Tag: Afghanistan

  • افغان فورسز کی فضائی کارروائی، 36 دہشت گرد ہلاک

    افغان فورسز کی فضائی کارروائی، 36 دہشت گرد ہلاک

    کابل : افغانستان کے صوبے قندھار فورسز کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں 36 جنگجوؤں ہلاک جبکہ 6 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک افغانستان کے صوبے قندھار کے علاقے شاہ ولی کوٹ میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کردیا۔

    افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی فضائی کارروائی نتیجے میں 26 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان فورسز نے گزشتہ روز صوبے ہلمند کے مغربے حصّے میں دہشت گردوں کے خلاف فضائی کارروائی کے دوران طالبان انٹیلی جنس چیف کو دو ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک کیا تھا۔

    افغان فورسز کا کہنا تھا کہ طالبان کمانڈر ملّا احمد صوبے میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں اور ان کی منصوبہ بندی کا ذمہ دار تھا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے طالبان کمانڈر کی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا جس نتیجے میں کمانڈر سمیت دو ساتھی بھی ہلاک ہوئے تھے۔

    افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق فروری میں اب تک سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران 19 طالبان دہشت گرد صوبہ ہلمند میں ہلاک ہوچکے ہیں تاہم طالبان کی جانب سے ہلاکتوں ککی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : افغانستان: اتحادی افواج کا فضائی حملہ، داعش کا ترجمان ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں اتحادی افواج کی جانب سے افغانستان کے  مشرقی صوبے ننگرہار میں فضائی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کا ترجمان صل عزیز اعظم ہلاک ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صل عزیز عراق اور شام میں بحیثیت داعش کا ترجمان کام کرتا تھا، اس دہشت گرد گروہ میں اسے مرکزی رہنماؤں کی حیثیت بھی حاصل تھی۔

  • افغان امن عمل میں پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے: وزیرخارجہ شاہ محمود

    افغان امن عمل میں پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے: وزیرخارجہ شاہ محمود

    مانچسٹر: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان پرامن افغانستان کے لیے کوشاں ہے، افغان امن عمل میں پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے۔

    برطانوی شہر مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے طالبان سے مذاکرات میں پاکستانی کردار کو سراہا، پرامن اور ترقی یافتہ افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، افغان مہاجرین باعزت طریقے سے واپسی چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں چل رہا ہے، کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے، اس کیس میں 19فروری کو پاکستانی ٹیم شواہد پیش کرے گی۔

    مسئلہ کشمیر کے سوال پر وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتوں کا کشمیر پر معذرت خواہانہ رویہ تھا، برطانوی پارلیمنٹ میں حکومت نے کشمیریوں کے لیے آواز بلند کی، برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے پاکستانی مؤقف کی تائید کی، پاکستان ہمیشہ بھارت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف واضح ہے، کشمیر میں بین الاقوامی صحافیوں اور مبصرین کو خوش آمدید کہیں گے۔

    افغان قیادت کوافغان عوام کے مسائل پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے‘ شاہ محمود قریشی

    پوچھے گئے سوال پر شاہ محمود کا کہنا تھا کہ 70 سال کا بگاڑ 6ماہ میں ٹھیک ہوجائے یہ ممکن نہیں، موجودہ حکومت کو عوام نے بدعنوانی کے خاتمے کا مینڈیٹ دیا، عوام نے تحریک انصاف کی حکومت پر بھر پور اعتماد کیا، حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی انتہائی قابل قدر ہیں، پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ اوورسیز کے لیے سرمایہ کاری کا موقع ہے، نئی ویزہ پالیسی سے آمدورفت میں بہتری آئے گی۔

  • افغان طالبان نے ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دے دیا

    افغان طالبان نے ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دے دیا

    ماسکو:  افغان طالبان نے ماسکومذاکرات کوکامیاب قرار دے دیا، کانفرنس میں مذاکرات جاری رکھنے اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پراتفاق ہوا  ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امن سے متعلق ماسکومیں دورروزہ کانفرنس ختم ہونے کے بعد اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق روس کی میزبانی میں منعقد کی گئی دورروزہ افغان امن کانفرنس میں طالبان اورافغان سیاسی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں افغان حکومت کے نمائندوں کوکانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی ۔

