Tag: afghan taliban

  • افغان پروفیسر نے لائیو شو میں ڈگریاں پھاڑ دیں

    کابل: افغان پروفیسر شبنم نسیمی نے لائیو ٹی وی پروگرام میں ڈگریاں پھاڑتے ہوئے طالبان کے اقدام کو مسترد کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں لائیو ٹی وی پروگرام میں پروفیسر نے اپنی ڈپلومہ کی ڈگریاں پھاڑ دیں جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، گزشتہ دنوں طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک میں تعلیم حاصل کرنے سے روکا جارہا ہے تو مجھے بھی ان ڈگریوں کی ضرورت نہیں ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ افغان پروفیسر کہہ رہے ہیں کہ ’اگر میری ماں، بہن اور بیٹیاں تعلیم حاصل نہیں کرسکتیں تو مجھے بھی یہ ڈگریاں نہیں چاہئیں۔

    واضح رہے کہ پروفیسر شبنم نسیمی سابق پالیسی ایڈوائزر، سابق وزیر برائے افغان مہاجرین اور آبادکاری رہ چکے ہیں۔

    پروفیسر نسیمی کنزرویٹو فرینڈز آف افغانستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

  • افغانستان نے داعش کا وجود علامتی قرار دے دیا

    افغانستان نے داعش کا وجود علامتی قرار دے دیا

    چین: افغانستان نے داعش کا وجود علامتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ ممالک کی جانب سے افغانستان میں داعش کی موجودگی کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔

    یہ بات افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے چین میں افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں کی، یہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تیسرا اجلاس تھا جس کی میزبانی چین نے کی، جب کہ اس نوعیت کا یہ پہلا اجلاس تھا جس میں افغان وزیر خارجہ نے بھی شرکت کی۔

    خطے کے کچھ ممالک کی جانب سے خدشات کے اظہار پر داعش کے حوالے سے امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ داعش کا مسئلہ کافی حد تک حل کیا جاچکا ہے، داعش کا وجود محض علامتی ہے۔

    انھوں نے کہا بدقسمتی سے بیرونی جانب سے داعش سے متعلق پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، جس کے ذریعے داعش کے لیے حالات سازگار بنائے جاتے ہیں، اور اسے میڈیا کے ذریعے آکسیجن مہیا کیا جاتا ہے، تاہم افغان حکومت ہر ملک کے خدشے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں روس، قطر او انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ امارت اسلامیہ چاہتی ہے کہ اپنی متوازن اکانومی کے گرد گھومتی خارجہ پالیسی کے ذریعے دنیا کے ٹکراؤ سے خود کو محفوظ رکھے۔

    انھوں نے کہا امارت اسلامیہ نے کابینہ وزرا پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا ہے جو ملک کے اندر اور باہر شخصیات سے رابطے کرے گا، افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ ملک میں سیاسی تشکیل مزید جامع ہو اور سب کی اس میں شمولیت ہو۔

    متقی نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ افغان حکومت سے ہمہ پہلو تعاون کیا جائے، افغانستان کی مضبوطی سب کے مفاد میں ہے اور کمزوری میں سب کا نقصان۔ انھوں نے کہا افغان سرمایہ منجمد کر دیا گیا ہے، اقوام متحدہ میں اس کی سیاسی نمائندگی ایسے شخص کو دی گئی ہے جو اس کا اہل ہی نہیں ہے، وہ افغان عوام کی خدمت نہیں کر سکتا، افغان سرزمین کے سیاسی اور اقتصادی حقوق یرغمال بنا دیے گئے ہیں۔

    افغان طالبان کے لیے بڑی خبر، ماسکو میں سفارت خانہ مکمل فعال ہونے کے قریب

    ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ کوشش کر رہی ہے تمام سیاسی، اقتصادی اور سماجی مسائل کو تدبیر اور احتیاط سے حل کرے۔

    چینی وزیر خارجہ وانگ یی اس اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، انھوں نے افغانستان کے حوالے سے ترقی اور کامیابی کی امید ظاہر کی، اور توقع ظاہر کی کہ افغانستان میں اب کسی کے لیے چیلنجز اور خطرات نہیں ہوں گے۔ انھوں نے اجلاس میں مولوی امیر خان متقی کی شرکت کا خیر مقدم کیا اور ان کے مؤقف کو سراہا۔

    روسی وزیر خارجہ نے مولوی امیر خان متقی کی گفتگو کا شکریہ ادا کیا اور افغان عوام کی حمایت کی تاکید کی، لاوروف نے کہا مغربی ممالک کو افغانستان کے حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔ سرگئی لاوروف نے تاکید کی کہ سابقہ انتظامیہ کے نمائندے افغانستان کی موجودہ حکومت کی نمائندگی نہیں کر سکتے، وہ اس اسٹیج کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے روس میں نئے سفیروں کی منظوری کی جانب بھی اشارہ کیا۔

