Tag: Afghanistan

  • امریکہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ ہار گیا، امریکی جنرل کا اعتراف

    امریکہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ ہار گیا، امریکی جنرل کا اعتراف

    امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکہ افغانستان میں 20 سالہ طویل "جنگ ہار” گیا ہے۔

    یہ بات جنرل مارک ملے نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے مسلح افواج کے روبرو کہی، انہوں نے افغان جنگ ہارنے کا برملا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ افغان جنگ اسٹریٹجیک ناکامی تھی۔

    جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ افغان جنگ ماضی کے کئی اسٹریٹجک فیصلوں کا مجموعی اثر ہے، افغانستان میں جنگ اُن شرائط پر نہیں ختم ہوئی جو ہم چاہتے تھے۔

    ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں پیشی کے موقع پر جنرل مارک ملی نےاعتراف کیا کمیٹی اجلاس میں وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور جنرل فرینک میکنزی بھی پیش ہوئے۔

    امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین نے کہا کہ جب بھی آپ کے سامنے کوئی ایسی صورت حال ہوتی ہے جیسا کہ ایک ہاری ہوئی جنگ اور اگرچہ ہم نے القاعدہ سے امریکہ کو بچانے کے اپنے اسٹریٹجک کام کو پورا کیا ہے لیکن یقینی طور پر نتائج اس سے بالکل مختلف ہیں جو ہم چاہتے تھے۔‘

    جنرل مارک ملی نے کہا کہ لہٰذا جب بھی اس طرح کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس میں بہت سارے عوامل ہوتے ہیں اور ہمیں اس کا اندازہ لگانا ہوگا اس میں ہمارے سیکھنے کے لیے بہت سارے سبق ہیں۔‘

    ملی نے افغانستان میں امریکی شکست کے سلسلے میں بہت سارے عوامل کا احاطہ کیا، جن میں 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے فوراً بعد تورا بورا میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو پکڑنے یا ہلاک کرنے کا ضائع ہونے والا موقع بھی شامل ہے۔

  • طالبان کی مدد کرنے والوں کیخلاف امریکی سینیٹ میں بل پیش

    طالبان کی مدد کرنے والوں کیخلاف امریکی سینیٹ میں بل پیش

    واشنگٹن : امریکی ایوان بالا (سینیٹ) میں طالبان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف کارروائی کا بل پیش کردیا گیا، بل کا نام افغانستان کیلئے انسداد دہشت گردی، نگرانی اور احتساب رکھا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ میں افغانستان سے متعلق بل پیش کیا گیا جس میں طالبان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے20ساتھی سینیٹرز کے ساتھ مل کر یہ بل پیش کیا، بل کا نام افغانستان کیلئے انسداد دہشت گردی، نگرانی اور احتساب رکھا گیا ہے۔

    مذکورہ بل میں کہا گیا ہے کہ جائزہ لیا جائے2001 سے 2020 تک پاکستان نے طالبان کی کیسے مدد کی؟ اور کن کن ممالک نے ان کا ساتھ دیا؟ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر طالبان پر پابندیاں لگائی اورانسداد دہشت گردی کیلئے مؤثراقدامات کیے جائیں۔

    بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ کس نے طالبان کا ساتھ دیا یا کسی قسم کی مدد فراہم کی، طالبان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    ری پبلکنز سینیٹرز نے مذکورہ بل میں افغانستان پر خصوصی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز پیش کی تاکہ ٹاسک فورس افغانستان میں رہ جانے والے امریکیوں کے انخلاء کا بندوبست کرے۔

    بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر طالبان پر پابندیاں لگائی جائیں اور افغانستان میں انسداد دہشت گردی کیلئے مؤثر اقدامات کیے جائیں،سینیٹرجم ریش کا کہنا ہے کہ طالبان کے طاقت میں آنے سے القاعدہ اور داعش افغانستان میں مضبوط ہوسکتی ہیں۔

  • طالبان نے افغانستان میں آئین نافذ کرنے کا اعلان کردیا

    طالبان نے افغانستان میں آئین نافذ کرنے کا اعلان کردیا

    کابل : افغانستان میں ظاہر شاہ کے دور کا آئین عارضی طور پر نافذ کیا جائے گا، آئین سے اسلامی شریعت کے مخالف اصول نکال دئیے جائیں گے۔

