Tag: afghanistan situation

  • افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ، خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں، وزیر خارجہ

    افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ، خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں، وزیر خارجہ

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ،خطےاوردنیاکےمفادمیں نہیں ، افغانستان کو انسانی  بحران سےبچاناسب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق بیان میں کہا کہ کل قطرکےنائب وزیراعظم ووزیرخارجہ پاکستان تشریف لائے، شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کی وزیراعظم عمران خان سےملاقات ہوئی جبکہ وزارت خارجہ میں پاکستان اورقطرکےمابین وفودکی سطح پر مذاکرات ہوئے ، جس میں افغانستان ہماری گفتگو کا محور رہا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قطرنےافغان عمل کوآگےبڑھانےمیں اہم کرداراداکیا اور افغان طالبان کودوحہ میں سیاسی دفتربنانےکی اجازت دی، اس وقت یہ مسئلہ پیچیدہ دکھائی دیتاتھالیکن انہوں نےدوراندیشی سےکام لیا، قطرہماری طرح اس بات کوسمجھتاتھا افغان مسئلےکافوجی حل ممکن نہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں معاملات گفت وشنیدسےآگےبڑھانےہوں گے، اس وقت کیاگیایہ فیصلہ آج کارآمدثابت ہورہاہے، 15اگست کےبعدافغانستان صورتحال پرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا، آج اسپین کےوزیر خارجہ پاکستان تشریف لارہےہیں، اسپین یورپی یونین کااہم ملک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسپین کےساتھ ہمارےبہت اچھےدو طرفہ تعلقات ہیں اور پاکستانیوں کی ایک بڑی تعدادسپین میں مقیم ہے، اسپین کےساتھ دو طرفہ تعلقات کااستحکام ہماری ضرورت ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ حالیہ دنوں میں 20 سےزائدوزرائے خارجہ کےساتھ تبادلہ خیال ہوچکا، میں نےافغانستان کےحوالےسےپاکستان کانقطہ نظر انکےسامنےپیش کیا، میں نےان کی تشویش کوسمجھنے کی کوشش کی ہے، اسپین کےوزیرخارجہ کےساتھ بھی مفیدگفتگوہوگی اور کوشش کریں کہ افغانستان میں کوئی انسانی بحران جنم نہ لے۔

    انسانی بحران کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں ،خطےاوردنیاکےمفادمیں نہیں ،پاکستان افغان بھائیوں کی مددجاری رکھنےکی کوشش کررہاہے، کل پاکستان کی طرف سے ادویات و خوراک امدادکابل بھجوائی گئی، زمینی راستےسےبھی ہماری کوشش ہے ادویات وخوراک بھجوائی جائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان کوانسانی بحران سےبچاناسب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ماضی میں افغان سر زمین پاکستان کےخلاف استعمال ہوتی رہی، طالبان کاافغان سر زمین کسی کےخلاف استعمال نہ کرنےکابیان آیا، بیان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

    طالبان کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان اپنےوعدےپرپورااترتےہیں توانکی نیک نامی میں اضافہ ہو گا اور طالبان عالمی برادری کی توقعات کےقریب آتےہیں تووہ اپنے لیےآسانی پیداکریں گے۔

  • افغانستان کی صورتحال، دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش

    افغانستان کی صورتحال، دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش

    اسلام آباد : مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا بالکل غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے واشنگٹن پوسٹ کو اہم انٹرویو دیتے ہوئے کہا دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانابالکل غلط ہے، امریکی جنگ میں ساتھ ملکر کام کیا مگر پاکستان پرمنفی ردعمل آیا۔

    ڈاکٹر معید یوسف نے بتایا کہ 9الیون کےبعدہزاروں پاکستانی فوجی دہشت گردوں سے لڑتےشہیدہوئے، واشنگٹن کی درخواست پرطالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد کی ،اب نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے جو کہ بالکل نہ مناسب ہے۔

