Tag: Afghanistan

  • نیٹو کا افغانستان  میں فوجی مشن  ختم کرنے کا اعلان

    نیٹو کا افغانستان میں فوجی مشن ختم کرنے کا اعلان

    برسلز: نیٹو نے افغانستان میں اپنا فوجی پروگرام باقاعدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق نیٹو ہیڈ کوارٹرز برسلز میں ’ڈور اسٹیپ اسٹیٹمنٹ‘ میں افغانستان سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نیٹو سیکریٹری جنرل یین سٹولٹن برگ نے کہا کہ ہم افغانستان میں اپنا فوجی مشن ختم کر رہے ہیں لیکن ہم افغان عوام اور افغان سیکیورٹی فورسز کی مدد جاری رکھیں گے، یہ ہم وہاں علیحدہ سے اپنی سویلین موجودگی کے ذریعے کریں گے۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ہم افغان فورسز کی سپورٹ، مشورہ اور ان کی مالی مدد جاری رکھیں گے جس کی فراہمی کا وعدہ تمام اتحادیوں نے کر رکھا ہے، اس کے ساتھ ہی ہم اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ کس طرح افغان فوج کو بیرون ملک تربیت فراہم کی جائے؟۔یین سٹولٹن برگ نے بتایا کہ نیٹو کابل ائیر پورٹ سمیت اہم انفراسٹرکچر کو فعال رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے نیٹو امریکا، ترکی اور دوسروں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، کیوں کہ یہ انٹرنیشنل کمیونٹی کی سفارتی موجودگی اور بین الاقوامی امداد پہنچانے کے لیے ضروری ہے۔

    اس موقع پر نیٹو سیکریٹری جنرل نے باور کروایا کہ ہم افغانستان میں گذشتہ بیس سال سے ہیں لیکن ہم وہاں مستقل رہنے کے لیے نہیں آئے تھے۔

    اس سے قبل ترکی نے افغانستان میں استحکام لانے کے لیے امریکہ کو مدد کی پیش کش کی تھی، ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی اور اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد ترکی وہ واحد قابلِ بھروسہ نیٹو رکن ملک ہے جو وہاں موجود رہے گا، اس معاہدے پر آج نیٹو کانفرنس کی سائیڈ لائن پر صدر بائیڈن سے تبادلہ خیال کیا جائے گا

    یاد رہے کہ نیٹو نے رواں سال اپریل میں امریکی صدر جو بائیڈن کے امریکی فوج کو وطن واپس بلانے کے فیصلے کے بعد افغانستان سے اپنے مشن سے دستبرداری کا آغاز کیا تھا۔

  • افغان طالبان کا عید پر 3 روزہ جنگ بندی کا اعلان، کابل اسکول دھماکے میں ہلاکتیں 58 ہوگئیں

    افغان طالبان کا عید پر 3 روزہ جنگ بندی کا اعلان، کابل اسکول دھماکے میں ہلاکتیں 58 ہوگئیں

    کابل: افغان طالبان نے عید پر 3 روز ہ جنگ بندی کا اعلان کر دیا، مسلح افراد کو حکم جاری کر دیا گیا، دوسری طرف کابل اسکول حملے میں جاں بحق طلبہ کی تعداد 58 ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان طالبان محمد نعیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عید کے دنوں میں حکومتی فورسز پر حملے نہیں کیے جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ تہوار کو پُر امن اور محفوظ ماحول میں منانے کے لیے تمام مسلح افراد کو حملے روکنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

    سربراہ افغان مفاہمتی کونسل عبداللہ عبداللہ نے سیز فائر کا خیر مقدم کیا، انھوں نے کہا حکومت بھی جنگ بندی کا جلد باقاعدہ اعلان کرے گی۔

    واضح رہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں اسکول دھماکے میں ہلاک افراد کی تعداد 58 ہوگئی ہے، اقوامِ متحدہ، یونیسیف اور پاکستان نے واقعے کی شدید مذمت کی، افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت طالبات کی ہے جن کی عمریں 11 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔

    دھماکے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، یہ حملہ ہفتے کو کابل کے سید الشہدا نامی اسکول کے قریب کیا گیا تھا، طلبہ اسکول سے نکل رہے تھے کہ 3 زور دار دھماکے ہوئے، جس کے بعد طلبہ کی خون آلود کتابیں اور بستے جا بہ جا بکھرے دکھائی دیے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسکول میں صبح کے وقت لڑکے اور دوپہر میں لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔

  • امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے باقاعدہ انخلا کا آغاز کر دیا

    امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے باقاعدہ انخلا کا آغاز کر دیا