    طالبان کے وزیر انصاف عبدالحکیم شرعی نے کہا ہے کہ اسلامی امارت میں افغانستان کے سابق بادشاہ ظاہر شاہ کے دور کے آئین کو عارضی طور پر نافذ کیا جائے گا۔

    منگل کو طالبان کی وزارت انصاف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر انصاف نے یہ بات چین کے سفیر وانگ یو کے ساتھ ملاقات میں کہی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق اس آئین میں سے وہ حصے نکال لیے جائیں گے جو اسلامی شریعت اور اسلامی امارات کے اصولوں کے مخالف ہوں گے۔

    افغان خبر رساں ایجنسی خامہ پریس نے کہا ہے کہ سابق صدر حامد کرزئی کے دور حکومت کے پہلے برسوں میں بھی ظاہر شاہ کے آئین کو نافذ کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ افغانستان کے لیے ایک نئے آئین کی ضرورت ہے جو آزاد افغانستان میں بنایا جائے گا اور اس میں سب کے حقوق درج ہوں گے، طالبان نے کہا تھا کہ وہ شریعت کے مطابق ملک میں نیا آئین نافذ کریں گے۔

    افغانستان کا موجودہ آئین جنوری 2004 میں بنایا گیا تھا۔ اس آئین کو بنانے کے لیے افغان سیاستدانوں اور عمائدین نے ملک کے طول و عرض میں جرگے منعقد کیے تھے۔ افغانوں کا کہنا ہے کہ ان کا موجودہ آئین اسلامی اصولوں کے مطابق ہے۔

  • ٹوئٹر نے کئی افغان سرکاری اکاؤنٹس سے نیلے بیجز ہٹا دیے

    ٹوئٹر نے کئی افغان سرکاری اکاؤنٹس سے نیلے بیجز ہٹا دیے

    کابل: ٹوئٹر نے افغانستان کے متعدد سرکاری اکاؤنٹس سے نیلے بیجز ہٹا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر نے افغانستان میں حکومت کے زیر استعمال کئی اکاؤنٹس سے ’بلیو بیج‘ ہٹا دیے ہیں، جس سے تصدیق ہوتی ہے کہ مذکورہ اکاؤنٹ سرکاری اور مصدقہ ہے۔

    ٹوئٹر نے افغانستان کے ایوان صدر کے آفیشل اکاؤنٹ ’ارگ‘ سے بھی نیلا بیج ہٹا دیا ہے، اس اکاؤنٹ سے پندرہ اگست کو طالبان کنٹرول کے بعد کوئی سرگرمی سامنے نہیں آئی، تاہم کور فوٹو تبدیل کر کے ’اللہ اکبر‘ شامل کیا گیا ہے، ایوان صدر کے اکاؤنٹ پر صدر اشرف غنی کی ویڈیوز، تصاویر اور پیغامات اب تک موجود ہیں۔

    دیگر سرکاری اکاؤنٹس میں افغان وزارت خارجہ، وزارت دفاع، داخلی امور اور خزانہ کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں، جن پر تصدیقی علامت کے طور پر استعمال ہونے والی ’بلیو ٹک‘ ختم کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ کے اکاؤنٹس پر مسلسل اپ ڈیٹس شیئر کی جا رہی ہیں تاہم دیگر اکاؤنٹس کو استعمال نہیں کیا گیا۔

    سابقہ افغان حکومت کے زیر استعمال بیرون ملک سفارتی مشن کے اکاؤنٹ سے بھی بلیو بیج ہٹا دیا گیا ہے، بھارت میں افغان سفارت خانے کے اکاؤنٹ سے بھی بلیو ٹک ہٹ گئی ہے۔

  • بھارت افغانستان میں سازشی کردار ادا کررہا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

    بھارت افغانستان میں سازشی کردار ادا کررہا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان میں سازشی کردار ادا کرتے ہوئے وہاں کے حالات میں بگاڑ پیدا کرنا چاہتا ہے۔

