Tag: Afghanistan withdrawal

  • افغانستان سے شرمناک انخلاء : ٹرمپ کا فوجی افسران کے کورٹ مارشل کا عندیہ

    افغانستان سے شرمناک انخلاء : ٹرمپ کا فوجی افسران کے کورٹ مارشل کا عندیہ

    امریکی فوج کی افغانستان سے شرمناک واپسی اور عبرتناک شکست پرنو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ذمہ دار فوجی افسران کا کورٹ مارشل کرنے کا امکان ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عبوری ٹیم مبینہ طور پر 2021میں افغانستان سے انخلا میں ملوث سینئر فوجی افسران کے خلاف کورٹ مارشل کرنے کے امکان پر غور کر رہی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج کے ان افسران کی فہرست مرتب کی جارہی ہے جو افغانستان سے افراتفری کے عالم میں انخلا میں براہ راست ملوث تھے۔

    ترک نیوز ایجنسی ’انادولو‘ نے امریکی نشریاتی ادارے ’این بی سی نیوز‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم 2021 میں افغانستان سے انخلا کی تحقیقات کرنے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے کے امکان کا جائزہ لے رہی ہے۔

    این بی سی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ معاملہ ان کے لیے انتہائی سنجیدہ ہے اور بتایا کہ میٹ فلین جو منشیات کے خلاف اقدامات اور عالمی خطرات کے لیے دفاعی امور کے سابق نائب معاون وزیر ہیں اس اقدام کی سربراہی کررہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اس اقدام کا مقصد فیصلہ سازی میں براہ راست شامل لوگوں کی شناخت کرنا، انخلاء کے طریقہ کار کا جائزہ لینا اور فوجی افسران پر غداری اور اس کے علاوہ دیگر الزامات عائد کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ 20 سال بعد2021میں امریکی فوج افغانستان سے جس حال میں نکلی اس پر اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس میں کابل کے ہوائی اڈے سے آخری امریکی فوجی کی واپسی کی یادگار تصویر اور مایوسی کے دیگر مناظر بھی شامل ہیں۔

  • افغانستان سے انخلا، جو بائیڈن اور کاملا ہیرس پر تنقید میں شدت آ گئی

    افغانستان سے انخلا، جو بائیڈن اور کاملا ہیرس پر تنقید میں شدت آ گئی

    افغانستان سے انخلا کے معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی نائب کاملا ہیرس پر تنقید میں شدت آ گئی ہے۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کی جانب سے افغانستان سے تباہ کن امریکی انخلا پر تحقیقات کی جا رہی ہیں، اب ایوان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

    مائیک جانسن نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بائیڈن ہیرس انتظامیہ افغانستان میں ہمارے فوجیوں کی حفاظت میں ناکام رہی ہے، اور واشنگٹن نے اس ناکام انخلا کی وجہ سے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیار پیچھے چھوڑ دیے ہیں۔

    ٹرمپ اور کاملا ہیرس کا پہلا صدارتی مباحثہ آج ہوگا

    انھوں نے بائیڈن انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر واپسی کی بدانتظامی کے بارے میں جھوٹ بول رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین مائیکل میکول نے 2021 میں افغانستان سے انخلا اور اس کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری کے بارے میں کمیٹی کی تحقیقات کے بارے میں رپورٹ شائع کی ہے۔

    اس رپورٹ میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کاملا ہیرس پر تمام امریکی افواج کو واپس بلانے کے لیے پردے کے پیچھے بائیڈن کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن گزشتہ برسوں میں متعدد بار پارلیمانی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنے گواہی دینے کے لیے پیش ہو چکے ہیں، اور توقع ہے کہ وہ 19 ستمبر کو ایک اور سماعت میں پیش ہوں گے۔

  • امریکا اب سپر پاور نہیں، بڑی طاقت ضرور ہے، برطانیہ وزیر دفاع

    امریکا اب سپر پاور نہیں، بڑی طاقت ضرور ہے، برطانیہ وزیر دفاع

    لندن: برطانوی وزیر دفاع نے امریکا سے متعلق بیان داغ کر عالمی دنیا کو حیرت زدہ کردیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک حالیہ انٹرویو میں برطانیہ کے وزیر دفاع بین والس نے کہا کہ ایک سپر پاور جب کسی معاملے پر ڈٹ جانے کے لیے تیار نہ ہو تو وہ سپر پاور نہیں کہلاتی، بلاشبہ امریکا اب بھی ایک بڑی طاقت ہے، لیکن اب وہ ایک عالمی طاقت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حالیہ چند ہفتوں نے افغانستان میں جو کچھ ہوا اور دنیا نے دیکھا، اس کا بیج صدر بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے بویا گیا تھا۔

    بین والس امریکی انخلا پر کڑی تنقید کرتے آئے ہیں اور اس کا الزام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر لگا چکے ہیں، ٹرمپ انتظامیہ نے فروری دو ہزار بیس میں طالبان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت امریکا مئی دو ہزار اکیس تک اپنی افواج افغانستان سے نکال لے گا، جو بائیڈن انتظامیہ نے اس معاہدے کو برقرار رکھا، البتہ انخلا کے دورانیہ کو بڑھا دیا تھا۔

    گزشتہ ماہ والس نے کہا تھا کہ اگر میری رائے پوچھیں تو دراصل اس کی بنیاد ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈالی تھی، صدر بائیڈن کو تو یہ مسئلہ وراثت میں ملا، اس معاہدے سے طالبان کو جو تحریک ملی ہے، اسی وجہ سے وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جیت گئے ہیں۔

    اپریل میں بھی والس نے طالبان، ٹرمپ معاہدے کو ایک گلا سڑا اور بوسیدہ معاہدہ قرار دیا تھا، معاہدہ ہوتے ہی مجھے لگا کہ بین الاقوامی برادری کی حیثیت سے ہمیں اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