    کانفرنس کے اعلامیے میں افغان تنازع کے حل کے لئے مذاکرات جاری رکھنے ، افغانستان میں غیرملکی مداخلت کے خلاف اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر اتفاق ہوا۔

    افغان وفد کے سربراہ عباس ستنکزئی نے میڈیا سے گفتگومیں ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا افغانستان سے غیرملکی فوج کے انخلا کا ٹائم ٹیبل طے نہیں ہوا ہے اوراس بارے میں پیشرفت ہورہی ہے۔

    مزید پڑھیں : طالبان پورے افغانستان پر قبضے کے خواہش مند نہیں ہیں: شیر عباس ستانکزئی

    گذشتہ روز عباس ستنکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان بزورِ طاقت پورے ملک پر قابض ہونا نہیں چاہتے کیونکہ اس کی وجہ سے امن قائم ہونا ممکن نہیں، مذاکراتی عمل اپنی جگہ مگر طالبان اُس وقت تک جنگ بندی نہیں کریں گے جب تک غیر ملکی افواج ہماری سرزمین سے چلی نہیں جاتیں۔

    مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو بالکل خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم انہیں شریعت اور افغان ثقافت کے مطابق سارے حقوق اور تحفظ فراہم کریں گے، لڑکیاں اسکول ، یونیورسٹی جاسکیں گی اور خواتین ملازمت کی بھی اجازت ہوگی۔

    خیال رہے اس سے قبل قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا ایک طویل دور ہوچکا ہے، جس میں17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر بنیادی معاہدہ طے پایا تھا جبکہ فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے تھے۔

    تاہم افغان صدراشرف غنی کو تاحال افغانستان میں جاری سترہ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔

  • لڑکیوں کو اسکول اور یونیورسٹی جانے جبکہ خواتین کو ملازمت کی اجازت ہوگی، افغان طالبان رہنما

    لڑکیوں کو اسکول اور یونیورسٹی جانے جبکہ خواتین کو ملازمت کی اجازت ہوگی، افغان طالبان رہنما

    ماسکو: افغان طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عباس ستنکزئی نے کہا ہے کہ طالبان بزورِ طاقت پورے ملک پر قابض ہونا نہیں چاہتے کیونکہ اس کی وجہ سے امن قائم ہونا ممکن نہیں، غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔

    روس کے دارالحکومت ماسکو میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ جنگ سے زیادہ امن قائم کرنا مشکل ہے، مذاکرات کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ افغان تنازع جلد ختم ہوجائے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ طالبان نے افغانستان پر بزوزِ طاقت کبھی قبضے کی خواہش نہیں رکھی کیونکہ ایسے عمل کی وجہ سے ہمارے ملک میں امن نہیں آئے گا، مذاکراتی عمل اپنی جگہ مگر طالبان اُس وقت تک جنگ بندی نہیں کریں گے جب تک غیر ملکی افواج ہماری سرزمین سے چلی نہیں جاتیں۔

    مزید پڑھیں: افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    عباس ستانکزئی کا کہنا تھا کہ سنہ 1990 کی دہائی میں طالبان کے پاس اقتدار تھا مگر اُس وقت مخالف افغان گروپ مسلح مخالفت کرتے تھے جس پر انہیں بیٹھا کر سمجھایا اس طرح ملک میں امن قائم نہیں ہوگا بلکہ ہر چیز کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی نکالا جاسکتا ہے۔

    افغان طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کے نمائندے زلمے خلیل زاد سے گزشتہ کچھ ماہ میں سلسلہ وار ملاقاتیں ہوئیں، جس اس بات کی نشاندہی ہیں کہ اب افغان جنگ کا تنازع ختم ہوجائے گا۔

    عباس ستانکزئی کا کہنا تھا کہ ’طالبان اقتدار حاصل کر کے اجارہ داری قائم کرنا نہیں چاہتے بلکہ ہم افغانستان کا وہ آئین ختم کردیں گے جو مغرب کی طرف سے مسلط کیا گیا، اسی طرح کی چیزیں امن کی راہ میں رخنہ ہیں‘۔

    مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو بالکل خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم انہیں شریعت اور افغان ثقافت کے مطابق سارے حقوق اور تحفظ فراہم کریں گے، لڑکیاں اسکول ، یونیورسٹی جاسکیں گی اور خواتین ملازمت کی بھی اجازت ہوگی’۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان آئندہ ہفتے روس میں افغان اپوزیشن پارٹیزسے ملاقات کریں 

    عباس ستانکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان کے ایک رکن اس بات کی وضاحت بھی کرچکے کہ خواتین ملک کی صدر تو نہیں ہوسکتیں مگر سرکاری اور سیاسی دفاتر میں امور انجام دے سکیں گی۔

    یاد رہے کہ عباس ستانکزئی گزشتہ کافی عرصے سے قطر میں کھولے جانے والے طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ تھے اب انہیں افغان طالبان نے مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی دی۔

  • افغانستان میں قیام امن کیلئے سہولت کاری کا عمل جاری رکھیں گے، شاہ محمود قریشی

    افغانستان میں قیام امن کیلئے سہولت کاری کا عمل جاری رکھیں گے، شاہ محمود قریشی

    لندن : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان افغان مسئلے کے پرامن حل میں سہولت کاری جاری رکھے گا، کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے کہتا رہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، اس کا واحد حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی مفاہمت ہے۔

    ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ فوجی طاقت سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا، امریکا نے سیاسی مفاہمت میں دلچسپی لی تو پاکستان نے سہولت کاری کی، پاکستان افغان مسئلے کے پرامن حل میں سہولت کاری جاری رکھے گا۔

    پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے 

    وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے، امریکی حکام نے پاکستان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کیں، ہم اپنے ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں کامیاب ہوئے۔

    افغانستان کو اپنی سرحد کے اندر ابھی بہت کچھ کرنا ہے، دہشت گردوں کی پناہ گاہیں باقی ہیں تو سرحد پار افغانستان میں ہیں، وزیراعظم عمران خان ملکی مفاد کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کسی سے بھی ملنے کو تیار ہیں۔

    بھارت کشمیرکی صورتحال پر عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے

    مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہا تھا کہ دورہ برطانیہ کا مقصد عالمی برادری میں کشمیریوں کی آواز بلند کرنا ہے، پاکستان خطے میں امن و خوشحالی کا خواہاں ہے، بھارت مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

    یو این رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا، ہم نے آزاد جموں وکشمیر میں سب کو رسائی دی ہے کہ وہ آئیں اور خود صورتحال کا جائزہ لیں، ہمارے پاس چھپانے کو کچھ نہیں ہے جبکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم ڈھا رہا ہے اس لئے وہاں کسی کو رسائی نہیں دیتا۔

    آسیہ بی بی آزاد ہیں، وہ ملک چھوڑنا چاہیں تو چھوڑ سکتی ہیں

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ آسیہ بی بی آزاد ہیں، وہ ملک چھوڑنا چاہیں تو چھوڑ سکتی ہیں اور اگر پاکستان میں رہنا چاہتی ہیں تو حکومت پاکستان ان کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی، کسی کو ریاست کی رٹ چیلنج نہیں کرنے دیں گے۔

  • مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : صدر ٹرمپ نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین عرصہ دراز سے ہماری صنعتوں کو نشانہ بنا رہا تھا، چین ہماری معیشت کو نقصان پہنچانے سے باز رہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں اسٹیٹ آف دی یونین سے کرتے ہوئے کہا کہ جب سے اقتدار سنبھالا ہے امریکی معیشت دگنی رفتار سے ترقی کررہی ہے، دنیا کی معیشتیں تنزلی کی جانب جبکہ امریکی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نےامریکامیں 53لاکھ نوکریاں پیداکیں، صرف پچھلے ماہ 3 لاکھ 4 ہزار ملازمت کے مواقع پیدا کیے، امریکا میں بے روز گاری کی شرح اس وقت تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے اور پچاس لاکھ امریکی شہری خط غربت سے باہر آچکے ہیں۔