    کابل: امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے کے بعد امریکا اور نیٹو نے افغانستان سے باقاعدہ انخلا کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیٹو اتحاد کے ایک عہدے دار نے جمعرات کو بتایا کہ نیٹو نے صدر جو بائیڈن کے امریکی افواج کو وطن واپس لانے کے فیصلے کے بعد افغانستان سے اپنے مشن کی واپسی کا آغاز کر دیا ہے۔

    امریکی اور نیٹو فوجیوں کا انخلا 11 ستمبر تک جاری رہے گا، دوسری طرف افغان سیکیورٹی فورسز واپس لوٹنے والے امریکی اور نیٹو افواج کے دستوں پر ممکنہ حملوں سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ ہو گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ امریکی فوجیوں کا انخلا گیارہ ستمبر تک مکمل ہو جائے گا، یہ امریکا میں نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل ہونے کی تاریخ ہے۔

    ادھر افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے غزنی میں ہفتے کو طالبان نے ایک اہم افغان آرمی بیس پر حملہ کر کے اس پر قبضہ جما لیا ہے، طالبان نے اس حملے میں درجنوں فوجیوں کو پکڑ لیا ہے جب کہ متعدد کو ہلاک کر دیا۔

    “طالبان انسداد دہشتگردی سے متعلق اپنے وعدے پورے کریں”

    یہ تازہ حملہ اسی دن کیا گیا ہے جب امریکا اور نیٹو پارٹنرز نے باضابطہ طور پر اپنے فوجیوں کو افغانستان سے بیس سال بعد نکالنے کا آغاز کر دیا ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے صبح سویرے حملہ کیا، اور کئی گھنٹے جاری رہنے والی جھڑپوں میں 17 افغان فوجی مارے گئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز دوحہ میں چار ملکی مذاکرات کے بعد جاری اعلامیے میں طالبان کو پابند بنایا گیا تھا کہ افواج کے انخلا کے دوران امن عمل کو متاثر نہیں ہونا چاہیے، افغانستان میں لڑائی بند ہو، بین الاقوامی افواج کی حفاظت یقینی بنائی جائے، اور طالبان انسداد دہشت گردی کے اپنے وعدے پورے کریں۔

  • پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کا آغاز

    پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کا آغاز

    اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، ہائی رسک ایریاز میں 5 جبکہ دیگر علاقوں میں 3 روزہ مہم چلائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں قومی انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا، پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت انسداد پولیو مہم چلائی جارہی ہے۔

    پاکستان میں قومی انسداد پولیو مہم 29 مارچ سے 2 اپریل تک جاری رہے گی۔ ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مہم کے 3 روز ہوں گے جبکہ 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ پولیو کے ہائی رسک ایریاز میں مہم 5 روز چلائی جائے گی جبکہ 2 کیچ اپ ڈیز ہوں گے، قومی انسداد پولیو مہم میں 4 کروڑ 1 لاکھ بچوں کی ویکسی نیشن ہوگی۔

    یاد رہے کہ سنہ 2020 میں ملک میں 84 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے، سب سے زیادہ پولیو کیسز بلوچستان سے سامنے آئے جن کی تعداد 26 ہے۔

    اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 22، 22 کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ پنجاب سے 14 پولیو کیسز سامنے آئے۔

    رواں برس اب تک بلوچستان میں 1 پولیو کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کیسز میں 65 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

  • بائیڈن نے افغانستان سے انخلا کی آخری تاریخ دینے سے انکار کر دیا

    بائیڈن نے افغانستان سے انخلا کی آخری تاریخ دینے سے انکار کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے فوجی انخلا کی آخری تاریخ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس طالبان سے معاہدے کے تحت سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن، یعنی یکم مئی تک افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو بائیڈن نے مسترد کر دیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں جمعرات کو پریس کانفرنس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یکم مئی کے ڈیڈ لائن پر عمل مشکل ہے، اس مدت میں امریکی فوجیوں کو افغانستان سے نہیں لایا جا سکتا، اس سلسلے میں نیٹو اتحادیوں کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔

    جو بائیڈن کا مؤقف ہے کہ جب فوج افغانستان سے واپس بلائی جائے تو اس دوران سب کچھ محفوظ اور منظم انداز میں ہو۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں زیادہ دنوں تک فوج ٹھہرانے کا میرا کوئی ارادہ نہیں، تاہم انخلا کا یہ معاہدہ کن حالات میں اور کس طرح پورا ہوگا، یہ سوال میرے لیے بہت اہم ہے۔

    امریکا پر سیاہ آفت ٹوٹ پڑی

    اس سلسلے میں انھوں نے کہا امریکی انتظامیہ اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشورہ کر رہی ہے کہ افغانستان میں کیسے آگے کے عمل کو پورا کیا جائے۔

