Tag: Afghanistan

  • افغان شہر قندوز میں سیکورٹی فورسز پر خودکش حملہ ،10افراد ہلاک، متعدد زخمی

    افغان شہر قندوز میں سیکورٹی فورسز پر خودکش حملہ ،10افراد ہلاک، متعدد زخمی

    کابل : افغانستان کے شہر قندوز میں خود کش دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں دس افراد ہلاک جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، حملے میں قندوز پولیس چیف بھی زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے شہر قندوز میں خود کش دھماکے میں سیکورٹی فورسزکو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں10 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں حملے میں قندوز پولیس چیف بھی زخمی ہوئے،افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد میں قندوز پولیس چیف کے ترجمان بھی شامل ہیں۔

    سیکورٹی حکام کے مطابق دھماکہ حساس علاقے کے قریب ہوا، حملے کے ساتھ ہی شہر کی بجلی معطل ہو گئی اور شہری گھروں میں محصور ہو گئے جب کہ ٹیلی فونز اور رابطے کے دیگر ذرائع بھی معطل ہوگئے۔

    دھماکے کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا، افغان سیکورٹی فورسز نے دھماکے کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کرکے تحقیقات شروع کردی۔

    خبر رساں ادارے کے ذرائع کے مطابق افغان وزارت داخلہ کا دعویٰ ہے کہ طالبان شہری علاقوں میں پناہ گزین ہیں اس کے علاوہ کچھ شدت پسند ایک سرکاری اسپتال میں بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف فضائی کارروائی ممکن نہیں۔

    مزید پڑھیں: کابل میں شادی کی تقریب میں دھماکہ، 63 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گزشتہ ہفتے خودکش بمبار نے شادی کی تقریب میں خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 63 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    کابل پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد حملے میں ہزارہ کمیونٹی کے افراد نشانہ بنے۔عینی شاہدین کے مطابق خودکش دھماکہ اس وقت ہوا جب شادی کی تقریب جاری تھی اور شادی ہال مہمانوں سے بھرا ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں حالات بہت کشیدہ رہے ہیں حالانکہ طالبان اور امریکہ امن معاہدے کے اعلان کے قریب پہنچ رہے ہیں طالبان اور امریکی نمائندے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات کررہے ہیں اور فریقین نے پیشرفت کی اطلاع بھی دی ہے۔

  • افغانستان کا امن خطے کی تعمیر و ترقی کے لیے ناگزیر ہے: شاہ محمود قریشی

    افغانستان کا امن خطے کی تعمیر و ترقی کے لیے ناگزیر ہے: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کا امن خطے کی تعمیر و ترقی کے لیے ناگزیر ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پاک افغان ٹریک ٹو پراجیکٹ سے وابستہ اعلیٰ سطح وفد سے ملاقات پر کیا، یہ ملاقات وزارت خارجہ کے دفتر میں‌ ہوئی.

    اس موقع پر پاک افغان تعلقات، امن عمل سمیت مختلف باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا.

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں تاریخی، ثقافتی، مذہبی تعلقات ہیں، تعلقات باہمی اعتماد کے فقدان کے سبب سرد مہری کا شکار  رہے.

    مزید پڑھیں: امریکا افغانستان میں خود کو فاتح ظاہر کرانا چاہتا ہے، شیری رحمان

    انھوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی داخلی خود مختاری کا احترام کرتا ہے، پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، افغانستان کا امن خطے کی تعمیر و ترقی کے لیے ناگزیر ہے.

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ خلوص دل سےافغان امن عمل میں مصالحانہ کردار ادا کیا، بھوربن میں افغانستان کےصف اول کے قائدین سے ملاقات ہوئی.

    وزیر خارجہ نے کہا کہ چینی اور افغان وزرائے خارجہ کو سہ فریقی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے، سہ فریقی کانفرنس جلد اسلام آباد میں منعقد ہو گی.