    اجلاس کے تمام شرکا نے نئی افغان حکومت سے تعلقات کی مضبوطی کی تائید کی۔ ازبکستان اور ترکمانستان کے نمائندوں نے بڑے اقتصادی منصوبوں کی تکمیل اور افغانستان کے راستے ٹرانزٹ کے منصوبوں پر زور دیا۔ انڈونیشیا اور قطر کے وزرائے خارجہ نے افغانستان سے مزید تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔

    پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا عمل پڑوسی ممالک کے اتفاق رائے سے پایہ تکمیل کو پہنچنا چاہیے۔

    اس سلسلے کا آئندہ اجلاس ازبکستان میں ہوگا، جس میں افغان وزیر خارجہ بھی شریک ہوں گے۔

  • افغان طالبان کے ساتھ بات چیت کرنا ضروری ہے، جرمن چانسلر

    افغان طالبان کے ساتھ بات چیت کرنا ضروری ہے، جرمن چانسلر

    ہاگن : جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا ہے کہ جرمن حکومت کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں کو باہر نکالنے کے لیے بات چیت ضروری ہے۔

    یہ بات انہوں نے مغربی جرمنی کے شہر ہاگن کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، یہ شہر گزشتہ برس سیلاب کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا تھا۔

    جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا کہ وہ طالبان جنہوں نے افغانستان کے تقریباً تمام علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے، کے ساتھ سیاسی مذاکرات شروع کرنے کے حق میں ہیں۔

    Russland Afghanistan l PK der Anführer der Taliban-Bewegung in Moskau

    طالبان کے حوالے سے میرکل کا کہنا تھا کہ  بہر حال حقیقت یہ ہے کہ ہمیں ان سے بات کرنی چاہئے کیونکہ اب وہی لوگ اقتدار میں ہیں جن کے ساتھ ہم بات چیت کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بات چیت اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ افغانستان میں رہ جانے والے افغانوں کو نکالنے میں مدد مل سکے۔

    میرکل نے مزید کہا کہ ہم ان لوگوں کو وہاں سے باہر نکالنا چاہتے ہیں جنہو ں نے بالخصوص جرمن ترقیاتی تنظیموں کے لیے کام کیا ہے اور خود کو خوفزدہ محسوس کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بات چیت سے ہمیں افغانستان میں انسانی امداد کی ترسیل جاری رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔ جرمن رہنما کا کہنا تھا کہ کابل بین الاقوامی ہوائی اڈے کو حال ہی میں پروازوں کے لیے دوبارہ کھول دیا جانا ایک ”اچھا اشارہ” ہے۔

    سی ڈی یو کے چانسلر کے عہدے کے امیدوار آرمن لاشیٹ جو میرکل کے ساتھ دورے پر موجود تھے نے بھی طالبان کے ساتھ بات چیت کرنے کی حمایت کی۔

  • ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستان کی شکایات، افغان طالبان نےکمیشن بنا دیا

    ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستان کی شکایات، افغان طالبان نےکمیشن بنا دیا

    اسلام آباد: ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستان کی شکایات پر افغان طالبان نے بڑا قدم اٹھالیا۔

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی کی شکایات پر اعلیٰ سطح کمیشن قائم کردیا گیا ہے، کمیشن ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستان کی شکایات پر افغان طالبان نے بنایا ہے۔

    امریکی میڈٰیا کا کہنا ہے کہ تین رُکنی کمیشن طالبان سربراہ ملاہیبت اللہ اخونزادہ کی ہدایت پربنایا گیا ہے، افغان کمیشن ٹی ٹی پی کو پاکستان کیخلاف حملوں سے روکنےکےاقدامات کرےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان کمیشن نےٹی ٹی پی کوخبردارکردیا ہے کہ وہ پاکستان سےمعاملات حل کرے جبکہ چین، روس،ایران، وسطی ایشیائی ریاستیں افغان طالبان سے ٹی ٹی پی سے متعلق شکایات کرچکی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترجمان طالبان نے واضح کیا ہے کہ ٹی ٹی پی ہویا کوئی دوسری تنظیم افغانستان میں ان کی جگہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اوراقوامِ متحدہ نےٹی ٹی پی کوعالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

  • امارت اسلامیہ افغانستان کا اعلان کردیا گیا

    امارت اسلامیہ افغانستان کا اعلان کردیا گیا

    کابل : دارالحکومت کابل فتح کرنے کے چار دن بعد طالبان نے امارت اسلامیہ افغانستان کا باقاعدہ اعلان کردیا،