    مشیر قومی سلامتی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کیلئےمشکلات کا باعث بن سکتا ہے، افغانستان میں امن کیلئےسب کو مل کر کام کرنا ہوگا ، خطے میں امن کسی ایک کی کاوشوں سےممکن نہیں، 90کی دہائی کی غلطیوں کو دہرایا گیا تو نتیجہ بھی وہی نکلے گا۔

    گذشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ریڈیو کو افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان سے 7 ہزار سے زائد افراد کو نکالنے میں مدد کی، پاکستان افغانستان سے آنے والوں کو آمد پر ویزا دے رہا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانا سراسرغلط ہے جبکہ پاکستان افغانستان میں جنگ سے بری طرح متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے افغانستان کی بھرپور سیاسی اور اقتصادی معاونت کرنی چاہیے۔

  • ‘عمران خان 10 سے 15 دنوں میں افغانستان کی صورتحال پر دنیا سے خطاب کریں گے’

    ‘عمران خان 10 سے 15 دنوں میں افغانستان کی صورتحال پر دنیا سے خطاب کریں گے’

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عمران خان 10سے15دنوں میں افغانستان کی صورتحال پر دنیا سےخطاب کریں گے ، افغانستان کی صورتحال سے بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے دنیا دیکھ رہی ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اس ملک میں ہریالی اور سرسبز اورشاداب پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں، آج یہاں پر 15ہزار پودے لگائے ہیں، عمران خان ماحولیات کیلئے خاص قسم کی سوچ ، جذبہ رکھتے ہیں عمران خان 10سال کیلئے سوچتا ہے اور اپوزیشن بدقسمتی سے 10مہینے بعدکاسوچتی ہے۔

    افغانستان کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے لوگوں کو نکالنے کیلئے پاکستان نے تاریخی کردار ادا کیا ، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 80ہزار سے زائد شہید ہوئے ، ہم نے امریکاکے اتحادی ہونے کی بڑی قیمت ادا کی۔

    افغانستان سے انخلا سے متعلق شیخ رشید نے کہا 15سے24 اگست تک 3800لوگوں کو پاکستان لائے ، 1500لوگ طورخم ویزےکے ذریعے آئے ہیں، وزارت داخلہ کا کام واپس جانیوالوں طورخم بارڈر تک پہنچانا ہے ،طورخم اورچمن کے راستے کاروبارمیں اضافہ ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان براہ راست افغانستان کےکسی مسئلے میں ملوث نہیں، شکرہے کہ افغانستان میں کوئی خون نہیں بہا ، موجودہ حالات میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ، بھارت پاکستان کیخلاف ٹی ٹی پی،بی ایل اےکےذریعے دہشتگردی اور سی پیک کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے۔ْ

    بھارت کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے دنیا دیکھ رہی ہے ،بھارت کے چہروں پر شکست لٹک رہی ہے لیکن پاکستان افغانستان میں امن و سکون کا حامی ہے ، طالبان نے یقین دہانی کرائی افغان سرزمین کسی دوسرےملک کیخلاف استعمال نہیں ہوگی،

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت کے سارے قونصلیٹ پاکستان کیخلاف استعمالک ہورہے تھے، دنیا کی کوئی طاقت سی پیک میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ، عمران خان 10سے15دنوں میں افغانستان کی صورتحال پر دنیا سےخطاب کریں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ میں تمام ایجنسیوں کے دفاتر24گھنٹے کھلےہیں، پاکستان کی دنیا میں اہم جغرافیائی پوزیشن ہے، آنےوالے وقت میں اسلام آباد کی سیکیورٹی اہم معاملہ ہے ،تمام اسٹیک ہولڈرزسےملکرملک کی سیکیورٹی کو مزید بہتربنایاجائے گا۔

