Tag: Afghanistan

  • مغربی ممالک نے لیبیا اور شام سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا، روس

    مغربی ممالک نے لیبیا اور شام سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا، روس

    ماسکو : روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخا رووا نے کہا ہے کہ مغربی ممالک نے لیبیا اور شام سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔

    روس نے افغانستان سے متعلق مغربی ملکوں کے موقف اور رویّے پر کڑی تنقید کی ہے، اس حوالے سے روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخا رووا نے ایک بیان جاری کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ مغربی ملکوں نے لیبیا اور شام میں اپنے تجربے سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور افغانستان میں غیر حقیقت پسندانہ موقف اختیار کیا اور عجلت پسندی کا مظاہرہ کیا۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ماسکو نے مغرب کو مشرقی اقوام پر جو اپنی خاص تہذیب و تمدن کی حامل ہیں مغربی ثقافت مسلط کئے جانے کی بابت بارہا انتباہ دیا ہے ۔

    روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اس سے قبل کابل ایئرپورٹ پر داعش دہشت گرد گروہ کے حملے کے سلسلے میں اپنے بیان میں اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی تھی۔

    اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ داعش کے اس حملے کا مقصد افغانستان کی صورت حال کو اور زیادہ پیچیدہ بناناہے۔ گذشتہ جمعرات کو ہونے والے اس حملے میں ایک سو ستر افراد مارے گئے ہیں جن میں تیرہ امریکی فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

  • پاکستان 35 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے: فواد چوہدری

    پاکستان 35 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان کے معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، پاکستان 35 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔

    وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے طویل عرصہ افغانوں کے ساتھ کام کیا ہے، سنہ 1988 میں روس افغانستان سے نکلا تو بہت سے مسائل رہ گئے تھے، اب امریکا اور نیٹو افواج نے افغانستان سے تیزی سے انخلا کیا ہے.

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، پاکستان 35 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ افغانستان کی صورتحال کے باعث مخلوط حکومت ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کے حل کے لیے عالمی برادری کی کوششیں ضروری ہیں، پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ ماضی میں افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا، دنیا ماضی کی غلطی دہرا رہی ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان مستحکم افغانستان کے لیے کوشاں ہے، ہم خطے اور بین الاقوامی طاقتوں سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ افغانستان میں جامع حکومت بننی چاہیئے۔ افغانستان میں بدامنی پاکستان اور دنیا کے لیے نقصان دہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت مہاجرین کو کوئی بحران نہیں ہے، ہماری سرحدوں پر معمول کے مطابق کام جاری ہے، پی آئی اے کے ذریعے 45 سو افراد کا کابل سے انخلا کیا گیا ہے۔

    فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ روس، چین، پاکستان اور افغانستان پر مشتمل ٹرائیکا پلس اہم ہے، اس حوالے سے خلیجی ممالک اور ایران کا بھی اہم کردار ہے۔ پاکستان اور ترکی اس معاملے پر مل کر کام کر رہے ہیں۔

  • پاکستان کو افغانستان کی غذائی قلت کو پورا کرنا ہوگا: سابق عہدے دار عالمی بینک

    پاکستان کو افغانستان کی غذائی قلت کو پورا کرنا ہوگا: سابق عہدے دار عالمی بینک

    کراچی: عالمی بینک کے سابق علاقائی نمائندے ہارون شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان کی غذائی قلت کو پورا کرنا ہوگا، پاکستان کی افغانستان سے تجارت بھی بڑھے گی۔

    سابق عہدے دار عالمی بینک ہارون شریف دوسری افغان کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے موجودہ حالات کے پیش نظر کہا افغانستان کی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، افغانستان کے پروفیشنل افراد ملک چھوڑ دیں گے، ایسے میں پاکستان کی افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھ جائے گی، اور سی پیک کے لیے بھی افغانستان میں امن ضروری ہے۔

