Tag: afghan taliban

  • طالبان کا قندوزشہرکےضلع قلعہ ذال پرقبضہ

    طالبان کا قندوزشہرکےضلع قلعہ ذال پرقبضہ

    کابل: افغان حکام کاکہناہےکہ طالبان نے شمالی افغان ضلع ذال پرقبضہ کرلیا ہےجس کےبعد سیکورٹی فورسز اس علاقے سے نکل آئی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق افغان صوبے قندوزپولیس کےترجمان محفوظ اکبری کا کہناہےکہ قندوز شہر کےمغرب میں واقع قلعہ ذال پر طالبان نے قبضہ کرلیا۔

    قندوز پولیس کےترجمان کاکہناہےکہسکیورٹی فورسز نے ایسا قلعہ ذال میں 24 گھنٹوں کی شدید لڑائی کے بعد شہریوں اور فوجی جانوں کو بچانے کے لیے کیا ہے۔

    دوسری جانب طالبان کےترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہاہےکہ طالبان نےپولیس ہیڈ کوارٹر،گورنر کےکمپاؤنڈ اورضلع میں تمام سکیورٹی چوکیوں پرقبضہ کرلیا ہے۔

    طالبان کےترجمان کےمطابق متعدد افغان پولیس کے اہلکار اور فوجی جھڑپوں میں ہلاک اورزخمی ہوئے ہیں۔

    خیال رہےکہ طالبان نے گذشتہ 18 ماہ کے دوران دو مرتبہ مختصر مدت کے لیے قندوز کے مرکز پر قبضہ کیا تھا۔


    افغانستان میں فوجی ہیڈکوارٹر پرحملہ‘140فوجی ہلاک


    یاد رہےکہ گزشتہ ماہ مزارِ شریف کے قریب واقع فوجی اڈے پر طالبان کے حملے میں 140 سے زیادہ افغان فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

    واضح رہےکہ افغان حکام کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی میں دس طالبان جنگجو بھی مارے گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • طالبان ہتھیار ڈال کر امن عمل میں شریک ہوں،امریکا

    طالبان ہتھیار ڈال کر امن عمل میں شریک ہوں،امریکا

    واشنگٹن : امریکا نے کہا ہے کہ طالبان کو ہتھیار پھینک آئین کو تسلیم کرتے ہوئے افغان عمل کا حصہ بننا چاہئیے، افغانستان میں مختلف گروپ داعش کے ساتھ مل رہے ہیں۔

    واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ سے خطاب میں ترجمان محکمہ خارجہ مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ طالبان دھڑے بندیوں اور لڑائیوں سے کمزور ہوئے ہیں اور ان کی عام شہریوں کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت کم ہوئی ہے، طالبان کو سمجھنا ہوگا طویل جنگ افغانستان کے مسائل حل نہیں کرسکتی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ داعش اور القاعدہ کی فنڈنگ روکنے کے لئے اقدامات کئے ہیں تاہم فنڈنگ مکمل طور پر ختم کرنا اب بھی بڑا چیلنج ہے۔

    ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں جارحیت روکنے کی کوشش روسی اقدامات سے مشکل ہو رہی ہے، روس کا ایرانی سرزمین استعمال کرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال کاجائزہ لے رہے ہیں۔


     مزید پڑھیں :   امریکہ، پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا حامی ہے، مارک ٹونر


    گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان انسداد دہشت گردی کے لیے وسیع تر مذاکرات کے حامی ہیں اورہر سطح پر اس کی حوصلہ افزائی اور حمایت کرتے رہیں گے۔

    مارک ٹونر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ اہم ہے کہ دہشت گردوں کو نہ صرف اندرون ملک بلکہ خطے کے دیگر ممالک میں بھی کارروائیوں سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے۔

  • شیر محمد عباس ستانکزئی قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ مقرر

    شیر محمد عباس ستانکزئی قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ مقرر

    قطر: افغان طالبان نے شیر محمد عباس ستانکزئی کو قطر میں اپنے سیاسی دفتر کا نیا سربراہ مقرر کر دیا۔

    افغان طالبان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق تحریک کے سربراہ ملا اختر منصور نے شیر محمد عباس ستانکزئی کو قطر دفتر کا نیا سربراہ مقرر کیا۔ اس سے پہلے اگست میں ہی میر ملا اختر منصور نے شیر محمد عباس ستانکزئی کوسیاسی دفتر کا عارضی سربراہ مقرر کیا تھا۔

