Tag: Afghanistan

  • افغانستان میں سڑکیں اور ریلوے کی تعمیر، ایرانی کمپنیوں کا اظہار دل چسپی

    افغانستان میں سڑکیں اور ریلوے کی تعمیر، ایرانی کمپنیوں کا اظہار دل چسپی

    کابل: ایرانی کمپنیوں نے افغانستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں دل چسپی ظاہر کی ہے۔

    کابل وزارت تعمیرات عامہ کے قائم مقام سربراہ ملا محمد عیسیٰ ثانی سے گزشتہ روز اپنے دفتر میں ایرانی کمپنیوں ہپکو اور جلا پردیزان الوند مہدی اسماعیلی اور بابک فلاج کے نمائندوں نے ملاقات کی۔

    وزارت تعمیرات عامہ کی پریس سروس کے مطابق اجلاس میں افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے فرسٹ ڈپٹی محمد یونس مہمند نے بھی شرکت کی، انھوں نے دوطرفہ تعاون، تجارت، راہداری اور اقتصادی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔

    ایرانی کمپنیوں کے نمائندوں نے اپنی کمپنیوں کی سرگرمیوں اور مصنوعات کے بارے میں معلومات فراہم کیں اور افغانستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں (سڑکوں اور ریلوے) کی تعمیر میں سرمایہ کاری میں دل چسپی کا اظہار کیا۔

    وزارت تعمیرات عامہ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں افغانستان اور ایران کے درمیان تجارتی اور راہداری تعلقات کے فروغ پر زور دیا اور ممالک کی اقتصادی ترقی میں نجی شعبے کے کردار کو اہم قرار دیا۔ انھوں نے کہا ’’افغانستان میں اب مجموعی طور پر امن و امان ہے اور سرمایہ کاری کے لیے ایک اچھا موقع ہے، ہم ان لوگوں کا خیر مقدم کرتے ہیں جو اس شعبے میں افغانستان کے ساتھ مدد اور تعاون کر رہے ہیں اور سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

    رپورٹ کے مطابق ہپکو کمپنی سڑک کی تعمیر، کان کنی اور گیس اور تیل کے آلات کی تیاری کے شعبے میں کام کرتی ہے، اور جلا پردیزان الوند کمپنی ریلوے یونٹ اور بھاری سامان بھی تیار کرتی ہے۔

  • افغانستان: معدنیات میں ملکی و غیر ملکی کمپنیوں نے کتنے ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی؟

    افغانستان: معدنیات میں ملکی و غیر ملکی کمپنیوں نے کتنے ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی؟

    کابل: افغانستان کی وزارت معدنیات و پٹرولیم نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے معدنیات میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

    وزارت مائنز اینڈ پیٹرولیم کے حکام مفتی حسام الدین صابری، ترجمان ہمایون افغان و دیگر کے مطابق گزشتہ ایک سال میں انھوں نے کان کنی کے ذریعے تقریباً 10.5 بلین افغانی ریونیو اکٹھا کیا ہے، جب کہ رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں ساڑھے چار ارب افغانی ریونیو جمع کیا گیا ہے۔

    حکام کے مطابق اس وقت معدنیات کی انڈسٹری میں ڈیڑھ لاکھ افراد کام کر رہے ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران مختلف ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ 8 صوبوں میں 13 بڑے اور 168 چھوٹے معدنی ذخائر میں کان کنی کے معاہدے کیے گئے ہیں، اور مجموعی طور پر چند ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ دس ارب ڈالر کے معاہدے کیے جا چکے ہیں۔

    حکام نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران 28 صوبوں میں کان کنی کے 647 علاقوں کا سروے کیا گیا، اور ارضیاتی نقشوں کی ڈیجیٹائزیشن کی گئی، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 5.5 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے 78,000 زمرد فروخت کیے گئے۔ اس وقت تقریباً 10 بلین افغانی مالیت کی 167 چھوٹی کانوں میں سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے ہیں، جن میں ہزاروں افراد کو روزگار ملا ہے۔ گزشتہ سال کے دوران وزارت نے 52 کمپنیوں کو کان کنی کے لائسنس بھی دیے۔

    حکام کے مطابق صوبہ فاریاب کے ضلع اندخو میں 14 مربع کلومیٹر نمک کی کان 15 سال کے لیے 24 ملین ڈالر اور صوبہ تخار میں 500 ملین افغانی مالیت کے نمک کی کان کا معاہدہ ملکی کمپنیوں کے ساتھ کیا گیا۔

