Tag: Afghanistan

  • کابل: راکٹ دھماکوں کے باوجود نماز عید جاری رہی، صدر اشرف غنی بھی موجود (ویڈیو بچے نہ دیکھیں)

    کابل: راکٹ دھماکوں کے باوجود نماز عید جاری رہی، صدر اشرف غنی بھی موجود (ویڈیو بچے نہ دیکھیں)

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع صدارتی محل کے قریب نماز عید الاضحیٰ کے دوران راکٹ فائر کیے گئے، تاہم دھماکوں کی زبردست آوازوں کے باوجود عید کی نماز جاری رہی۔

    تفصیلات کے مطابق کابل میں نمازِ عید کے دوران صدارتی محل کے قریب راکٹ حملے کیے گئے، منگل کی صبح ہونے والے ان راکٹ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔

    افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی نے کہا کہ راکٹ محل کے باہر گرین زون میں تین مختلف مقامات پر گرے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    افغان ٹی وی چینلز کی فوٹیج کے مطابق یہ راکٹ حملہ اس وقت ہوا جب صدر اشرف غنی دیگر اہم حکومتی شخصیات کے ساتھ محل کے ایک سبزہ زار میں نماز عیدالاضحیٰ ادا کر رہے تھے۔

    راکٹ گرنے کے بعد دھماکوں کی آواز سنائی دی لیکن نماز جاری رہی، اس کے بعد صدر اشرف غنی نے خطاب بھی کیا جو مقامی میڈیا پر نشر کیا گیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ افغانستان کے صدارتی محل کو راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، صدارتی محل پر آخری راکٹ حملہ گزشتہ برس دسمبر میں ہوا تھا۔ گزشتہ برسوں کی برعکس اس سال عیدالاضحیٰ پر طالبان کی جانب سے سیز فائز کا اعلان بھی نہیں کیا گیا۔

    افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد مختلف صوبوں میں طالبان اور حکومتی فورسز میں جھڑپوں کی وجہ سے غیر یقینی کی فضا قائم ہے۔

  • افغان طالبان کے سربراہ نے اپنی حکومت کا خاکہ پیش کر دیا

    افغان طالبان کے سربراہ نے اپنی حکومت کا خاکہ پیش کر دیا

    کابل: افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں اپنی حکومت کا خاکہ پیش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ افغان طالبان ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں حکومت کے خدوخال پر مبنی 20 نکاتی مجوزہ ایجنڈا جاری کر دیا ہے۔

    ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ طالبان انخلا کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر سے سفارتی و معاشی تعلقات کے خواہاں ہیں، طالبان افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اسی طرح ہمارے داخلی امور میں بھی دخل اندازی سے گریز کیا جائے۔

    ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ غیر ملکی سفارت کاروں، سفارت خانوں اور سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تحفظ دیں گے، افغانستان ہم سب کا گھر ہے، تمام ملکی فریقوں کے لیے بھی ہمارے دروازے کھلے ہیں، لیکن طالبان حقیقی اسلامی نظام چاہتے ہیں اس لیے ملکی فریق بھی اسے تسلیم کریں۔

    امریکا سمیت 16 ملکوں نے طالبان سے اہم مطالبہ کر دیا

    ایجنڈے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان کی صفوں میں شامل ہونے والے سرکاری اہل کاروں اور فوجیوں سے وعدے پورے کیے جائیں گے، حکومت کے قیام اور ملک کی ترقی میں افغان اقوام کا بڑا کردار ہوگا۔

    ایجنڈے کے مطابق طالبان کے زیر اثر علاقوں میں مدارس، اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں کھلی رہیں گی۔

    خیال رہے کہ دوحہ مذاکرات کے دوسرے روز طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں انھوں نے کہا اسلامی امارات ایک سیاسی حل کی حمایت کرتی ہے باوجود اس کے کہ اسے میدان میں کامیابیاں مل رہی ہیں۔

