Tag: Afghanistan

  • ‘مجھے صرف 2 منٹ دیے گئے تھے’

    ‘مجھے صرف 2 منٹ دیے گئے تھے’

    کابل: افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے آخر کار اچانک ملک چھوڑ کر فرار ہونے پر خاموشی توڑ دی ہے، انھوں نے کہا کہ انھیں قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر افغانستان اشرف غنی نے ملک میں اپنے آخری دن کے حوالے سے ایک کہانی سنا دی ہے، ان کا کہنا ہے کہ انھیں ملک سے جانے کا فیصلہ کرنے کے لیے صرف 2 منٹ دیے گئے تھے۔

    جس دن طالبان نے بغیر کسی مزاحمت کے نہایت سہولت کے ساتھ کابل میں داخل ہو کر زمام اقتدار پر قبضہ جمایا، اس دن کے حوالے سے اشرف غنی نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ 15 اگست افغانستان میں میرا آخری دن ہوگا۔

    سابق افغان صدر اشرف غنی نے کابل سے فرار ہونے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک چھوڑنا سب سے مشکل امر تھا لیکن صدارتی محل کی سیکیورٹی گر گئی تھی جو مجھے بچا نہیں سکتی تھی۔

    اشرف غنی نے کہا کہ عالمی دوستوں پر اعتبار کرنا بھی میری غلطی تھی، میری زندگی بھر کا کام برباد ہو گیا، میری اقدار ملیا میٹ ہو گئیں اور مجھے قربانی کا بکرا بنا دیا گیا۔

  • افغان طالبان نے خواتین سے متعلق اہم حکم جاری کر دیا

    افغان طالبان نے خواتین سے متعلق اہم حکم جاری کر دیا

    کابل: افغان طالبان نے خواتین سے متعلق نیا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حجاب اور قریبی رشتہ دار مرد کے بغیر سفر نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت نے خواتین کا کسی قريبی رشتہ دار مرد اور حجاب کے بغير طویل سفر ممنوع قرار دے ديا۔

    افغان حکومت نے ہدایت کی ہے کہ طویل سفر کرنے والی خواتین کو کسی مرد کے بغیر ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا نہ کی جائے، البتہ قریبی سفر کرنے والی خواتین پر یہ پابندی لاگو نہیں ہوگی۔

    افغانستان میں طالبان کا خواتین سے متعلق نئے قوانین کا اعلان

    یہ حکم نامہ وزارت امر بالمعروف نہی عن المنکر کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، جس میں ٹرانسپورٹرز کو حکم دیا گیا ہے کہ حجاب کے بغیر عورتوں کو گاڑیوں پر سوار ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، وزارت کے ترجمان صادق عاکف مہاجر نے بتايا کہ تنہا سفر کرنے والی خواتين اگر خاندان کے کسی رکن يا مرد کے ساتھ نہ ہوں، تو انھيں 45 میل سے زيادہ فاصلے تک سفر کی اجازت نہيں۔

    موسیقی کے حوالے سے طالبان کا بیان آ گیا

    وزارت کے ترجمان صادق عاکف مہاجر نے واضح کيا کہ سفر کرنے والی خواتين کے ليے بھی حجاب اب لازمی ہے، یاد رہے کہ 26 اگست کو ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں کہا تھا کہ خواتین کا نقاب اور گھروں میں رہنے والی بات بے بنیاد ہے، خواتین کو اگر 3 یا اس سے زیادہ دن کے سفر پر جانا ہے، تو محرم کا ساتھ ہونا لازمی ہوگا۔

  • افغانستان کو دوبارہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننےسے روکنا ہوگا، سیکریٹری جنرل او آئی سی

    افغانستان کو دوبارہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننےسے روکنا ہوگا، سیکریٹری جنرل او آئی سی

    اسلام آباد: سیکریٹری جنرل او آئی سی نے عالمی دنیا پر واضح کیا ہے کہ ہمیں افغانستان کی علاقائی سالمیت کو یقینی بنانا ہوگا اور اسے پھر سے دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننےسے روکنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق او آئی سی کی وزرائےخارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے افتتاحی سیشن کے موقع پر سیکریٹری جنرل او آئی سی ابراہیم حسین طہٰ نے خطاب کیا۔