    غور، بدخشان، پنجشیر، قندھار، غزنی، لوگر، جوزجان، قندوز اور فاریاب صوبوں میں 12 اہم منصوبے زیر تعمیر ہیں، جب کہ غور، بادغیس، میدان وردگ، ہرات، پروان، بامیان، کاپیسا اور ننگرہار صوبوں میں کچھ اہم منصوبوں پر کام شروع کرنے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں۔ گزشتہ سال کے دوران ہرات، تخار، غور، پروان، کابل، بغلان، فاریاب اور ننگرہار صوبوں میں 13 بڑی کانیں نکالنے کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں، جن سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملا ہے۔

    حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران صوبہ پنجشیر میں زمرد کی کانوں کے 1700 علاقوں کا سروے کیا گیا اور قانونی کان کنی کے لیے 575 لائسنس جاری کیے گئے، جس سے 15 ہزار افراد کو روزگار ملا۔ رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں 6.1 ملین ڈالر مالیت کے سنگ مرمر بین الاقوامی منڈیوں میں برآمد کیے گئے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال جن ضروری اقدامات کو اہم ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے، ان میں کانوں کا سروے، سرمایہ کاری کے لیے مواقع کی فراہمی، چھوٹی بڑی کانوں کا ٹینڈر، قانونی دستاویزات کی حتمی تشکیل شامل ہیں۔ کان کنی کا قانون، ہائیڈرو کاربن قانون اور ٹاپی پروجیکٹ کے قانونی امور پر نظرثانی اور منظوری کے لیے مجاز حکام کو بھیج دیا گیا ہے۔

    حکام نے کہا کہ گیس کے ذخائر کو ترقی دینے کے لیے صوبہ جوزجان کے علاقے یتیم طاق میں کنویں نمبر 33 اور 35 کی کھدائی کے لیے ایک ترک کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔ قشقری، انگوت اور آق دریا کے 21 علاقوں سے روزانہ تقریباً 1300 ٹن خام تیل نکالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے 3000 افراد کو روزگار ملا ہے۔

  • 6 لاکھ سے زائد بیواؤں، یتیموں، معذوروں کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے، افغان وزارت کی رپورٹ

    6 لاکھ سے زائد بیواؤں، یتیموں، معذوروں کو ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے، افغان وزارت کی رپورٹ

    کابل: افغانستان کی وزارت امور شہدا و معذورین نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں‌ انکشاف کیا گیا ہے کہ 6 لاکھ سے زائد بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو گھر بیٹھے ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔

    امارت اسلامیہ کی وزارت امور برائے شہدا و معذورین کے حکام نے گورنمنٹ میڈیا سینٹر میں حکومتی اداروں کی ایک سالہ کارکردگی پروگرام کے سلسلے میں اپنی وزارت کی ایک سالہ سرگرمیوں، کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی ہے۔

    وزارت کے حکام نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 6 لاکھ 12 ہزار 88 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو وظائف کی مد میں 15 ارب 40 کروڑ 73 لاکھ 82 ہزار 708 افغانی رقم خرچ کی گئی، جب کہ فلاحی تنظیموں کی جانب سے 89 ہزار 442 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو اشیا خورد و نوش اور غیر غذائی اشیا فراہم کی گئیں۔

    حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 67 فلاحی تنظیموں کے ساتھ تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور ضرورت مند اور مستحق افراد کو 4 ملین 500 ہزار ڈالر کی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب تک 6 لاکھ 53265 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو رجسٹر کیا گیا ہے، جن میں سے 2 لاکھ 64335 کا سسٹم میں اندراج کیا جا چکا ہے، اس کے علاوہ مستحق افراد کے تعین کے لیے گزشتہ سال دوبارہ جائزے کا عمل شروع کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 28183 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو غیر مستحق قرار دے کر سسٹم سے خارج کر دیا گیا۔