    افغان طالبان کے سربراہ کی جانب سے قطر دفتر کے نئے سربراہ کی تعیناتی کے اعلان سے لگتا ہے کہ گروپ پر ان کی گرفت مضبوط ہو رہی ہے اور ممکنہ طور پر امن مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔

    یہ دفتر2013 میں کھلنے کے فوری بعد پرچم لہرانے کے تنازع پر بند ہو گیا تھا۔ طالبان نے اس دفتر پر اپنا پرچم لہرانے کا اعلان کیا تھا، جس کی افغان حکومت نے مخالفت کی تھی۔

    شیر محمد عباس ستانکزئی نے سوویت یونین کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیا تھا اور 1996 سے 2001 تک افغانستان میں طالبان کے دورِ حکومت تک نائب وزیرِ صحت تھے۔

  • افغان طالبان میں ایک نیا دھڑا تشکیل پاگیا، ملا منصور کی اطاعت قبول کرنے سے انکار

    افغان طالبان میں ایک نیا دھڑا تشکیل پاگیا، ملا منصور کی اطاعت قبول کرنے سے انکار

    کابل: افغان طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے والے ایک دھڑے نے اپنے علیحدہ امیرکا اعلان کردیا ہے، واضح رہے کہ ملا اختر منصور کے امیر منتخب ہونے کے بعد یہ پہلی تفریق ہے جس سے ممکنہ طور پر امن مذاکرات میں رخنہ پیدا ہوسکتا ہے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے علیحدہ گروہ نے جنوب مغربی صوبے فرح میں باغی جنگجوؤں کا ایک اجلاس منعقد کیا جس میں ملا محمد رسول کو متفقہ طور پر امیر منتخب کرلیا گیا۔

    فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آیا یہ نیا گروہ وسیع پیمانے پر حمایت حاصل کرسکے گا یا نہیں تاہم ملا عمر کی ہلاکت کے اعلان کے بعد گروہ میں تفریق منظرعام پرآگئی ہے۔

    ملا رسول نے جنگجوؤں کے مجمع میں اعلان کیا کہ ’’ ملا منصور ہمارے امیر المومنین نہیں ہیں، ان کا انتخاب شرعی طریقے سے نہیں ہوا لہذا ہم انہیں اپنا رہنما تسلیم نہیں کرتے‘‘۔

    واضح رہے کہ ملا منصور کے مخا لفین میں طالبان کے سابق امیر ملا عمر کے اہل خانہ بھی شامل ہیں اور ملا عمر کے بیٹے اور بھائی نے بھی نئے امیر کی اطاعت قبول کرلی ہے۔

  • ملا عمر کی موت طبعی تھی، بیٹے کا بیان

    ملا عمر کی موت طبعی تھی، بیٹے کا بیان

    افغان طالبان کے بانی ملا عمر کے بیٹےنے ان کی ہلاکت کے بارے میں پھیلنے والے شکوک و شبہات کی تردید کردی جو کہ قیادت کے تنازعے کے سبب بنے ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ ملا عمر کی موت کے بعد طالبان رہنماوٗں میں خلیج کے سبب نہ صرف افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مفاہمتی عمل کو نقصان پہنچا بلکہ طالبان کی حریف جماعت داعش کو بھی افغانستان میں قدم جمانے کا موقع ملا۔

    جولائی 2015 میں افغان انٹلی جنس کی جانب سے ملا عمر کی موت کی خبرجاری کرنے کے اگلے دن طالبان نے خبر کی تصدیق کی تھی اور عجلت میں ان کے نائب ملا منصور کا افغان طالبان کا امیر مقررکرلیا تھا۔

    طالبان کے کئی کمانڈر اور ملا عمر کے خاندان کے کئی افراد اس تقرری سے خوش نہیں تھے اوراس سلسلے میں ان کے بیٹے ملا محمد یعقوب نے گزشتہ رات ایک آڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ سب سے پہلے تو وہ یہ وضاحت کردیں کہ ان کے والد ملا عمر کی موت طبعی تھی‘‘۔

    ملا یعقوب نے آڈیو ٹیپ میں کہا کہ ’’وہ (ملاعمر) کچھ عرصے سے بیمار تھے لیکن پھر ان کی حالت بگڑ گئی، جب ڈاکٹروں سے معلوم کیا تو انکشاف ہوا کہ وہ کالے یرقان میں مبتلا ہیں ‘‘۔