    کابل ایئر پورٹ دھماکے، امریکا کا داعش کے ’منصوبہ ساز‘ پر ڈرون حملہ

    کانفرنس سے خطاب میں سرتاج عزیز نے بھی کہا کہ افغانستان کے نجی شعبے کے پاس پیسہ ہے، لیکن افغانستان کو 46 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان کو صحت کے شعبے، ادویات اور غذا کے لیے اس کی معاونت کرنا ہوگی۔

    افغان کانفرنس سے خطاب میں سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا افغانستان کا سب سے بڑا مسئلہ اس کا لینڈلاک سرزمین ہونا ہے، وہاں بنیادی سہولتوں کی قلت ہے، عالمی برادری افغانستان کی مدد کر کے تجارت کو فروغ دے سکتی ہے۔

  • کابل ایئرپورٹ پر خودکش دھماکا، 13 افراد ہلاک

    کابل ایئرپورٹ پر خودکش دھماکا، 13 افراد ہلاک

    کابل: افغان دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ پر زوردار دھماکا ہوا ہے، پینٹاگون نے بھی دھماکے کی تصدیق کردی ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق کابل ایئرپورٹ کے مشرقی دروازے پر پر زوردار دھماکا ہوا ہے، دھماکے کے نتیجے میں تیرہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں،ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

    خبرایجنسی کے مطابق زخمیوں میں طالبان کے سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔

    ترجمان پینٹاگون جان کربی نے بھی کابل ایئرپورٹ پر دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نقصان کا فوری طور پر علم نہیں ،تفصیلات اکٹھی کررہے ہیں، دوسری جانب امریکی عہدیدارنے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں تین امریکی فوجی زخمی ہوئے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق کابل ایئرپورٹ پر ہونے والا دھماکا خودکش تھا، دھماکے کے بعد ایئرپورٹ کے احاطے میں افراتفری پھیل گئی، اسی دوران فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کابل ایئر پورٹ پر بڑے حملے کا خطرہ، انتباہ جاری

    سوشل میڈیا پر دھماکے کے بعد زخمیوں کی تصاویر تیزی سے وائرل ہورہی ہیں، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دھماکے کے بعد کابل ایئرپورٹ کے اطراف دھوئیں کے گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں جبکہ خودکش دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ٹرالیوں میں اسپتال منتقل کررہے ہیں۔

    https://twitter.com/TOLOnews/status/1430896961016659980?s=20

    ترک میڈیا نے بھی کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکے کو خودکش قرار دیتے ہوئے بتایا کہ دو دھماکے ہوئے ہیں، تاہم کابل ایئرپورٹ پر موجود ترک افواج محفوظ ہیں۔

    دھماکے کے بعد امریکی سفارت خانے نے کابل ایئرپورٹ پر موجود اپنے شہریوں کو فوری طور پر ایئرپورٹ کے احاطے سے نکلنے کی ہدایت جاری کی ہیں۔

    برطانیہ کی جانب سے بھی کابل دھماکے کے بعد ردعمل سامنے آگیا ہے، برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے جاری مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ معلوم کررہے ہیں کہ کابل ائیرپورٹ پرکیا صورتحال ہے؟،برطانوی فوجی اور شہریوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔

  • افغانستان سے انخلاء کا عمل اسی ماہ مکمل کرلیں گے، امریکی صدر

    افغانستان سے انخلاء کا عمل اسی ماہ مکمل کرلیں گے، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان سے افواج کے انخلا کاعمل مکمل رواں ماہ 31تاریخ تک مکمل کرلیں گے، جتنا جلدی ختم کریں گے اتنا بہتر ہوگا۔

    وائٹ ہاؤس میں افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر انخلا کا عمل مکمل کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ طالبان انخلا کے عمل میں بھرپور تعاون کر رہے ہیں اور متعدد پرتشدد واقعات کے باوجود وہاں سکیورٹی برقرار ہے۔

    صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ امریکہ اس آخری تاریخ سے پہلے انخلا کا ہدف کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ عسکریت پسندوں کے حملوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک نازک صورتحال ہے، وقت گزرنے کے ساتھ اس کے ٹوٹنے کا شدید خطرہ ہے، افغانستان سے امریکا آنے والوں کا بیک گراؤنڈ چیک کیا جارہا ہے،

    ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ طالبان کے بیانات نہیں بلکہ ان کا طرز عمل دیکھیں گے، جس کو دیکھ کر آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ موجودہ حالات2001سے بہت مختلف ہیں، متحد ہوکر انخلا کاعمل مکمل کریں گے، ساتھ دینے پر تمام اتحادی ممالک کا شکر گزار ہوں۔

    واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں افغانستان کی نئی صورتحال سامنے آنے کے بعد امریکہ اپنے فضائی آپریشن میں تیزی لایا ہے تاکہ امریکی شہریوں سمیت ان ہزاروں لوگوں کا انخلاء مکمل کیا جا سکے جنہیں طالبان سے انتقام کا خوف ہے اور جو ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے افغان طالبان سے رابطے شروع

    انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے افغان طالبان سے رابطے شروع

    واشنگٹن: افغانستان سے امریکی فوجیوں اور دیگر غیر ملکیوں کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے امریکا، جرمنی اور ترکی نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے امریکا، جرمنی اور ترکی کی جانب سے افغان طالبان سے رابطے کیے جا رہے ہیں، طالبان کے ساتھ ان ممالک کے مذاکرات بھی شروع ہو گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ دوحہ مذاکرات میں افغانستان سے انخلا کے لیے 31 اگست کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی، اور آج ترجمان طالبان نے پریس کانفرنس میں 31 اگست کی ڈیڈ لائن کو حتمی قرار دیا تھا، جب کہ مختلف ممالک افغانستان سے انخلا کی ڈیڈ لائن میں توسیع چاہتے ہیں۔

    آج پینٹاگون کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ پینٹاگون 31 اگست تک انخلا مکمل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم تاریخ میں توسیع پر طالبان سے بات چیت کر سکتے ہیں۔

    انخلا میں توسیع، طالبان کی جانب سے مغرب کو سنگین نتائج کی تنبیہ

    واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ افغانستان میں جاری انخلا آپریشن میں اب تیزی آ رہی ہے، انخلا کے معاملے پر طالبان نے مجموعی طور پر معاہدے کی پاس داری کی ہے، امید ہے انخلا 31 اگست تک مکمل ہو جائے گا۔

    امریکی صدر نے پریس کانفرنس کے دوران صحافی کی جانب سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ضرورت پڑنے پر انخلا کی ڈیڈ لائن میں ممکنہ توسیع پر بات چیت جاری ہے۔

    تاہم دوسری طرف آج افغان طالبان کی جانب سے مغرب کو انخلا میں توسیع پر سنگین نتائج کی تنبیہ کی گئی ہے، برطانوی ٹی وی اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ 31 اگست ایک سرخ لکیر ہے، صدر بائیڈن نے کہا تھا ان کی افواج 31 اگست تک افغانستان سے باہر ہوں گی، سہیل شاہین نے کہا کہ انخلا میں توسیع افغانستان پر مغربی قبضے کی مدت میں اضافے کے مترادف ہوگا، اور اس توسیع پر مغرب کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    سربراہ طالبان دعوت و رہنمائی امیر خان متقی نے ایک ٹوئٹ میں واضح کیا ہے کہ 31 اگست تک غیر ملکی افواج  افغانستان سے نکل جائیں، 31 اگست کے بعد توسیع کا مطلب افغانستان پر قبضےکو طول دینا ہوگا، انخلا نہ کیا تو تھکا دینے والے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا،اور سب ذمےداری امریکا پر  عائد ہوگی۔