    الجزیرہ ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں امن اور استحکام چاہتا ہے کیونکہ وہاں اقتصادی بحران پیدا ہونے سے مزید معاشی تباہی ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان کی نئی حکومت کو مالی معاونت درکار ہے، اسی لیے افغانستان کے منجمد اکاؤنٹس فوری طور پر بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ معاشی ابتری پر قابو پانے کیلئے افغانستان یہ پیسہ استعمال کرسکتا ہے، بھارت افغانستان میں سازشی کردار ادا کرتے ہوئے وہاں بگاڑ پیدا کرنا چاہتا ہے۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت کے منفی اور مشکوک کردار کے باعث افغانستان میں امن کاوشوں میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں، امید ہے بھارت افغانستان میں اسپائلرکے کردار کو ختم کردے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی اسپائلر کردار کے خاتمے سے سیاسی مفاہمت کا راستہ آسان ہوگا، افغانستان میں بحران سے دہشت گرد عناصر کو پنپنےکا موقع ملے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والے بحران کے اس خطے کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک پر بھی اثرات پڑسکتے ہیں۔ ہم افغانستان کےاندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کریں گے، افغان مہاجرین کی پڑوسی ممالک آمد سے خطہ متاثر ہوگا۔

  • برطانیہ کے لیے کام کرنے والے افغان مترجمین کا ڈیٹا لیک

    برطانیہ کے لیے کام کرنے والے افغان مترجمین کا ڈیٹا لیک

    لندن: برطانیہ کے لیے کام کرنے والے افغان مترجمین کا ڈیٹا لیک ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے لیے کام کرنے والے سیکڑوں افغان مترجمین کا ڈیٹا لیک ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس سے افغانستان میں موجود ترجمانوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق 250 سے زائد افغان ترجمانوں کی معلومات چوری ہو چکی ہیں، لیک ہونے والی معلومات میں افغان ترجمانوں کے ای میل ایڈریسز اور تصاویر شامل ہیں۔

    برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس کی ہدایت پر ان افغان ترجمانوں کے ڈیٹا لیک ہونے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جنھوں نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک چھوڑنے کے خواہاں برطانوی فوجیوں کے لیے کام کیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع کی غلطی سے ڈھائی سو سے زائد ترجمانوں کے نام، ای میل پتے اور پروفائل تصاویر وزارت سے بھیجی جانے والی ایک ای میل میں کاپی ہو گئیں، یہ ای میل ان تمام ترجمانوں کو بھیجی گئی تھی جو افغانستان میں تاحال چھپے ہوئے ہیں۔

    وزارت دفاع کی جانب سے اس غلطی پر معذرت کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق ڈیٹا لیک ہونے سے ان ترجمانوں میں خوف و ہراس پھیلنے کا اندیشہ جنھوں نے برطانوی فوجیوں کے لیے کام کیا۔

  • ڈرون حملے میں ہلاک افغانیوں کے لواحقین کا امریکہ سے بڑا مطالبہ

    ڈرون حملے میں ہلاک افغانیوں کے لواحقین کا امریکہ سے بڑا مطالبہ

    کابل میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کے لواحقین نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ حملے کے ذمہ دار فوجی اہلکاروں کو سزا اور متاثرین کو مالی معاوضہ دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی ڈرون حملہ پر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے معافی مانگنے کے بعد متاثرین نے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ جن خاندانوں کے 10 افراد ہلاک ہوگئے ہوں ان کے لیے صرف معذرت کافی نہیں ہے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ تحقیقات کرکے حملے کے ذمہ دار فوجی اہلکاروں کو سزا دے اور متاثرین کو مالی معاوضہ دینے کے ساتھ کسی محفوظ ملک میں منتقل کریں۔

    اس حوالے سے ایمل احمدی نامی شخص جس کی 3 سالہ بیٹی ملیکا بھی اس امریکی ڈرون حملے میں جاں بحق ہوگئی تھی ہفتہ کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ہمارا خاندان امریکہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تحقیقات کرکے حملے کے ذمہ دار فوجی اہلکاروں کو سزا دیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے خاندان کے 10 افراد کو کھو دیا ہے۔

    اس کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ پوری دنیا بھی ہمیں دے رہا ہے تو کوئی بھی ان میں سے واپس نہیں آئے گا، میں یو ایس اے سے چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے لیے مالی معاوضہ ادا کرے اور وہ ہمیں بیرون ملک کسی محفوظ ملک میں منتقل کریں کیونکہ ہمیں یہاں بہت زیادہ مسائل درپیش ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے اعلیٰ جنرل، جنرل فرینک میکینزی نے جمعہ کے روز پریس بریفنگ کے دروان کہا تھا کہ کابل میں ہونے والے ڈرون حملے کے بارے میں امریکی فوجی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جس گاڑی پر حملہ ہوا تھا اور جو بھی لوگ اس میں جاں بحق ہوئے تھے وہ داعش کے شدت پسند نہیں تھے اور نہ ہی ان سے کابل ایئرپورٹ پر موجود امریکی فوجیوں کو براہ راست کوئی خطرہ تھا۔