    دنیا میں امریکیوں کے ہم پلہ کوئی نہیں لیکن ہمیں عظیم سے عظیم تر بننے کا انتخاب کرنا ہوگا، ہمیں اجتماعی مفاد کیلئے انتقامی سیاست چھوڑنا ہوگی، صرف احمقانہ جنگ اور سیاست ہی امریکی ترقی کے آڑے آسکتی ہے، فتح اپنی جماعت کی نہیں بلکہ ملک کی جیت کا نام ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کانگریس کے دونوں ایوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا رواں برس پھر چاند جھنڈا لہرائے گا اور اس سال امریکی خلاف میں راکٹ لے کر جائیں گے۔

    امریکی آرمی زمین پر سب سے زیادہ طاقتور فوج ہے، امریکا جدید دفاعی میزائل سسٹم بنا رہا ہے، ہم نے امریکی فوج کو جدید بنانے کیلئے 2 سال میں ایک ہزار 416 ارب ڈالر خرچ کیے۔

    میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اب ہمیں غیر قانونی امیگریشن کا خاتمہ کرنا ہوگا، غیرقانونی امیگریشن سے ملک میں جرائم میں اضافہ ہوتا ہے، غیرقانونی امیگریشن کے باعث الپاسو ملک کا سب سے خطرناک شہر بن چکا ہے۔

    میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ میکسیکو بارڈر پر دیوار ضرور تعمیر ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ سب سے زیادہ لوگ امریکا آئے لیکن انہیں قانونی طور پر داخل ہونا ہوگا۔

    چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ

    امریکی صدر ٹرمپ نے چین کو خبردارکرتے ہوئے کہا کہ چین عرصہ درازسے ہماری صنعتوں کو نشانہ بنا رہا تھا، امریکی معیشت کونقصان پہنچانے سے باز رہے۔

    چینی مصنوعات پر 250 ارب ڈالر کا ٹیکس لگایا جس کے بعد سے امریکی خزانے میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہورہا ہے۔

    ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین پر واضح کردیا کہ امریکی دولت اور نوکریاں چوری کرنے کا وقت گزر گیا۔

    ٹرمپ کی ایران کو دھمکی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا مردہ باد کا نعرہ لگانے والے ملک کو نظر انداز نہیں کرسکتے، یہودیوں کی نسل کشی کی دھمکی دینے والے ملک کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں ایران سے متعلق کہا کہ ایران ریاست دہشت گردی میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے، ایران کے خلاف ہم نے فیصلہ کن اقدامات کرتے ہوئے ایران کےلیے ایٹمی ہتھیاروں کا حصول ناممکن بنایا۔

    سابقہ دور حکومت میں ایران کے ساتھ طے ہونے والا جوہری معاہدہ تباہ تھا ہم نے ایران کو جوہری ملک بننے سے روکنے کےلیے معاہدے سے دستبرداری اختیار کی۔

    مشرق وسطیٰ کے مسائل

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیٹ آد دی یونین خطاب میں مشرق وسطیٰ متعلق کہا کہ مذکورہ خطے میں امریکا کو پیچیدہ ترین مسائل کا سامنا ہے، افغانستان، شام میں 7 ہزار امریکی ہلاک، 52 ہزار زخمی ہوئے، امریکا مشرق وسطیٰ میں اب تک 7 کھرب ڈالر خرچ کرچکا ہے۔

    داعش کے زیر قبضہ عراق، شام میں تقریباً تمام رقبہ آزاد کروا چکے ہیں، جبکہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر داعش کے بچے کچے عناصر کا خاتمہ کر رہے ہیں لیکن اب شام سے بہادر امریکی افواج کی گھر واپسی کا وقت آگیا ہے۔

    سنی سنائی کہانیوں کے بجائے ہمارا نقطہ نظر حقیقت پر مبنی ہے، ہم نے اسرائیل کے حقیقی دارالحکومت کو تسلیم کیا، یروشلم میں امریکی سفارتے خانے کا فخریہ افتتاح کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان اور روس سے متعلق بیان

    روس سے معاہدے کے تحت میزائل صلاحتیں محدود کی تھیں، ہم نے روس کے ساتھ طے شدہ معاہدے پر من و عن عمل کیا لیکن روس امریکا کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی متواتر خلاف ورزی کرتا رہا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے سیاسی حل کےلیے مذاکرات میں تیزی لائے ہیں، اب ہم اس قابل ہوگئے ہیں کہ افغان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں۔

