Tag: Afghanistan

  • طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں بچنے والے آخری یہودی نے کیا کیا؟

    طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں بچنے والے آخری یہودی نے کیا کیا؟

    کابل: طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے آخری یہودی نے بھی ملک چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں رہنے والا آخری یہودی اور قالین کے تاجر زیبلون سیمنتوف جمعہ کو افغانستان چھوڑ کر چلا گیا، ان کے لیے ملک چھوڑنے کا بندوبست ایک اسرائیلی نژاد امریکی کاروباری شخص موتی کاہنہ نے کیا، زیبلون فی الوقت ایک پڑوسی ملک منتقل ہوئے ہیں۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا میں ایک نجی سیکیورٹی فرم چلانے والے موتی کاہنہ کا کہنا تھا کہ زیبلون سیمنتوف کبھی افغانستان چھوڑنے کے لیے راضی نہیں ہوئے، افغانستان میں سوویت یونین کے قبضے، خانہ جنگی، طالبان کے پہلے دور حکومت اور پھر امریکا کے آنے کے باوجود انھوں نے اپنا ملک نہیں چھوڑا۔

    اس بار بھی جب سیکیورٹی ٹیم ان کی روانگی سے 10 روز قبل ان کے پاس پہنچی، تو وہ ملک چھوڑ کر جانے کے لیے مکمل طور پر آمادہ نہیں تھے، موتی کاہنہ کا کہنا تھا کہ زیبلون کو داعش خراسان کے شدت پسندوں سے خطرہ تھا، اس لیے وہ اس وقت وہ باہر نہیں نکلنا چاہتے تھے، تاہم بعد میں وہ ملک چھوڑنے پر راضی ہوگئے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ افغانستان کے اس آخری رہ جانے والے یہودی نے ملک سے نکلتے ہوئے اپنے اچھے پڑوسی دوست کو بھی پیچھے چھوڑنا گوارا نہ کیا، اور 29 افراد پر مشتمل اس خاندان کو ساتھ لے کر گئے۔

    واضح رہے کہ زیبلون سیمنتوف 1950 کی دہائی میں افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں پیدا ہوئے تھے، اور ملک پر سویت یونین کے قبضے کے دوران وہ 1980 کے اوائل میں کابل منتقل ہوئے، گزشتہ دہائیوں کے دوران ان کی اہلیہ دو بیٹیوں سمیت دیگر رشتہ داروں کے ساتھ افغانستان چھوڑ کر چلے گئے تھے، زیبلون کے خاندان کے کچھ افراد نیویارک میں مقیم ہیں۔ زیبلون کے مطابق ماضی میں طالبان کی جانب سے انھیں مسلمان کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں، چار بار قید بھی ہوئے، لیکن انھوں نے افغانستان نہیں چھوڑا۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں یہودی ڈھائی ہزار سال سے زائد عرصے تک رہے، ان میں سے ہزاروں ہرات میں رہتے تھے، جہاں اب تک چار سیناگاگ موجود ہیں، جو افغانستان میں یہودیوں کی قدیم زمانے سے موجودگی کی نشان دہی کرتے ہیں، تاہم 19 ویں صدی سے اب تک یہودیوں کی بڑی تعداد افغانستان چھوڑتی رہی اور ان میں سے کئی اب اسرائیل میں رہتے ہیں۔

  • سابق کرپٹ افغان پارلیمنٹیرینز کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے

    سابق کرپٹ افغان پارلیمنٹیرینز کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے

    کابل: افغانستان کی سابق حکومت کے بد عنوان عہدے داروں اور پارلیمنٹیرینز کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے۔

    افغان میڈیا کے مطابق سابق افغان حکومت کے کرپٹ عہدے داروں کے خلاف اقدامات شروع ہو گئے، افغان مرکزی بینک نے کارروائی کرتے ہوئے سابق کرپٹ پارلیمنٹیرینز کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ بدعنوان افراد کے اکاؤنٹس افغان سینٹرل بینک کی جانب سے منجمد کیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے مرکزی بینک میں تقریباً 10 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں، تاہم افغانستان کے ذخائر کی اکثریت فیڈرل ریزرو بینک آف نیویارک کے پاس ہے۔