    ابراہیم حسین طہٰ نے کہا کہ افغانستان میں بدلتی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، او آئی سی ارکان افغانستان کو بحران سےنکالنےکےلیے مدد کریں تاکہ افغانستان میں امن اور ترقی کی راہ ہموار ہوسکے۔

    Image

    ابراہیم حسین طہٰ نے اپنے خطاب میں اس بات پر شدت سے زور دیا کہ افغانستان کو پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے روکناہوگا، اس کے لئے مسلم ممالک سمیت امریکا اوردیگر ممالک بھی اس اجلاس کو کامیاب بنانےمیں کردار ادا کریں۔

    سیکریٹری جنرل اوآئی سی کا کہنا تھا کہ او آئی سی پلیٹ فارم سے میں افغانستان میں امن واستحکام کےلیےبھرپور حمایت کا اعادہ کرتا ہوں۔Image

    ترک وزیر خارجہ کا خطاب

    ترک وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کی 60 فیصد آبادی بھوک کا شکار ہے اور افغانستان کے بارے میں او آئی سی کی قرارداد پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے لیے امداد پر پاکستان کے مشکور ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: “عالمی امن کےلیےدنیا کو افغانستان میں کردار ادا کرنا ہوگا

    اردن کے وزیر خارجہ

    اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے اور افغان عوام خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ افغان عوام کی سلامتی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے جبکہ نائیجر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور افغان عوام کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔

  • "عالمی امن کےلیےدنیا کو افغانستان میں کردار ادا کرنا ہوگا”

    "عالمی امن کےلیےدنیا کو افغانستان میں کردار ادا کرنا ہوگا”

    اسلام آباد: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے عالمی دنیا کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں معاشی بحران صورتحال مزید خراب کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق او آئی سی کی وزرائےخارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ اجلاس کا مقصد افغان عوام کی مدد کرنا ہے، دو دہائیوں سے افغان عوام مشکلات کا شکار ہیں، عالمی امن کےلیےدنیا کو افغانستان میں کردار ادا کرناہوگا۔

    سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں خواتین اور بچوں سمیت افغان عوام مشکلات کا شکار ہیں، عالمی برادری کوافغانستان میں معاشی بحران کومزیدخراب ہونےسےبچاناہوگا، افغان مسئلےپر عالمی برادری کو تعاون کی ضرورت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس شروع، اسلام آباد مرکز نگاہ

    وزرائےخارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیرخارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب نےایک ارب ریال افغان عوام کی مددکے لیے مختص کیے جبکہ سعودی عرب افغانستان میں انسانی بحران سےبچنے کے لیےامداد بھیج رہا ہے۔

    سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اوآئی سی اجلاس کےانعقاد پرپاکستان کومبارکبادپیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نےکم ترین وقت میں اجلاس کاانعقاد یقینی بنایا، اس کے علاوہ خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت پر او آئی سی سیکریٹری جنرل اور مندوبین کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    واضح رہے کہ افغانستان کی صورت حال پر اجلاس سعودی عرب کی جانب سے طلب کیا گیا ہے جبکہ میزبانی کے فرائض پاکستان انجام دے رہا ہے۔

  • طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ … سابق صدر کا انکشاف

    طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ … سابق صدر کا انکشاف

    افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں‌ کیا تھا، بلکہ انھیں دعوت دی گئی تھی، اشرف غنی نے اچانک ملک چھوڑ کر سارا منصوبہ درہم برہم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں سابق افغان صدر حامد کرزئی نے سابق افغان صدر اشرف غنی کی خفیہ اور اچانک رخصتی کے بارے میں کچھ ابتدائی معلومات ظاہر کی ہیں۔

    حامد کرزئی نے کہا طالبان کو شہر میں داخل ہونے کی دعوت دی گئی تھی تاکہ آبادی کا تحفظ کیا جا سکے اور ملک کو افراتفری سے بچایا جا سکے۔ انھوں نے کہا حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ اور دوحہ میں موجود طالبان قیادت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا ایک حصہ کابل میں طالبان کا داخلہ بھی تھا۔