  • کابل میں تعینات پاکستانی سفیر کو اسلام آباد بلا لیا گیا

    کابل میں تعینات پاکستانی سفیر کو اسلام آباد بلا لیا گیا

    اسلام آباد: افغانستان کے طرز عمل پر پاکستان کا جوابی وار، کابل میں تعینات پاکستانی سفیر کو اہم مشاورت کے لئے اسلام آباد بلالیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق کابل میں تعینات پاکستانی سفیر کو مشاورت کیلئےاسلام آباد بلالیا گیا ہے، پاکستانی سفیرمنصور احمدخان اتوار کی رات کابل سے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفیر کو افغان سفیرکی بیٹی کے واقعے پر مشاورت کیلئےبلایا گیا ہے، منصور احمد خان آج دفتر خارجہ میں سیکرٹری خارجہ سے ملاقات کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق اہم ترین ملاقات میں پاکستان سے افغان سفیر اور عملےکی کابل واپسی سے پیدا صورتحال کا جائزہ لیاجائےگا اس کے علاوہ ملاقات میں مجوزہ افغان امن کانفرنس میں پیشرفت پر بھی مشاورت ہوگی۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز افغان صدراشرف غنی نے پاکستان سے سفیر اور عملے کو وطن واپس بلایا تھا، افغان دفترخارجہ کو سفیراور تمام سفارتی عملے سمیت واپسی کی ہدایت کی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: ‏’اشرف غنی الزامات لگا رہے اور تعاون بھی مانگ رہے‘‏

    افغان حکومت نے مؤقف دیا کہ ’سفارتی عملے کو مکمل سیکیورٹی ملنے تک کسی کو بھی واپس نہیں بھیجا جائے گا۔

    افغانستان کی جانب سے یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کی کہانی جعلی نکلی تھی، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے گذشتہ روز بتایا تھا کہ افغان سفیرکی بیٹی اپنی مرضی سےراولپنڈی ‏گئی اور دامن کوہ سےلڑکی نے انٹرنیٹ بھی استعمال کیا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ میڈیا پر چلنے والی تصاویر اس لڑکی کی نہیں جعلی ہیں یہ عالمی سازش اور ‏‏”را” کا ایجنڈا ہے اس کیس کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور کڑیوں سے کڑیاں ملا رہے ہیں جلد ہی گتھی ‏سلجھ جائے گی۔

  • پاکستان افغانستان کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے: گورنر پنجاب

    پاکستان افغانستان کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے: گورنر پنجاب

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ پرامن اور مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے، ملکی دفاع پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ پرامن اور مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ بھارت خطے میں امن کے دشمنوں کے ساتھ ہے، پاکستان کے پاس دنیا کی بہترین افواج ہے، دشمنوں کو ناکام بنا دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کے ساتھ ہے، ملکی دفاع پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے۔ امن کے خلاف سازش کرنے والوں کے عزائم ناکام ہوں گے۔

    چوہدری محمد سرور کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔

  • برطانوی وزیر دفاع کے بیان پر افغان طالبان کا رد عمل

    برطانوی وزیر دفاع کے بیان پر افغان طالبان کا رد عمل

    کابل: افغان طالبان کی جانب سے برطانوی وزیر دفاع کے بیان کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ برطانوی وزیر دفاع کا طالبان کے ساتھ کام کرنے کا بیان مثبت ہے، ہم دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

    ترجمان افغان طالبان نے کہا ہم اپنی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیں گے، نہ کسی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں گے، اور نہ کسی کو کرنے دیں گے۔

    سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان مذہبی اور قومی روایات کی روشنی میں عالمی قوانین کی پاسداری کریں گے۔

    برطانیہ کی طالبان کو بڑی پیشکش

    گزشتہ روز طالبان کے حکومت بنانے سے متعلق برطانوی وزیر دفاع بین ویلس نے کہا تھا کہ اگر افغانستان میں طالبان نے حکومت تشکیل دی تو عالمی برادری کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ ان کے ساتھ مل کر کام کریں۔

    بین ویلس نے کہا کہ عالمی قوانین پر عمل کرتے ہوئے برطانیہ بھی افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ کام کرے گا، لیکن اگر حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تو تعلقات پر نظر ثانی کی جائے گی۔

  • افغانستان میں بدلتی صورتحال پرگہری نظر ہے، فواد چوہدری

    افغانستان میں بدلتی صورتحال پرگہری نظر ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بدلتی صورتحال پرگہری نظر ہے اور ہماری افغان پالیسی پاکستان کے مفاد پرہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں بدلتی صورتحال پرگہری نظر ہے، کوشش ہے کابل میں پرامن اور منتخب نظام حکومت کےذریعے آگے بڑھا جائے، اگر ایسا نہ ہوا تو بھی پاکستان کے اندر اس کے اثرات نہیں آنے دیں گے، ہماری افغان پالیسی پاکستان کے مفاد پرہے۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کہہ چکے کہ امن میں حصہ دار ہوں گے ، جنگ میں نہیں، پاکستان کی زمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی، امید ہےافغانستان کی زمین بھی ہمارےکیخلاف استعمال نہیں ہوگی ، ہماری سیاسی پارلیمانی قیادت عدم مداخلت کے اصول پرمتفق ہے۔