    افغانستان کے ساتھ تجارت پاکستانی روپے میں ہوگی، وزیر خزانہ

    ایک قانونی اور مالیاتی ماہر کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے افغان مرکزی بینک کے تقریباً 10 ارب ڈالر کے ذخائر پر ہاتھ ڈالنے کا کوئی امکان نہیں ہے، یہ ممکن ہے کہ زیادہ تر اثاثے آنے والی کئی دہائیوں تک امریکی بینک کھاتوں میں منجمد رہیں۔

    کارنیل یونیورسٹی کے قانون اور مالیات کے پروفیسر رابرٹ ہاکیٹ کا کہنا تھا کہ یہ بنیادی طور پر قانونی طور پر ناممکن ہے کیوں کہ طالبان کو امریکا کی طرف سے ایک جائز حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

  • افغان صحافی کا ڈاکٹر عامر لیاقت کی تصویر دکھا کر پنجشیر میں‌ مرنے کا دعویٰ

    افغان صحافی کا ڈاکٹر عامر لیاقت کی تصویر دکھا کر پنجشیر میں‌ مرنے کا دعویٰ

    پاکستان کے سلسلے میں‌ بھارتی میڈیا کے پاگل پن سے تو سبھی واقف ہیں لیکن اب افغان صحافی بھی اس پاگل پن میں شامل ہو گئے ہیں، ایک افغان صحافی نے ڈاکٹر عامر لیاقت کو کرنل عادل بنا کر پنجشیر میں‌ مرا ہوا دکھا دیا۔

    جب سے افغان طالبان نے کابل کو کنٹرول میں لیا ہے، بھارتی میڈیا پر بوکھلاہٹ طاری ہے، لیکن ایک افغان صحافی نے تو حد کر دی ہے، رکن قومی اسمبلی اور کراچی کی معروف سیاسی شخصیت ڈاکٹر عامر لیاقت کی تصویر دکھا کر پنجشیر میں‌ مرنے کا دعویٰ کر دیا۔

    افغان صحافی نور قریشی نے ایک ٹوئٹ میں عامر لیاقت کی پاکستانی فوجی وردی میں ایک تصویر شیئر کی، اور لکھا کہ پنجشیر میں پاکستانی کمانڈو کرنل عادل لڑتے ہوئے مارا گیا۔

    افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے پر بھارتی میڈیا کی بوکھلاہٹ تو سمجھ میں آتی ہے، لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ افغان صحافیوں کی پاکستان مخالفت کس لیے ہے، کیا وہ کسی ملک کے ایجنڈے پر ہیں؟

    واضح رہے کہ بھارتی میڈیا نے ایک ویڈیو گیم بنانے والی کمپنی کی گیم سے جہاز لے کر، اور 2018 کے امریکی جہازوں کی فوٹیجز لے کر ویڈیو بنا کر دنیا کو بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش کی اور بتایا کہ پنجشیر میں پاکستانی جہاز اڑ رہے ہیں۔

    آئی ایس آئی کے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے دورہ کابل اور پنجشیر پر طالبان کے قبضے کے بعد سے بھارتی میڈیا نے ایک نہایت مضحکہ خیز محاذ بنا لیا ہے، جس سے ان کی مزید جگ ہنسائی ہونے لگی ہے، بھارتی میڈیا بالاکوٹ کی سرجیکل اسٹرائیک کی ذلت بھی بھول گیا ہے۔

  • روس کی طالبان حکومت کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے شرط عائد

    روس کی طالبان حکومت کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے شرط عائد