    افغانستان میں طالبان سمیت کئی گروہوں سے تعمیری مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں پیشرفت پر فوج کی تعداد کم کریں گے۔

    افغانستان میں 2 دہائیوں کے بعد امن کو موقع دینے کا وقت آگیا ہے، افغانستان میں فوج کی تعداد کم کر کے انسداد دہشت گردی پر توجہ دیں گے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ نیٹو کا عرصہ دراز سے امریکا سے رویہ نامناسب تھا، اب 100 بلین ڈالر نیٹو اتحادی بھی بجٹ میں اپنا حصہ دیں گے۔

  • افغانستان میں مسائل سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس رکھیں گے: امریکی صدر

    افغانستان میں مسائل سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس رکھیں گے: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اگر دوبارہ مسائل نے سر اٹھایا تو اس سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس رکھیں گے۔

    امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان امن چاہتے ہیں، وہ تھک چکے ہیں، دراصل ہم سب ہی تھک چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے، دیکھیں گے طالبان کے ساتھ کیا ہوتا ہے، افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں۔

    پوچھے گئے سوال پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شام سے امریکی فوجی ایک ٹائم فریم کے تحت واپس آئے گی، عراق اور شام سے داعش کا 99 فیصد خاتمہ کردیا ہے۔

    صحافی کے میکسیکو سرحد پر بارڈر کی تعمیر سے متعلق گئے سوال پر ٹرمپ نے اپنا مطالبہ دوبارہ دہراتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ملک کو مسائل میں الجھا رہے ہیں، دیوار کی تعمیر بہت ضروری ہے۔

    دوسری جانب گذشتہ روز امریکی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ افغان طالبان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے آنے والے دنوں میں افغان اپوزیشن لیڈرز سے روس میں ملاقات کریں گے، افغان حکومت ان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگی۔

    افغان طالبان آئندہ ہفتے روس میں افغان اپوزیشن پارٹیزسے ملاقات کریں گے

    یاد رہے کہ قطر میں افغان طالبان سے مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے کہا تھا کہ مذاکرات کا حالیہ دور گزشتہ ادوار سے بہت اچھا رہا، بات چیت کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے جلد مذاکرات کا آغاز کریں گے۔

    زلمے خلیل زاد نے یہ بھی کہا تھا کہ ابھی مکمل اتفاق نہیں ہوا، کچھ معاملات باقی ہیں، جب تک سب باتوں پر اتفاق نہیں ہو جاتا کچھ بھی منظور نہیں ہوگا۔

  • افغانستان: طالبان کا دہشت گرد حملہ، 6 فوجی ہلاک

    افغانستان: طالبان کا دہشت گرد حملہ، 6 فوجی ہلاک

    کابل: افغانستان میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر طالبان کے دہشت گرد حملے کے نتیجے میں چھ فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان صوبے سرپل پر قائم سیکیورٹی چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کرکے 6 سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرپل کے ضلع سوزما میں چیک پوسٹ پر حملے میں چھ اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 9 جنگجو مارے گئے۔

    حکام کے مطابق حملے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرکے علاقے کو کنٹرول میں لے لیا، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم غیرملکی خبررساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ طالبان کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    افغان حکومت اور طالبان مذاکرات، سیز فائر سمیت کئی معاملات ابھی باقی ہیں، زلمے خلیل زاد

    خیال رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب ستر سال سے جاری افغان جنگ میں طالبان اور امریکا مذاکرات کی میز پر ہیں۔

    البتہ فریقین کے درمیان اہم نکات پر اب بھی اختلافات ہیں جس کے باعث مذاکرات سے متعلق تفصیلات اب تک واضح نہیں ہوسکیں۔

    دو روز قبل امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ ابھی افغان حکومت اور طالبان مذاکرات میں سیز فائر اور کئی معاملات ابھی باقی ہیں، بعض لوگ ابتدائی باتوں سے سمجھتے ہیں کہ ہم کسی معاہدہ پر پہنچ گئے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امن کا راستہ سیدھا نہیں ہے، مذاکرات سے متعلق ہر بات عام لوگوں میں نہیں کی جاسکتی ہے، ہم نے دو اہم معاملات پر نتیجہ خیز پیش رفت کی ہے۔

  • افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    دوحا : برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے افغانستان سےداعش کاایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، داعش کاخاتمہ کررہے تھے افغان حکومت اورامریکانے پھر زندہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے قطردفترکے ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں افغانستان سے داعش کا ایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا امریکا کے افغانستان سے جانے کے بعد داعش بڑا مسئلہ نہیں۔

    [bs-quote quote=”داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان حکومت اورامریکانے ان کوایک بارپھرزندہ کردیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ترجمان افغان طالبان”][/bs-quote]

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، افغانستان میں داعش کبھی بھی کوئی بڑی قوت نہیں رہی ہے، داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان  حکومت اور امریکا انہیں دوسری جگہوں پرلے آئے اور ان کوایک بار پھر زندہ کردیا۔

    امریکا سے مذاکرات کے حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ امریکا سے مذاکرات میں افغانستان سے انخلا اور افغان سرزمین کوکسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے پراصولی اتفاق ہوا ہے، امریکا سے مذاکرات کامیاب ہوئے تو دوسرے مرحلے  میں افغان حکومت سے بات چیت کرسکتے ہیں۔

    افغان حکومت سے بات چیت سے متعلق سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ابھی امریکہ سے مذاکرات جاری ہے ، جب یہ کامیاب ہوں گے تو دوسرے مرحلے میں افغان حکومت سے بات چیت ہوسکتی ہے، فی الحال حالیہ مذاکرات میں ہم نے افغان حکومتی اداروں کو بحثیت ایک فریق تسلیم نہیں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں ایک ایسی مضبوط حکومت قائم ہو جس سے خطے میں مکمل امن اور خوشحالی آئے اور عوام سکون کی زندگی گزارسکیں۔

    یادرہے 26 جنوری کو دوحہ میں ہونے والے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں17سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر معاہدہ ہوا جبکہ فریقین میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے حوالے سے آئندہ چند روز ميں شيڈول طے کرليا جائے گا اور جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے۔

  • شام، افغانستان سے فوجی انخلا کا معاملہ، ٹرمپ کو مخالفت کا سامنا

    شام، افغانستان سے فوجی انخلا کا معاملہ، ٹرمپ کو مخالفت کا سامنا

    واشنگٹن: شام اور افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کے فیصلے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پارٹی کے اندر سے ہی مخالفت کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شام اور افغانستان سے اپنی فوج کے انخلا کے فیصلے پر مخالفت کا سامنا ہے، ری پبلکن پارٹی کے اندر سے ہی آوازیں اٹھ گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں امریکی صدر ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کی جانب سے بل پیش کیا گیا، بل میں شام اور افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے فیصلے کی مخالفت کی گئی، ری پبلکن پارٹی کے بل پر آئندہ ہفتے ووٹنگ ہوگی۔

    اس کے علاوہ ایوان نمائندگان میں بھی افواج کی واپسی کی مخالفت میں 2 بل پیش کیے گئے، ایوان نمائندگان میں بل ری پبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان کی جانب سے پیش کیے گئے۔

    دونوں بل شام، افغانستان اور جنوبی کوریا سے امریکی افواج کی واپسی کے خلاف ہیں۔ بل کے متن کے مطابق فوج واپس بلانے سے پہلے قومی سلامتی پر کانگریس کو اعتماد میں لینا ہوگا۔

    متن میں مزید کہا گیا کہ وزیردفاع، خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسیز کی یقین دہانی تک فوج واپس نہ بلائی جائے۔

    شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر ترک صدر کو اعتماد میں لیا، امریکی صدر ٹرمپ

    دوسری جانب ری پبلکن سینیٹر مچ میک کونیل کا کہنا ہے کہ داعش اور القائدہ سے اب بھی خطرات ہیں، امریکی افواج کی واپسی سے قومی سلامتی خطرے میں پڑسکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جنگ زدہ علاقوں سے افواج کی واپسی تباہ کن ہوسکتی ہے، یہ وقت دہشت گردی کے خلاف اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے۔