Tag: Afghanistan

  • بھارت کو موجودہ حالات میں ذمےداری کا ثبوت دينا چاہيے، شاہ محمود قریشی

    بھارت کو موجودہ حالات میں ذمےداری کا ثبوت دينا چاہيے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کا وفد امن عمل آگے بڑھانے کيلئے  پاکستان ميں موجود ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزيراعظم عمران خان نے آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کيا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے ہونے والے اہم اجلاس ميں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بات چیت ہوگی اور آئندہ کا لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

    وزير خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا وفد امن عمل آگے بڑھانے کيلئے پاکستان ميں موجود ہے، آج دفتر خارجہ ميں افغان وفد سے اہم ملاقات ہوگی۔

    افغانستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کو موجودہ حالات میں ذمےداری کا ثبوت دينا چاہيے۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان میں امن و استحکام کی خواہاں ہے اور توقع کرتی ہے کہ بھارت بھی مثبت کردار ادا کرے، خطے کي بہتری کيلئے بھارت کو ذمےداری دکھانی ہوگی۔

  • اقوام متحدہ کا افغانستان کی صورتحال پر اظہار تشویش

    اقوام متحدہ کا افغانستان کی صورتحال پر اظہار تشویش

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے افغانستان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ افغانستان میں پرامن تصفیے کے لیے پرعزم ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے افغانستان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ طالبان سمیت تمام فریقین انتہائی تحمل کا مظاہرہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ جانوں کا تحفظ اور ضروریات پوری کرنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، اقوام متحدہ افغانستان میں پرامن تصفیے کے لیے پرعزم ہے۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ تمام افغانوں کے انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان طالبان افغان دارالحکومت کابل اور بعد ازاں صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کرچکے ہیں، صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوچکے ہیں جبکہ افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان ہوچکا ہے۔

  • افغانستان سے متعلق فیصلوں کے اثرات کا ہمیں سامنا کرنا پڑا: فواد چوہدری

    افغانستان سے متعلق فیصلوں کے اثرات کا ہمیں سامنا کرنا پڑا: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ افغانستان سے متعلق فیصلے ہم سے پوچھ کر نہیں ہوئے، لیکن ان فیصلوں کے اثرات کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی رپورٹ میں پاکستان کو درپیش ہائبرڈ وار کی ایک جھلک پیش کی گئی، ففتھ جنریشن وار اور ہائبرڈ وار ایک فلسفہ نہیں، ہمارے سامنے موجود ایک حقیقت ہے۔ امریکا آج دنیا کی سپر پاور اس لیے ہے کہ اس کے ہمسائے میں امن ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایک جانب بھارت اور دوسری جانب افغانستان ہیں، اس لحاظ سے ہمارے خطے کو کچھ مسائل درپیش ہیں، ہمیں اپنے زمینی حقائق کے مطابق فیصلے کرنا ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سوویت یونین نے سنہ 1979 میں افغانستان پر قبضہ کیا، اسامہ بن لادن نے نیویارک پر حملہ کیا، امریکا نے افغانستان سے انخلا کا فیصلہ کیا۔ یہ تمام فیصلے ہم سے پوچھ کر نہیں ہوئے۔ ان فیصلوں کے اثرات کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں اصل اور جعلی خبر میں فرق تلاش کرنے کا چیلنج درپیش ہے، اوباما نے سنہ 2013 میں کہا تھا حکومتوں کا بڑا چیلنج فلو آف انفارمیشن سے نمٹنا ہے۔ کراچی میں تحریک لبیک پاکستان کے خلاف آپریشن کے 3 گھنٹے میں ہزاروں ٹویٹس آئیں کہ کراچی میں سول وار شروع ہوگئی ہے۔ ان سارے ٹویٹس میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سے ایک مسلک کے بارے میں بھی بہت سی ٹویٹس آئیں، ریاست مخالف بیانیے کو بھارت سے سپورٹ ملی۔ فرقہ وارانہ فسادات کے پیچھے بڑا ہاتھ بھارت میں بیٹھے اینٹی پاکستان عناصر کا ہے۔ جن ملکوں کے پاس بیانیہ نہ ہو، اکٹھا رہنے کا جواز نہ ہو تو اس کے لیے بیانیے کی جنگ زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پہلے وزیر اطلاعات بنا تھا تو کہا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا رسمی میڈیا کی جگہ لے گا، اس پر میری مخالفت ہوئی، سنہ 2018 میں وزارت خزانہ کو خط لکھا جس میں کہا ایڈورٹائزنگ تیزی سے بڑھ رہی ہے، آئندہ 5 سال میں یہ تقریباً 12 ارب ہو جائے گی، 2018میں یہ 4 ارب روپے تھی، صرف 3 سال میں یہ 25 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