    ماسکو: روس نے طالبان حکومت کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے شرط عائد کر دی ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق پیر کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس افغان حکومت کی حلف برداری تقریب میں شرکت اور طالبان حکومت کی معاونت کرے گا، لیکن صرف تب ہی جب حکومت سازی تمام دھڑوں کو ملا کر کی گئی ہو۔

    واضح رہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد اب ماسکو محتاط انداز میں یہ جائزہ لے رہا ہے کہ مستقبل میں اپنے پڑوسی ملک افغانستان سے کیسے تعلقات رکھے اور صورتِ حال سے کیسے فائدہ اٹھائے؟

    خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے پاکستان، چین، روس اور دیگر ممالک کو حکومت سازی کی تقریب میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی گئی ہے، یہ دعوت ایک ایسے دن دی گئی ہے جب طالبان نے افغانستان کے آخری جنگی محاذ پنجشیر کو بھی فتح کرنے کا اعلان کیا۔

    طالبان نے وادی پنجشیر پر قبضہ کرلیا، ذبیح اللہ مجاہد

    طالبان کی جانب سے ٹوئٹر پر کہا گیا کہ اسلامی امارات نے پاکستان، ترکی، قطر، روس، چین اور ایران کو نئی حکومت کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

    آج طالبان نے کابل کے شمال میں وادی پنجشیر پر قبضہ کر نے کا دعویٰ کیا ہے، ترجمان نے دعویٰ کیا کہ کچھ باغی ہلاک اور باقی تمام فرار ہوگئے، ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغان طالبان نے پنجشیر وادی کو فتح کر لیا ہے، علاقے پر قبضے کے بعد جنگ اب ختم ہوگئی ہے۔

  • پنجشیر: احمد مسعود کا اہم بیان سامنے آ گیا

    پنجشیر: احمد مسعود کا اہم بیان سامنے آ گیا

    پنجشیر: افغانستان کے صوبے پنجشیر پر طالبان کے قبضے کے بعد قومی مزاحمتی محاذ کے سربراہ احمد مسعود نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے مقامی علما کے کہنے پر جنگ روکی ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری ایک آڈیو بیان میں روس کے خلاف لڑنے والے افغان رہنما احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے کہا کہ پنجشیر میں مزاحمتی اتحاد نے مقامی علما کے کہنے پر جنگ روکی تھی، لیکن طالبان جنگجوؤں نے وعدے کی خلاف ورزی کی اور جنگ جاری رکھی۔

    انھوں نے کہا کہ اتوار کو طالبان کے ساتھ لڑائی میں میرے خاندان کے کچھ لوگ بھی ہلاک ہوئے، اس وقت بھی مزاحتمی فوجیں تاحال پنج شیر کے اسٹریٹجک حصے میں موجود ہیں۔

    احمد مسعود کا کہنا تھا کہ طالبان تبدیل نہیں ہوئے اور پہلے سے زیادہ شدت پسند ہیں، بین الاقوامی برادری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا تاریخ اپنا فیصلہ خود کرے گی، معلوم ہوگا کہ کون سے ممالک افغانوں کے حقیقی دوست ہیں۔

    پنج شیر پر امارت اسلامیہ کا مکمل قبضہ ہوچکا ہے، ذبیح اللہ مجاہد کی تصدیق

    احمد مسعود نے بتایا کہ قومی مزاحمتی محاذ جلد ہی اپنے نئے ترجمان کا اعلان کرے گا اور ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ آج افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے آخری صوبے پنجشیر میں فتح کا اعلان کیا ہے، ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ دشمن کا آخری گڑھ وادیٔ پنجشیر کو فتح کر لیا گیا ہے۔

    تاہم پنجشیر مزاحمتی اتحاد نے طالبان کے وادئ میں مکمل کنٹرول کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کا دعویٰ غلط ہے، اور این آر ایف فورسز لڑائی جاری رکھنے کے لیے وادی بھر میں تمام اسٹریٹجک پوزیشنوں پر موجود ہیں۔