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے ملک میں اسلامی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کیا۔

    اپنے ٹوئٹر پیغام میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم یہ اعلان برطانوی راج سے آزادی کی102ویں سالگرہ پر کر رہے ہیں،ا سی ٹویٹ میں انہوں نے ’’دَ افغانستان اسلامی امارت‘‘ کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ افغانستان دنیا کے تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا فروغ چاہتی ہے، اس کے عالاوہ تمام ممالک سے اچھے سفارتی اور تجارتی تعلقات بھی قائم کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کسی بھی ملک کے ساتھ تجارت معطل نہیں کی، کسی بھی ملک کے ساتھ تجارت معطل رکھنے کی افواہیں بےبنیاد ہیں۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان پر برطانیہ کے متنازعہ تسلط کے 102 سال بعد وہاں امارتِ اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 19 اگست کا دن ہر سال ’’نوآبادیاتی سپر طاقتوں سے آزادی کے دن‘‘ کی حیثیت سے منایا جائے گا۔

  • بڑی خبر ، چین کا افغان طالبان کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا عندیہ

    بڑی خبر ، چین کا افغان طالبان کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا عندیہ

    بیجنگ : چین نے افغان طالبان کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کاعندیہ دے دیا اور کہا کہ چین افغان عوام کے حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا آزادانہ طور پر تعین کریں۔

    تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہُوا چونینگ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں، چین افغان عوام کے حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا آزادانہ طور پر تعین کریں اور افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور باہمی تعاون کے فروغ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ طالبان نے اتوار کو کابل میں افغان صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد کہا تھا کہ جلد ہی اسلامی امارات کا ‏اعلان کیا جائے گا، کابل میں کوئی عبوری حکومت قائم نہیں ہوگی بلکہ فوری اور مکمل طور پر ‏انتقال اقتدار چاہتے ہیں۔

    خیال رہے طالبان کے شہر میں داخل ہوتے ہی صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر بھاگ گئے ، انہوں نے کہا تھا کہ وہ خونریزی سے بچنا چاہتے ہیں ، جبکہ سینکڑوں افغان کابل ایئرپورٹ سے نکلنے کے لیے بے چین ہیں۔

  • صحافی جنگی علاقوں میں داخلے سے قبل آگاہ کریں، افغان طالبان

    صحافی جنگی علاقوں میں داخلے سے قبل آگاہ کریں، افغان طالبان

    کابل : صحافی دانش صدیقی کی موت کے بعد افغان طالبان نے صحافیوں کو جنگی علاقے میں داخل ہونے سے قبل طالبان کو آگاہ کرنے کا کہہ دیا۔

    خانہ جنگی کے شکار ملک افغانستان سے امریکا سمیت نیٹو افواج کا انخلاء شروع ہوتے ہی افغان طالبان نے درجنوں اضلاع پر اپنا کنٹرول قائم کرلیا جب کہ کئی اضلاع پر حاکمیت قائم کرنے کےلیے افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جنگ جاری ہے۔

    افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جاری جھڑپوں کے دوران عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز سے منسلک بھارتی صحافی دانش صدیقی کی موت کے بعد طالبان نے انتباہ جاری کیا ہے کہ تمام صحافی جنگی علاقوں میں داخل ہونے پہلے آگاہ کریں۔

    ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ہمیں علم نہیں کہ صحافی دانش صدیقی کی ہلاکت کسی کی فائرنگ سے ہوئی، ہمیں غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے صحافی کی موت پر افسوس ہے۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے صحافیوں کے جنگی علاقوں میں بغیر اطلاع کے داخل ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ جو بھی صحافی جنگی علاقے میں داخل ہو وہ ہمیں مطلع کرے تاکہ ہم صحافیوں کی دیکھ بھال کرسکیں۔

    خیال رہے کہ افغان علاقے اسپین بولدک میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپوں کے درمیان رائٹرز خبرایجنسی کا بھارتی صحافی دانش صدیقی ہلاک ہوگیا تھا۔

    افغان میڈیا نے کہا تھا کہ بھارتی جرنلسٹ کچھ عرصے سے قندھار میں جھڑپوں کی کوریج کررہے تھے، بھارتی جرنلسٹ 16 جولائ کی صبح ہی افغان فورسز کیساتھ اسپین بولدک کوریج کیلئے آیا تھا۔

  • کسی کے کہنے پر دوست ملک سے تعلق تبدیل نہیں‌ کرسکتے، امریکا آگے چلنے کو تیار ہے، معید یوسف