    انہوں نے کہا کہ گوگل اور فیس بک 7 ارب روپے ایڈورٹائزنگ کی مد میں پاکستان سے حاصل کر رہے ہیں، آئندہ 2 سے 3 سالوں میں فارمل میڈیا ایڈورٹائزنگ پیچھے رہ جائے گی۔ ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ آگے بڑھے گی، اس کو ریگولیشن میں لانا ضروری ہے۔

    فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کر رہے ہیں، ہمارا مستقبل ڈیجیٹل میڈیا ہے۔

  • افغانستان : "ہرات کا شیر” گرفتار، اسماعیل خان کے بارے دلچسپ حقائق

    افغانستان : "ہرات کا شیر” گرفتار، اسماعیل خان کے بارے دلچسپ حقائق

    ایک ماہ قبل افغانستان کے معروف ترین وار لارڈ اور ہرات کا شیر‘ کہلائے جانے والے اسماعیل خان نے شہر کو طالبان سے بچانے کا عہد کیا اور عوام کو لڑائی میں حصہ لینے کی ترغیب دی لیکن چند دن بعد ہی اسماعیل خان کو ہرات میں طالبان نے گرفتار کر لیا۔

    ہرات کا شیر کہلائے جانے والے اسماعیل خان کا شمار افغان سویت جنگ میں طاقتور ترین مجاہدین میں ہوتا تھا۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جب طالبان طاقت پکڑ رہے تھے تو انہوں نے طالبان کے خلاف کافی کامیابیاں سمیٹی تھیں لیکن جب ان کے اتحادی نے طالبان کے ساتھ الحاق کر لیا تو وہ 1995میں اپنے ہزاروں ساتھیوں کے ساتھ ایران فرار ہوگئے تھے۔

    جب اسماعیل خان 1997 میں اپنی ملیشیا کو منظم کرنے کے لیے واپس آئے تو طالبان نے انہیں گرفتار کر لیا۔ پھر وہ دو برس کے بعد جیل سے فرار ہو گئے اور2001 میں امریکی حملے تک مفرور رہے۔

    سابق افغان صدر حامد کرزئی کے دور میں وہ وزیر کے عہدے پر بھی رہے۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں وہ ہرات کو اپنے علاقے کے طور پر چلا رہے تھے۔

    گذشتہ ماہ انہوں نے طالبان کے خلاف لڑنے کا عہد کیا۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم جلد فرنٹ لائن پر جائیں گے اور اللہ کی مدد سے صورتحال کو تبدیل کریں گے۔

    ’ہمیں امید ہے ہرات کے مرد اور عورتیں اس موقع پر اپنی عزت اور آزادی کو بچانے کے لیے مزاحمت کرنے والوں کا ساتھ دیں گے۔‘

    انہوں نے تیزی سے بگڑتی صورتحال کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا اور فوج سے اپیل کی وہ بہادری کا مظاہرہ کریں۔ ہم باقی تمام سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بہادری سے مزاحمت کریں۔‘

    تاہم جمعے کی صبح ہرات کے لوگوں کی آنکھ کھلی تو گلیوں میں جنگ کے کوئی آثار نہیں تھے اور نہ ہی اسماعیل خان کی طرف سے مزاحمت نظر آئی۔

