Tag: afghan taliban

  • افغان انٹیلی جنس نے ملا عمرکی ہلاکت کی تصدیق کردی

    افغان انٹیلی جنس نے ملا عمرکی ہلاکت کی تصدیق کردی

    قابل: افغانستان نے مصدقہ معلومات پر ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی، افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی کے آفس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے ملا عمر کی پاکستان میں موت ہو چکی ہے۔

    ملا عمر کے مرنے کا دعویٰ آج بی بی سی نے کیا۔ جس کے بعد دنیا بھر میں سارا دن بحث ہوتی رہی کہ ملا عمر زندہ یا مردہ ہے۔ بی بی سی کا دعویٰ تھا فغان طالبان کے امیر ملا عمر جنوری دو ہزار تیرہ میں ہلاک ہوچکے ہیں ۔

     امریکا نے ملا عمر کی موت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، رات میں افغان ایوان صدر کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں افغان ایوان صدر نے مصدقہ اطلاعات پر ملا عمر کی موت کی تصدیق کر دی۔

     افغان ایوان صدر کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملا عمر کی اپریل دوہزار تیرہ میں پاکستان میں موت ہو چکی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے ملا عمر کی ہلاکت سے متعلق افغان حکومت سے تفصیلات حاصل کر رہے ہیں ۔

    ماضی میں بھی ملا عمر کی موت کےبارے میں کئی باراطلاعات آئیں تھیں جو بعد میں غلط ثابت ہوئیں،امریکہ نے ملاعمر کےسرکی قیمت ایک کروڑامریکی ڈالرمقرر کر رکھی ہے۔

    افغانستان کے باغی گروپ اسلام موومنٹ فدائی محاذ کے ترجمان حمزہ نے چوبیس جولائی کو دعوی کیا تھا ملا عمر کو دوسال قبل قتل کردیاتھا، حزب اسلامی نے بھی مُلا عمر کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

  • افغان طالبان رہنماء ملا عمر’ہلاک‘ ہوگئے: بی بی سی

    افغان طالبان رہنماء ملا عمر’ہلاک‘ ہوگئے: بی بی سی

    طالبان کے سپریم لیڈر ملاعمر کی ہلاکت کی خبریں گردش کررہی ہیں تاہم طالبان نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔

    ملاعمر 2001ءمیں افغانستان میں امریکی حملے کے بعد سے روپوش تھے جبکہ ان کے سر کی قیمت 10ملین ڈالر مقرر تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے نے افغان حکام اور انٹلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان رہنماء ملا عمر تین سال قبل افغانستان میں مارے جاچکے ہیں۔

    بی بی سی کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان کے ترجمان نے اس معاملے پر ان سے رابطہ کیا ہے اور جلد ہی اس حوالے سے حتمی اعلامیہ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    یادرہے کہ اس سے قبل طالبان سے علیحدہ ہونیوالے گروپ محاظ فدائی نے کہاتھاکہ ملاعمر دوسال قبل تنظیم کی اندرونی لڑائی کے دوران مارے گئے تھے تاہم عید الفطرکے موقع پر طالبان نے ایک پیغام شائع کیاتھا جس کے مطابق ملاعمر نے مذاکرات کی توثیق کردی جبکہ اس سے قبل اپریل میں کہاتھاکہ سوانح حیات شائع کی تھی اور کہاکہ ملاعمر زندہ اور خیریت سے ہیں۔

    ملاعمر کی ہلاکت کی خبرایک ایسے وقت پرنشرہوئی جب افغان طالبان اورحکومت کے درمیان امن مذاکرات کا دوسرا دورجمعہ کو متوقع ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق  افغان حکام نے بھی ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے اور افغانستان کے نائب صدر اس معاملے میں چکھ دیر میں پریس کانفرنس کریں گے۔

    ملاعمر ایک گاﺅں میں پیداہوئے اور مختصر سی دینی تعلیم حاصل کی، مجاہدین کے ہمراہ سویت یونین کے خلاف لڑے اور 1994ءمیں طالبان کی تشکیل میں مدد دی، ایک رپورٹ کے مطابق وہ شادی شدہ تھے اوران کے دوبیٹے ہیں۔

  • ملاعمرنے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کردی

    ملاعمرنے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کردی

    کابل: طالبان کمانڈر ملا عمر نے مذاکراتی عمل کی تعریف کرتے ہوئے 13 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی امید ظاہر کردی، ان کا کہنا تھا کہ اس سارے عمل کو قیادت کی حمایت حاصل نہیں تھی۔