  • افغانستان: شادی کی تقریب میں دھماکے سے مرنے والوں کی تعداد 80 ہوگئی

    افغانستان: شادی کی تقریب میں دھماکے سے مرنے والوں کی تعداد 80 ہوگئی

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دو روز قبل شادی کی ایک تقریب میں ہونے والے خود کش بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 80 تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ دھماکے کے بعد ابتدائی طور پر 63 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی لیکن اسپتال میں کچھ مزید زخمی دوران علاج دم توڑ گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ مزید 17 افراد زخموں کی تاب نہ لاسکے اور دم توڑ گئے جبکہ 160 افراد کا علاج اب بھی اسپتال اور گھروں میں جاری ہے۔

    اس ضمن میں وزارت داخلہ کے ایک اور ترجمان کا کہنا تھا کہ 160 زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے جن میں کچھ کی حالت اس قبل بھی نہیں کہ سرجری کی جاسکے۔

    کابل میں شادی کی تقریب میں دھماکہ، 63 افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ شادی کی تقریب میں خودکش حملہ آور نے ہجوم کے درمیان اس مقام پر خود کو دھماکے سے اڑایا تھا جہاں تقریب کے شرکا رقص کررہے تھے۔

    اس دھماکے کی ذمہ داری داعش سے وابستہ ایک مقامی تنظیم نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اہلِ تشیع برادری کو نشانہ بنایا۔

    تاہم دلہن اور دلہا اس ہولناک دھماکے میں محفوظ رہے تھے جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو یہ بھی خوف تھا کہ کہیں جنازوں کو بھی نشانہ نہ بنادیا جائے۔

  • افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا قریب، ٹرمپ نے تیاری کا اشارہ دےدیا

    افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا قریب، ٹرمپ نے تیاری کا اشارہ دےدیا

    واشنگٹن :امریکی حکومت افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب پہنچ گئی ہے اور تازہ پیش رفت میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کی تیاری کا اشارہ دیتے ہوئے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو قریب قرار دے دیا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت امریکا کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کا اجلاس ہوا، جس میں افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی اور طالبان سے امن معاہدے پر غور کیا گیا۔امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی تیاری کا بھی اشارہ دے دیا۔

    اس حوالے سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے رواں ہفتے ہی قطر جائیں گے۔اجلاس کے دوران امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو اور قومی سلامتی ٹیم کے دیگر ممبران نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو افغان امن عمل پر بریفنگ دی۔

    واضح رہے کہ 2001 سے افغانستان میں جاری جنگ میں اب ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کی ضرورت پر تذبذب کا شکار ہیں۔خیال رہے کہ اب تک افغانستان میں جاری جنگ کے دوران 2 ہزار 4 سو امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔اعلیٰ سول و عسکری حکام کے اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ممکن ہوسکے تو اس 19 سال سے جاری جنگ کے دونوں حریف اب ایک معاہدے کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے افغان امن عمل سے متعلق اہم اجلاس مکمل کیا ہے۔ادھر وائٹ ہاؤس کے ترجمان ہوگن گڈلے نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اس اجلاس میں نائب صدر مائیک پینس، سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے بھی شرکت کی تھی۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج اور طالبان کے درمیان جنگ 2001 سے جاری ہے جس میں عسکریت پسندوں اور امریکی و نیٹو اہلکاروں کے علاوہ متعدد افغان شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

    امریکا نے 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور پینٹاگون پر ہونے والے طیارہ حملوں کے بعد افغانستان میں فوج کشی کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی برس 7 اکتوبر کو امریکی افواج نے افغانستان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

    اس جنگ نے جہاں افغانستان کو بری طرح متاثر کیا وہیں اس کے شعلوں نے پاکستان میں بھی اپنے اثرات مرتب کیے ، دہشت گردی کی لہر نے پاکستان میں پچاس ہزار سے زائد شہریوں کی جان لے لی، تاہم اب امید ہے کہ یہ جنگ اپنے منطقی انجام کی جانب بڑھ رہی ہے۔

  • افغان تنازعہ کی وجہ سے لاکھوں افراد نے نقل مکانی کی

    افغان تنازعہ کی وجہ سے لاکھوں افراد نے نقل مکانی کی

    کابل:اقوام متحدہ نے اپنے رپورٹ میں بتایا ہے کہ افغان تنازعہ کی وجہ سے لاکھوں افراد نے نقل مکانی کی جن میں 58 فیصد تعداد 18 سال سے کم عمر بچوں کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعاون انسانی امور (او سی ایچ اے) کا کہنا تھا کہ 2019 کے پہلے 7 ماہ کے دوران 2 لاکھ 17 ہزار افراد ملک میں جاری لڑائی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جنگ کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے 58 فیصد افراد 18 سال سے کم عمر بچے ہیں۔