    ٹریفک معمول کے مطابق چل رہی تھی اور طالبان کا ایک گروہ پولیس اسٹیشن سے افغانستان کا جھنڈا اتار رہا تھا دیگر جنگجو ہموی گاڑی کے بونٹ پر کھڑے تھے جسے حکومتی فورسز چھوڑ کے بھاگ گئی تھیں۔ ان میں سے ایک عسکریت پسند کندھے پر راکٹ لانچر اٹھائے کیمرے کی طرف دیکھ کر مسکرایا۔

    افغان حکام کا کہنا تھا کہ انہوں قتل و غارت سے بچنے کے لیے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا۔ اسماعیل خان طالبان کے قبضے کے باوجود شہر میں ہی موجود رہے۔ طالبان نے کہا کہ انہوں اسماعیل خان کو گرفتار کر لیا ہے اور ایک ویڈیو بھی شیئر کی۔

    بعد ازاں اسماعیل خان کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد وہ گھر چلے گئے تھے تاہم ابھی تک اس معاہدے کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

  • امریکا نے افغان صدر اشرف غنی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا

    امریکا نے افغان صدر اشرف غنی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا

    واشنگٹن: ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا نے افغان صدر اشرف غنی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے افغان صدر اشرف غنی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر دفاع جنرل آسٹن اور امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے افغان صدر اشرف غنی کو فون کیا ہے۔

    ذرائع کا دعویٰ ہے کہ امریکا کی جانب سے اشرف غنی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، امریکا نے کہا کہ سیز فائر کے لیے ضروری ہے کہ اشرف غنی اقتدار سے الگ ہو جائیں اور عبوری حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔

    دوسری طرف عبداللہ عبداللہ کو عبوری سیٹ میں ذمہ داریاں ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، ادھرافغان نائب صدر کے ملک سے فرار کی اطلاعات بھی آ رہی ہیں۔

    افغان میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امراللہ صالح رات کی تاریکی میں کابل سے تاجکستان چلے گئے ہیں۔

  • بھارتی سفارتکار قندھار کے بعد مزار شریف سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے

    بھارتی سفارتکار قندھار کے بعد مزار شریف سے بھی بھاگ کھڑے ہوئے

    نیو دہلی : افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے بعد بھارت نے مزار شریف سے بھی اپنے سفارت کاروں کو واپس بلالیا۔ ایک خصوصی طیارے کے ذریعے بھارتی عہدیداروں کو بحفاظت وطن لے جایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت نے مزار شریف سے بھی اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا لیا ہے، بھارتی حکومت نے افغانستان میں موجود تمام بھارتی شہریوں کو ملک سے نکل جانے کا بھی مشورہ دیا ہے۔

    ایک ایسے وقت جب طالبان کی مزار شریف کی جانب پیش قدمی جاری ہے، بھارت نے 10 اگست منگل کی شام کو مزار شریف میں موجود اپنے سفارتی عملے کو ایک خصوصی طیارے کی مدد سے دہلی واپس بلا لیا۔ گزشتہ ماہ بھارت نے قندھار سے اپنے عملے کا انخلا کروا لیا تھا۔

    اس سے قبل مزار شریف میں بھارتی قونصل خانے نے اعلان کیا تھا کہ سکیورٹی کی بگڑتی صورت حال کے پیش نظر، جو بھی بھارتی شہری اس علاقے میں موجود ہو، وہ شہر سے نکل جائیں اور 10 اگست کی شام کو ایک خصوصی پرواز کابل سے نئی دہلی کے لیے روانہ ہو رہی ہے اس میں سوار ہونے کے لیے اپنی تفصیلات روانہ کر دیں۔

    مزار شریف افغانستان کے شمال میں سب سے بڑا شہر ہے جو ازبکستان اور تاجکستان کی سرحد پر واقع ہے۔ اس شہر میں گزشتہ کئی برسوں سے بھارت کا ایک بڑا سفارتی عملہ موجود رہا ہے۔ گزشتہ ماہ جب جنوبی علاقے قندھار میں لڑائی تیز ہوئی تو بھارت نے سب سے پہلے قندھار کا اپنا قونصل خانہ بند کر نے کا اعلان کیا تھا اور عملے کو واپس بلا لیا گيا تھا۔