    انھوں نے کہا اشرف غنی کے اچانک چلے جانے سے دارالحکومت میں طالبان کے داخلے کے حوالے سے منصوبہ بندی درہم برہم ہو گئی، اشرف غنی کے جاتے ہی دیگر حکام بھی ملک چھوڑ گئے، جب میں نے وزیر دفاع بسم اللہ خان کو فون کیا تو انھوں نے بتایا کہ اعلیٰ حکام میں سے شہر میں کوئی بھی موجود نہیں ہے۔

    حامد کرزئی نے کہا اس کے بعد میں نے وزیر داخلہ کو فون کیا، پولیس چیف کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی موجود نہیں تھا، یہاں تک کہ نہ کور کمانڈر تھے اور نہ کوئی یونٹ، سب جا چکے تھے۔

    یاد رہے کہ اس وقت حامد کرزئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عبداللہ عبداللہ دوحہ میں طالبان قیادت کے ساتھ ایک معاہدے پر کام کر رہے تھے جس کے تحت طالبان کو کچھ شرائط کے ساتھ دار الحکومت میں داخل ہونے دیا جاتا۔

    حامد کرزئی نے بتایا کہ 15 اگست کی صبح افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا ہے جس پر انھوں نے دوحہ فون کیا جہاں سے انھیں بتایا گیا کہ طالبان شہر کے اندر داخل نہیں ہوں گے۔

    حامد کرزئی کے مطابق دوپہر تک طالبان کا بیان آیا کہ حکومت کو اپنی جگہ پر برقرار رہنا چاہیے کیوں کہ طالبان شہر میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، اس کے بعد تین بجے تک واضح ہو چکا تھا کہ سب ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

    حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اگر اشرف غنی کابل میں ہی رہتے تو پر امن انتقال اقتدار کا معاہد ہ ہو سکتا تھا، حامد کرزئی نے یہ بھی کہا کہ وہ آج کل روزانہ کی بنیاد پر طالبان قیادت سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

  • افغانستان میں غذائی قلت، کروڑوں افراد اموات کا خدشہ

    افغانستان میں غذائی قلت، کروڑوں افراد اموات کا خدشہ

    لندن : افغانستان کی سابقہ حکومت جس عالمی امداد کے سہارے کھڑی تھی وہ اب طالبان کی آمد سے بند ہوچکی ہے جس کے باعث ملک شدید مالی مشکلات کا شکار ہے کیونکہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو امریکہ منجمد کرچکا ہے۔

    برطانیہ کی ایک درجن سے زیادہ نمایاں امدادی ایجنسیوں نے افغانستان میں لاکھوں افراد کے لیے قحط کو روکنے کے لیے عوامی عطیات کے لیے ہنگامی اپیل شروع کرنے کےلیے کوششوں کا آغاز کیا ہے۔

    برطانیہ کی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی کے مطابق اگلے تین ماہ میں دس لاکھ بچے غذائی قلت سے مرنے کے خطرے سے دوچار ہیں اور22 ملین سے زیادہ بھوک کے خطرے کا شکار ہوجائیں گے۔

    آکسفیم، دی برٹش ریڈ کراس اور دیگر13 خیراتی ادارے مل کر آفت سے بچنے میں مدد کے لیے رقم اکھٹی کرنے کی اپیل شروع کر رہے ہیں۔

    برطانوی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی نے خبردار کیا کہ افغانستان میں کورونا کی وبا، تنازعات اور خشک سالی نے ملک کو ایک "ٹپنگ پوائنٹ” پر پہنچا دیا ہے جس سے8 ملین افراد کو بھوک کا خطرہ لاحق ہے۔

    افغانستان بھی ایک چوتھائی صدی سے زیادہ عرصے میں بدترین خشک سالی کی لپیٹ میں تھا، ملک کی زیادہ تر گندم کی فصل برباد ہوچکی ہے اور اس کے نتیجے میں قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

    برطانوی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جیسے ہی منجمند موسم شروع ہوگا صورت حال مزید خراب ہو جائے گی، ہمیں جانیں بچانے کے لیے ابھی کام کرنا چاہیے۔

    خیراتی ادارے پہلے سے ہی زندگی بچانے والی امداد فراہم کررہے ہیں، اپنے آپریشنز کو بڑھا رہے ہیں اور ضرورت مندوں تک پہنچ رہے ہیں۔

