Tag: afghan taliban

  • افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوگئے

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوگئے

    دوحہ : افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ سازامن معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، افغان طالبان کی جانب سے ملاعبدالغنی برادر اور امریکا کی جانب سے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دستخط کیے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں 19 سالہ خون ریزی کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔

    فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا ہے جس پر امریکا کی جانب نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے جب کہ افغان طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر نے معاہدے پر دستخط کیے۔

    اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیو نے کہا کہ آج امن کی فتح ہوئی ہے لیکن افغانوں کی اصل فتح تب ہوگی جب افغانستان میں امن و سلامتی ہوگی، امریکا اور طالبان دہائیوں کے بعد اپنےاختلافات ختم کررہے ہیں، تاریخی مذاکرات کی میزبانی پر امیر قطر کے شکر گزار ہیں۔

    امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ امن کیلئے زلمے خلیل زاد کا کردار قابل تعریف ہے، افغان اور امریکی فورسز نے مل کر امن کیلئے کام کیا، افغان عوام معاہدے پرخوشیاں منارہے ہیں، امن کے بعد افغانیوں نے اپنے مستقبل کا تعین کرنا ہے، افغان تارکین وطن کو خوش آمدید کہا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: دوحہ میں امریکہ افغان طالبان امن مذاکرات کے اہم نکات سامنے آگئے

    مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ داعش اورالقاعدہ جیسی تنظیموں کو دوبارہ پنپنے نہیں دیا جائیگا، توقع ہے کہ افغانستان میں صبر سے کام لیا جائے گا، تمام افغان امن اورخوشحالی کے ساتھ رہنے کا حق رکھتے ہیں، خواتین کو بھی برابر کے مواقع فراہم کیے جائیں گے،امریکا اور اتحادیوں کی کامیابی دہشت گردی کا خطرہ نہ ہونے پر ہوگی۔

  • افغان طالبان سے مذاکرات کرنے کے دیگر بہت سے بہتر طریقے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    افغان طالبان سے مذاکرات کرنے کے دیگر بہت سے بہتر طریقے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم افغان طالبان کو ایسے نشانہ بنا رہے ہیں کہ اس سے پہلے کبھی نہیں بنایا، مذاکرات کرنے کے دیگر بہت سے بہتر طریقے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے 12 لوگوں کو مارنا جن میں ایک عظیم امریکی شہری بھی شامل تھا، اچھا آئیڈیا نہیں تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی بحالی کیلئے بہت سے بہترین راستے موجود ہیں۔ طالبان جانتے ہیں کہ انہوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے، افغان طالبان کوعلم نہیں کہ غلطی کا ازالہ کیسے کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے تھے، انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان سے بات چیت مکمل طورپر ختم ہوچکی، ڈونلڈ ٹرمپ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیرضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

    امريکی صدر نے اپنی ٹوئٹس ميں لکھا تھا کہ اتنے اہم موقع پر کابل ميں بارہ بے گناہ افراد کو قتل کرديا گيا جس کا طالبان نے اعتراف بھی کيا اس لیے اس صورتحال ميں بامقصد معاہدے کے ليے طالبان نے مذاکرات کا اختيار کھو ديا ہے۔

  • امریکا کے انکار کے بعد طالبان کا روس سے رابطہ، وفد ماسکو پہنچ گیا

    امریکا کے انکار کے بعد طالبان کا روس سے رابطہ، وفد ماسکو پہنچ گیا

    ماسکو : امریکا کے مذاکرات سے انکار کے بعد طالبان نے روس سے رابطہ کرلیا، طالبان کے وفد نے روس پہنچ کر روسی صدر کے نمائندے سے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان طالبان کیساتھ مذاکرات ختم کیے جانے کے اعلان کے بعد افغان طالبان نے سیاسی پینترا بدل لیا، طالبان کا وفد روس پہنچ گیا ہے۔

    روس کے وزارت خارجہ کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے ماسکو میں طالبان وفد کی میزبانی کی۔ وفد نے روسی صدر کے نمائندے سے ملاقات کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بعد ازاں طالبان رہنما ملاشیر عباس نے رشین ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہم نے امریکا پر نہیں امریکا نے افغانستان پر جنگ مسلط کی۔

    وہ ہمارے ہزار لوگ مار سکتے ہیں تو ہمیں بھی ان کے ایک دو مارنے کا حق ہے، اگر امریکا مذاکرات نہیں چاہتا تو ٹھیک ہے ہم سو سال تک بھی لڑسکتے ہیں۔

