان کے وفود کے درمیان مذاکرات

    افغان امن عمل کی بحالی ، پاکستان اور افغان طالبان کے وفود کے درمیان مذاکرات

    اسلام آباد: پاکستان اورافغان طالبان کے وفود کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں فریقین نے افغان امن مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پراتفاق کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان افغان امن عمل کیلئے مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لئے پاکستان نے کوششیں تیز کردیں ، طالبان کے سیاسی دفتر کا اعلیٰ سطحی وفد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں وزارت خارجہ پہنچا جہاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفد کو وزارت خارجہ میں خوش آمدید کہا۔

    طالبان وفد کی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کے دوران خطے کی صورتحال، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ ء خیال کیا گیا۔

    پاکستان اور افغان طالبان کےدرمیان دفترخارجہ میں مذاکرات ہوئے ، مذاکرات کے دوران فریقین نے مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پراتفاق کیا۔

    اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ برادرانہ تعلقات، مذہبی ثقافتی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہیں ، گذشتہ چالیس برس سے افغانستان میں عدم استحکام کا خمیازہ دونوں ممالک یکساں طور پر بھگت رہے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، صدق دل سے سمجھتا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ، افغانستان میں قیام امن کے لئے "مذاکرات” ہی مثبت اور واحد راستہ ہیں ،خوشی ہے کہ آج دنیا، افغانستان کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کر رہی ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا پاکستان خوش دلی کے ساتھ گذشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین بھائیوں کی میزبانی کرتا چلا آ رہا ہے ، پاکستان نے افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت نہایت ایمانداری سے مصالحانہ کردار ادا کیا ہے ، پرامن افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کے لئے ناگزیر ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ فریقین مذاکرات کی جلد بحالی کی طرف راغب ہوں تاکہ دیرپا، اور پائیدار امن و استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ پاکستان افغان امن عمل کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا مصالحانہ کردار صدق دل سے ادا کرتا رہے گا۔

    افغان طالبان کے اعلیٰ سطحی وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔

    یاد رہے کہ طالبان کے سیاسی دفتر کا اعلیٰ سطحی وفد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں رات دیر گئے قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسلام آباد پہنچا تھا ، افغان طالبان کا وفد چین، روس اور ایران کے بعد پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔

    طالبان کا وفد آج اعلیٰ حکومتی شخصیات سے بھی اہم ملاقاتیں کرے گا جبکہ طالبان وفد اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد کی ملاقات کا بھی قوی امکان ہے، زلمے خلیل زاد پانچ رکنی امریکی وفد کے ساتھ تین روز سے اسلام آباد میں موجود ہیں۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کے لئے امریکا اورافغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں ہورہے تھے جو کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں، افغانستان میں حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکی صدر نے مذاکرات معطل کردیئے تھے۔

    امریکا کی جانب سے افغان امن عمل مذاکرات کا سلسلہ منسوخ کیے جانے کے بعد طالبان نے خبردار کیا تھا کہ اگر واشنگٹن امن کے مقابلے میں جنگ کو ترجیح دیتا ہے تو پھر طالبان بھی جنگ کے لیے تیار ہے۔

    واضح رہے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا میں بھی زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں افغان امن عمل پر پاکستان اور امریکا  کی مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے امریکا طالبان مذاکرات منسوخی کے حوالے سے کہا تھا کہ امریکا اور طالبان مذاکرات میں رکاوٹ ہم سب کی بدقسمتی ہے ، میری پوری کوشش ہو گی امریکا طالبان مذاکرات دوبارہ شروع ہوں، افغان امن سےمتعلق معطل مذاکرات بحال کرانے کی پوری کوشش کروں گا۔