Tag: Afghanistan

  • آئی ایم ایف نے افغان حکومت کی فنڈز تک رسائی معطل کردی

    آئی ایم ایف نے افغان حکومت کی فنڈز تک رسائی معطل کردی

    واشنگٹن: عالمی مالیاتی ادارے (انٹرنیشل مانیٹری فنڈ ۔ آئی ایم ایف) نے افغان حکومت کی فنڈز تک رسائی بلاک کردی، طالبان کو سینٹرل بینک اثاثوں تک رسائی بھی حاصل نہیں ہوگی، سینٹرل بینک میں افغان حکومت کے 9 ارب ڈالرز ریزرو ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق انٹرنیشل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے افغان حکومت کی فنڈز تک رسائی بلاک کردی۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ طالبان کو افغانستان کے لیے اربوں ڈالرز تک رسائی نہیں ہوگی، افغانستان میں حکومت سے متعلق وضاحت کا فقدان ہے۔

    آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق ادارہ بین الاقوامی برادری کے خیالات کی رہنمائی کرتا ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کو 23 اگست کو 450 ملین ڈالرز منتقل ہونا تھے، آئی ایم ایف نے افغانستان کے لیے 650 ارب ڈالرز ریزرو کیے ہوئے تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کو سینٹرل بینک اثاثوں تک رسائی بھی حاصل نہیں ہوگی، سینٹرل بینک میں افغان حکومت کے 9 ارب ڈالرز ریزرو ہیں۔

  • وزیراعظم سے ہالینڈ کے ہم منصب کا رابطہ ، افغانستان کی صورت حال پر گفتگو

    وزیراعظم سے ہالینڈ کے ہم منصب کا رابطہ ، افغانستان کی صورت حال پر گفتگو

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افغان عوام کےحقوق کا تحفظ انتہائی اہم ہے، جامع،سیاسی،تصفیہ ہی افغانستان میں آگےبڑھنےکاراستہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار ہالینڈ کے ہم منصب سے دوران ٹیلی فونک گفتگو میں کیا، وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان معاملے پر پاکستان خطےمیں پیشرفت کوقریب سےدیکھ رہاہے، پاکستان علاقائی،عالمی شراکت داروں سے رابطےمیں ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ افغان عوام کےحقوق کا تحفظ انتہائی اہم ہے، جامع،سیاسی،تصفیہ ہی افغانستان میں آگےبڑھنےکاراستہ ہے،افغانستان میں امن کے لئے پاکستان علاقائی،عالمی شراکت داروں سےرابطےمیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے ترک صدر کا رابطہ؛ افغانستان کی صورتحال پر گفتگو

    ہالینڈ کے ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان سےسفارتی عملےکےانخلا میں تعاون کررہا ہے۔

    اس موقع پر ہالینڈ کے ہم منصب نے پاکستان کی جانب سے انخلا کی کوششوں کو سراہا، ہالینڈ کے وزیراعظم نے پاکستان کی فراہم کی گئی مدد اورسہولت پر شکریہ بھی اداکیا،دونوں رہنماؤں نےمختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانےپرتبادلہ خیال کیا۔

  • افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں: جو بائیڈن

    افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں: جو بائیڈن

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ہمارا مشن کبھی بھی قوم کی تعمیر نو نہیں تھا، افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکتے، افغان فورسز لڑنے کو تیار نہیں، امریکی فوجی کیوں اپنی جانیں گنوائیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی قوم سے خطاب کیا، اپنے خطاب میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان جانے کا مقصد تعمیر نو نہیں تھا، افغانستان میں ہمارا مشن دہشت گردی کی روک تھام تھا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرے پاس بطور صدر 2 ہی راستے تھے، امن معاہدے پر عمل پیرا ہوتا یا دوبارہ افغانستان میں لڑائی کرتا، ہم نے افغان فوج پر اربوں ڈالرخرچ کیے، ہر طرح کے ہتھیار فراہم کیے، افغانستان سے فوج واپسی کا فیصلہ درست ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کا تیزی سے خاتمہ حیرت کی بات ہے، افغان فورسز کی تنخواہیں تک ہم ادا کرتے تھے، افغان فوج خود لڑنے کے لیے تیار نہیں تھی، انہوں نے سرینڈر کردیا، افغان فورسز خود نہیں لڑنا چاہیں تو امریکی فوج کیا کر سکتی ہے۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کو مشورہ دیا تھا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کریں، اشرف غنی نے ہماری تجویز مسترد کی اور کہا افغان فوج لڑے گی، افغان طالبان کے ساتھ معاہدہ سابق صدر ٹرمپ نے کیا تھا، دوسروں کی غلطیوں کو ہم نے نہیں دہرانا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ چین اور روس نے افغانستان کے لیے کچھ نہیں کیا، چین اور روس کی خواہش ہوگی کہ امریکا افغانستان میں مزید ڈالر خرچ کرے، امریکی فوج وہ جنگ نہیں لڑ سکتی جو افغان فوج خود اپنے لیے نہ لڑے، افغان عوام کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکتے، افغان فورسز لڑنے کو تیار نہیں، امریکی فوجی کیوں اپنی جانیں گنوائیں۔ افغان جنگ میں مزید امریکی نہیں جھونک سکتے، افغانستان سے اتحادی افغان شہریوں کو نکال رہے ہیں، اگر انخلا روکنے کی کوشش کی گئی تو سخت جواب دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود امریکیوں کو واپس لایا جائے گا، انسانی حقوق ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیح ہونی چاہئیں، انخلا مکمل ہونے پر امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا، افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں، افغانستان سے انخلا کا فیصلہ درست اور امریکی عوام کے مفاد میں ہے۔

    جو بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا ہے اور عملے کو واپس بلا لیا ہے، اگر طالبان نے امریکی مفادات پر حملے کیے تو سخت جواب دیں گے، افغان عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارا مشن کبھی بھی قوم کی تعمیر نو نہیں تھا، ہم 20 سال پہلے واضح اہداف کے ساتھ افغانستان گئے تھے، ہمارا ہدف 11 ستمبر کو حملے کرنے والوں کو پکڑنا تھا اور القاعدہ کو حملوں کے لیے افغانستان کو بطور بیس استعمال سے روکنا تھا۔

    ٹویٹ میں صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ ہم نے ایک دہائی پہلے ہی افغانستان میں اہداف حاصل کر لیے تھے، افغانستان میں جو واقعات دیکھ رہے ہیں وہ افسوسناک ہیں، امریکی فوج کی چاہے کتنی بھی تعداد ہو وہ افغانستان کو مستحکم و محفوظ نہیں بنا سکتی، جو آج ہو رہا ہے وہ 5 سال پہلے بھی ہو سکتا تھا اور 15 سال بعد بھی۔

  • نئی حکومت میں کون شامل ہوگا؟ طالبان نے اہم بیان جاری کردیا

    نئی حکومت میں کون شامل ہوگا؟ طالبان نے اہم بیان جاری کردیا

    کابل:افغانستان کے تمام صوبوں اور قومی دارالحکومت کابل پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے حکومت سازی سے متعلق اہم بیان جاری کردیا ہے۔

    طالبان ترجمان سہیل شاہین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ طالبان سے باہر کے رہنما بھی افغانستان کی نئی حکومت میں شامل ہونگے۔

    سہیل شاہین نے واضح کیا کہ جب ہم افغان سمیت اسلامی حکومت کی بات کررہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے افغان بھی حکومت میں حصہ لیں گے، انہوں نے اصرار کیا کہ کسی مخصوص نام کا ذکر کرنا قبل ازوقت ہے لیکن طالبان نئی کابینہ میں کچھ "مشہور شخصیات” کو شامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کابل پر طالبان کا کنٹرول؛ سعودی عرب کا ردعمل آگیا

    طالبان ترجمان سہیل شاہین نے مزید کہا کہ افغان فوج اور پولیس کے وہ افسران جو اپنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں اور نئی حکومت کے تحت خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں انھیں تاحیات معافی اور ان کی جائیداد کی ضمانت ملے گی۔

    یہ بھی اطلاعات زیر گردش ہیں کہ برسراقتدار آتے ہی طالبان نے افغانستان کے باہر موجود اپنے ہزاروں ساتھیوں کو بھی ملک واپس آنے کی دعوت دی ہے۔