    ملاشیرعباس نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن افواج کو محفوظ راستہ دینا چاہتے ہیں ہم جب بھی کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں امریکا مذاکرات سے فرار ہوجاتا ہے۔

    دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے طالبان تحریک اور امریکا کے مابین امن مذاکرات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ طالبان نے بھی امریکہ کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

  • افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان طالبان کے خودکش کار بم دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 119 افراد زخمی ہوگئے ہیں، حملہ اس وقت کیا گیا جب سرکاری ٹی وی پر امریکا اور طالبان کے مابین معاہدے کی تصدیق کی جارہی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ خودکش حملہ گزشتہ رات کابل کے رہائشی علاقے گرین ولیج کے قریب ہوا، خود کش دھماکا کار کے ذریعے کیا گیا جس کے نتیجے میں قریب موجود فیول اسٹیشن میں بھی آگ بھڑک اٹھی۔

    افغان وزارت داخلہ نے اب تک 16 ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے جبکہ اسپتالوں میں منتقل کیے جانے والے زخمیوں کی تعداد 119 بتائی گئی ہے جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

    مقامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش دھماکے کے فوراً بعد ایک اور دھماکے کی آواز بھی سنی گئی جو پیٹرول پمپ پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہوا تھا۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق اس حملے میں 5 افراد شامل تھے جنہیں اسپیشل فورسز نے جوابی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک کردیا۔

    عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی ، کچھ دیر کے لیے علاقے میں اندھیرا چھا گیا تھا اور قرب و جوار میں موجود عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ دھماکا عین اس وقت ہوا جب افغانستان کے مرکزی ٹی وی اسٹیشن طلوع نیوز پر امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا انٹرویو نشر ہو رہا تھا جس میں وہ طالبان کے ساتھ معاہدے کی تصدیق کررہے تھے۔ یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔

    دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ خودکش حملہ آور اور مسلح افراد آپس میں مسلسل رابطے میں تھے۔

    یاد رہے کہ مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے یہ مسلسل تیسرا حملہ ہے ، اس سے قبل افغان طالبان نے شمالی افغانستان کے شہر قندوز پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ بعدازاں صوبہ بغلان کے شہر پل خمری پر حملہ کیا جس میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

  • ممکنہ امن معاہدے سے متعلق امریکی بیانات پر خدشات ہیں، سربراہ افغان طالبان

    ممکنہ امن معاہدے سے متعلق امریکی بیانات پر خدشات ہیں، سربراہ افغان طالبان

    کابل : افغان طالبان کے سربراہ نے طالبان کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ ’شہریوں کی حفاظت، ان کی مدد اور سہولیات کی فراہمی جیسے اقدامات کیے جائیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا ہے کہ ہمیں امریکہ کے ارادوں پر خدشات ہیں، امریکی فوج اور سیاسی رہنماؤں کے بدلتے بیانات غیر یقینی کی صورتِ حال پیدا کر رہے ہیں۔

    عیدالاضحی کےلئے جاری اپنے ایک پیغام میں افغان طالبان کے امیر نے کہا کہ امریکہ طالبان کے ساتھ ہونے والے ممکنہ امن معاہدے پر غیر یقینی کی صورتِ حال اور خدشات پیدا کر رہا ہے۔

    ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ طالبان امریکہ کے ساتھ انتہائی سنجیدگی اور خلوص سے 18 سالہ جنگ کے خاتمے کےلئے مذاکرات میں مصروف ہیں اور اس دوران امریکہ کی جانب سے افغانستان میں بے رحمانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    افغان طالبان کے امیر نے کہا کہ ہمیں امریکہ کے ارادوں پر خدشات ہیں اور امریکی فوج اور سیاسی رہنماؤں کے بدلتے بیانات ممکنہ امن معاہدے کے لیے غیر یقینی کی صورتِ حال پیدا کر رہے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان باہمی اعتماد کا ہونا کسی بھی کامیاب مذاکرات کی بنیاد ہوتی ہے،لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ ایسے منفی اقدامات بند کر دئیے جائیں۔

    ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے اپنے بیان میں طالبان کو ہدایات جاری کیں کہ شہریوں کی حفاظت، ان کی مدد اور انہیں سہولیات کی فراہمی جیسے اقدامات کیے جائیں۔

  • افغان طالبان کا عسکریت پسندوں کے خلاف اشتہاربازی بند کرنے کا مطالبہ

    افغان طالبان کا عسکریت پسندوں کے خلاف اشتہاربازی بند کرنے کا مطالبہ

    کابل: طالبان نے افغان ذرائع ابلاغ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ عسکریت پسندی یا شدت پسندوں کے خلاف کسی قسم کا اشتہار چھاپنے یا نشر کرنے سے گریز کریں، افغانستان میں طالبان ان دنوں امریکا سے مذاکرات کے مراحل میں ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ افغان ذرائع ابلاغ نے اس ہدایت کو نظرانداز کیا تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