    افغان حکام اور طالبان نے افغانستان میں جاری خونی کشمکش کے خاتمے کے لئے پہلی باضابطہ ملاقات پاکستان کےسیاحتی مقام مری میں کی۔

    دونوں جانب کے مذاکرات کاروں نے آنے والے دنوں میں دوبارہ ملاقات کا اعلان کیا ہے جسے عالمی حلقوں میں بے پناہ پذیرائی ملی ہے۔

    دوسری جانب کئی طالبان کمانڈرز نے طالبان مذاکرات کاروں کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے جس سے تحریک کا اندرونی خلقشار کھل کرسامنے آگیا ہے۔

    ملا عمر کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر جاری کردہ سالانہ پیغام میں انہوں نے مری میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کئے بغیر مذاکراتی عمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی پشت پناہی کرنے کا اظہار کیا ہے۔

    طالبان کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہاکہ مذہبی قواعد کے تحت بھی حریفوں کے ساتھ پر امن مذاکرات منع نہیں ہیں۔

  • ملا عمر زندہ اور خیریت سے ہے، افغان طالبان

    ملا عمر زندہ اور خیریت سے ہے، افغان طالبان

    کابل:افغانستانی طالبان کا سربراہ ملا عمر زندہ ہے اور موجودہ حالات کے حوالے سے اپنے لوگوں میں رابطے میں ہے۔ اس بات کا انکشاف طالبان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک دستاویز میں کیا گیا۔

    طالبان کی جانب سے یہ دستاویز ویب سائٹ پر چار زبانوں میں جاری کیا گیا ہے جس میں ایک دہائی سے روپوش ایک آنکھ والے طالبان رہنماء کی ہلاکت کی خبریں معدوم ہوگئی ہیں۔

    دستاویز کے مطابق وہ اپنے ملک کی صورتحال کے حوالے سے روزانہ کی بنیادوں پر رابطے میں ہیں اور غیر ملکی صورتحال پر بھی نظر رکھتے ہیں۔

    امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ملا عمر کے سر پر 10 ملین امریکی ڈالر کا انعام رکھا ہوا ہے اور افغانستان پر 2001 میں امریکی حملے کے بعد سے عوام میں کسی نے ملا عمر کی شکل نہیں دیکھی۔

    امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد چند علاقوں میں طالبان دوبارہ قوت پکڑ رہے ہیں لیکن ان کی مرکزیت دم توڑ رہی ہے کیونکہ کئی کمانڈرز نے دہشت گرد تنظیم داعش کے ساتھ اتحاد قائم کرلیا ہے۔

  • افغان طالبان مسلم امہ کےنمائندےہیں، سمیع الحق

    افغان طالبان مسلم امہ کےنمائندےہیں، سمیع الحق

    لاہور: جمیعت علمائے اسلام (س) گروپ کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے متنبہ کیا ہے کہ اگرحکومت مدارس کے خلاف ایکشن سے بازنہ آئی تو جیل بھرو تحریک چلے گی۔

    لاہور میں نمازِ جمعہ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف وہ جنگ لڑنا چاہتے ہیں جسے لڑنے کی ناکام کوشش ان سے پہلے پرویز مشرف اورآصف علی زرداری بھی کرچکے ہیں۔

    لاہور میں مسجد شہدا میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اچھے اوربرے طالبان کی اصلاحات حکمرانوں کی اپنی ایجاد کردہ ہیں اگر وزیر اعظم نے مدرسوں کے خلاف کارروائی کی تو ان کی حکومت نہیں رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ مدارس میں پڑھنے والےہزاروں افغان طلبہ کو واپس افغانستان دھکیلا جارہا ہے جو افغان پالیسی کی نفی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جوکام پرویز مشرف اورزرداری نہیں کرسکے وہ کام نواز شریف سے کرایا جارہا ہے۔ حکومت اپنے اقدامات سے مدارس اور پاک فوج میں تصادم کرانا چاہتی ہے۔

    مولانا سمیع الحق نے کہا کہ امریکا بھارت اوراسرائیل نے ہمیشہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

    افغانستان میں برسر پیکار طالبان امت کی نمائندگی کررہے ہیں مگرتحریک طالبان کی سمجھ نہیں آتی کہ اس کی جڑیں کہاں سے ملتی ہیں۔