    افغان حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 990 بیواؤں، یتیموں اور معذوروں کو علاج کے لیے اسپتالوں اور صحت کے مراکز میں داخل کیا گیا، اور 3885 دیگر کو مصنوعی اعضا، فزیو تھراپی، آرتھوپیڈکس اور سائیکو تھراپی کی ضروری خدمات فراہم کی گئیں۔ اس کے علاوہ 120 معذور افراد اور یتیم بچوں نے کمپیوٹر، الیکٹرانک ڈیوائس کی مرمت اور ٹیلرنگ کی پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی اور پھر انھیں ضروری سامان فراہم کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کے سوال پر افغان حکام نے وضاحت کی کہ ’’یہ 6 لاکھ مستحقین صرف طالبان کی بیوائیں اور یتیم بچے نہیں ہیں، بلکہ ان میں عام شہری، سابقہ کابل انتظامیہ کے معذور فوجی، اور ان میں ہلاک شدگان کی بیوائیں اور یتیم بچے سب شامل ہیں۔

  • افغانستان، داعش کے حملے میں 15 شہری ہلاک، متعدد زخمی

    افغانستان، داعش کے حملے میں 15 شہری ہلاک، متعدد زخمی

    افغانستان کے صوبے دائی کنڈی میں داعش کے حملے میں 14 شہری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے بتایا کہ حملے کے بارے میں مزید تفصیلات سے بعد میں آگاہ کیا جائے گا۔

    افغان نیوز ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق واقعے میں 15 شہری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ افغانستان کے صوبے دائی کنڈی میں شہریوں پر پہلا حملہ ہے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ داعش نے اس حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے دوران حزب اللہ کی جانب سے شمالی اسرائیل میں ائیر ڈیفنس بیس پر راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔

    عائشہ نور شہید کی لاش کل ترکیہ پہنچے گی

    اسرائیل نے حزب اللہ کے کئی راکٹ تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم کسی جانی و مالی نقصان کی تاحال کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آسمان پر روشنی اور دھواں پھیلا ہوا ہے۔

  • طالبان نے خواتین کے گانے، سرعام بلند آواز سے پڑھنے پر پابندی لگا دی، نیا سخت قانون جاری

    طالبان نے خواتین کے گانے، سرعام بلند آواز سے پڑھنے پر پابندی لگا دی، نیا سخت قانون جاری

    کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے خواتین کی آوازوں پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا، اور خواتین کے سرعام گانے، بلند آواز سے پڑھنے پر پابندی لگا دی، قوانین کو باضابطہ طور پر نافذ کر دیا گیا۔

    افغانستان کے حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ یہ قوانین سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ کی منظوری کے بعد بدھ کو جاری کیے گئے ہیں، اور ان میں روزمرہ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں جیسا کہ عوامی نقل و حمل، موسیقی، داڑھی مونڈنے اور تقریبات کے حوالے سے معاملات کا احاطہ کیا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے متعارف کرائے گئے قوانین میں خواتین کی سرگرمیوں کو خاص طور پر فوکس کیا گیا ہے، نئے قوانین کے مطابق خواتین گھر سے باہر نکلتے وقت شرعی اصولوں کے مطابق مکمل حجاب لیں گی۔

    پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین تنہا سفر نہیں کر سکتیں، ڈرائیورز کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ گاڑیوں میں گانے نہ بجائیں اور تنہا خواتین کو نہ بٹھائیں، خواتین کو غیر متعلقہ مردوں اور مردوں کو غیر متعلقہ خواتین سے میل جول سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔

    نئے قواعد کی خلاف ورزی پر انتباہ جاری کیا گیا ہے جس میں عذابِ الٰہی سے ڈرانے، زبانی دھمکی دینے، جائیداد ضبط کرنے اور ایک گھنٹے سے لے کر 3 دن تک جیل میں رکھنے کی سزا دی جا سکتی ہے۔

    اقوامِ متحدہ نے افغانستان میں نئے، سخت تر قوانین کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے قوانین سے افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین کے لیے خوف کا ماحول پیدا ہوگا۔

    آرٹیکل 13

    نئے قوانین میں آرٹیکل 13 خواتین سے متعلق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عورت کے لیے ہر وقت عوامی مقامات پر اپنے پورے جسم کو ڈھانپے رکھنا لازمی ہے اور یہ کہ فتنہ اور فتنہ سے بچنے کے لیے چہرے کو ڈھانپنا ضروری ہے۔ لباس باریک، تنگ یا چھوٹا نہیں ہونا چاہیے۔