    لیکن شدید لڑائی کے باوجود شمالی شہر مزار شریف میں اس کا سفارتی اور سکیورٹی کا عملہ اب بھی موجود تھا۔ گزشتہ روز طالبان نے کابل اور مزار شریف کے درمیان واقع اہم شہر ایبک پر قبضہ کر لیا تھا اور اطلاعات کے مطابق اب وہ مزار شریف کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ بھارتی حکومت نے اسی تناظر میں یہ انخلا کیا ہے۔

    لیکن کابل میں بھارتی سفارت خانہ اب بھی فعال ہے جس میں بھارتی سفارتی حکام، سکیورٹی فورسز کا عملہ اور سفارت خانے میں کام کرنے والے افغان شہری اب بھی حسب معمول کام کر رہے ہیں۔

  • افغان صدر کے سابق ترجمان کابل میں قتل

    افغان صدر کے سابق ترجمان کابل میں قتل

    کابل: افغان صدر اشرف غنی کے سابق ترجمان کو کابل میں قتل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی کے ایک سابق ترجمان دواخان مینہ پال کو طالبان نے قتل کر دیا ہے۔

    طالبان نے دواخان مینہ پال کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی، اس سلسلے میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ کابل شہر میں دارالامان کی سڑک پر دواخان مینہ پال مجاہدین کے ایک خاص حملے میں ہلاک ہو گیا۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ دواخان مینہ پال افغان حکومت میڈیا اور انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ تھے۔

    طالبان کیا چاہتے ہیں، حکومت میں بڑا حصہ یا کچھ اور؟ ترجمان کا اہم بیان

    واضح رہے کہ دو دن قبل روز افغان طالبان نے واضح کیا تھا کہ وہ افغانستان میں کیا چاہتے ہیں، حکومت میں ’بڑا حصہ‘ یا کچھ اور۔ اس سلسلے میں انھوں نے مستقبل کی حکومت میں ’بڑا حصہ‘ مانگنے کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ زلمے خلیل زاد کا ذاتی خیال ہے۔

    طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ایک ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جو لوگوں کے اسلامی جذبات کے مطابق ہو، ہم طاقت کی اجارہ داری یا اقتدار میں اہم نوع کی شراکت داری نہیں چاہتے۔

  • افغان مسئلے پر ماضی بھلا کر آگے دیکھنے کی ضرورت ہے، معید یوسف

    افغان مسئلے پر ماضی بھلا کر آگے دیکھنے کی ضرورت ہے، معید یوسف

    واشنگٹن : مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان مسئلے پر ماضی بھلا کر آگے دیکھنے کی ضرورت ہے، وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر امریکا کا دورہ کیا۔

    یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ دنیا کو پاکستان کے بیانیے سےمسلسل آگاہ کررہے ہیں، افغان مسئلے پرماضی بھلا کر آگےدیکھنے کی ضرورت ہے۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ5اگست 2019کے بھارتی اقدام کیخلاف وزیراعظم نے ہر فورم پرآواز اٹھائی اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف دنیا بھر میں بھرپور آواز اٹھائی۔

    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا دورہ امریکا بہت مثبت رہا، وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر امریکا کا دورہ کیا ہے۔

    مشیرقومی سلامتی نے کہا کہ سرمایہ کاروں سے ملاقات میں معاشی سیکیورٹی پر اچھی گفتگو ہوئی، پاکستان کے افغانستان میں منفی رویے کا کوئی الزام سننے کو نہیں ملا، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان کا بیانیہ مثبت طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔

  • طالبان نہ رکے تو بمباری بھی  جاری رہے گی، امریکی کمانڈر کا واضح پیغام

    طالبان نہ رکے تو بمباری بھی جاری رہے گی، امریکی کمانڈر کا واضح پیغام

    کابل: امریکی جنرل کینتھ مکینزی نے طالبان کو سیاسی مصالحت کا پیغام دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر طالبان نہ رکے تو بمباری بھی جاری رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹ کام کمانڈر جنرل کینتھ مکینزی نے کابل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا افغان فورسز کی بھرپور مدد کررہا ہے اور انہیں فضائی بمباری کیلئے فوری کمک فراہم کررہا ہے۔