    پی ڈی ایم سے متعلق شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو مفت مشورہ ہے اپنی ذمہ داری کو سمجھیں،پی ڈی ایم میں صرف فضل الرحمان کو سمجھ ہے گردونواح میں کیا ہورہاہے، فضل الرحمان کے علاوہ پی ڈی ایم میں انڈر19کی ٹیم ہے۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ بعض لوگ بلوچستان کے حالات خراب کرنے کی کوشش کررہےہیں، ہماری افواج اور ادارے بلوچستان میں الرٹ ہیں، اگلے 6ماہ ڈومیسٹک سیاست کی کوئی اہمیت نہیں لیکن پی ڈی ایم کو سمجھناچاہیے اگلے 6ماہ عالمی سیاست بہت اہم ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری کوشش ہے کہ جرائم کا خاتمہ ہو،کچھ بھی نہیں ہوگااپوزیشن ٹائی ٹائی فش ہے، چوتھا سال شروع ہوچکا اب انھیں الیکشن کی تیاری کرنی چاہیے۔

  • افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو پاکستان زیادہ متاثر ہوگا، شاہ محمود قریشی

    افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو پاکستان زیادہ متاثر ہوگا، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو پاکستان زیادہ متاثر ہو گا تاہم پاکستان، افغانستان میں امن کیلئےمصالحانہ کاوشیں جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت مشاورتی کونسل برائےامورخارجہ کااجلاس ہوا، اجلاس میں افغانستان کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال سمیت اہم سفارتی امور پر مشاورت کی گئی۔

    اجلاس میں پاکستان میں کورونا کی موجودہ صورتحال، معاشی مضمرات ،اقدامات سمیت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ودیگر سفارتی امور پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن سمیت مؤثر حکمت عملی سےکورونا کے پھیلاؤ میں کمی آئی، کورونا کے معاشی مضمرات سے نمٹنے کیلئے کاوشیں بروئے کار لا رہے ہیں۔

    وزیر خارجہ نے داسوواقعےکی تحقیقات میں اب تک کی پیشرفت اراکین کونسل کو آگاہ کرتے ہوئے کہا دہشت گرد کارروائیوں میں افغان سر زمین کا استعمال ہوناافسوسناک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خطےمیں تعمیرو ترقی ،روابط کے فروغ کیلئے امن کو ناگزیر ہے، افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو پاکستان زیادہ متاثر ہو گا تاہم پاکستان، افغانستان میں امن کیلئےمصالحانہ کاوشیں جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے۔

  • افغانستان صورتحال: سول اور عسکری قیادت کا اہم اجلاس طلب

    افغانستان صورتحال: سول اور عسکری قیادت کا اہم اجلاس طلب

    اسلام آباد: افغانستان پرسول اورعسکری حکام کا اہم اجلاس آج وزارت خارجہ میں ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس کی صدارت وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کریں گے، وزیرداخلہ شیخ رشید وزیر دفاع پرویز خٹک،وزیر اطلاعات فواد چوہدری خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ قومی سلامتی کےمشیربھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا جائیگا،اجلاس میں اہم فیصلےبھی کیےجانےکاامکان ہے۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث پاکستان میں تشویش بڑھتی جارہی ہے، ایک طویل جنگ جو خانہ جنگی کی جانب بڑھ رہی ہے پاکستان کے لیے کئی چیلنجز کا باعث بنے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو افغانستان میں سپر پاورزکی کارروائیوں کے نتائج بھگتنا پڑے، فواد چوہدری

    پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال کا افغانستان سے براہِ راست تعلق ہوتا ہے،پڑوسی ملک میں جاری کشیدگی پاکستان کو دوبارہ ان خطرات سے دوچار کردے گی جس سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے بھاری جانی نقصان اٹھایا اور شدید معاشی اور سماجی اثرات برداشت کیے۔

    چار دہائیوں سے زائد عرصے تک پاکستان نے افغانستان میں جاری لڑائی اور غیر ملکی فوجی مداخلت کی قیمت اٹھائی ہے جس کا براہِ راست اثر پاکستان کی سلامتی، استحکام اور معاشی ترقی پر ہوا۔ یہ اثرات سب کو معلوم ہیں اور انہیں یہاں دہرانا ضروری نہیں ہے۔ مغربی سرحد پر مزید کشیدگی کا مطلب یہ ہوگا کہ ملک کو بیک وقت ان اندرونی، علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنا پڑے گا جو اس کشیدگی کے نتیجے میں پیدا ہوں گے۔