  • افغانستان سے لوگوں کو نکالنے کیلیے "فیس بک” کا کردار

    افغانستان سے لوگوں کو نکالنے کیلیے "فیس بک” کا کردار

    مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے کہا ہے کہ کمپنی نے افغانستان سے 175 افراد کو انخلا میں مدد فراہم کی، جن میں اس کا اسٹاف بھی شامل تھا جو طالبان کے زیر قبضہ علاقے سے میکسیکو پہنچے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق میکسیکو کی حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صحافیوں ایکٹوسٹس اور ان کے اہل خانہ رواں ہفتے کے شروع میں میکسیکو پہنچے جن میں 75 بچے بھی شامل ہیں۔

    فیس بک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی کی جانب سے مدد فراہم کرنے کے اس عمل میں فیس بک کے ملازمین اور قریبی شراکت دار افغانستان سے روانہ ہوئے۔

    ہم نے شدید خطرات میں گھرے ہوئے صحافیوں کے ایک گروپ اور ان کے اہلِ خانہ کو افغانستان سے نکالنے کی کوششوں میں تعاون فراہم کیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ وہ میکسیکو کی حکومت اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے جہاز کو ابتدائی طور پر اترنے کی اجازت دینے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد یہ چوتھی پرواز ہے جسے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر میکسیکو آنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    اس سے قبل گذشتہ ہفتے تین پروازوں کے ذریعے امریکہ کے اہم اخبارات سے وابستہ میڈیا کارکن افغانستان سے میکسیکو پہنچے تھے۔ میکسیکو کی حکومت کا کہنا ہے کہ ’آنے والے نئے گروپ میں سوشل میڈیا کارکن، ایکٹوسٹس، آزاد صحافی اور ان کے اہلِ خانہ شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ فیس بک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر طالبان کے بڑھتے ہوئے مواد کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں اور افغانستان میں صارفین کے لیے ایک اضافی پرائیویسی فیچر بھی شامل کیا ہے۔

    تازہ ترین اقدام میں افغانستان کے لوگوں کے لیے ایک کلک کی آپشن شامل کی گئی ہے جو انہیں اپنے اکاؤنٹس کو لاک کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

    پرائیویسی سیٹنگ دیگر صارفین کو جو ان کے فیس بک فرینڈز نہیں ہیں اپنی پروفائل فوٹو ڈاؤن لوڈ کرنے یا شیئر کرنے یا اپنی ٹائم لائن پر پوسٹس دیکھنے سے روک دے گی۔

    اضافی ٹولز میں طالبان کی حمایت میں مواد پر فیس بک کے پلیٹ فارم پر مستقل پابندی شامل ہے کیونکہ امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی، جو مینلو پارک، کیلی فورنیا میں واقع ہے، طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے۔

    اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے فیس بک نے افغان ماہرین کی ایک ٹیم ی خدمات حاصل کی ہیں جو مقامی زبان ’دری‘ اور ’پشتو‘ بولنے والے ہیں اور مقامی حالات و واقعات سے واقفیت بھی رکھتے ہیں تاکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے طالبان سے منسلک مواد کی نگرانی کی جاسکے اور اسے ہٹایا جاسکے۔

  • امارت اسلامی افغانستان کی جانب سے کل نماز جمعہ کے بعد اہم اعلان ہوگا

    امارت اسلامی افغانستان کی جانب سے کل نماز جمعہ کے بعد اہم اعلان ہوگا

    کابل: امارت اسلامی افغانستان کی جانب سے کل نماز جمعہ کے بعد نئی حکومت کا اعلان ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امارت اسلامیہ کے ایک ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ انشاء اللہ کل نماز جمعہ کے بعد نئی حکومت کا اعلان کیا جائے گا۔

    چند دن قبل دوحہ میں طالبان عہدے داروں نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلد ہی حکومت کا اعلان کیا جائے گا، جس میں نئے چہرے شامل ہوں گے، جو لوگ سابقہ ​​حکومتوں میں خدمات انجام دے چکے ہیں، انھیں نئی حکومت میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