  • خفیہ ہاتھ نہیں چاہتے کہ پاکستان سی پیک میں آگے جائے، شیخ رشید

    خفیہ ہاتھ نہیں چاہتے کہ پاکستان سی پیک میں آگے جائے، شیخ رشید

     اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ بعض دستانے پہنے ہاتھ نہیں چاہتے کہ پاکستان سی پیک میں آگےجائے، افغانستان میں امن و استحکام کے لئے دعا گو ہیں۔

    اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ سے رابطے کے بعد4ہزار لوگوں کو ویزے جاری کئے گئے،853لوگ طورخم بارڈر سے داخل ہوئے ہیں۔

    وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ تمام لوگ جو پاکستان آنا چاہیں وہ وزارت داخلہ سے رابطہ کریں، رات12بجے افغان کرکٹ ٹیم کو بھی ویزے جاری کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کا امن پاکستان کےامن سے وابستہ ہے، پاکستان دنیا کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن دیکھنا چاہتا ہے جب کورونا کے مریض آتے ہیں تو بارڈر پر ہی ان کا قرنطینہ کروارہے ہیں،

    شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے6مزید نئے ڈرون خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، ریسکیو1122پنجاب کے طرز کا ادارہ اسلام آباد میں کھولنا چاہتے ہیں۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سی پیک کے خلاف عالمی سطح پر سازشیں ہورہی ہیں، عمران خان کی چینی حکومت کی کمٹمنٹ ہے کہ سی پیک کو آگے لے کر جائیں گے۔ سی پیک کی 40کمپنیوں کو پاک فوج نے سیکیورٹی دی ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ بعض دستانے پہنے ہاتھ نہیں چاہتے کہ پاکستان سی پیک میں آگےجائے، ہمیں چین کی دوستی پرفخر اور ناز ہے، چین کے سفیر کویقین دلایا ہے کہ چینی شہریوں کو ہر طرح کی سیکیورٹی فراہم کی جائیگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ دنیا کی سیاست میں پاکستان کا اہم کردار ہو، پاکستان کے پاس ایسا موقع ہے کہ دنیا کے دل جیتے، ہم چاہتے ہیں کہ سہولتیں دی جائیں، پاکستان دنیا کےساتھ کھڑا ہے،

    اس وقت دنیا کی نظروں کا مرکز کابل ایئرپورٹ بنا ہوا ہے وہاں لوگ توقع لگائے بیٹھے ہیں، ہم صرف طورخم بارڈر تک ذمہ دار ہیں، وزارت داخلہ اپنی قابلیت کو مزید بڑھانے جارہا ہے

    ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہا کہ چینیوں کے ساتھ پیش چاروں واقعات میں کچھ ملزمان پکڑے گئے ہیں، کوئی کیس ایسا نہیں جس کے ملزمان تک پاکستانی ایجنسیز نہ پہنچی ہوں۔

    انہوں نے بتایا کہ مہاجرین کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، جو بارڈر پرآرہا ہےاس سے تعاون کررہے ہیں،1277غیرملکیوں میں افغانی بھی شامل ہیں۔

  • سابق بھارتی سفیر نے مودی حکومت کو آئینہ دکھا دیا

    سابق بھارتی سفیر نے مودی حکومت کو آئینہ دکھا دیا

    نئی دہلی: سابق بھارتی سفیر راکیش سود نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے پیش نظر متبادل پلان نہ ہونے پر بھارت نے منہ کی کھائی اور برسوں کی محنت بے کار ہوگئی۔

    میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں راکیش سود نے چند سوالات کے انتہائی تلخ جوابات دیتے ہوئے مودی سرکاری کو کھری کھری سنائی۔

    سوال: طالبان کے ذریعہ اقتدار کو قبضے میں لینے کا ہندوستان پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟

    افغانستان میں بھارتی سفیر کے ذمے داریاں نبھانے والے راکیش سود کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے پر نقصان بھارت کا ہی ہے، اس کے دو پہلو ہیں، پہلا یہ کہ خطے میں پاکستان کا اثر و رسوخ بڑھے گا، پاکستان کے ساتھ موجودہ تعلقات کے باعث یہ ہمارے لئے بدشگون ہوگا، دوسرا یہ کہ افغانستان اگر عدم استحکام رہے گا تو ہندوستان کے لحاط سے علاقائی سیکیورٹی کے لئے یہ بُرا ہی ثابت ہوگا۔

    کیا طالبان کا اقتدار پر قابض ہونا طے شدہ تھا؟

    راکیش سود کا کہنا تھا کہ اسے ٹالا نہیں جاسکتا، کیونکہ امریکا نے اسے قبول کرلیا تھا، خود امریکا نے افغانستان کو پاکستان اور آئی ایس آئی کے حوالے کیا، سابق بھارتی سفیر نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ سال ہی طے ہوگیا تھا کہ اسلامک ری پبلک کے گنتی کے دن بچے ہیں۔

    بحیثت سربراہ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل بھارت افغانیوں کے لئے کیا کرسکتا ہے؟

    افغانستان میں ہندوستان کے سابق سفیر راکیش سود نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کچھ نہیں کر سکتا، اگر ہندوستان نے سارے داؤ ایک ہی متبادل پر نہیں لگائے ہوتے تو وہ کچھ کرنے کی حالت میں ہوتا، مگر اب حالات یہ ہیں کہ ہندوستان کو اپنے سفارت خانہ کے لوگوں سمیت مختلف کمپنیوں کے لیے وہاں کام کرنے والے افراد کو محفوظ طور پر نکالنے کے لئے پسینے بہانے پڑ رہے ہیں۔

    بھارت نے قدم اٹھانے میں تاخیر کیوں کی؟

    جس کا جواب دیتے ہوئے راکیش سود کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ سالوں سے یہ بات صاف تھی کہ طالبان اقتدار میں آئے گا، کم از کم دوحہ میں جاری بات چیت کے بعد تو یہ ظاہر ہو ہی گیا تھا، مگر بھارتی حکومت نے اسے نظرانداز کیا،سمجھ میں نہیں آتا کہ حکومت نے اسے نظرانداز کیوں کیا۔

    کیا ہندوستان کو طالبان جیسے سخت گیر ادارے سے بات چیت کرنی چاہیے؟

    جس کے جواب میں سابق سفیر کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کے بیان پر غور کریں، اس نے کہا کہ ہم سبھی فریقین سے بات کر رہے ہیں۔ ہم نے ان میٹنگوں میں حصہ لیا ہے جن میں طالبان بھی تھے۔ اس لیے سوال کسی ’سخت گیر‘ سے بات کرنے کا نہیں، افغانستان میں ہمارے کچھ مفادات ہیں اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ وہاں موجود ہندوستانیوں اور ہمارے سفارتخانہ میں کام کرنے والوں کی سیکورٹی یقینی بنائے۔

    ہندوستان کا طالبان سے بات نہیں کرنا کیا مناسب نہیں رہا؟

    بھارتی سفیر کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے دور اندیشی کا مظاہرہ نہیں کیا، ہم ان سے اس لیے بات نہیں کرتے کہ ان کا رویہ بدلنا تھا یا کہ ان کے اور پاکستان کے رشتوں میں دراڑ ڈالنا تھا، ہمیں صرف اس لیے بھی بات نہیں کرنی تھی کہ اپنے فیصلے لینے کی حالت میں ہوں، بلکہ اس لیے کہ ہم اس علاقہ کا حصہ ہیں اور ہمیں اچانک متبادل کی کمی کی حالت میں نہیں آنا چاہیے تھا۔

    کیا اس سے پاکستان اور چین کو سبقت مل گئی ہے؟

    افغانستان میں ہندوستان کے سابق سفیر نے ہاں میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حالت اچھی ہوگی تو چین کی بھی ہوگی۔

    دو دہائی قبل کے طالبان کا افغانستان پر قبضہ اور اب طالبان کے قبضہ میں کیا فرق دیکھتے ہیں؟