    کسی کے کہنے پر دوست ملک سے تعلق تبدیل نہیں‌ کرسکتے، امریکا آگے چلنے کو تیار ہے، معید یوسف

    اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان خانہ جنگی کا نقصان پاکستان کو بھی ہوگا، کسی کے کہنے پر کسی ملک سے تعلقات کی نوعیت تبدیل نہیں کرسکتے، افغانستان کا فیصلہ مقامی فریقین کو بیٹھ کر طے کرنا ہے تاکہ خونریزی نہ ہو۔

    اے آر وائی نیوز کی افغانستان کی صورت حال سے متعلق خصوصی ٹرانسمیشن سے گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’افغانستان نےابھی بہت سے مراحل سےگزرنا ہے، امریکانے افواج کے انخلا کا فیصلہ کر لیا، اب طالبان اور افغان حکومت کو مل بیٹھ کر ایسا فیصلہ کرنا چاہیے کہ معاملہ خونریزی کی طرف نہ جائے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں ہونے والی خانہ جنگی کا نقصان پاکستان کو ہوگا، ہم پرامن حل کے اس لیے بھی خواہش مند ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے‘۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے خود کو میدانِ جنگ میں منوایا اور اب وہ جنگی قوت استعمال کرکے آگے بڑھ رہے ہیں، انہیں قابض طاقت کے نکلنے کے بعد جگہ ملی، اس لیے وہ زیادہ سے زیادہ حصے پر اپنا اثر قائم کررہے ہیں اور موجودہ صورت حال بھی اسی کی غمازی ہے‘۔

    مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’دوحہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے تاکہ معاملہ خون ریزی کی طرف نہ جائے، پاکستان کو افغان عمل سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا، اگر کوئی سہولت کاری کرے تو اعتراض نہیں ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’اب طالبان کا افغان حکومت میں شامل ہونا مشکل نظر آرہا ہے کیونکہ وہ اب حکومتی شراکت داری کے موڈ میں نہیں ہیں، افغان فریق مل بیٹھ کر ایساحل نکالیں جو سب کو قابل  قبول  ہو، افغان طالبان کا جنگ میں  ہاتھ اوپر ہے، آج طالبان جس پوزیشن میں ہیں انہوں نے گزشتہ بیس سالوں میں خود کو اتنا طاقت ور نہیں دیکھا تھا‘۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان کافی حد تک بدل چکے، پاکستان حالات کے سامنے کے لیے تیار ہے، شیخ رشید احمد

    مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہےکہ افغان طالبان کیاپھرعلیحدگی میں جاناچاہتے ہیں، اگر وہ چاہتے ہیں کہ تعلقات بحال رہیں تو پھر بات چیت کی گنجائش موجود ہے، پاکستان سے زیادہ افغان امن عمل میں بطورسہولت کار کسی ملک نے اتنا متحرک کردار ادا نہیں کیا، اگر اب یہ کردار کوئی اور بھی کرے تو ہمیں اعتراض نہیں کیونکہ پاکستان کے مفادات افغانستان سے جڑے ہوئے ہیں۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’اس بات کو ذہن سےنکال دیں کہ امریکا کو اڈے دینے کی کوئی پیش کش کی جارہی ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ بغیر کسی شرط کے تمام شعبوں میں تعلقات کی بہتری کا خواہش مند ہے اور امریکا کی بھی یہی خواہش ہے، امریکا سے مختلف معاملات اور تعلقات میں بہتری پر بات چیت جاری ہے،  ہم نے اپنا نقطہ نظرسامنے رکھنا ہے اور دیکھنا ہےکتنی چیزیں ہمارے لیے قابل قبول ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    ’جب خلا پیدا ہوگا تو کوئی نہ کوئی جگہ لینےکے لیے تو آئےگا، یہی وہ خانہ جنگی کی صورت حال جسےہم روکناچاہتے ہیں، ہم کسی کےکہنے پر کسی اور ملک سےتعلق کی نوعیت نہیں بدل سکتے، حتی کہ چین بھی کسی سے تعلق رکھنے  یا ختم کرنے کا نہیں کہہ سکتا، پاکستان میں دفاعی حکومت عملی کی کمی تھی مگر گزشتہ سالوں پر اُس پر کام ہوا، بدلتی صورت حال میں جیواکنامک کو لے کر چلنا اہم ہوگا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’اچھی خبریہ ہےکہ  امریکی بھی اب پیچھے کے بجائے آگےچلنےکی بات کر رہے ہیں مگر بری خبریہ ہے اعتمادکی کمی ایک دم سےختم نہیں ہوگی، اس میں وقت ضرور لگے گا‘۔