    قانون کے مطابق عورتوں پر فرض ہے کہ وہ اپنے آپ کو غیر مسلم مردوں اور عورتوں کے سامنے بھی ڈھانپیں تاکہ بدکاری سے بچ سکیں۔ عورت کی آواز کو رغبت کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے اس لیے اسے عوام میں گاتے، تلاوت کرتے یا بلند آواز میں پڑھتے ہوئے نہیں سنا جانا چاہیے۔ عورتوں کے لیے ان مردوں کی طرف دیکھنا بھی حرام ہے جن سے ان کا تعلق خون یا نکاح سے نہ ہو۔

    وزارت کے ترجمان مولوی عبدالغفار فاروق نے جمعرات کو نئے قوانین کے بارے میں کہا ’’انشاء اللہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ یہ اسلامی قانون نیکی کے فروغ اور برائی کے خاتمے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔‘‘

  • پاکستان میں افغانستان سے لائے گئے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے مزید ثبوت سامنے آگئے

    پاکستان میں افغانستان سے لائے گئے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے مزید ثبوت سامنے آگئے

    اسلام آباد: پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحہ کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظر عام پر آ گئے۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان میں افغان سرزمین سے ہونیوالی دہشت گردی کے واقعات بڑھ گئے، مستونگ، ژوب، پشین، گوادر، نوشکی میں دہشت گردوں نے غیر ملکی اسلحہ استعمال کیا۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع خیبر، باجوڑ، شمالی وزیرستان، میر علی، میران شاہ، چترال، ڈی آئی خان، ٹانک میں حملوں میں غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا گیا۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے پاکستانی آنیوالی پیاز کی بوریوں سے غیر ملکی ہتھیار برآمد ہوئے، افغانستان سے دہشت گرد پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کرتے ہیں۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کو افغانستان سے غیر ملکی اسلحہ دستیاب ہے۔

  • افغان طالبان کے اقتدار کے 3 سال مکمل ہونے پر کابل میں طاقت کا زبردست مظاہرہ

    افغان طالبان کے اقتدار کے 3 سال مکمل ہونے پر کابل میں طاقت کا زبردست مظاہرہ

    کابل: افغان طالبان کی حکومت کو تین سال مکمل ہو گئے ہیں، کابل میں تین سالہ جشن منایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے اقتدا ر کے تین سال مکمل ہونے پر کابل میں فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، پریڈ میں امریکی ساختہ بکتر بند گاڑیاں بھی شامل تھیں، جن پر طالبان کے سفید اور کالے جھنڈے لہرا رہے تھے۔

    پریڈ گراؤنڈ کے اوپر ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں نے بھی پرواز کی، پریڈ میں مقامی طور پر تیار کردہ بم، فائٹر ایئر کرافٹ کے علاوہ سوویت دور کے ٹینکوں اور بگرام میں امریکی ایئر بیس میں موجود آرٹلری کی نمائش کی گئی۔

    یہ تقریب سابق امریکی فوجی مرکز بگرام ایئر بیس میں منعقد ہوئی، جس میں چینی اور ایرانی سفارت کاروں نے بھی شرکت کی، یہ وہ مقام تھا جہاں کبھی طالبان جنگجوؤں کو قید رکھا جاتا تھا۔ وزیر اعظم محمد حسن آخوند نے شیڈول کے مطابق بگرام ایئربیس میں تقریب میں شرکت کرنی تھی، تاہم ان کی غیر موجودگی میں چیف آف اسٹاف نے ان کا پیغام پڑھا، جس میں مغربی قابضین کے خلاف طالبان حکام کی فتح کی تعریف کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ افغان طالبان نے 15 اگست 2021 کو دارالحکومت کابل کا انتظام اس وقت سنبھالا جب امریکی حمایت یافتہ حکومت کا خاتمہ ہوا اور اس کے رہنما وطن چھوڑ کر بھاگ گئے، تاہم تین سال گزر جانے کے بعد ابھی تک دنیا نے افغان طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے، جس کی ایک وجہ خواتین کے حقوق پر عائد پابندیاں ہیں۔

    کابل میں یونیورسٹی کی ایک 20 سالہ سابق طالبہ مدینہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’’لڑکیوں کے خوابوں کو دفن ہوئے تین سال گزر چکے ہیں۔ یہ ایک تلخ احساس ہے کہ ہر سال اس دن کا جشن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے کس طرح اپنے مستقبل کے لیے ہدف بنا کر کوششیں کی تھیں۔

  • افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر گہری نظر ہے، امریکا

    افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر گہری نظر ہے، امریکا

    واشنگٹن : ترجمان پینٹاگون میجر جنرل پیٹرک رائیڈر نے کہا ہے کہ افغانستان سے دہشت گردی کے خطرات پر ہم گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، داعش بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