    امارت اسلامیہ افغانستان کے وفد نے دوحہ میں فرانسیسی وفد سے ملاقات کی تھی، ترجمان سہیل شاہین نے بتایا تھا کہ ملاقات میں افغانستان کی حالیہ صورت حال اور سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    امارات اسلامیہ وفد نے بتایا کہ ملک میں امن بحال کر دیا گیا ہے، اور بچے بچیاں اسکول جانے لگے ہیں، ملک میں امن ہے، میڈیا کام کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ کابل ایئر پورٹ پر فی الوقت بحالی کا کام جاری ہے، جس کے لیے قطر سے ایک ٹیم نے ہوائی اڈے پر کام شروع کر دیا ہے، دوحہ میں وفود کے درمیان کابل ایئر پورٹ کی صورت حال کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔

    وفد کا کہنا تھا کہ مکمل دستاویزات رکھنے والے افغان شہریوں کو بیرون ملک جانے دیا جائے گا، تمام ایئر پورٹس کھلنے کے بعد افغان شہریوں کو سفر کی مکمل سہولیات ہوں گی۔

  • طالبان کے قبضے سے قبل بائیڈن اور اشرف غنی کے درمیان آخری فون کال

    طالبان کے قبضے سے قبل بائیڈن اور اشرف غنی کے درمیان آخری فون کال

    واشنگٹن: افغانستان کا کنٹرول طالبان کے ہاتھ میں‌ جانے سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن اور افغان ہم منصب اشرف غنی کے درمیان ایک آخری فون کال ہوئی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس آخری کال میں دونوں رہنماؤں نے فوجی امداد، سیاسی حکمت عملی اور پیغام رسانی کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

    اس گفتگو سے واضح ہوتا ہے کہ نہ تو جو بائیڈن اور نہ ہی اشرف غنی فوری طور پر کسی خطرے سے آگاہ یا اس کے لیے تیار نظر آئے، نہ وہ اس ٹیلی فونک گفتگو کے 23 دن بعد افغان حکومت کے انہدام کی توقع نہیں کر رہے تھے۔ جو بائیڈن اور اشرف غنی نے 23 جولائی کو تقریباً 14 منٹ بات کی جب کہ 15 اگست کو اشرف غنی صدارتی محل چھوڑ کر نکل گئے جس کے بعد طالبان کابل میں داخل ہو گئے تھے۔

    جو بائیڈن نے کہا اگر آپ عوامی سطح پر یہ کہیں کہ آپ کے پاس افغانستان میں بگڑتی ہوئی صورت حال کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ ہے، اگر ہمیں اس منصوبے کا علم ہو تو ہم فضائی مدد فراہم کرتے رہیں گے۔

    خیال رہے کہ اس فون کال سے کچھ دن قبل امریکا نے افغان سیکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے فضائی حملے کیے تھے جس پر طالبان نے کہا تھا کہ یہ اقدام دوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

    جو بائیڈن نے اشرف غنی کو مشورہ دیا کہ وہ پیش قدمی کرنے والی فوجی حکمت عملی کے لیے طاقت ور افغانوں کو مجتمع کرنے کی کوشش کریں اور پھر اس کا انچارج ایک جنگجو کو بنائیں۔ ان کا اشارہ وزیر دفاع بسم اللہ خان محمدی کی جانب تھا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ اب افغان افواج کی برائی کرنے والے جو بائیڈن نے اس دن فون پر افغان مسلح افواج کی تعریف کی تھی، انھوں نے کہا آپ کے پاس بہترین فوج ہے، آپ کے پاس ستر اسی ہزار کے مقابلے کے لیے تین لاکھ افراد پر مشتمل اچھی مسلح فوج ہے اور وہ بہتر انداز میں لڑنے کے قابل ہے۔