  • افغان طالبان کافی حد تک بدل چکے، پاکستان حالات کے سامنے کے لیے تیار ہے، شیخ رشید احمد

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغان طالبان نے پہلے روس کو شکست دی پھر امریکا کو انخلا پر مجبور کیا مگر وہ کافی حد تک بدل بھی چکے ہیں، حکومت ، فوج اور ادارے ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں، چیف آف آرمی اسٹاف افغان امن کے لیے کوشاں ہیں اور فریقین کو میز پر لانے کے خواہش مند ہیں‘۔

    اے آر وائی نیوز کی افغانستان سے متعلق خصوصی ٹرانسمیشن سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی صورت حال پرانے حالات سے بہتر ہے، افغان حکومت اور طالبان میں درمیانی راستہ نکلنا ہی بہتری ہوگی،اس وقت کے افغان طالبان کافی  بدل چکے ہیں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’افغان  اپنےملک کےلیے جو فیصلہ کریں وہ ہمیں قبول ہے، اب جمعیت اسلامی نے بھی بھرتی شروع کردی ہے، اُسے چھوٹی طاقت نہیں سمجھنا چاہیے، افغانستان میں اب نسلی بنیادوں پر بھرتی کی جارہی ہے، پاکستان کی حکومت، فوج اور ادارے ہر طرح کےحالات کے لیے تیار ہیں، ہم نے چمن میں بھی ایف آئی اے کو تعینات کردیا ہے‘۔

    وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ افغانستان میں امن کےلیےکوشاں ہیں، وہ فریقین کومذاکرات کی میز پر لانے کے خواہش مند ہیں، افغان عوام جو فیصلہ کریں وہ قبول ہوگا‘۔

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’افغانستان پر ہونے والی خانہ جنگی میں ہماری کوشش ہوگی کہ  پاکستان کی سرزمین استعمال نہ ہو، افغانستان میں درمیانی راستہ نکلنا میں ہی پوری دنیا  کی بھلائی ہے کیونکہ افغان طالبان خانہ جنگی نہیں چاہتے، انہوں نے  پہلے روس کو شکست دی اور اب امریکا کو انخلا پر مجبور کیا‘۔

    مزید پڑھیں: افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’افغان طالبان اس وقت آدھے افغانستان پر قبضہ کرچکے ہیں،  ہم اس معاملے میں کسی کے ساتھ فریق نہیں بنیں گے، افغانستان میں امن ہمارےلیے بھی بہت ضروری ہے جبکہ طالبان بھی حالات کی بہتری چاہتے ہیں‘۔

    شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’ہم نےافغان مہاجرین سے متعلق حکمتِ عملی تیار کرلی ہے، پاکستان مہاجرین کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، دفترخارجہ اس معاملے پر جلد تفصیلی گفتگو کرے گا‘۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سب نے پاک فوج کی پالیسی کی تائید کی، چین پر سمجھوتہ کیے بغیر ہم امریکاسےتعلقات اچھےکرناچاہتے ہیں، اگر مستقبل میں کسی کے ساتھ کھڑے ہونے کا معاملہ ہوا تو اس حوالے سے ہم پہلے ہی فیصلہ کرچکے ہیں، جغرافیائی طور پر پاکستان ایسے مقام پر ہے جہاں جسے کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا، پاکستان اور ایران کے علاوہ ہر ملک میں امریکی اڈے موجود ہیں‘۔

  • افغان طالبان کا عارضی جنگ بندی معاہدے کے خاتمے کا اعلان

    افغان طالبان کا عارضی جنگ بندی معاہدے کے خاتمے کا اعلان

    کابل: افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ عارضی جنگ بندی معاہدے کے خاتمے کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے اے ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ دو روز قبل ہونے والا عارضی جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کردیا۔

    نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

    طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا کو 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا وعدہ پورا کرنا ہوگا ورنہ طالبان افغانستان میں کارروائیاں شروع کردیں گے۔

    ترجمان طالبان نے غیرملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا طالبان معاہدے کے تحت طالبان کے 5 ہزار قیدی 10مارچ تک رہا ہونے ہیں۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نےطالبان قیدیوں کی رہائی کی شرط تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے پابند نہیں، افغان صدر اشرف غنی کا یوٹرن

    واضح رہے کہ اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان امن معاہدے کی اہم شرط سے پیچھے ہٹ گئے جبکہ طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔

    افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹرا افغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جاسکتا ہے، افغانستان میں 7 روزہ جزوی جنگ بندی مکمل جنگ بندی کے مقصد کے حصول تک جاری رہے گی۔

    اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا، امریکا قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کر رہا ہے، لیکن اس پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے۔