    خیال رہے افغانستان میں طالبان اورافغان فورسزآمنےسامنے ہیں اور افغان طالبان قبضےکیلئےمختلف صوبوں پر حملے کررہے ہیں۔

    قندوز میں طالبان نے دو ہیلی کاپٹرز تباہ کردیئے اور کابل میں افغان فضائیہ کا پائلٹ بھی قتل کردیاگیا جبکہ افغان فوج نے صوبہ غزنی میں طالبان کا حملہ پسپا کرنے کا دعوی کیا ہے۔

  • "افغانستان میں سلجھاہوا طالبان جنم پاچکا "

    "افغانستان میں سلجھاہوا طالبان جنم پاچکا "

    راولپنڈی: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سلجھاہوا طالبان جنم پاچکاہے ،اب وہ طالبان نہیں ہیں جو بندوق سے بات کرتےتھے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے امریکی اور نیٹو افواج کےانخلا کے بعد افغانستان کی موجودہ صورت حال پر بتایا کہ افغانستان خودمختارملک ہے اس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوگی، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔

    شیخ رشید نے کہا کہ پاک فوج کے پیچھے پورا پاکستان کھڑا ہے، موجودہ حکومت اور پاک افواج افغانستان میں امن کی راہ ہموار کرینگے، افغان امن کے لئے پہلےبھی دنیاکےساتھ تھے،اب بھی ساتھ ہیں۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سلجھاہوا طالبان جنم پاچکاہے،طالبان بدل گئےہیں، اب وہ طالبان نہیں ہیں جو بندوق سے بات کرتےتھے۔

    وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو میں ایک بار پھر واضح کیا کہ پاکستان اپنی کوئی بیس نہیں دےگا، بھارت نےآج تک دہشتگردی کوپاکستان کیخلاف منظم کیاہے۔

    شیخ رشید نے آزاد کشمیر الیکشن میں پی ٹی آئی کی حکومت بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت بننے جارہی ہے، عمران خان کشمیر کا کیس دنیا میں لڑےگا، اپوزیشن کو تکلیف یہ ہےکہ ہر ڈبے سے بلے کے نشان والے ووٹ زیادہ نکلنے ہیں، جس دن یہاں ہارنےوالی پارٹی نےہار تسلیم کرلی تو جمہوریت قائم ہوجائیگی۔

    چیئرمین بلاول بھٹو کو ایک بار پھر "دل کا جانی قرار دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ بلاول دل کاجانی ہے،کشمیرمیں اس کاجانابھی ضروری ہے، مگر مریم نواز جوزبان استعمال کررہی ہیں وہ غیرذمہ دارانہ ہے، مریم نواز کو اپنے لب و لہجےپرغورکرناچاہیے۔

  • چین نے افغانستان سے اپنے شہری نکال لیے

    چین نے افغانستان سے اپنے شہری نکال لیے

    بیجنگ: افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا عمل شروع ہوتے ہی چین نے اپنے شہری واپس بلا لیے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا میں تیزی آنے کے ساتھ ہی وہاں موجود 210 چینی شہریوں کو اپنے ملک واپس بلا لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 2 جولائی کو ژیامن ایئر لائنز کا جہاز افغانستان میں پھنسے چینی شہریوں کو لے کر کابل سے چین کے شہر ووہان پہنچا تھا، اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر جاری خبر میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ افغانستان سے واپس لائے گئے چینی شہریوں میں سے 22 افراد کے کرونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

    چین کے کونسلر افیئرز ڈپارٹمنٹ نے بدھ کو اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ چینی حکومت نے اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے انھیں یاددہانی کرائی ہے کہ وہ جس قدر جلد ہو سکے افغانستان سے نکلیں، حکومت نے انھیں ضروری سفری سہولیات بھی فراہم کی ہیں۔

    افغان طالبان کی پیش قدمی جاری، ایک اور ضلع پر کنٹرول

    واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے اگست کے اواخر میں امریکی افواج کے مکمل انخلا کے اعلان کے بعد سے افغانستان میں غیر یقینی کی فضا قائم ہے، اور ملک کے مختلف حصوں میں طالبان کی کارروائیاں جاری ہیں۔

    ادھر چینی حکومت نے امریکی افواج کے انخلا کے عمل پر سخت تنقید بھی کی ہے، چین کا مؤقف ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا جلد بازی میں کیا گیا ہے، امریکا نے اپنی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈالا، اور افغان عوام کو انتشار کے حوالے کر دیا۔