  • کسی مائی کے لعل میں جرات نہیں جو خطے میں ہماری مرضی کے بغیر فیصلے کرے، فواد چوہدری کا دو ٹوک مؤقف

    کسی مائی کے لعل میں جرات نہیں جو خطے میں ہماری مرضی کے بغیر فیصلے کرے، فواد چوہدری کا دو ٹوک مؤقف

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی مائی کے لال میں جرأت نہیں جو خطے میں ہماری مرضی کے بغیر فیصلے کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک نئی سوچ نے جنم لیا ہے کہ مسائل جنگوں سے حل نہیں کئے جاسکتے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ امریکی انخلا کے بعد دنیا افغانستان صورتحال سے آنکھیں چرا رہی ہے لیکن خطے میں کسی مائی کے لعل میں جرات نہیں جو ہماری مرضی کے بغیر فیصلے کرے۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان پر فیٹف کی پابندیاں لگتی ہیں، اس میں ہمارا کردار ہے، انٹرنیشنل لیگل فریم ورک کو بطور وار فیئر پاکستان میں استعمال کیا جا رہا ہے، ہم سب مل کر ان تمام چیلنجز کا مقابلہ کریں گے۔

    بھارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی انفولیب پکڑی گئی ، جو 900ویب سائٹ چلائی جارہی تھی ، بھارت ان ویب سائٹ کو پاکستان کیخلاف پروپیگنڈے کیلئے استعمال کرتا ہے۔

    فواد چوہدری نے مزید کہا کسی بھی ادارےمیں پروموشن کیلئے ضروری ہے کہ صلاحیت کو مدنظررکھا جائے ، وار فیئر کیلئے اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا پڑے گا کیونکہ بیانیہ اور رائے کی جنگ تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے۔

  • کسی کے کہنے پر دوست ملک سے تعلق تبدیل نہیں‌ کرسکتے، امریکا آگے چلنے کو تیار ہے، معید یوسف

    کسی کے کہنے پر دوست ملک سے تعلق تبدیل نہیں‌ کرسکتے، امریکا آگے چلنے کو تیار ہے، معید یوسف

    اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان خانہ جنگی کا نقصان پاکستان کو بھی ہوگا، کسی کے کہنے پر کسی ملک سے تعلقات کی نوعیت تبدیل نہیں کرسکتے، افغانستان کا فیصلہ مقامی فریقین کو بیٹھ کر طے کرنا ہے تاکہ خونریزی نہ ہو۔

    اے آر وائی نیوز کی افغانستان کی صورت حال سے متعلق خصوصی ٹرانسمیشن سے گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’افغانستان نےابھی بہت سے مراحل سےگزرنا ہے، امریکانے افواج کے انخلا کا فیصلہ کر لیا، اب طالبان اور افغان حکومت کو مل بیٹھ کر ایسا فیصلہ کرنا چاہیے کہ معاملہ خونریزی کی طرف نہ جائے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں ہونے والی خانہ جنگی کا نقصان پاکستان کو ہوگا، ہم پرامن حل کے اس لیے بھی خواہش مند ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے‘۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے خود کو میدانِ جنگ میں منوایا اور اب وہ جنگی قوت استعمال کرکے آگے بڑھ رہے ہیں، انہیں قابض طاقت کے نکلنے کے بعد جگہ ملی، اس لیے وہ زیادہ سے زیادہ حصے پر اپنا اثر قائم کررہے ہیں اور موجودہ صورت حال بھی اسی کی غمازی ہے‘۔

    مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’دوحہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے تاکہ معاملہ خون ریزی کی طرف نہ جائے، پاکستان کو افغان عمل سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا، اگر کوئی سہولت کاری کرے تو اعتراض نہیں ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’اب طالبان کا افغان حکومت میں شامل ہونا مشکل نظر آرہا ہے کیونکہ وہ اب حکومتی شراکت داری کے موڈ میں نہیں ہیں، افغان فریق مل بیٹھ کر ایساحل نکالیں جو سب کو قابل  قبول  ہو، افغان طالبان کا جنگ میں  ہاتھ اوپر ہے، آج طالبان جس پوزیشن میں ہیں انہوں نے گزشتہ بیس سالوں میں خود کو اتنا طاقت ور نہیں دیکھا تھا‘۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان کافی حد تک بدل چکے، پاکستان حالات کے سامنے کے لیے تیار ہے، شیخ رشید احمد

    مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہےکہ افغان طالبان کیاپھرعلیحدگی میں جاناچاہتے ہیں، اگر وہ چاہتے ہیں کہ تعلقات بحال رہیں تو پھر بات چیت کی گنجائش موجود ہے، پاکستان سے زیادہ افغان امن عمل میں بطورسہولت کار کسی ملک نے اتنا متحرک کردار ادا نہیں کیا، اگر اب یہ کردار کوئی اور بھی کرے تو ہمیں اعتراض نہیں کیونکہ پاکستان کے مفادات افغانستان سے جڑے ہوئے ہیں۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’اس بات کو ذہن سےنکال دیں کہ امریکا کو اڈے دینے کی کوئی پیش کش کی جارہی ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ بغیر کسی شرط کے تمام شعبوں میں تعلقات کی بہتری کا خواہش مند ہے اور امریکا کی بھی یہی خواہش ہے، امریکا سے مختلف معاملات اور تعلقات میں بہتری پر بات چیت جاری ہے،  ہم نے اپنا نقطہ نظرسامنے رکھنا ہے اور دیکھنا ہےکتنی چیزیں ہمارے لیے قابل قبول ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    ’جب خلا پیدا ہوگا تو کوئی نہ کوئی جگہ لینےکے لیے تو آئےگا، یہی وہ خانہ جنگی کی صورت حال جسےہم روکناچاہتے ہیں، ہم کسی کےکہنے پر کسی اور ملک سےتعلق کی نوعیت نہیں بدل سکتے، حتی کہ چین بھی کسی سے تعلق رکھنے  یا ختم کرنے کا نہیں کہہ سکتا، پاکستان میں دفاعی حکومت عملی کی کمی تھی مگر گزشتہ سالوں پر اُس پر کام ہوا، بدلتی صورت حال میں جیواکنامک کو لے کر چلنا اہم ہوگا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’اچھی خبریہ ہےکہ  امریکی بھی اب پیچھے کے بجائے آگےچلنےکی بات کر رہے ہیں مگر بری خبریہ ہے اعتمادکی کمی ایک دم سےختم نہیں ہوگی، اس میں وقت ضرور لگے گا‘۔

  • افغان طالبان کافی حد تک بدل چکے، پاکستان حالات کے سامنے کے لیے تیار ہے، شیخ رشید احمد

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغان طالبان نے پہلے روس کو شکست دی پھر امریکا کو انخلا پر مجبور کیا مگر وہ کافی حد تک بدل بھی چکے ہیں، حکومت ، فوج اور ادارے ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں، چیف آف آرمی اسٹاف افغان امن کے لیے کوشاں ہیں اور فریقین کو میز پر لانے کے خواہش مند ہیں‘۔

    اے آر وائی نیوز کی افغانستان سے متعلق خصوصی ٹرانسمیشن سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی صورت حال پرانے حالات سے بہتر ہے، افغان حکومت اور طالبان میں درمیانی راستہ نکلنا ہی بہتری ہوگی،اس وقت کے افغان طالبان کافی  بدل چکے ہیں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’افغان  اپنےملک کےلیے جو فیصلہ کریں وہ ہمیں قبول ہے، اب جمعیت اسلامی نے بھی بھرتی شروع کردی ہے، اُسے چھوٹی طاقت نہیں سمجھنا چاہیے، افغانستان میں اب نسلی بنیادوں پر بھرتی کی جارہی ہے، پاکستان کی حکومت، فوج اور ادارے ہر طرح کےحالات کے لیے تیار ہیں، ہم نے چمن میں بھی ایف آئی اے کو تعینات کردیا ہے‘۔

    وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ افغانستان میں امن کےلیےکوشاں ہیں، وہ فریقین کومذاکرات کی میز پر لانے کے خواہش مند ہیں، افغان عوام جو فیصلہ کریں وہ قبول ہوگا‘۔

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’افغانستان پر ہونے والی خانہ جنگی میں ہماری کوشش ہوگی کہ  پاکستان کی سرزمین استعمال نہ ہو، افغانستان میں درمیانی راستہ نکلنا میں ہی پوری دنیا  کی بھلائی ہے کیونکہ افغان طالبان خانہ جنگی نہیں چاہتے، انہوں نے  پہلے روس کو شکست دی اور اب امریکا کو انخلا پر مجبور کیا‘۔

    مزید پڑھیں: افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’افغان طالبان اس وقت آدھے افغانستان پر قبضہ کرچکے ہیں،  ہم اس معاملے میں کسی کے ساتھ فریق نہیں بنیں گے، افغانستان میں امن ہمارےلیے بھی بہت ضروری ہے جبکہ طالبان بھی حالات کی بہتری چاہتے ہیں‘۔

    شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’ہم نےافغان مہاجرین سے متعلق حکمتِ عملی تیار کرلی ہے، پاکستان مہاجرین کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، دفترخارجہ اس معاملے پر جلد تفصیلی گفتگو کرے گا‘۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سب نے پاک فوج کی پالیسی کی تائید کی، چین پر سمجھوتہ کیے بغیر ہم امریکاسےتعلقات اچھےکرناچاہتے ہیں، اگر مستقبل میں کسی کے ساتھ کھڑے ہونے کا معاملہ ہوا تو اس حوالے سے ہم پہلے ہی فیصلہ کرچکے ہیں، جغرافیائی طور پر پاکستان ایسے مقام پر ہے جہاں جسے کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا، پاکستان اور ایران کے علاوہ ہر ملک میں امریکی اڈے موجود ہیں‘۔

  • افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    روالپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستان نے خلوص نیت سےامن عمل آگے بڑھانے کی کوشش کی تاہم اب افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے افغانستان کی صورت حال پر اے آروائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان میں امن عمل کےبہت سےپہلوہیں، پاکستان نے خلوص نیت سےامن عمل آگےبڑھانے کی کوشش کی اور اس امن عمل میں سہولت کارکردارکرتارہا، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان سےکچھ خبریں آرہی ہیں، امریکا نے افغان فوج کی تربیت پربہت پیسے خرچ کیے ہیں، افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کریں گے یہ دیکھناہوگا، تاہم اس وقت افغان فوج کی پیش رفت خا ص نہیں، اب تک کی خبروں کے مطابق طالبان کی پروگریس زیادہ ہے۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ امریکا نے تو افغانستان سے انخلا کرلیا ہے، اب خطے کے اسٹیک ہولڈرز کو افغانستان کے فریقین کوہی مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا، پاکستان کو ہی اس مسئلےمیں موردالزام ٹھہرایا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پوری سنجیدگی سے افغان امن عمل آگے بڑھانے کی کوشش کی، کافی عرٖ صےسے کہہ رہے ہیں افغانستان میں حکومت کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے اور بالآخرافغان عوام نے طےکرناہوگاکہ وہ کیسی افغان حکومت چاہتےہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں بندوق 20سال میں فیصلہ نہیں کرسکی، افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آچکے ہیں۔

    پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے حوالے سے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں سے متعلق تمام خدشات موجود ہیں، افغانستان سرحد پر 90 فیصد سے زائد حصے پر باڑ لگ چکی ہے اور بارڈر سے متعلق ایک لائحہ عمل طے ہوچکا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا سب جانتے ہیں داعش اور ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں، افغانستان میں خانہ جنگی کے امکان کے پیش نظرتیاری کی ہیں اور افغانستان سرحد سے حملوں سے متعلق معاملات افغان حکومت سے اٹھائے ہیں۔

    بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس وقت ہمارے بارڈر مینجمنٹ کےمعاملات بہت بہترہیں، باڑ لگانے کے دوران افغانستان سے ہم پر حملے ہوتے رہے ہیں، افغانستان میں حالات خراب ہونےپرافغان سرحدسےپناہ گزینوں کی آمدکاخدشہ موجود ہوگا، پناہ گزینوں کی ممکنہ آمدپرتمام اداروں کو مل کرکام کرنےکی ضرورت ہوگی۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے واضح کیا کہ ہم نے اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینی، جیسےانتظام ہم نے کیے وہ دوسری طرف سےبھی ہونےچاہیےتھے جونہیں ہوئے، سرحد پر انتظامات کودوسری طرف سےایئرٹائٹ نہیں رکھاگیا۔

    امریکی انخلا سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز امریکا کا افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا چاہتے تھے ، امریکا کو ذمے دار انخلا کرنا چاہیے تھا، امریکا کا افغانستان سے انخلا کچھ جلدی ہوگیا، امریکی بیسز کا کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا۔

    بھارت کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری نیک نیتی سےہوتی توپریشان نہ ہوتے، آج بھارت کوافغانستان میں اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظرآرہی ہے، پاکستان نے پوری کوشش کہ مسئلے کا حل بغیر لڑائی پرامن طریقے سے ہوسکے۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت دنیا کو بتانا چاہتا ہے افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے ، ہم چاہتے ہیں افغانستان کے مسئلے کا حل بغیرتشدد ہو، افغانستان میں ہماراکوئی پسندیدہ نہیں ہے۔

  • دنیا مان گئی ہےکہ افغان مسئلےکاحل فوجی مہم جوئی میں نہیں، ملیحہ لودھی

    دنیا مان گئی ہےکہ افغان مسئلےکاحل فوجی مہم جوئی میں نہیں، ملیحہ لودھی

    نیویارک : پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل کی بات کی، دنیا مان گئی ہےکہ افغان مسئلےکاحل فوجی مہم جوئی میں نہیں، امریکی صدرنے پاکستانی وزیراعظم سے امن عمل میں مدد کی درخواست کی۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان کی صورتحال پر خطاب میں کہا افغانستان میں دیرپاامن کے لئے سفارتی کوششوں میں تیزی درکارہے، وزیراعظم عمران خان نےہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل کی بات کی، دنیا مان گئی ہے کہ افغان مسئلےکاحل فوجی مہم جوئی میں نہیں۔

    [bs-quote quote=” وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل کی بات کی،” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کا قیام پاکستان کے مفاد میں ہے، افغانستان میں بدامنی سے پاکستان کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

    پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے پاکستانی وزیراعظم سے امن عمل میں مدد کی درخواست کی، وزیراعظم عمران خان نےٹرمپ کے خط کا مثبت جواب دیا، قطر میں امریکہ کی طالبان سے بات چیت خوش آئند پیشرفت ہے۔

    انھوں نے کہا مسئلہ فلسطین سے متعلق کہا مسئلہ فلسطین کامنصفانہ حل خطےکےامن کیلئےناگزیرہے، فلسطینیوں کے لئے پاکستان اپنےعزم پر مضبوطی سےقائم ہے، پاکستان سمیت155 ممالک نے مسئلے کے حل کے لئے کوششوں کے عزم کا اعادہ کیا۔

    مزید پڑھیں : افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے‘ ملیحہ لودھی

    یاد رہے چند ماہ قبل ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، طالبان اورافغان حکومت میں سیزفائرسےامید پیدا ہوئی،  پاکستان افغان امن عمل کی شروعات کے لیے کوششوں کا حامی ہے، افغانستان پاکستان ایکشن پلان جامع مذاکرات کے لیے فریم ورک ہے۔

    ملیحہ لودھی نے مزید کہا تھا  کہ داعش، ٹی ٹی پی سے افغانستان ، پڑوسیوں سمیت دنیا کوخطرہ ہے، لچک نہ دکھائی توسیاسی حل کے لیے مذاکرات التوا کا شکارہوسکتے ہیں۔