    میکینزی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ حملہ ایک غلطی تھی، اس لیے ہم معذرت خواں ہیں اور امریکہ متاثرین کے خاندان کو معاوضہ کی ادائیگی کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    اس سے قبل امریکی ڈرون حملے کے متاثرین نے اپنے خاندان کے دس افراد کی ہلاکت کے بعد امریکہ سے معافی مانگنے اور خاندان کو دوسرے ملک منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    کابل ڈرون حملے کے لیے امریکہ نے معافی مانگیڈرون حملے میں ہلاک زمری احمدی کے بھائی ایمل احمدی کا کہنا ہے کہ اس کا بھائی درحقیقت ایک امریکی امدادی گروپ نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل کا ملازم تھا جو افغانستان میں قلت غذائیت کے خاتمے کے لیے کام کر رہا تھا اور امیگریشن کے مختلف پروگرامز کے تحت امریکہ جانے کاخواہش مند تھا اس نے امریکہ میں دوبارہ آباد ہونے کے لیے درخواست بھی دی تھی۔

    واضح رہے کہ یہ جان لیوا حملہ افغانستان میں امریکہ کی 20 سال تک جاری رہنے والی جنگ سے قبل آخری کارروائیوں میں سے ایک تھا۔

    یہ حملہ 29 اگست کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈہ حامد کرزئی کے قریب امریکی شہریوں کے انخلا اور افغانستان سے فوجی انخلا کے آخری دنوں میں افراتفری کے دوران کیا گیا تھا۔

    امریکی فوج نے اُس وقت دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے نے متعدد خودکش حملہ آوروں کو حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ کرنے سے روک دیا ہے۔

  • افغانستان میں سونے کے سب سے بڑے ذخیرے کی تلاش شروع

    افغانستان میں سونے کے سب سے بڑے ذخیرے کی تلاش شروع

    کابل: افغانستان میں موجود اہم اور دنیا کے سب بڑے سونے کے ذخائر’بیکٹرین ٹریژر‘ کی تلاش کا کام شروع کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے سونے کے سب سے بڑے ذخیرے کی تلاش شروع ہو گئی، افغانستان میں ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق کا کہنا ہے کہ اگر اس ذخیرے کو افغانستان سے باہر منتقل کیا گیا ہے، تو یہ ملک کے خلاف غداری ہے۔

    طالبان حکومت کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت سونے کے اس ذخیرے کے سلسلے میں سخت اقدامات کرنے جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا میں سونے کے بڑے ذخائر میں شامل بیکٹرین (bactrian gold) ذخیرہ 40 برس قبل شبرغان سے برآمد ہوا تھا، اور سابقہ حکومت نے اس ذخیرے کو فروری میں صدارتی محل منتقل کر دیا تھا۔

    بیکٹرین ٹریژر افغانستان کا ایک اہم اثاثہ سمجھا جاتا ہے، جسے فروری 2021 میں سابق حکومت صدارتی محل میں لائی تھی اور لوگوں کے لیے نمائش کے لیے رکھا گیا تھا۔

    سوویت اور امریکی سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں تانبے، باکسائٹ، خام لوہے کے ساتھ ساتھ سونا اور سنگ مرمر اور لیتھیم جیسی بہت قیمتی معدنیات ہیں، ان سے حاصل ہونے والی کمائی لوگوں کی زندگی بدل سکتی ہے۔

  • میری زندگی سے متعلق پھیلائی گئی خبریں جھوٹی ہیں، ملا برادر

    میری زندگی سے متعلق پھیلائی گئی خبریں جھوٹی ہیں، ملا برادر

    کابل : افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ میری صحت اور زندگی سے متعلق تمام افواہیں من گھڑت ہیں، زخمی ہوا ہوں اور نہ ہی اسلامی امارات سے کوئی اختلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائی جانے والی من گھڑت خبروں کا بھانڈا پھوٹ گیا، افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے ویڈیو بیان جاری کرکے بھارتی جھوٹ بے نقاب کردیا۔