    افغانستان میں موجودہ صورت حال کے حوالے سے آئندہ ہفتے چینی وزیر خارجہ وانگ یی شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کے اجلاس میں پاکستان، روس اور بھارت سمیت وسطی ایشیائی وزرائے خارجہ سے بات چیت بھی کریں گے۔

  • کسی کے کہنے پر دوست ملک سے تعلق تبدیل نہیں‌ کرسکتے، امریکا آگے چلنے کو تیار ہے، معید یوسف

    کسی کے کہنے پر دوست ملک سے تعلق تبدیل نہیں‌ کرسکتے، امریکا آگے چلنے کو تیار ہے، معید یوسف

    اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان خانہ جنگی کا نقصان پاکستان کو بھی ہوگا، کسی کے کہنے پر کسی ملک سے تعلقات کی نوعیت تبدیل نہیں کرسکتے، افغانستان کا فیصلہ مقامی فریقین کو بیٹھ کر طے کرنا ہے تاکہ خونریزی نہ ہو۔

    اے آر وائی نیوز کی افغانستان کی صورت حال سے متعلق خصوصی ٹرانسمیشن سے گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’افغانستان نےابھی بہت سے مراحل سےگزرنا ہے، امریکانے افواج کے انخلا کا فیصلہ کر لیا، اب طالبان اور افغان حکومت کو مل بیٹھ کر ایسا فیصلہ کرنا چاہیے کہ معاملہ خونریزی کی طرف نہ جائے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں ہونے والی خانہ جنگی کا نقصان پاکستان کو ہوگا، ہم پرامن حل کے اس لیے بھی خواہش مند ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے‘۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے خود کو میدانِ جنگ میں منوایا اور اب وہ جنگی قوت استعمال کرکے آگے بڑھ رہے ہیں، انہیں قابض طاقت کے نکلنے کے بعد جگہ ملی، اس لیے وہ زیادہ سے زیادہ حصے پر اپنا اثر قائم کررہے ہیں اور موجودہ صورت حال بھی اسی کی غمازی ہے‘۔

    مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’دوحہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے تاکہ معاملہ خون ریزی کی طرف نہ جائے، پاکستان کو افغان عمل سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا، اگر کوئی سہولت کاری کرے تو اعتراض نہیں ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’اب طالبان کا افغان حکومت میں شامل ہونا مشکل نظر آرہا ہے کیونکہ وہ اب حکومتی شراکت داری کے موڈ میں نہیں ہیں، افغان فریق مل بیٹھ کر ایساحل نکالیں جو سب کو قابل  قبول  ہو، افغان طالبان کا جنگ میں  ہاتھ اوپر ہے، آج طالبان جس پوزیشن میں ہیں انہوں نے گزشتہ بیس سالوں میں خود کو اتنا طاقت ور نہیں دیکھا تھا‘۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان کافی حد تک بدل چکے، پاکستان حالات کے سامنے کے لیے تیار ہے، شیخ رشید احمد

    مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہےکہ افغان طالبان کیاپھرعلیحدگی میں جاناچاہتے ہیں، اگر وہ چاہتے ہیں کہ تعلقات بحال رہیں تو پھر بات چیت کی گنجائش موجود ہے، پاکستان سے زیادہ افغان امن عمل میں بطورسہولت کار کسی ملک نے اتنا متحرک کردار ادا نہیں کیا، اگر اب یہ کردار کوئی اور بھی کرے تو ہمیں اعتراض نہیں کیونکہ پاکستان کے مفادات افغانستان سے جڑے ہوئے ہیں۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’اس بات کو ذہن سےنکال دیں کہ امریکا کو اڈے دینے کی کوئی پیش کش کی جارہی ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ بغیر کسی شرط کے تمام شعبوں میں تعلقات کی بہتری کا خواہش مند ہے اور امریکا کی بھی یہی خواہش ہے، امریکا سے مختلف معاملات اور تعلقات میں بہتری پر بات چیت جاری ہے،  ہم نے اپنا نقطہ نظرسامنے رکھنا ہے اور دیکھنا ہےکتنی چیزیں ہمارے لیے قابل قبول ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