    برطانوی ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر صالح سعید نے کہا کہ صورتحال پہلے سے ہی خوفناک سے آگے ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ ہم ایسا نہیں ہونے دے سکتے۔ عوامی عطیات کا استعمال بھوکے خاندانوں کو ہنگامی خوراک اور نقد رقم فراہم کرنے، چھوٹے بچوں اور ماؤں کے لیے نیوٹریشن فراہم کرنے، غذائی قلت کے علاج میں ہیلتھ کیئر کی سہولتوں کی مدد اور خاندانوں کو گرم رہنے میں مدد کے لیے موسم سرما کی کٹس کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

    برٹش ریڈ کراس کی میرین ہورن نے بی بی سی کو بتایا کہ لوگ بہت مشکل زندگی گزار رہے ہیں وہ یہ نہیں جانتے کہ ان کا اگلا کھانا کہاں سے آئے گا اور اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے سب سے بنیادی مدد مانگ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں لوگ روایتی طور پر لچک دار تھے لیکن اب ’سرنگ کے آخر میں روشنی نہیں کے ساتھ مایوسی کا احساس ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔ یہ اب چیزوں کو بہتر بنانے کے بارے میں نہیں ہے، یہ زندگیاں بچانے اور بہت دیر ہونے سے پہلے لوگوں تک پہنچنے کے بارے میں ہے۔

  • او آئی سی کی خارجہ کونسل کا ون پوائنٹ ایجنڈا افغان انسانی بحران ہے: وزیر خارجہ

    او آئی سی کی خارجہ کونسل کا ون پوائنٹ ایجنڈا افغان انسانی بحران ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ او آئی سی کی خارجہ کونسل کا ون پوائنٹ ایجنڈا افغان انسانی بحران ہے، دنیا کو باور کروا رہے ہیں کہ افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی غلطی نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کی سوچ میں مثبت تبدیلی آرہی ہے، افغانستان پر توجہ نہ دی تو انسانی المیہ جنم لے گا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین پاکستان، ایران اور قازقستان تک محدود نہیں رہیں گے، افغان مہاجرین نکلے تو یورپ کے دروازوں پر دستک دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی خارجہ کونسل کا ون پوائنٹ ایجنڈا افغان انسانی بحران ہے، دنیا کو باور کروا رہے ہیں کہ افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی غلطی نہ کریں۔ ہم نے افغانستان پر خود کو محدود نہیں کیا، رابطے کر رہے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پاکستان کے حوالے سے سوچ بدل رہی ہے، کشیدگی کے باوجود بھارت سے افغانستان گندم بھجوانے کی اجازت دی۔ پاکستان کا کوئی بلاک بنانے کا ارادہ نہیں، پاکستان پہلے ہی او آئی سی کا رکن ہے۔

  • طالبان کے خلاف کام کرنے والے 40 ہزار افغانوں سے متعلق یورپی ممالک کا بڑا اعلان

    طالبان کے خلاف کام کرنے والے 40 ہزار افغانوں سے متعلق یورپی ممالک کا بڑا اعلان

    برسلز: طالبان کے خلاف کام کرنے والے 40 ہزار افغانوں سے متعلق یورپی ممالک کا اہم اعلان سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے 15 ممالک کے گروپ نے چالیس ہزار افغانوں کو پناہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ان افغان شہریوں کے لیے کیا گیا ہے جو طالبان کے خلاف کام کر رہے تھے، اور اب ان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یا ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

    جرمنی وہ ملک ہے جو سب سے زیادہ، 25 ہزار، افغان شہریوں کو پناہ دے گا، نیدرلینڈ نے 3 ہزار سے زائد، اسپین اور فرانس نے 25، 25 سو افغان شہریوں کی آبادکاری پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

    یورپی یونین میں افغان شہریوں کی ’غیر قانونی آمد‘ کے حوالے سے بھی تشویش پائی جاتی ہے، اس سلسلے میں یورپی یونین کی کمشنر یلوا جانسن نے کہا ہے کہ زیادہ تعداد میں افغانوں کو کنٹرولڈ طریقے سے ہجرت کرنے کی اجازت دینے سے غیر قانونی آمد کو روکا جا سکے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 85 ہزار افغان باشندے افغانستان چھوڑ کر یورپی یونین کے قریب ممالک میں پہنچ چکے ہیں، جب کہ طالبان کے کابل پر کنٹرول اور شدید خشک سالی کے بعد مہاجرین کی تعداد میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    اگست میں یورپی یونین کے 24 ممالک پہلے ہی انخلا کرنے والے 28 ہزار افغان شہریوں کو پناہ دے چکے ہیں۔