  • طالبان کے اہم رہنما کون؟

    طالبان کے اہم رہنما کون؟

    کابل پر سرعت کے ساتھ قبضے کرنے والے طالبان نے عالمی مبصرین کو بھی حیرت میں مبتلا کردیا ہے، ساتھ ہی یہ سوال بھی زیر گردش ہے کہ طالبان تنظیم کا اہم رہنما کون ہے جو آگے چل کر قیادت سنبھال سکتا ہے؟

    طالبان نے بیس سال بعد افغانستان پر دوبارہ قبضہ کرلیا، طالبان کے حملے کی پہلی خبر چار مئی کو آئی تھی اور پندرہ اگست کی شام انہوں نے مکمل طور پر افغانستان پر قبضہ کرلیا،طالبان تنظیم کا اہم رہنما کون ہے جو آگے چل کر تنظیم کی قیادت سنبھال سکتا ہے؟

    ملا ہیبت اللہ اخونزادہ

    اس وقت طالبان یا امارت اسلامی افغانستان کے امیر یا سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ ہیں، ہیبت اللہ کی عمر پینتالیس سے پچاس سال کے درمیان ہے اور وہ قندھار کے علاقے پنجوائی میں پیدا ہوئے تھے، ان کا تعلق نور زئی قبیلے سے ہے۔

    ہیبت اللہ اخونزادہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے طالبان کی سمت و رفتار کو تبدیل کیا اور اس تنظیم کو اِس کی موجودہ حالت میں لانے میں ان کا بڑا کردار ہے۔

    ملا عبدالغنی برادر

    ملا عبدالغنی برادر امارت اسلامی افغانستان کے نائب امیر ہیں اور ان کے پاس طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کے انچارج کا عہدہ بھی ہے۔

    ملا عبدالغنی برادر، ملا برادر کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، ملا برادر کا تعلق پوپلزئی قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ملا برادر طالبان دور میں ہرات صوبے کے گورنر اور طالبان کی فوج کے سربراہ رہے ہیں۔

    سراج الدین حقانی

    افغان طالبان کے دوسرے نائب امیر سراج الدین حقانی ہیں اور یہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کے بیٹے ہیں، حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے ہے۔

    مولوی محمد یعقوب

    مولوی محمد یعقوب افغان طالبان کے نائب امیر بھی ہیں جب کہ انھیں اس سال مئی کے مہینے میں سکیورٹی چیف کا اضافی عہدہ بھی دیا گیا ہے، ان کی تعیناتی پہلے افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ نے کی تھی۔

  • افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے اہم خبر

    افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے اہم خبر

    اسلام آباد: افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد مختلف ممالک اپنے شہری افغانستان سے بہ حفاظت نکالنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، پاکستان کے بھی 200 کے قریب شہری اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔

    اس حوالے سے پاکستانی سفیر نے بتایا کہ اس وقت دو سو کے قریب پاکستانی افغانستان میں ہیں، پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    سفیر کا کہنا تھا کہ اگر فضائی سفر ممکن نہیں ہوا تو پاکستانیوں کو طورخم بارڈر کے ذریعےواپس لایا جائےگا، کابل ایئر پورٹ کا کنٹرول امریکا کے پاس ہے، اور امریکی حکام کی پہلی ترجیح اپنے لوگوں کا وہاں سے انخلا ہے۔

    واضح رہے کہ کابل فتح ہونے کے بعد طالبان نے تمام سرکاری تنصیبات اپنے کنٹرول میں لے لی ہیں، اور شہر میں گاڑیوں میں گشت کیا جا رہا ہے، طالبان نے کچھ چوکوں پر ٹریفک کا نظام بھی سنبھالا ہوا ہے، جب کہ سڑکوں پر شہریوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، تعلیمی ادارے اور دکانیں بند ہیں۔

    طالبان نے سرکاری ٹی وی پر بھی نشریات کا آغاز کر دیا ہے، جس پر قوم سے پُر امن رہنے کی اپیل کی گئی ہے، طالبان نے افغانستان میں جنگ ختم کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