    رواں ہفتے امریکی اسٹیٹ سیکریٹری ٹونی بلنکن نیٹو کے ساتھ ملاقات بھی کر چکے ہیں، اور بائیڈن انتظامیہ کے دفاعی سیکریٹری لائیڈ آسٹن نے افغانستان کا بھی دورہ کیا ہے۔

  • افغانستان پھر دھماکوں سے گونج اٹھا, سات افراد ہلاک، درجنوں زخمی

    افغانستان پھر دھماکوں سے گونج اٹھا, سات افراد ہلاک، درجنوں زخمی

    کابل : افغانستان ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا، صوبہ ہرات میں نامعلوم افراد کی جانب سے کار کو بم لگا کر اڑا دیا گیا، جس کے نتیجے میں7افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں جمعے کے روز ہونے والے ایک کار بم دھماکے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 53 دیگر زخمی ہوگئے۔

    ہرات کے گورنر سید عبدالواحد قتالی نے بتایا کہ دھماکے کے بعد درجنوں مکانات اور دکانیں تباہ ہوگئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں عورتیں اور بچے شامل ہیں۔ امدادی کارکن ملبے میں دبے افراد کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    گوکہ کسی گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری فی الحال قبول نہیں کی ہے تاہم مقامی حکام نے اس واقعے کا ذمہ دار طالبان کو ٹھہرایا ہے۔

    یاد رہے کہ بنیاد پرست سنی طالبان نے تقریباً دوعشروں سے مغربی حمایت یافتہ افغان حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔

    ہرات میں کار بم دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب روس نے افغانستان میں مستقبل کی عبوری حکومت میں طالبان کو شامل کرنے کی امریکی تجویز کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    عالمی طاقتیں افغانستان کے لیے ایک ایسے انتظام کی کوششیں کررہی ہیں جس سے جنگ زدہ ملک میں سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

  • روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آج پاکستان پہنچیں گے

    روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آج پاکستان پہنچیں گے

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آج ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں، دورہ افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے پاکستانی روابط کا حصہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا ہے کہ روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آج ایک روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ روسی نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کریں گے جبکہ پاکستانی ہم منصب محمد صادق سمیت دوسری حکومتی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں میں افغان مفاہمتی عمل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، دورہ افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے پاکستانی روابط کا حصہ ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دورے سے پاک روس تعلقات مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

  • نیٹو ممبرز نے افغانستان میں قیام کو امریکی فیصلے سے مشروط کر دیا

    نیٹو ممبرز نے افغانستان میں قیام کو امریکی فیصلے سے مشروط کر دیا

    واشنگٹن: نیٹو ممبرز نے افغانستان میں قیام کو امریکی فیصلے سے مشروط کر دیا ہے، نیٹو ارکان کا کہنا ہے کہ اگر امریکا افغانستان میں رکتا ہے تو ہم بھی رکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد نیٹو کے دفاعی وزرا نے آج (بدھ) کو افغانستان کی صورت حال پر بات چیت آغاز کر دیا ہے، اس حوالے سے 2 روزہ ورچوئل کانفرنس میں افواج کے ممکنہ انخلا کے معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگرچہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ کر کے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا تھا، تاہم نئی امریکی انتظامیہ افغانستان میں افواج کی موجودگی کے معاملے کا دوبارہ جائزہ لے رہی ہے۔

    ٹرمپ نے افغانستان سے انخلا کے لیے یکم مئی کی ڈیڈ لائن دی تھی، نئی انتظامیہ اس امر کا جائزہ لے رہی ہے کہ اس ڈیڈ لائن پر قائم رہا جائے اور فوجیوں کا نخلا کیا جائے یا فوجیوں کے رکنے پر شدت پسندوں کی جانب سے ردعمل کا خطرہ مول لیا جائے۔

    صحیح وقت سے قبل افغانستان نہیں چھوڑیں گے: نیٹو

    جمعرات کو اس معاملے پر بات چیت مکمل ہونے کے بعد دفاعی وزرا کوئی اعلان کر سکتے ہیں، تاہم نیٹو کے دوسرے ممبرز اصرار کر رہے ہیں کہ ’اگر امریکا افغانستان میں رکتا ہے تو وہ بھی رکیں گے۔‘

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے پیر کو کہا تھا کہ اگرچہ کوئی اتحادی ضرورت سے زیادہ طویل عرصے تک افغانستان میں نہیں رہنا چاہتا، تاہم صحیح وقت آنے پر ہی افغانستان سے انخلا ہوگا۔

    اس بیان کی بازگشت آج ایک امریکی عہدے دار کے بیان میں بھی سنائی دی ہے، امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ ایک عہدے دار نے کہا کہ امریکا اور نیٹو ایک ساتھ افغانستان گئے تھے، مل کر معاملہ سنبھال لیں گے، اور اگر وقت صحیح ہوا تو ہم ایک ساتھ افغانستان چھوڑیں گے۔