    ان کے بیٹےکے مطابق ملاعمر افغانستان میں ہی رہے اوروہیں ان کی موت ہوئی اور وہیں ان کی تدفین بھی کی گئی۔

    ملا یعقوب کی جانب سے جاری کردہ یہ پہلا آڈیو بیان تھا اور اس میں انہوں نے ملا منصور کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ میرے والد ملا عمرنے کسی کو اپنا جانشین مقرر نہیں کیا تھا‘‘۔

    ملا یعقوب 27، کا کہناتھا کہ اگر ان کی موت سے طالبان کا اتحاد دوبارہ قائم ہوسکتا ہے تو وہ خودکشی کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ شوریٰ کے ہر فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں اور کسی بھی عہدے پر کام کرنے کے لئے تیار ہیں چاہے وہ اعلیٰ انتظامی عہدہ ہو یا نچلے درجے کا کوئی عہدہ ہو۔

  • افغان طالبان کا ملا عمر کی ہلاکت چھپانے کا اعتراف

    افغان طالبان کا ملا عمر کی ہلاکت چھپانے کا اعتراف

    کابل: طالبان نے اعتراف کرلیا کہ وہ اپنے رہنماء ملا عمر کی ہلاکت کی خبرکو 2 سال تک چھپاتے رہے ، ان کا انتقال 2013میں ہوگیا تھا جیسا کہ افغان انٹلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا تھا۔

    کابل پر 2001 میں طالبان کے تسلط کے خاتمے کے بعد کسی نے بھی ملا عمر کو منظرِ عام پر نہیں دیکھا تھا اور طالبان ان کی جانب سے بیان جاری کرتے رہتے تھے جیسا کہ رواں سال جولائی میں کیا گیا۔

    طالبان نے 30 جولائی کو ملا عمر کے انتقال کرجانے کی تصدیق کی تھی لیکن ان کے دنیا سے گزرجانے کا وقت نہیں بتایا تھا جس کے پسِ پشت نئی قیادت کے انتخاب سے متعلق گروہ کا اندرونی خلفشار تھا۔

    طالبان نے آج بروز پیر ایک بیان جاری کیا جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ملا عمر 23 اپریل 2013 کو انتقال کرچکے ہیں اور یہ تفصیلات طالبان کے نئے امیر ملا اختر کی سوانح حیات سے حاصل کی گئی ہیں جو کہ ایک طویل عرصے سے ملا عمر کے نائب کی حیثیت سے کام کررہے تھے۔

    ملا اختر کی سوانح حیات میں کہا گیا ہے کہ طالبان شوریٰ کے کئی اہم ارکان اور اعلیٰ مذہبی رہنما ملا عمر کے انتقال کی خبر سے واقف تھے لیکن انہوں نے اس خبر کو طالبان کے مقتدرہ حلقوں میں محدود رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس خبر کو مخفی رکھنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ 2013 طالبان اور اتحادی افواج کے مابین جاری جنگ کا فیصلہ کن سال تھا جب اعلان کیا گیا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلاء شروع کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ کئی اعلیٰ عہدیداروں نے ملا اختر منصور کی نامزدگی کی مخالفت کی تھی جس میں ملاعمر کے بیٹے اور بھائی بھی شامل ہیں۔

    اے ایف پی

  • طالبان نے ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی

    طالبان نے ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی

    قابل: طالبان نے ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی،ترجمان طالبان کے مطابق ملا عمر سنہ دو ہزار تیرہ کو افغانستان میں انتقال کر گئے تھے ۔

    طالبان کے امیر ملا عمر اس دنیا میں نہیں رہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملا عمر کی موت پر باقاعدہ بیان جاری کر دیا،جس کے مطابق ملا عمر کا انتقال سنہ دو ہزار تیرہ میں بیماری کے باعث افغانستان میں ہوا۔

     ذبیح اللہ مجاہد نے ان افواہوں کی تردید کی کہ ملا عمر کا انتقال کراچی کے نجی اسپتال میں ہو ا تھا ۔ ترجمان کا کہناہے کہ ملا عمر نےچودہ برس کے دوران ایک دن بھی افغانستان سے باہر نہیں گزارا۔

    ذرائع کے مطابق ملاعمرکے بیٹےملا یعقوب نے بھی ملا عمر کی موت کی تصدیق کی ہے،طالبان شوریٰ نے ملا محمد اختر منصور کو اپنا نیا امیر منتخب کیاہے۔