    ملا برادر کا نیا ویڈیو پیغام سامنے آگیا جس میں انہوں نے بتایا کہ میری صحت، زندگی سے متعلق افواہیں من گھڑت ہیں، زخمی ہوا ہوں اور نہ اسلامی امارات سے کوئی اختلاف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی صفوں اور قیادت میں گہرا اتفاق اور محبت کا رشتہ قائم ہے ہم اقتدار اور منصب کے لالچی لوگ نہیں۔ افغان نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قطر کے وزیر خارجہ کے دورے کے دوران میں سفر میں تھا، سفر میں ہونے کے سبب ملاقات میں شرکت نہ کرسکا۔

    ملاعبدالغنی برادر کا مزید کہنا تھا کہ قطری وزیر خارجہ کا دورہ اچانک تھا، علم ہوتا تو ملاقات میں ضرور شرکت کرتا۔

  • کسی سرپرست کے بغیر 200 افغان بچے قطر کیسے پہنچے؟، جانئے دلخراش داستان

    کسی سرپرست کے بغیر 200 افغان بچے قطر کیسے پہنچے؟، جانئے دلخراش داستان

    بغیر کسی سرپرست یا رشتے دار کے قطر پہنچنے والے افغان مہاجر بچے اپنی روزمرہ زندگی میں بار بار کیے جانے والے سوالات کی زد میں ہیں، ’ہم کہاں جا رہے ہیں؟‘ اور’ کیا مجھے چپس مل سکتے ہیں؟‘

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں کابل سے پروازوں کے تقریباً 200 افغان بچے دوحہ پہنچے ، انہیں ایک سینٹر میں رکھا گیا ہے جہاں وہ اپنے ساتھ ناخوشگوار تجربات کے صدمے سے نبرد آزما ہیں۔

    ان بچوں کی عمریں آٹھ سے سترہ برس کے درمیان ہیں، قطر چیریٹی اور دیگر ادارے ان بچوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں،ایک امدادی کارکن نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بچے جس صدمے سے گزر رہے ہیں اس کا تصور کرنا بہت مشکل ہے، تمام بچے صدمے کی حالت میں ہیں، جیسا کہ ہم نے عراق اور شام جیسے علاقوں میں بچوں کے ساتھ دیکھا جو (داعش) کے علاقوں میں رہ چکے تھے۔

    اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق چودہ اگست کے بعد بغیر کسی سرپرست کے تین سو بچوں کو افغانستان سے قطر، جرمنی اور دیگر ممالک بھیجا گیا، یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ یہ بچے کیسے ایئرپورٹ تک پہنچے اور پھر قطر جانے والی پروازوں میں کیسے سوار ہوئے؟ تاہم اس کے جوابات بمشکل دستیاب ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے ازبکستان، اب افغان پائلٹوں کی اگلی منزل کونسی؟، فیصلہ ہوگیا

    ایک فرانسیسی پولیس افسر جو کابل ایئرپورٹ کے دروازوں پر موجود تھا، نے ایک خاتون کے بارے میں بتایا کہ ’اس نے اپنے بچے کو فرانسیسی اسپیشل فورسز کی جانب پھینکا، جنہوں نے بچے کو اٹھایا اور امریکی میڈکس کے حوالے کیا، انہوں نے مزید بتایا کہ بچے کا علاج کیا گیا اور اس کو دوحہ بھیجا گیا، وہ بہت چھوٹا تھا، اس کی ماں ہجوم میں غائب ہوگئی۔اسی افسر نے مزید بتایا کہ ایک آدمی تین بچوں کے ساتھ ایئرپورٹ کے دروازے پر آیا اور ان کو لے کر اندر آگیا، وہ یتیم بچے تھے، اس نے شاید ان بچوں کو دروازہ کھولنے کے لیے استعمال کیا۔ ان بچوں کو بھی دوحہ روانہ کیا گیا۔

    یونیسیف کی سربراہ ہینریتا فور کے مطابق والدین سے جدا ہونے والے بچے دنیا کے سب سے زیادہ کمزور اور غیر محفوظ بچوں میں سے ہیں، ایک امدادی ادارے کے رکن نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ بہترین صورتحال وہ ہوتی ہیں جب ہم بچوں کے قریبی رشتہ دار ڈھونڈنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن بہت سارے کیسز میں ہم ایسا نہیں کر پاتے۔

    یہ تلخ حقیقت ہے کہ اس طرح کی کہانیاں افراتفری کو اجاگر کرتی ہیں، وہ کہانیاں اس ناکامی کی تاریخ کا حصہ ہوں گی۔