    طالبان کی جانب سے عالمی برادری سے پُر امن تعلقات کا عندیہ بھی دیا گیا ہے، طالبان کے سیاسی امور کے ترجمان محمد نعیم کہتے ہیں کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، کسی ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا افغانستان میں جلد نیا نظام حکومت تشکیل دیا جائے گا، اس سلسلے میں ہم تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    آج اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل اجلاس میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ افغانستان میں فریقین سے اپیل ہے وہ تحمل سےکام لیں، ہمیں خوشی ہے کہ طالبان اقوام متحدہ اداروں کے ساتھ احترام سے پیش آئے۔

  • طالبان نے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کابل کا چارج سنبھال لیا

    طالبان نے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کابل کا چارج سنبھال لیا

    کابل: طالبان نے سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کابل کا چارج سنبھال لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے آج ریڈیو کابل کا چارج بھی سنبھال لیا ہے، طالبان رہنما احمد متقی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ریڈیو کابل پہنچے۔

    کابل فتح ہونے کے بعد طالبان نے تمام سرکاری تنصیبات اپنے کنٹرول میں لے لی ہیں، اور شہر میں گاڑیوں میں گشت کیا جا رہا ہے، طالبان نے کچھ چوکوں پر ٹریفک کا نظام بھی سنبھالا ہوا ہے، جب کہ سڑکوں پر شہریوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، تعلیمی ادارے اور دکانیں بند ہیں۔

    طالبان نے سرکاری ٹی وی پر بھی نشریات کا آغاز کر دیا ہے، جس پر قوم سے پُر امن رہنے کی اپیل کی گئی ہے، طالبان نے افغانستان میں جنگ ختم کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

    آسٹریلیا کا 250 فوجیوں کے ساتھ 3 طیارے افغانستان بھیجنے کا اعلان

    طالبان کی جانب سے عالمی برادری سے پُر امن تعلقات کا عندیہ بھی دیا گیا ہے، طالبان کے سیاسی امور کے ترجمان محمد نعیم کہتے ہیں کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، کسی ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا افغانستان میں جلد نیا نظام حکومت تشکیل دیا جائے گا، اس سلسلے میں ہم تمام افغان رہنماؤں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

    ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ اب ہمارے امتحان اور آزمائش کا وقت ہے، جس طرح کامیابی ملی، سوچا بھی نہیں تھا، تاہم اب پہلے سے زیادہ ذمہ داری آ گئی ہے۔

  • آسٹریلیا کا 250 فوجیوں کے ساتھ 3 طیارے افغانستان بھیجنے کا اعلان

    آسٹریلیا کا 250 فوجیوں کے ساتھ 3 طیارے افغانستان بھیجنے کا اعلان

    کینبرا: آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا نے 250 فوجیوں کے ساتھ 3 طیارے افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ایئر ٹو ایئر فیولنگ کے حامل جہاز آسٹریلوی شہریوں کو افغانستان سے لائیں گے۔

    اس سے قبل سعودی عرب نے اپنے سفارتی مشن کو افغان صورت حال کے باعث واپس بلا لیا ہے، سعودی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام سفارتی عملے کو نکال لیا گیا ہے اور سب محفوظ ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، طالبان نے افغان حکام اور فوجیوں کے لیے عام معافی کا اعلان بھی کیا، طالبان نے کہا کہ کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی، نہ ہی کابل میں اسپتالوں اور ایمرجنسی سروسز کو روکا جائے گا۔

    افغان صدر اشرف غنی دارالحکومت پر طالبان کے قبضے سے قبل ہی فرار ہو گئے تھے، جن کے بارے میں ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ وہ مغربی ممالک میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    آج پیر کو طالبان ترجمان نے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ غیر ملکی طاقتیں افغانستان میں ناکام تجربہ نہیں دہرائیں گی۔

    طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے آج عالمی برادری کو پیغام دیا کہ ہم ان کے تحفظات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہم نے اپنے ملک اور لوگوں کی آزادی کا مقصد حاصل کر لیا، عرب میڈیا کو انٹرویو میں محمد نعیم نے واضح کیا کہ کسی سفارت خانے یا ہیڈ کوارٹر کو نشانہ نہیں بنائیں گے، شہریوں اور سفارتی مشنز کو تحفظ فراہم کریں گے، اور خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ شریعت کے مطابق کیا جائے گا۔