    واضح رہے کہ اکثر اندرونی نقل مکانی کی وجہ قومی حادثات ہوتے ہیں، جن میں گزشتہ سال آنے والی تاریخی خشک سالی بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے 2 لاکھ 45 ہزار افراد نے نقل مکانی کی تھی اور ان میں سے تقریباً ایک لاکھ افراد واپس نہیں آئے تھے۔

    او سی ایچ اے کے مطابق 10 لاکھ سے زائد افراد نے نقل مکانی کی ہے اور انہیں رواں سال کے آخر تک معاونت کی ضرورت ہوگی۔

    افغانستان کی جنگ، مختلف صورتوں میں 4 دہائیوں سے جاری ہے، سے لاکھوں افراد مختلف اوقات میں ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

    او سی ایچ اے کا کہنا تھا کہ جنوری سے جولائی کے درمیان 2 لاکھ 70 ہزار افراد ایران سے واپس آئے جو خود بھی معاشی بحران کا سامنے کر رہا ہے جبکہ 16 ہزار 700 افغان پاکستان سے اپنے وطن واپس لوٹے۔

    خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان بین الاقوامی فوج کے انخلا کے حوالے سے معاہدے کا اعلان جلد متوقع ہے۔

  • سیکیورٹی آپریشن میں 11 افغان شہریوں کی ہلاکت پر اقوامِ متحدہ کا نوٹس

    سیکیورٹی آپریشن میں 11 افغان شہریوں کی ہلاکت پر اقوامِ متحدہ کا نوٹس

    نیویارک: اقوامِ متحدہ نے افغان صوبے میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کی جانب سے کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے متعدد کوششوں کے باوجود افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان سیکیورٹی ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کا کہنا تھا کہ پکتیا میں طالبان کی خفیہ پناہ گاہ پر آپریشن کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 11 عسکریت پسند مارے گئے جن میں 2 کمانڈر بھی تھے۔

    دوسری جانب افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے معاون مشن کا کہنا تھا کہ اسے تلاشی کے عمل کے دوران ہونے والی ہلاکتوں پر سخت تشویش ہے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ٹیمز اس کی تحقیقات کررہی ہیں۔

    دوسری جانب ایک مقامی سیاستدان کا کہنا تھا کہ حکومتی فورسز نے عیدالاضحٰی کی تعطیلات کے دوران طالب علموں کی ایک تقریب کو نشانہ بنایا۔

    پکتیا کی صوبائی کونسل کے رکن اللہ میر خان بہرمزوئی نے بتایا کہ ’یونیوسٹی کے ایک طالب علم نے اپنے ہم جماعتوں کو عشایئے پر مدعو کر رکھا تھا، جب سیکیورٹی فورسز نے گھر کا گھیراؤ کیا اور انہیں باہر نکال کر ایک ایک کر کے قتل کردیا گیا۔

    ادھر این ڈی ایس نے دعویٰ کیا کہ چھاپے کے دوران اسلحہ اور گولہ بارود قبضے میں لیا گیا جبکہ مذکورہ آپریشن طالبان کی پناہ گاہ کی اطلاع ملنے پر کیا گیا جس میں کسی سویلین کی ہلاکت نہیں ہوئی۔

    شدت پسندوں کی بہ نسبت افغانستان میں اتحادی افواج نے زیادہ شہری مارے: اقوام متحدہ

    اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران 4 ہزار شہری مارے گئے یا زخمی ہوئے، اس تعداد میں حکومتی اور غیر ملکی افواج کی کارروائیوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

    افغان شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی وجہ چھاپہ مار کارروائیاں اور جھڑپیں ہیں، جس کے بعد بم حملے اور فضائی حملے آتے ہیں۔

    خیال رہے کہ طالبان اور امریکا دونوں کی جانب سے مذاکرات میں بڑی پیشکش کا دعویٰ کیے جانے کے باجود پرتشدد واقعات میں اب تک کوئی کمی نہیں آئی۔ اس سلسلے میں حالیہ مذاکرات بھی پیر کے روز بغیر کسی سمجھوتے کے اختتام پذیر ہوئے اور آئندہ دور کے لیے بھی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