    ’جب خلا پیدا ہوگا تو کوئی نہ کوئی جگہ لینےکے لیے تو آئےگا، یہی وہ خانہ جنگی کی صورت حال جسےہم روکناچاہتے ہیں، ہم کسی کےکہنے پر کسی اور ملک سےتعلق کی نوعیت نہیں بدل سکتے، حتی کہ چین بھی کسی سے تعلق رکھنے  یا ختم کرنے کا نہیں کہہ سکتا، پاکستان میں دفاعی حکومت عملی کی کمی تھی مگر گزشتہ سالوں پر اُس پر کام ہوا، بدلتی صورت حال میں جیواکنامک کو لے کر چلنا اہم ہوگا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’اچھی خبریہ ہےکہ  امریکی بھی اب پیچھے کے بجائے آگےچلنےکی بات کر رہے ہیں مگر بری خبریہ ہے اعتمادکی کمی ایک دم سےختم نہیں ہوگی، اس میں وقت ضرور لگے گا‘۔

  • افغانستان دنیا میں دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا: جو بائیڈن

    افغانستان دنیا میں دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا: جو بائیڈن

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی اہداف پورے ہو گئے، افغانستان دنیا میں دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس میں کہا افغانستان میں امریکا کے اہداف پورے ہو گئے، اسامہ بن لادن کی ہلاکت ساتھ ہی مشن مکمل ہوگیا تھا، افغانستان دنیا میں اب دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا۔

    انھوں نے کہا امریکا کی ایک اور نسل کو افغانستان نہیں بھیجوں گا، 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجی واپس آ جائیں گے، تاہم امریکا امن عمل کی حمایت اور افغان فورسز کی مدد جاری رکھے گا۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ طالبان کا مکمل افغانستان پر کنٹرول مشکل ہے، ہمارا کام ختم ہو گیا، اب افغان عوام کا حق ہے وہ جسے منتخب کریں، اُن پر اپنی مرضی کی حکومت مسلط نہیں کر سکتے۔

    امریکی صدر کا 31 اگست تک افغان جنگ ختم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ امریکی فورسز کے انخلا کے ساتھ طالبان نے تیزی کے ساتھ افغانستان کے اضلاع پر قبضہ کرنا شروع کر دیا ہے، آج ماسکو میں موجود طالبان وفد نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان افغانستان پر قبضے کے قریب پہنچ گئے ہیں، اور 85 فی صد ملک پر قبضہ کیا جا چکا ہے۔

    وفد نے دعویٰ کیا کہ وہ 398 میں سے 250 اضلاع میں حکومت بنا چکے ہیں، طالبان نے ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہ اسلام قلع بھی فتح کر لیا ہے، سو سے زائد افغان فوجی اہل کار چیک پوسٹ چھوڑ کر ایران بھاگ گئے۔

    ہرات میں بھی جنگجوؤں نے پیش قدمی کی، ایک کے بعد ایک ضلعے میں داخل ہو رہے ہیں، جب کہ افغان اہل کار ہتھیار ڈال کر فرار یا طالبان کے ماتحت ہونے لگے ہیں، ترکمانستان کی سرحد پر بھی طالبان کا کنٹرول قائم ہو گیا ہے، تاجکستان کی سرحدی گزرگاہ پر طالبان کے جھنڈے کے لہرانے کی فوٹیج بھی سامنے آ چکی ہے۔

    افغانستان کے 85 فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کرلیا، طالبان کا دعویٰ

    طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ اضلاع کا کنٹرول رضاکارانہ مل رہا ہے، افغان فوج خود ہتھیار ڈال رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ایران کی میزبانی میں انٹرا افغان ڈائیلاگ میں طالبان نے یقین دلایا تھا کہ کابل پر بھی بزور طاقت قبضہ نہیں کریں گے، دوسری طرف طالبان نے افغان فضائیہ کے پائلٹس کی ٹارگٹ کلنگ شروع کر دی ہے، چند دن میں 7 پائلٹ ہلاک کیے جا چکے ہیں، طالبان کا کہنا ہے یہ پائلٹ اپنے ہی لوگوں پر بم گراتے ہیں، اس لیے ٹارگٹ کر رہے ہیں۔

    ادھر وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دوحہ مذاکرات کے بعد طالبان بدل چکے ہیں، طالبان کا لباس سادہ لیکن وہ ذہین اور قابل لوگ ہیں، پاکستان کو اس بدلتی صورت حال کے لیے تیار ہونا پڑے گا، اشرف غنی طالبان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں لیکن طالبان کو اشرف غنی پر اعتراضات ہیں۔

    شاہ محمود نے کہا بھارت افغان امن عمل خراب کر رہا ہے، بھارت چاہتا ہے پاکستان اور افغانستان میں عدم استحکام رہے، ہم اکیلے افغانستان کے ٹھیکے دار نہیں، افغانستان کی صورت حال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا جائز نہیں، پاکستان مزید مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