  • افغانستان میں صورتحال اب کیسی ہے، افغان شہری نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    افغانستان میں صورتحال اب کیسی ہے، افغان شہری نے آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    پشاور : افغانستان کی تازہ صورتحال کے پیش نظر کابل میں موجود شہریوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ لوٹ مار کرنے والے والے ملزمان کو طالبان نے گرفتار کرلیا۔

    اس حوالے سے کابل میں موجود شہریوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کی اور آنکھوں دیکھی موجودہ صورت حال پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ شہریوں نے بتایا کہ کابل میں صورتحال 60 فیصد کنٹرول میں ہے، افغان فورسز نے چوکیاں خالی کیں تو گاڑیاں چھیننے اور ڈکیتیوں کے واقعات میں اضافہ ہوگیا۔

    انہوں نے بتایا کہ طالبان کے روپ میں چہرے ڈھانپے کچھ ملزمان نے شہریوں کو لوٹنے کی کوشش کی، طالبان نے بروقت کارروائی کرکے تمام افراد کو حراست میں لے لیا۔

    افغان شہریوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان کی آمد سے کابل کے شہری اب مطمئن ہیں، خواتین کے برقعے کی پابندی کے حوالے سے پالیسی میں نرمی نظر آرہی ہے۔

    ایک افغان شہری کا کہنا تھا کہ اسکول اور بینک دو روز کیلئے بند کردیئے گئے، مارکیٹیں بھی بند ہیں، طالبات کو امتحانات دینے کی اجازت دیدی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ گرلز اسکولوں کے باہر کسی بھی مرد کی موجودگی کی اجازت نہیں دی جارہی، طالبان نے پولیس چوکیوں پر اپنے لوگ تعینات کرکے سرکاری گاڑیاں تحویل میں لی ہیں۔

    افغان شہری کا کہنا تھا کہ طالبان نے تحویل میں لی گئی سرکاری گاڑیوں میں گشت شروع کردیا ہے، بارڈر کی بندش سے اشیائے خوردونوش کی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ افغانستان میں پیٹرول ،دالیں، گھی چینی چاول، آٹا اور دیگر اشیائے خورو نوش مہنگی ہوگئی ہیں۔

    افغان شہری کے مطابق ایئرپورٹ پر امریکہ اور کینیڈا کے جہازوں کی آمد کی افواہ پھیلائی گئی، افواہ کے بعد ایئرپورٹ پر ہنگامہ آرائی اور رش کی صورتحال دیکھنے میں آئی، افواہ پھیلائی گئی کہ امریکہ اور کینیڈا کے جہاز افغان شہریوں کو لے جانے آئے ہیں۔

  • کابل سے پاکستان آنے والی پروازیں اچانک معطل ، وجہ سامنے آگئی

    کابل سے پاکستان آنے والی پروازیں اچانک معطل ، وجہ سامنے آگئی

    کراچی : افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر پی آئی اے کی کابل جانے والی پروازوں میں تاخیر کے باعث معطل کردیا گیا ہے۔

    مسافروں، عملے اور اثاثوں کی حفاظت کی خاطر پروازیں غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی ہیں، یہ فیصلہ وزارت خارجہ اور افغان سول ایوایشن سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر ملک چھوڑ کر جانے والوں کا رش لگا ہوا ہے جبکہ کابل ایئرپورٹ پر کوئی سیکیورٹی اہلکار بھی موجود نہیں۔

    ذرائع کے مطابق کابل ایئرپورٹ پرامیگریشن اور مسافروں کے سامان کی چیکنگ کیلئے عملہ بھی موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے مسافروں کو ذہنی کوفت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے جہازوں اور عملہ کیلئے مشکلات پیش آسکتی ہیں، بغیر چیکنگ مسافروں کو جہاز میں سوار کرانا سیکیورٹی رسک ہے۔

    واضح رہے کہ پی آئی اے نے تین پروازوں کے ذریعے پاکستانیوں کو وطن واپس لانا تھا، غیرمتوقع تبدیلی کے باعث سیکڑوں پاکستانی شہری کابل میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان کے دارالحکومت میں داخلے کے بعد غیریقینی کی صورت حال کے پیش نظر کابل انتظامیہ نے ‏پی آئی اے حکام کو خصوصی پروازوں کی اجازت دی تھی۔