  • مشیرتجارت سے افغان سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کو بڑھانے پر تبادلہ خیال

    مشیرتجارت سے افغان سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کو بڑھانے پر تبادلہ خیال

    اسلام آباد: مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد سے پاکستان میں تعینات افغان سفیر شکراللہ عاطف مشال نے وزارت تجارت میں ملاقات کی جس میں دوطرفہ تجارت کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ترجیحاتی تجارتی معاہدے پر کام شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

    اس سلسلے میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے ٹیرف لسٹوں کا تبادلہ کریں گے جس کے بعد دونوں ممالک کی ٹیکنیکل کمیٹیز ملاقات کریں گے۔

    ملاقات میں طورخم اور غلام محمد پوائنٹس سمیت نئے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھولنے پر بھی اتفاق کیا۔ افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے بعد افغانستان میں تجارت کے حوالے سے ہونے والے اقدامات سے سفیر نے مشیر تجارت کوآگاہ کیا اور بتایا کہ اس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔

    اس موقع پر مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے دیرینہ تعلقات ہونے کے باوجود تجارتی تعلقات اب بھی ممکنہ حد سے بہت کم ہیں جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    جولائی میں ملکی برآمدات ایک ارب 87 کروڑ ڈالر رہیں: مشیر تجارت

    مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے مواقع تلاش کر کے تجارتی تعاون کو بڑھایا جائے گا۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معائدے پر بات کرتے ہوے مشیر تجارت نے کہا کہ اس کو صحیح معنی میں نفاذ کیا جائے۔

    دوطرفہ تجارتی اور معاشی تعلقات کے فروغ کے لئے رواں ماہ کے آخر میں مشیر تجارت عبدالرزاق داود افغانستان کا دورہ کریں گے جس سے دوطرفہ تجارت کے حجم کو بڑھایا جائے گا۔

  • طالبان نے افغان صدارتی انتخابات روکنے کیلئے ’حملوں‘ کی دھمکی دے دی

    طالبان نے افغان صدارتی انتخابات روکنے کیلئے ’حملوں‘ کی دھمکی دے دی

    کابل :طالبان نے افغانستان میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات روکنے کے لیے ’حملوں‘ کی دھمکی دےدی۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے صدارتی انتخابات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جنگجو انتخابات روکنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں،طالبان نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابی سرگرمیوں اور ریلیوں سے دور رہیں کیونکہ انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ طالبان نے 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ غیرملکی طاقتیں افغان امن عمل پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں۔

    انہوں نے اپنے اعلامیہ میں کہا تھا کہ مذکورہ انتخابات کا عمل عام لوگوں کو دھوکا دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں، انتخابات کا انعقاد محدود مگر بوگس سیاستدانوں کی اّنا کو تسکین دینے کے لیے ہے۔

    طالبان نے حملوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جانی نقصان سے بچنے کے لیے، شہری کارنر میٹنگز اور ریلیز سے دور رہیں جن پر ہمارے جنگجو حملہ کرسکتے ہیں۔

    دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دفتر سے اعلامیہ جاری ہوا جس میں طالبان کی دھمکی کے تناظر میں کہا گیا کہ لوگوں کو اپنا لیڈر منتخب کرنے کا پورا حق ہے اور حکومت ملک بھر میں شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔

    افغان حکومت نے کہا کہ طالبان کو اپنے عمل سے امن کا اظہار کرنا چاہیے ناکہ لوگوں کو دھکمیاں دی جائیں۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 17 سال سے زائد عرصے سے جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کوششوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں اس کے طالبان سے مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں،ان مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ طالبان انہیں کٹھ پتلی حکومت کہتے ہیں اور وہ براہ راست امریکا سے مذاکرات کا مطالبہ کرتے آئے تھے۔

    چند روز قبل امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ غیر ملکی افواج کے انخلا کا نہیں امن کا معاہدہ چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکا کی موجودگی مشروط ہے اور کوئی بھی انخلا مشروط ہوگا،بعدازاں 3 اگست کو طالبان کا موقف سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا سے 80 فیصد مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں تاہم اس میں امریکی فوج کے انخلا کے ٹائم فریم پر اب بھی بحث ہونا باقی ہے۔