  • افغان شہریوں کے لیے 16 کروڑ مالیت کی ادویات حکومت کے حوالے

    افغان شہریوں کے لیے 16 کروڑ مالیت کی ادویات حکومت کے حوالے

    اسلام آباد: پاکستانی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے افغان شہریوں کے لیے 16 کروڑ روپے مالیت کی ادویات پر مبنی امدادی کھیپ آج جمعرات کو حکومت کے حوالے کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے افغان شہریوں کے لیے کروڑوں روپے مالیت کی ادویات حکومت کے حوالے کی گئی ہیں۔

    اس سلسلے میں پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان سے ملاقات کی، جس میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او ڈاکٹر عاصم رؤف بھی موجود تھے۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے پی پی ایم اے کی کوششوں کو سراہا، اور کہا افغانستان ہمارا بردار پڑوسی ملک ہے، افغانستان کے عوام کے لیے ادویات کا تحفہ مشکلات میں کمی کا باعث بنے گا۔

    چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈریپ ڈاکٹر عاصم نے اس موقع پر کہا کہ ادویات کی کھیپ جلد افغانستان روانہ کر دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان بھجوائی جانے والی ادویات میں بخار، نزلہ زکام، امراض قلب، شوگر، جان بچانے والی ادویات شامل ہیں۔

    گزشتہ ماہ افغان وزیر صحت کی سربراہی میں ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، افغان وفد نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ادویات فراہمی کی اپیل کی تھی۔

    یاد رہے گزشتہ ماہ کے آخر میں پاکستان نے افغان وزیر صحت کی درخواست پر افغانستان کو جان بچانے والی ادویات عطیہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے افغان مریضوں کی سہولت کے لیے بارڈر پر ڈاکٹرز بھی تعینات کر دیے تھے۔

  • طالبان نے خواتین کو حقوق دینے کی ہدایت کردی

    طالبان نے خواتین کو حقوق دینے کی ہدایت کردی

    افغانستان پر کنٹرول رکھنے والے طالبان نے اپنے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوانزادہ کے نام سے ایک فتویٰ جاری کیا ہے کہ جس میں وزارتوں سے خواتین کے حقوق پر سنجیدہ کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم فتوے میں لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اگست میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان کے سپریم لیڈر کی جانب سے یہ اپنی نوعیت کا پہلا فتویٰ ہے۔

    فتوے میں طالبان کے لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ کی لیڈرشپ تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کرتی ہے کہ خواتین کو حقوق دلانے کے لیے سنجیدہ کارروائی کریں۔

    فتوے میں شادی اور بیواؤں کے حقوق کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کوئی شخص زبردستی کسی خاتون سے شادی نہیں کر سکتا۔اسی طرح بیوہ خاتون کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کو شوہر کی وراثت میں سے حصہ دیا جائے گا۔

    طالبان کے سپریم لیڈر کی جانب سے وزارت ثقافت و اطلاعات کو حکم دیا گیا ہے کہ خواتین کے حقوق پر مواد شائع کیا جائے تاکہ جاری حق تلفی کو روکا جا سکے۔

    خیال رہے کہ عالمی امدادی ایجنسیوں نے امداد کی بحالی کے لیے خواتین کے حقوق کے احترام کو اہم شرط کے طور پر طالبان کے سامنے رکھا ہے۔

    طالبان کے سپریم لیڈر کے فتوے میں لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا جس کو عالمی برادری افغانستان کے ایک اہم مسئلے کے طور پر دیکھتی ہے۔

    خیال رہے کہ طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے افغانستان میں لڑکیوں کی سیکنڈری تعلیم اور خواتین کی ملازمتوں پر تاحال پابندی ہے۔طالبان کے  پہلے دورِ اقتدار میں سال 1996 سے سال 2001 کے دوران خواتین پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