    افغان طالبان کے ترجمان نے ایسے اداروں کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے اور کہا ہے کہ اس کے بعد انہیں میڈیا آفس کی جگہ فوجی ہدف قرار دیا جائے گا اور اس صورت میں انہیں حملوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کی حمایت سے قائم ہونے والی کابل حکومت، افغان میڈیا پر عسکریت پسندوں کے خلاف نشر ہونے یا چھپنے والے اشتہارات کا معاوضہ سرکاری خزانے سے ادا کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان جاری مذاکرا ت کا آخری دور رواں برس مئی میں مکمل ہوا تھا جس میں طے پایا تھا کہ امریکا افغانستان سے نکل جائے گا اور طالبان انخلا کے عمل میں رخنے نہیں ڈالیں گے۔طالبان نے افغان حکومت سے مطالبات غیر ملکی افواج کے انخلا سے مشروط کررکھے ہیں۔

    دوسری جانب طالبان نے ماسکو میں روسی حکومت سے بھی مذاکرات کیے تھے جبکہ ایران اور پاکستانی حکومت سے بھی ان کے مذاکرات جاری ہیں۔

    ان تمام مواقع پر طالبان نے یہی موقف اختیار کیا ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن سے متعلق کسی بھی معاہدے پر اتفاق کے لئے بین الاقوامی افواج کا انخلاء انتہائی ضروری ہے۔

  • افغانستان میں قیام امن کیلئے بین الاقوامی افواج کا انخلاء ضروری ہے، طالبان

    افغانستان میں قیام امن کیلئے بین الاقوامی افواج کا انخلاء ضروری ہے، طالبان

    ماسکو : افغان طالبان کے سیاسی امور کے نگران ملا برادر اخوند نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیامِ امن سے متعلق کسی بھی معاہدے پر اتفاق کیلئے بین الاقوامی افواج کا انخلاء انتہائی ضروری ہے۔

    یہ بات انہوں نے ماسکو میں روس افغانستان سفارتی تعلقات میں استحکام کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہی، تفصیلات کے مطابق افغانستان کے اہم سیاستدانوں اور طالبان کے اعلیٰ سطح مذاکرات میں شرکت کیلئے افغان طالبان کا چودہ رکنی وفد ماسکو پہنچ گیا، سیاسی امور کے نگران ملا برادر اخوند کی زیر قیادت وفد کا ایئر پورٹ پر استقبال کیا گیا۔

    وفد نے گزشتہ روز ماسکو میں روس افغانستان سفارتی تعلقات میں استحکام کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بھی شرکت کی۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق تقریب میں ماسکو میں تعینات افغان سفیر نے بھی شرکت کی۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ طالبان رہنما نے افغانستان میں قیامِ امن سے متعلق کسی بھی معاہدے پر اتفاق کیلئے بین الاقوامی افواج کا انخلاء ضروری قرار دیا ہے۔

    افغان طالبان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں امن چاہتے ہیں لیکن اس کی جانب پیش قدمی سے قبل امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔

    اس موقع پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے غیر ملکی افواج کا انخلاء بہت ضروری ہے، قیام امن کے لیے سب فریقین کو مل جل کر فیصلہ کرنا چاہیے۔

  • اشرف غنی کی افغان طالبان کو افغانستان میں مذاکرات کی پیش کش

    اشرف غنی کی افغان طالبان کو افغانستان میں مذاکرات کی پیش کش

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے 175 طالبان دہشت گردوں کی رہائی کا اعلان کرتے ہوئے افغان طالبان کو جنگ بندی کےلیے افغانستان میں مذاکرات کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے برسوں سے خانہ جنگی کا شکار ملک میں امن و امان کی صورتحال قائم کرنے کےلیے کوششیں کرنے پر امریکا کے کردار کو خوب سراہا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغان صدر پڑوسی ملک پاکستان سے بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پاکستان سے دوستی اور باہمی عزت کا تعلق چاہتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر اشرف غنی نے تحریک طالبان افغانستان کو جنگ بندی اور افغانستان میں مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے 175 طالبان دہشت گردوں کو آزاد کرنے کا اعلان کیا۔

    یاد رہے کہ افغان صدر نے نومبر 2018 میں جنیوا میں طالبان سے مذاکرات سے لیے بارہ رکنی کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا جس میں خواتین بھی شامل تھیں۔