    راکیش سود کا کہنا تھا کہ جب طالبان نے انیس سو چھیانوے میں کابل پر قبضہ کیا تھا تو صرف تین ممالک پاکستان، یو اے ای اور سعودی عرب نے اسے منظوری دی تھی، لیکن اس بار حالات مختلف ہیں۔ وہ امریکا کے ساتھ معاہدہ کر کے اور چین، روسی، ترکی، ایران سمیت تمام دیگر ممالک کا سفر کر کے کافی حد تک منظوری حاصل کر چکا ہے، یہی سب سے بڑا فرق ہے۔

  • پاک افغان سیریز کے لیے پلان بی تیار

    پاک افغان سیریز کے لیے پلان بی تیار

    لاہور: پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والی ون ڈے سیریز کے لئے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کرکٹ بورڈ نے سیریز کیلئے حکمت عملی بنالی ہے، پلان بی کے تحت افغان کھلاڑی پاکستان کے راستے دبئی پھر سری لنکا جاسکتے ہیں۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کو آئندہ ماہ سری لنکا میں پاکستان کی میزبانی کرنی ہے،پاک افغان ون ڈے سیریز تین ستمبر سےشروع ہونی ہے، افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنےکے بعدسے کوئی فلائٹ آپریشن بحال نہیں ہوسکا ہے۔

    سیریز کے  آغاز سے قبل دونوں ٹیموں کو سری لنکا میں تین روز کا قرنطینہ کرنا ہوگا

    یہ بھی پڑھیں: افغانستان کرکٹ ٹیم نے کابل میں ٹریننگ شروع کردی

    افغانستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیٹو حامد شنواری پراُمید ہے کہ دونوں ممالک کےد رمیان سیریز اپنے شیڈول کے مطابق ہوگی تاہم انہوں نے ٹور سے متعلق لاجسٹک مسائل کا اعتراف کیا.

    حامد شنواری کا مزید کہنا تھا کہ ہم آفس جارہے ہیں، ہم جلد ازجلد افغانستان ٹیم کو سری لنکا بھیجنے کے لئے پُرامید ہے،افغانستان سے فلائٹ آپریشن میں ایک خلا ہے، لیکن جیسے ہی ہمیں فلائٹ ملتی ہے، ہم روانہ ہوجائیں گے۔

  • وطن چھوڑ کر جانے والے افغانوں کے لیے روس کی پیش کش

    وطن چھوڑ کر جانے والے افغانوں کے لیے روس کی پیش کش

    ماسکو: روس نے افغان باشندوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے طیاروں کی فراہمی کی پیش کش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ وہ افغانوں کو نکالنے کے لیے طیارے فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بریفنگ میں بتایا کہ روس ان افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے سول طیارے فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، جو ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔

    روس نے کابل سے اپنا سفارتی عملہ تاحال نہیں نکالا ہے، اس سلسلے میں ترجمان ماریا نے بتایا کہ روس کا سفارتی عملے اور شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم جو روسی افغانستان سے نکلنا چاہیں ان کے لیے چارٹرڈ طیاروں کا منصوبہ موجود ہے۔

    واضح رہے کہ پندرہ اگست کو افغان دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد، نہ صرف غیر ملکی بلکہ افغان شہری بھی بڑی تعداد میں ملک سے نکلنے کی کوششیں کر رہے ہیں، اس سلسلے میں پاکستانی ایئر لائن پی آئی اے کی جانب سے بڑا تعاون کیا گیا ہے۔

    کابل ایئر پورٹ پر چند دن قبل ایک امریکی طیارے کے ذریعے کئی سو افراد کو قطر لے جایا گیا تھا، اور اس دوران ایئرپورٹ پر ناخوش گوار واقعہ بھی پیش آیا، جب دو افغان شہری طیارے سے لٹک کر جانے کی کوشش میں بلندی سے نیچے گر کر جاں بحق ہو گئے تھے۔