  • مجاھدین کے امیر، ملا عمر اپنے رب سے جا ملے، حافظ سعید

    مجاھدین کے امیر، ملا عمر اپنے رب سے جا ملے، حافظ سعید

    کراچی : جماعت الداوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی امامت میں ملاعمر کی غائبانہ نماز جنازہ کی ادا کی گ

    گزشتہ روز طالبان کے سربراہ ملاعمر کی ہلاکت کی خبر کے بعد جماعت الداوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی امامت میں ملاعمر کی غائبانہ نماز جنازہ کی ادا کی گئی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حافظ سعید نے ادا کی جانے والی ملا عمر کی غائبانہ نماز جنازہ کی تصویر ٹوئٹ کی۔

    اپنے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ  لاکھوں مجاہدین کے سربراہ اور امریکہ کو شکست دینے والا ملا عمر خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔

     

    ملا عمر کے مرنے کا دعویٰ بی بی سی نے کیا۔ جس کے بعد دنیا بھر میں سارا دن بحث ہوتی رہی کہ ملا عمر زندہ یا مردہ ہے۔ بی بی سی کا دعویٰ تھا فغان طالبان کے امیر ملا عمر جنوری دو ہزار تیرہ میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • ملا عمرکی ہلاکت کی خبریں: طالبان سے کل مذاکرات کا دوسرا دور مؤخر

    ملا عمرکی ہلاکت کی خبریں: طالبان سے کل مذاکرات کا دوسرا دور مؤخر

    اسلام آباد: ملا عمرکی ہلاکت کی خبروں کےبعد افغان طالبان سے کل مذاکرات کا دوسرا دور مؤخر کردیا گیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ  کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔ ملا عمر کی موت کی افواہوں کے بارے میں پڑھا ہے۔ ان افواہوں کی حقیقت جاننے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان افغانستان امن عمل کیلئےمذاکراتی عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے۔

     دفترخارجہ نے تصدیق کردی کہ ملاعمر کی ہلاکت کی خبروں پر طالبان سے کل ہونے والے مذاکرات کا دوسرا دور مؤخر کردیا گیا ہے، نئے امیر کیلئےطالبان کی مشاورت جاری ہے جبکہ نئے امیر کیلئے ملا اختر منصور مضبوط امیدوار ہیں۔

    ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان نہ صرف موغادیشو میں دہشتگرد حملے بلکہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتاہے۔

  • افغان طالبان کا مذاکرات کے دوسرے دورسے اظہارلاعلمی

    افغان طالبان کا مذاکرات کے دوسرے دورسے اظہارلاعلمی

    افغان طالبان نے افغان حکومت کے نمائندوں کے ساتھ رواں ہفتے منعقد ہونے والے امن مذاکرات کے دوسرے دورسے لاعلمی کا اظہارکیا ہے۔

    افغان طالبان کی ویب سائٹ پرجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان یاچین میں ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور کے بارے میں علم نہیں ہے۔

    افغان حکومت سے مذاکرات کے لئے قطرمیں طالبان کا پولیٹکل آفس قائم کیا گیا ہے جسے مذاکرات سے متعلق مکمل اختیارات حاصل ہیں اور ان کا پولیٹکل آفس بھی مذاکرات کے دوسرے دورسے لاعلم ہے۔

    واضح رہے کہ کابل کی جانب سے ملا عمر کی ہلاکت ی باقاعدہ تصدیق کے بعد طالبان کی جانب سے یہ پہلا بیان جاری کیا گیا ہے لیکن اس بیان میں ملاعمرکی ہلاکت کی خبر کی تصدیق یا تردید کرنے کے بجائے اس معاملے پرخاموشی اختیار کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ افغان حکام نے رواں ماہ کے اوائل میں افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طالبان کے نمائندوں سے مری میں ملاقات کی تھی۔

    طرفین کی جانب سے دوبارہ ملاقات کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی اور افغان حکام کی جانب سے میڈیا کو بتایا گیا تھا کہ مذاکرات کا یہ دوسرا دور جس میں جنگ بندی طے پا جانا متوقع ہے جمعے کے روز ہوگا۔

    دوسری جانب کئی افغان کمانڈروں نے طالبان مذاکرات کاروں کی قانونی حیثیت پرسوال اٹھایا تھا جس سے افغان طالبان کے درمیان واضح تنازعات سامنے آئے ہیں۔

    طالبان کے درمیان اس خلیج کا فائدہ عراق اور شام میں برسرِ پیکار جہادی تنظیم داعش اٹھارہی ہے اور کئی طالبان کمانڈر داعش میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