    افغانستان میں داعش اور القاعدہ کے خطرات کے سوالات پر ترجمان پینٹاگون نے کہا کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کے خطرات پر ہم گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مختلف دہشت گرد گروہ موجود ہیں جن میں داعش بھی شامل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ داعش ایک بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے، ہم دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر داعش کے خطرے سے نمٹنے کیلئے کام جاری رکھیں گے۔

    نمائندہ اے آر وائی کی جانب سے ہوچھے گئے سوال پر کہ کیا افغانستان میں القاعدہ کے موجودگی پر امریکا کو تشویش ہے؟ کے سوال پر ترجمان پینٹاگون پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں القاعدہ کمزور ہوئی مگر ختم نہیں ہوئی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ داعش اور القاعدہ اور دیگر گروہ امریکا، اتحادیوں اور شراکت داروں کیلئے ایک ممکنہ سیکیورٹی خطرہ ہیں، جس سے نمٹنے پر پوری توجہ مرکوز رکھیں گے۔

  • کالعدم دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی افغانستان میں سب سے بڑا دہشت گرد گروپ قرار

    کالعدم دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی افغانستان میں سب سے بڑا دہشت گرد گروپ قرار

    اقوام متحدہ نے کالعدم دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی کو افغانستان میں سب سے بڑا دہشت گرد گروپ قرار دیدیا ہے۔

    کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق اقوام متحدہ کی چشم کشا رپورٹ سامنے آگئی، جس کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی و دیگر دہشت گرد تنظیمیں خطے، بالخصوص عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال کررہی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان میں افغان طالبان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں حملے کرنے کیلئے کالعدم ٹی ٹی پی کوافغانستان کے طالبان حکمرانوں کی سرپرستی حاصل ہے، کالعدم ٹی ٹی پی کو القاعدہ سے آپریشنل اور لاجسٹک سپورٹ مل رہی ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق القاعدہ کے لوگ دہشت گرد کارروائیوں کیلئے کالعدم ٹی ٹی پی کی مدد کررہے ہیں، افغانستان میں دہشت گرد گروپ کالعدم ٹی ٹی پی کے 6 سے ساڑھے 6 ہزار کے درمیان جنگجو ہیں، ان دہشتگردوں کو مقامی جنگجوؤں کے ساتھ القاعدہ کیمپوں میں تربیت دی جا رہی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد کیمپ ننگرہار، قندھار، کنڑ اور نورستان جیسے سرحدی صوبوں میں قائم ہیں، کابل پاکستان کیلئے خطرہ بننے والے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کو تیار نہیں، افغانستان دہشت گردی کا مرکز بنتا جارہا ہے جسکی براہ راست ذمہ دار افغان طالبان حکومت ہے۔

  • پاکستان نے رواں ہفتے دوحہ میں افغانستان پر مذاکرات میں شرکت کا فیصلہ کر لیا

    پاکستان نے رواں ہفتے دوحہ میں افغانستان پر مذاکرات میں شرکت کا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان نے رواں ہفتے دوحہ قطر میں افغانستان پر مذاکرات میں شرکت کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق دنیا بھر کے افغانستان پر خصوصی نمائندے پہلی بار دوحہ مذاکرات میں افغان طالبان کے سامنے بیٹھیں گے، تیسرے دوحہ مذاکرات میں 25 ممالک کے سفارت کاروں اور خصوصی نمائندوں کی شرکت متوقع۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دوحہ مذاکرات میں پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی اور احمد وڑائچ پاکستان کی نمائندگی کریں گے، احمد نسیم وڑائچ وزارت خارجہ میں اسسٹنٹ سیکریٹری مغربی ایشیا ہیں۔

    آصف درانی اور احمد نسیم وڑائچ کی قیادت میں وفد آئندہ چند روز میں دوحہ روانہ ہوگا، اقوام متحدہ کی میزبانی میں تیسرے 2 روزہ دوحہ مذاکرات 30 جون کو شروع ہوں گے، مذاکرات اور کانفرنس میں افغان عبوری حکومت باقاعدہ شرکت کرے گی۔

    دوحہ مذاکرات میں میزبان یو این جنرل سیکریٹری اور نمائندہ خصوصی بھی شرکت کریں گے۔