Tag: Afghan Transit Trade

  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ :  حکومت نے نئے قوانین نافذ کردیے

    افغان ٹرانزٹ ٹریڈ : حکومت نے نئے قوانین نافذ کردیے

    اسلام آباد : پاکستان کے راستے افغانستان تجارت کرنے والوں کیلئے حکومت پاکستان نے قواعد و ضوابط مزید سخت کردیے جس کے تحت کسٹمز رولز میں ترامیم کردی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کسٹمز رولز 2001 میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔

    افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی مالیت کے برابر بینک گارنٹی اور بینک گارنٹی کی صورت میں قابل کیس فنانشل گارنٹی کوبھی لازمی قرار دے دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق افغان درآمدی کنسائمنٹس کی 25 فیصد اسکیننگ اور دس فیصد کی رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ایگزامینیشن ہوگی، اس حوالے سے دو نوٹی فکیشن جاری کردیئے گئے۔

    دونوں نوٹی فکیشن کے تحت ایف بی آر نے کسٹمز رولز 2001ء مییں ترامیم کردی ہیں، پہلے نوٹی فکیشن کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدی سامان کی گڈز ڈکلیئریشن جمع ہونے کے بعد 25 فیصد کنسائنمنٹ کی اسکیننگ ہوگی جبکہ دس فیصد کنسائنمنٹس کی رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ایگزامینیشن ہوگی۔

    دوسرے نوٹی فکیشن کے مطابق کسٹمز رولز 2001ء کے رول 471 کے ذیلی رو دو میں ترمیم کی گئی ہےجس کے تحت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمد کی جانے والی اشیاء کے لیے درکار قابل کیش فنانشل گارنٹیز کو بینک گارنٹی کی صورت میں قابل کیش فنانشل گارنٹی قرار دیا گیا ہے۔

    ان رولز کے لاگو ہونے کے بعد اب درآمد کنندگان کو بینک گارنٹی کی صورت میں قابل کیش فنانشل گارنٹیز فراہم کرنا ہوں گی۔ اسی طرح رول 473 کے ذیلی رول دو میں ترامیم کی گئی ہیں۔

    اس ترمیم کے تحت بانڈڈ کیریئر اور کسٹم ایجنٹس کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدی اشیاء کی جی ڈی فائل کرنے کیلئے کسٹمز سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے تحت واجب الادا ڈیوٹی کو پورا کرنے کے لیے کسٹم کے ساتھ بینک گارنٹی جمع کروانا ہوگی۔

    بانڈڈ کیریئر اور کسٹم ایجنٹس کی جانب سے فائل کروائی جانے والی گڈز ڈکلیئریشنز(جی ڈیز) کو کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم (سی سی ایس) کے ذریعیے اسیس کیا جائے گا یا پھر کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کا اسیسنگ آفیسر اسی طرز پر ان جی ڈیز کی اسیسمنٹ کرے گا جس طرح مقامی استعمال کیلئے درآمدی اشیاء کیلئے فائل کردہ گڈز ڈکلیئریشن (جی ڈیز) کو اسیس کیا جاتا ہے۔

  • عمران خان غریب کے حق کے لیے ڈٹ گئے اور آج دنیا تعریف کر رہی ہے: ڈاکٹر شہباز گل

    عمران خان غریب کے حق کے لیے ڈٹ گئے اور آج دنیا تعریف کر رہی ہے: ڈاکٹر شہباز گل

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا ہے کہ عمران خان غریب کے حق کے لیے ڈٹ گئے اور آج دنیا تعریف کر رہی ہے، کوئی شک نہیں بلاول اور مراد علی شاہ جان بوجھ کر معیشت تباہ کرنا چاہ رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ گوادر بندرگاہ سے افغانستان تک بلک کارگو کی ٹرانزٹ کنسائنمنٹ کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔

    شہباز گل کا کہنا تھا کہ پاک افغان ٹرانزٹ کی پہلی کھیپ گوادر سے افغانستان بھیج دی گئی، 27 جولائی کو اسٹارک مارکیٹ 38 ہزار 223 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔

    انہوں نے کہا کہ شاید کرونا وائرس پر عوام سے جو جھوٹ بولا اس کی وجہ سے آج منہ چھپا رہے ہیں، کوئی شک نہیں بلاول اور مراد علی شاہ جان بوجھ کر معیشت تباہ کرنا چاہ رہے تھے۔ اللہ نے ایک بار پھر عمران خان کو ہمت دی۔