    بائیڈن نے کہا دنیا بھر اور افغانستان کے کچھ حصوں میں یہ تاثر موجود ہے کہ طالبان کے خلاف جنگ کے حوالے سے حالات ٹھیک نہیں ہیں، یہ تاثر حقیقت پر مبنی ہو یا نہیں، اس وقت ایک مختلف تصویر پیش کرنے کی ضرورت ہے، اگر افغانستان کی ممتاز سیاسی شخصیات ایک نئی عسکری حکمت عملی کی حمایت کرتے ہوئے ایک ساتھ پریس کانفرنس کریں گے تو اس سے یہ تاثر بدل جائے گا اور میرے خیال میں اس سے بہت زیادہ تبدیلی آئے گی۔

    امریکی صدر نے افغان حکومت محفوظ رکھنے کے لیے سفارتی، سیاسی اور معاشی طور پر سخت لڑائی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا، جب کہ اشرف غنی نے طالبان کے حوالے سے ایک بار پاکستان پر الزام لگایا، تاہم واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے ان الزامات کی تردید کی ہے، وائٹ ہاؤس نے منگل کو اس کال پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اشرف غنی کے بارے میں خیال یہ ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں، ان کا آخری بیان 18 اگست کو آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ خونریزی روکنے کے لیے افغانستان سے فرار ہوئے۔

  • طالبان رہنما کا انٹرویو کرنے والی خاتون صحافی نے افغانستان چھوڑ دیا

    طالبان رہنما کا انٹرویو کرنے والی خاتون صحافی نے افغانستان چھوڑ دیا

    واشنگٹن: افغانستان پر قبضہ حاصل کرنے کے بعد طالبان رہنما کا ٹی وی انٹرویو کرنے والی افغان خاتون صحافی بہشتہ ارغند نے افغانستان کو خیرباد کہہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون صحافی بہشتہ ارغند افغانستان چھوڑ گئیں، انھوں نے طالبان رہنما کا انٹرویو کیا تھا، جو طالبان رہنما کا کابل پر قبضے کے بعد پہلا براہ راست انٹرویو تھا۔

    افغانستان کی نیوز اینکر بہشتا ارغند اپنے اہل خانہ سمیت افغانستان کو خیر باد کہہ کر بیرون ملک منتقل ہو گئی ہیں، بہشتہ ارغند کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد کی طرح وہ بھی افغانستان چھوڑنے پر مجبور ہو گئی ہیں، کیوں کہ انھیں بھی دیگر لوگوں کی طرح طالبان کا خوف تھا۔

    بہشتہ ارغند کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک ان ایسا ضرور آئے گا جب وہ اپنے وطن واپس لوٹیں گی۔

    ٹولو نیٹ ورک پر افغانستان کی نیوز اینکر 24 سالہ بہشتا ارغند نے طالبان کے کابل آنے کے بعد طالبان رہنما مولوی عبدالحق حمد کا پہلا براہ راست انٹرویو کر کے سب کو حیران کر دیا تھا۔

    خاتون اینکر کی جانب سے طالبان رہنما کے انٹرویو کے بعد یہ امید پیدا ہو گئی تھی کہ خاتون صحافیوں کو اسکرین پر آنے اور ملازمتیں کرنے کی آزادی ہوگی تاہم چند روز بعد ہی نجی ٹی وی کی خاتون صحافی کو کام سے روک دیا گیا تھا۔

    بہشتہ ارغند نے مولوی عبدالحق کے انٹرویو کے محض دو دن بعد پاکستانی شہری اور نوبل انعام یافتہ لڑکی ملالہ یوسف زئی کا بھی انٹرویو کر کے لوگوں کو حیران کیا، یہ پہلی بار تھا جب کسی افغان ٹی وی نے ملالہ کا انٹرویو کیا۔