  • عالمی امداد میں کمی سے افغان مہاجرین کی بہبود اور فلاح کا عمل متاثر ہوگا، شہریار آفریدی

    عالمی امداد میں کمی سے افغان مہاجرین کی بہبود اور فلاح کا عمل متاثر ہوگا، شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے سیفران و انسداد منشیات شہریار خان آفریدی سے امریکا کے قائم مقام اسسٹنٹ سیکرٹری فار ساؤتھ ایشیاء ایلس ویلز اور امریکی سفیر پال جونز نے ملاقات کی اس موقع پر افغان مہاجرین کا موضوع زیربحث آیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی کی صورتحال، افغان امن عمل، افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی اور ان کے ویزے کے اجراء اور دیگر امور پر بھی بات چیت ہوئی۔

    ملاقات کے دوران امریکی وفد نے افغان مہاجرین کی مدد کیلئے امریکی حکومت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ ایلس ویلز نے حکومت پاکستان کی گزشتہ 40 برس سے لاکھوں افغان مہاجرین کی فراخدلانہ مہمان نوازی اور امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی افغان مہاجرین کیلئے امداد پر عالمی برادری اور امریکی حکومت پاکستان کی شکر گذار ہیں۔

    ایلس ویلز نے شہریار آفریدی سے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کیلئے ویزا پالیسی اور پاسپورٹ کے اجراء کے امور زیر غور لانے کی درخواست کی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقیم افغان بزنس کمیونٹی کو مرکزی دھارے میں لانے سے حکومت پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

    دریں اثنا امریکی حکومت کی افغان مہاجرین کیلئے مسلسل سفارتی اور مالی معاونت کو سراہتے ہوئے وزیر سیفران شہر یار آفریدی نے کہا کہ حکومت افغان مہاجرین کو پاکستان میں ان کے عارضی قیام کے دوران ہر ممکن امداد فراہم کر رہی ہے۔

    افغان مہاجرین کے لیے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا جواب نہیں: شہریار آفریدی

    انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں 40 سالہ قیام کے دوران افغان مہاجرین اور پاکستانی شہریوں کے درمیان کوئی ایک بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔

    وزیر سیفران شہریار آفریدی نے عالمی برادری کی جانب سے افغان مہاجرین کیلئے امداد میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی امداد میں کمی سے افغان مہاجرین کی بہبود اور فلاح کا عمل متاثر ہوگا اور خصوصا تعلیم اور صحت کے شعبے متاثر ہوں گے۔

  • امریکی فوج کی افغانستان سے انخلا کی تیاریاں

    امریکی فوج کی افغانستان سے انخلا کی تیاریاں

    کابل: امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے 6 ہزار اہلکار وطن واپسی کی تیاری کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے 6 ہزار امریکی فوج کا انخلا طالبان سے ہونے والے معاہدے کی ایک کڑی ہے، البتہ واشنگٹن نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی۔

    امریکی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی حکومت افغانستان میں سے اپنے ہزاروں فوجیوں کی واپسی کی تیاری میں مصروف ہے۔ فوجیوں کی تعداد میں کمی طالبان اور امریکا کے درمیان جاری مذاکرات میں طے پانے والے معاہدے کا نتیجہ ہوگا۔

    امریکی اخبار کے مطابق افغانستان میں امریکی فوج کی تعداد میں کمی کرکے اسے چودہ ہزار سے آٹھ سے نوہزار کے درمیان کیا جا رہا ہے۔

    امریکی میڈیا نے یہ بھی واضح کیا کہ فوجیوں کی تعداد میں کمی طالبان اور امریکا کے درمیان جاری مذاکرات میں طے پانے والے معاہدے کا نتیجہ ہوگا۔

    افغانستان، طالبان کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ، 10 اہلکار ہلاک

    اس امریکی حکومتی اقدام کے جواب میں طالبان کابل حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے گی۔ ابھی تک طالبان کابل حکومت کو امریکا کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔

    گذشتہ روز طالبان نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ اب فریقین کے درمیان مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہورہے ہیں، چند روز میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں ایک معاہدہ طے پاجائے گا۔

    دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے اہم رہنماؤں سے ملاقات اور اثر رکھنے والے ممالک کا دورہ بھی کررہے ہیں۔