    ڈاکٹر شہباز کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان غریب کے حق کے لیے ڈٹ گئے اور آج دنیا تعریف کر رہی ہے۔

    اپنے ایک اور ٹویٹ میں ڈاکٹر شہباز گل نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بی آر ٹی کے اسکوپ میں اضافہ ہو تو بڑھی ہوئی لاگت کو آپ کرپشن کہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جب آپ کے منصوبے میں اضافہ ہو تو اسے صرف لاگت کا بڑھنا کہا جائے، کمال مہارت کہ آپ مطمئن منافق ہیں۔

  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے گوادر بندرگاہ فعال کردی گئی

    افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے گوادر بندرگاہ فعال کردی گئی

    اسلام آباد: مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے گوادر بندرگاہ فعال کردی گئی ہے، گوادر بندرگاہ فعال ہونے سے کاروباری سرگرمیاں اور روزگار میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے گوادر بندرگاہ فعال کردی گئی ہے۔

    مشیر تجارت کے مطابق وزارت تجارت نے یہ اقدام ایپٹا 2010 معاہدے کے تحت کیا ہے۔ گوادر بندرگاہ فعال ہونے سے کاروباری سرگرمیاں اور روزگار میں اضافہ ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ اقدام سے تاجر برادری اور شپنگ انڈسٹری کو بھی فائدہ ہوگا، بندرگاہ کا فعال ہونا ایکو سسٹم پر بھی مثبت اثرات مرتب کرے گا جبکہ اس سے ملک کی ایک اور بڑی بندرگاہ فعال ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ ڈائریکٹر جنرل افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ڈاکٹر سرفراز احمد کے مطابق پاکستان کے راستے افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ سے سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار سے ایک لاکھ 40 ہزار کنٹینرز کی ترسیلات ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستان کے ذریعے افغانستان کی 30 فیصد ٹرانزٹ ہوتی ہے، افغانستان کے 40 فیصد مال کی ایران کے راستے ترسیل ہوتی ہے، پاکستان کے راستے افغانستان نے 2018 میں 2.3 ارب ڈالر کی تجارت کی تھی۔

  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مکمل مانیٹرنگ کا اعلان

    افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مکمل مانیٹرنگ کا اعلان

    کراچی: یکم فروری سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی مکمل مانیٹرنگ کا اعلان کردیا گیا، افغانستان براستہ پاکستان برآمدات پورٹ، واہگہ بارڈر سے ہوتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ ڈاکٹر سرفراز احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یکم فروری سے پاکستان کے راستے افغانستان کے برآمدی مال کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے گی۔

    سرفراز احمد نے کہا کہ افغانستان کا پاکستان کے راستے جانے والا برآمدی مال بندرگاہ اور واہگہ بارڈر کے ذریعے جاتا ہے، افغانستان سے پاکستان کے ذریعے فریش فروٹ اور سبزی بنا کنٹینرز کے جانے کی اجازت ہے۔

    ڈی جی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے کہا کہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت آٹو پارٹس اور سگریٹ کی تجارت کی اجازت نہیں ہے، یکم فروری سے افغانستان سے اب بنا کنٹینرز ترسیل نہیں ہوسکے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ذریعے افغانستان کی 30 فیصد ٹرانزٹ ہوتی ہے، افغانستان کے چالیس فیصد مال کی ایران کے راستے ترسیل ہوتی ہے۔

    سرفراز احمد نے کہا کہ ایران کی موجودہ صورت حال پر پاکستان سے افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان کے راستے افغانستان نے 2018 میں 2.3 ارب ڈالر کی تجارت کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے راستے افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ سے سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار سے ایک لاکھ 40 ہزار کنٹینرز کی ترسیلات ہوتی ہے۔

    ڈی جی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پیاز بھارت بھیجنے کا معاملہ بھی اٹھا، پیاز کے معاملے پر جانچ کی تو چھ ماہ میں افغانستان سے بھارت پیاز کی بڑی مقدار برآمد کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بھارت اپنی اشیا برآمد کرسکتا ہے، گزشتہ سال افغانستان نے بھارت کو 38 ارب روپے کا برآمدی کارگو بھیجا۔