    سینئر امریکی عہدے دار کا کہنا تھا کہ نئے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کریں گے اور ان سے اس پر رائے بھی لیں گے، اس سلسلے میں تمام آپشنز زیر غور ہیں۔

    دوسری طرف افغان طالبان نے نیٹو کے وزرا کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں رکنے اور جنگ کو جاری رکھنے کی کوشش نہ کریں۔

  • امریکا طالبان ڈیل کے برخلاف نیٹو افواج مئی کے بعد بھی افغانستان میں رہیں گی

    امریکا طالبان ڈیل کے برخلاف نیٹو افواج مئی کے بعد بھی افغانستان میں رہیں گی

    کابل: امریکا طالبان ڈیل کے برخلاف نیٹو افواج مئی کے بعد بھی افغانستان میں رہیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق نیٹو افواج نے امریکا طالبان ڈیل کے برخلاف مئی کے بعد بھی افغانستان میں رہنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے نیٹو کے چار سینئر عہدے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ غیر ملکی افواج افغانستان میں مزید قیام کریں گی۔ نیٹو افواج کا یہ اقدام طالبان کے ساتھ تنازع کو بڑھا سکتا ہے، جن کا مطالبہ ہے کہ تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

    نیٹو کے ایک عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اپریل کے آخر میں اتحادیوں کی جانب سے مکمل انخلا نہیں ہوگا کیوں کہ شرائط پوری نہیں ہوئی ہیں، نئی امریکی انتظامیہ کے آنے سے پالیسی میں تبدیلی آئے گی، انخلا کے معاملے کا جائزہ لیا جائے گا، ایک زیادہ بہتر انخلا کی حکمت عملی بن سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق عسکریت پسندوں کی جانب سے کچھ سیکیورٹی ضمانتوں کے بعد تمام غیر ملکی افواج نے رواں سال مئی میں افغانستان سے نکلنا ہے، سابق امریکی صدر نے معاہدے کے مطابق جنوری 2021 کے شروع میں امریکی فوجیوں کی تعداد بھی کم کر کے 25 سو کر دی تھی۔

    نیٹو ذرائع کے مطابق فروری میں نیٹو کی ایک اہم میٹنگ ہوگی جس میں اس معاملے پر غور کیا جائے گا۔ نیٹو کی خاتون ترجمان کا کہنا تھا افغانستان میں ہماری موجودگی حالات کے مطابق ہوگی۔ ترجمان اوانا لجنسکو کے مطابق امریکی فوجیوں سمیت تقریباً 10 ہزار غیر ملکی فوجی افغانستان میں موجود ہیں۔

    نیٹو کا مؤقف ہے کہ تشدد میں کمی اور القاعدہ سے تعلقات ختم کرنے کے سلسلے میں طالبان نے شرائط پوری نہیں کیں، دوسری طرف طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ امن عمل کے لیے پُر عزم ہیں۔

  • افغانستان میں خود کش کار دھماکا: 14 فوجی ہلاک

    افغانستان میں خود کش کار دھماکا: 14 فوجی ہلاک

    کابل : افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں فوجی اڈے پر کیے گئے خودکش کار بم حملے کے نتیجے میں14 افغان فوجی مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔

    افغان میڈیا کے مطابق ننگرہار کے ضلع شیرزاد میں فوجی چیک پوسٹ پر تیز رفتار کار آکر ٹکرا گئی جس سے زوردار دھماکا ہوا اور چیک پوسٹ مکمل طور پر تباہ ہوگئی، حملہ آور دھماکا خیز مواد سے لدی ایک گاڑی پر سوار تھا۔

    ننگر ہار کی صوبائی کونسل کے ڈپٹی ہیڈ عبید اللہ شنواری نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ خود کش کار بم دھماکے میں 14 اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہ اہلکار سول آرڈر فورس سے تعلق رکھتے تھے جو افغان آرمی کے ماتحت ہے۔

    افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ طالبان ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اس کار بم دھماکے میں مجموعی طور پر50 افغان فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔

    مقامی طالبان کمانڈر نے ننگرہار فوجی چیک پوسٹ پر حملے کے بعد مطالبہ کیا ہے کہ امریکی اور افغان فوج عام شہریوں پر بمباری کرنا بند کریں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترجمان طالبان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکا امن معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہریوں پر بمباری کر رہا ہے جب کہ اس سے قبل پینٹاگون نے طالبان پر تشدد میں کمی نہ لا کر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگر ہار ميں اسلامک اسٹيٹ اور افغان طالبان دونوں ہی متحرک ہيں اور اکثر اپنی کارروائیوں میں سکيورٹی فورسز اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہتے ہيں۔