    مزید پڑھیں : افغان صدر نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے کمیشن تشکیل دے دی

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق کمیشن کی تشکیل کے اعلان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر غنی نے ان بنیادی اصولوں کی بھی وضاحت کی جن کی بنیاد پر طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔

    ان میں افغانستان کے آئین کی پاسداری اور ملک کے اندرونی معاملات سے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کو دور رکھنے کی بات بھی کی گئی ہے۔

  • ٹیکس دینے سےانکار، طالبان نے 60 ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کرلیا

    ٹیکس دینے سےانکار، طالبان نے 60 ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کرلیا

    کابل: افغان طالبان نے ساٹھ ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کر لیا ہے۔طالبان نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ ڈرائیوار انہیں ہر ماہ سات ہزار افغانی روپے ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقع گزشتہ روز افغانستان کے صوبے سمنگان میں پیش آیا ، طالبان کی جانب سے مغوی ٹرک ڈرائیور سے ہر ماہ ٹیکس کی مد میں ایک مخصوص رقم کا مطالبہ کیا جارہا تھا، عدم ادائیگی پر اغوا کی کارروائی عمل میں لائی گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقامی حکام نے بتایاکہ ان ڈرائیوروں نے جنگجوؤں کو غیر قانونی ٹیکس دینے سے انکار کیا تھا، جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔

    صوبائی کونسل کے سربراہ حاجی راز محمد کے مطابق طالبان نے دارالسوف میں ایک چیک پوائنٹ قائم کی اور وہاں سے جو ٹرک بھی گزرا اس کے ڈرائیور کو اغوا کر لیا۔ طالبان نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ ڈرائیوار انہیں ہر ماہ ٹیکس کی رقم ادا کریں۔

    یاد رہے کہ دو دہائیوں تک جاری رہنے والی طویل جنگ کے باوجود طالبان ملک کے بیشتر حصے پر قابض ہیں اور کابل میں مقیم افغان صدر کا ملک کے کئی اہم علاقوں پر کسی بھی قسم کا کنٹرول نہیں ہے۔

    اس ساری صورتحا ل میں امریکا جو کہ اس جنگ کا مرکزی فریق ہے ، جنگ ختم کرکے افغانستان سے نکلنے کے لیے طالبان سے مذاکرات کررہا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ آئندہ اٹھارہ ماہ میں امریکی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی۔

  • افغان طالبان نے اشرف غنی کی پیش کش مسترد کردی

    افغان طالبان نے اشرف غنی کی پیش کش مسترد کردی

    کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کو پیش کش کی ہے کہ وہ جس شہر میں بھی چاہیے اپنا دفتر کھول سکتے ہیں جبکہ طالبان نے افغان صدر کی پیش کش کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدراشرف غنی نے صوبے ننگرہارمیں میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ افغان مسئلے کا دیرپا اورپروقارحل چاہتے ہیں۔ افغان حکومت کابل،قندھاراورننگرہارمیں طالبان کودفترکھولنے کی اجازت دینے پرتیارہے۔

    دوسری جانب طالبان نے صدراشرف غنی کی پیشکش مستردکرتے ہوئے عالمی برادری سے دوحہ میں طالبان کے دفترکوتسلیم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    واضح رہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں بھی طالبان نے افغان حکومت کو کٹھ پتلی قرار دے کر مذاکرتی عمل سے باہر کروادیا اور کسی بھی بات چیت سے انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان آئندہ ہفتے روس میں افغان اپوزیشن پارٹیزسے ملاقات کریں گے

    طالبان نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکراتی عمل میں افغان نمائندوں کی شمولیت نہیں ہونی چاہیے، اگر امریکا واقعی خطے میں امن کا خواہاں ہے تو کٹھ پتلیوں کو باہر کرے۔

    یاد رہے کہ چار روز قبل افغانستان میں امن قائم کرنے سے متعلق روس کے شہر ماسکو میں دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا، طالبان نے اس کانفرنس کو کامیاب قرار دیا جبکہ افغان حکومت  کے نمائندوں کو اس مٰں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی تھی۔

    کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ افغان تنازع کے حل کے لئے مذاکرات جاری رکھنے ، افغانستان میں غیرملکی مداخلت کے خلاف اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر اتفاق ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان نے ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دے دیا

    طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عباس ستنکزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماسکو کانفرنس کامیاب رہی، غیر ملکی افواج کے افغانستان کے مکمل انخلاء سے متعلق فریقین سے بات چیت جاری ہے جس میں اہم پیشرفت ممکن ہے۔