    امریکی جنرل نے طالبان کو سیاسی مصالحت کا پیغام دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر طالبان کی پیش قدمی جاری رہے تو اکتیس اگست کے بعد بھی بمباری کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    اس سے قبل امریکا نے طالبان سے مذاکرات کی میز پر آنے کا مطالبہ کیا ، اس حوالے سے امریکی وزیر دفاع جنرل آسٹن کا کہنا تھا افغان فورسز کو سب سے پہلے طالبان کی پیش قدمی کو روکنا ہوگا۔

    خیال رہے افغانستان کے مختلف اضلاع میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں بدستور جاری ہیں، افغان فورسز نے طالبان کیخلاف آپریشن کیلئے اکتیس صوبوں میں رات کا کرفیو لگا دیا ہے ، کرفیو رات دس بجےسے صبح چار بجے تک جاری رہے گا۔

    ایک اندازے کے مطابق طالبان نے ملک کے آدھے حصے پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ متعدد بڑے شہروں کے قریب آ رہے ہیں لیکن ابھی تک ان پر قبضہ نہیں کر سکے۔

  • طالبان کا قبضے کا دعویٰ جھوٹا ہے: افغان حکومت

    طالبان کا قبضے کا دعویٰ جھوٹا ہے: افغان حکومت

    کابل: افغان حکومت نے طالبان کے افغانستان کے 90 فی صد علاقے پر قبضے کی تردید کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ملک کے نوّے فی صد علاقے پر قبضے کا طالبان کا دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے، اب بھی افغانستان کے بیش تر علاقے ہمارے کنٹرول میں ہیں، دوسری طرف جھڑپوں کے دوران افغان فورسز نے مزید 152 طالبان مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    افغانستان کی وزارت دفاع کے نائب ترجمان فواد امان نے بتایا کہ ملک کی سرحدوں پر افغان سیکیورٹی فورسز کا کنٹرول ہے، طالبان کا دعویٰ پروپیگنڈا ہے، پیٹاگون کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ ملک کے تقریباً نصف یعنی 4 سو اضلاع طالبان کے قبضے میں ہیں، جب کہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کی نوے فی صد سرحد پر طالبان کا کنٹرول ہے، جس میں تاجکستان، ترکمانستا، ازبکستان اور ایران کے ساتھ سرحد شامل ہے۔

    افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، امریکا کی جانب سے بھی فضائی حملوں کے ذریعے افغان فورسز کی مدد کی جا رہی ہے، تاہم امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے پریس بریفنگ میں کہا کہ وہ فضائی حملوں کے حوالے سے تفصیلات نہیں مہیا کر سکتے۔

    ترجمان طالبان کا کہنا ہے اقتدار پر اجارہ داری نہیں چاہتے، تاہم اشرف غنی کو ہٹائے جانے تک امن ممکن نہیں۔ترجمان نے میڈیا کو بتایا تھا کہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں داعش کو فعال ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انھوں نے کہا کہ افغانستان میں وسطی ایشیا یا چین سے تعلق رکھنے والے شدت پسند موجود نہیں ہیں۔

    ذبیح اللہ کا کہنا تھا طالبان نے ترکی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا، انخلا مکمل ہونے کے بعد افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کی کسی طور بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    دوسری طرف روس نے آئندہ ماہ سے افغانستان کی سرحد کے قریب تاجکستان اور ازبکستان میں فوجی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، تاجکستان میں ماسکو کے اڈے پر تعینات روسی ٹینک اگلے ماہ ہونے والی فوجی مشقوں کے لیے افغانستان کی سرحد کے قریب پہنچ چکے ہیں، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ’حرب میدان‘ میں فوجی مشقیں کی جائیں گی، جہاں طالبان نے افغان فوجیوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