  • انسان پیچھے رہ گئے، کتے بلیاں افغانستان سے نکال کر برطانیہ پہنچا دی گئیں

    انسان پیچھے رہ گئے، کتے بلیاں افغانستان سے نکال کر برطانیہ پہنچا دی گئیں

    لندن: افغانستان سے 200 کے قریب آوارہ کتے اور بلیاں آخر کار برطانیہ پہنچا دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نیوی کے ایک سابق اہل کار پین فارتھنگ ایک نجی چارٹرڈ طیارے کے ذریعے اپنے جانوروں کو لے کر لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر اتر گئے، تاہم افغانستان میں آوارہ کتوں اور بلیوں کے لیے قائم ادارے نوزاد کے عملے کو پیچھے چھوڑ دیا گیا۔

    پین فارتھنگ نے تقریباً 200 کتوں اور بلّیوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے ایک زبردست مہم چلائی تھی، کابل خود کش دھماکوں کے وقت وہ بھی اپنے جانوروں کے ساتھ ایئرپورٹ پر موجود تھے، اور وہ بال بال بچے تھے، کیوں کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے محض دو گھنٹے قبل سفری دستاویزات کے ضابطوں میں تبدیلی کی وجہ سے انھیں گیٹ پر روک دیا گیا تھا، اور وہ دھماکوں سے کچھ ہی دیر پہلے واپس چلے گئے تھے۔

    اس پورے معاملے نے برطانیہ میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، اور انسانوں پر جانوروں کی زندگی کو ترجیح دینے پر بہت تنقید کی جا رہی ہے، ایک ایسے وقت میں جب افغان شہریوں کو نکالنے کا مشکل عمل جاری ہے، جانوروں کے حقوق کے لیے مہم چلانا وقت اور توانائی کا ضیاع قرار دیا جا رہا ہے۔

    دھماکے: کابل ایئر پورٹ پر سابق برطانوی فوجی بھی 200 جانوروں کے ساتھ موجود تھا

    افغانستان میں خدمات انجام دینے والے ایک قانون ساز ٹام ٹوگن ہیٹ نے کہا ہے کہ اگر میں آپ کی والدہ کو بچانے کی بجائے اپنے کتے کو بچانے کے لیے ایمبولنس بھیجوں تو آپ کی رائے کیا ہوگی؟ ہم نے 200 کتوں کو لانے کے لیے اتنے سارے اہل کار اور وسائل استعمال کر ڈالے جب کہ ہو سکتا ہے کہ میرے ترجمان کا سارا خاندان مارا جائے۔

    لیکن فارتھنگ اور ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس دوران کسی شخص کی طے شدہ نشست نہیں چھینی گئی، نہ ہی انخلا کے لیے سرکاری وسائل کا استعمال کیا گیا، لیکن برطانیہ کے سرکاری عہدے دار اس پورے واقعے پر سخت ناراض ہیں، وزیر دفاع بین والس نے کہا فوج کو پالتو جانوروں پر انسانوں کو ترجیح دینی چاہیے تھی۔

    پین فارتھنگ کے ساتھی ڈومینک ڈائیر کا کہنا ہے کہ این جی او نوزاد کے افغان عملے کو طالبان اہل کاروں نے ہوائی اڈے میں داخل نہیں ہونے دیا تھا، حالاں کہ ان کے پاس برطانیہ آنے کے کاغذات تھے۔

    واضح رہے کہ فارتھنگ نے 15 سال افغانستان میں خدمات انجام دیں اور اس کے بعد آوارہ کتوں اور بلیوں کے لیے ادارہ نوزاد بنایا، طالبان کے قبضے کے بعد وہ برطانیہ کے فوجی جہازوں سے وطن واپس جانے کے اہل تھے لیکن انھوں نے جانوروں کے بغیر نکلنے سے انکار کر دیا تھا، اس کے لیے انھوں نے سوشل میڈیا پر اور مختلف ابلاغی اداروں کو انٹرویوز کے ذریعے ایک مہم چلائی، وہ بھی ایسے وقت میں جب کابل ایئر پورٹ پر ہنگامہ برپا تھا، اور اُن کے ساتھی برطانوی حکومت سے مدد کا مطالبہ کر رہے تھے۔