Tag: Afghanistan

  • افغان امن کے لیے وزیراعظم عمران خان کے بیانات حوصلہ افزا ہیں: ایلس ویلز

    افغان امن کے لیے وزیراعظم عمران خان کے بیانات حوصلہ افزا ہیں: ایلس ویلز

    واشنگٹن: امریکی نائب وزیرخارجہ برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز نے کہا ہے کہ افغان امن کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے بیانات حوصلہ افزا ہیں، تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ چند ماہ میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، افغان امن بہت ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان رہنماؤں کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے، مذاکرات کے ذریعے حل ممکن ہے، افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔

    امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کا قیام جنوبی ایشیا میں صدر ٹرمپ کی اولین ترجیح ہے، وہ چاہتے ہیں کہ امن کا سلسلہ شروع ہو۔

    امریکی وزیر خارجہ ستمبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عیدالاضحیٰ پر طالبان اور افغان فورسز کے سیزفائر کا خیر مقدم کرتے ہیں۔خیال رہے کہ پریس کانفرنس کے دوران ایلس ویلز نے طالبان رہنماؤں سے براہ راست ملاقات پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا رواں سال ستمبر میں دورہ پاکستان کا امکان ہے، اپنے دورے میں وہ نومنتخب وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے۔

    واضح رہے کہ نومنتخب وزیر اعظم عمران خان اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے لیے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پاکستان کا دورہ کریں گے، اس دوران اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

  • افغان حکومت کی جانب سے سیز فائر کا اعلان، پاکستان کا خیر مقدم

    افغان حکومت کی جانب سے سیز فائر کا اعلان، پاکستان کا خیر مقدم

    اسلام آباد: پاکستان نے افغان حکومت کی جانب سے عید الاضحی پر سیزفائر کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور دیرپا امن کے لیے ایسے اقدامات کو سراہا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن کے لیے پاکستان ایسے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان جشن آزادی کے موقع پر اعلان زیادہ اہمیت کا حامل ہے، سیزفائر اعلان سے افغان عوام عیدالاضحی امن وسکون سے منائیں گے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایسے اقدامات امن واستحکام کا ماحول پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے، پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔

    افغان صدر اشرف غنی کا 3 ماہ کی مشروط جنگ بندی کا اعلان

    خیال رہے کہ افغانستان کے 99 ویں یوم آزادی کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے مشروط جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ آج یعنی 20 اگست سے 19 نومبر تک فائر بندی رہے گی تاہم یہ اسی صورت برقرار رکھی جائے گی اگر طالبان سیز فائر کا احترام کریں، اگر طالبان نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت کی جانب سے یکطرفہ سیز فائر کا اعلان پر فی الحال طالبان سمیت کسی عسکری گروہ یا تنظیم کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

  • افغان صدر اشرف غنی کا 3 ماہ کی مشروط جنگ بندی کا اعلان

    افغان صدر اشرف غنی کا 3 ماہ کی مشروط جنگ بندی کا اعلان

    کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان سے تین ماہ کے لیے مشروط جنگ بندی کا اعلان کردیا۔

    افغان میڈیا کے مطابق افغانستان کے 99ویں یوم آزادی کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے مشروط جنگ بندی کا اعلان کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ کل یعنی بروز پیر سے 19 نومبر تک فائر بندی رہے گی تاہم یہ اسی صورت برقرار رکھی جائے گی اگر طالبان سیز فائر کا احترام کریں، اگر طالبان نے سیز فائر کی خلاف ورزی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    اشرف غنی نے کہا کہ عید الاضحی قریب آچکی ہے اور ملک کے 34 صوبوں میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو عید کی خوشیوں کا خیال رکھنا چاہئے ، ہم نے سیز فائر کا اعلان کیا ہے جو کل یوم عرفہ سے لے کر حضور اکرم ﷺ کے یوم ولادت یعنی میلاد النبی تک قابل عمل ہوگا جسے یقینی بنانا طالبان کے سیز فائر سے مشروط ہے۔

    افغان حکومت کی جانب سے یکطرفہ سیز فائر کا اعلان پر فی الحال طالبان سمیت کسی عسکری گروہ یا تنظیم کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

    دوسری جانب پاکستان نے عید الاضحی پر افغانستان میں سیز فائر کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی سے افغان عوام کو سنت ابراہیمی کی امن و سکون سے ادائیگی کا موقع ملے گا۔

  • افغانستان میں دہشت گردوں کو پاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی، آرمی چیف قمرباجوہ

    افغانستان میں دہشت گردوں کو پاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی، آرمی چیف قمرباجوہ

    راولپنڈی : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو پاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی، افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دھڑوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے افغانستان میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو پاکستان سے کوئی مدد نہیں مل رہی، آرمی چیف نے افغانستان میں حالیہ دہشت گردی میں کئی قیمتی جانوں کےضیاع پر افسوس کا اظہار  بھی کیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور  کا کہنا ہے کہ غزنی سے زخمی اور ہلاک دہشت گردوں کی واپسی کے الزامات بےبنیاد ہیں، افغانستان میں کئی پاکستانی روزگار کیلئے کام کررہے ہیں، افغانستان میں کام کرنے والے پاکستانی بھی دہشت گردی کا شکار ہوتے ہیں۔

    آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے شکار کسی پاکستانی کو دہشت گرد کہنا افسوسناک ہے، افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دھڑوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔

    ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا ہے کہ افغان شہری کے بھیس میں زخمی دہشت گرد پاکستان لائے جاتے ہیں، افغان شناخت ظاہر کرکے دہشت گردوں کی لاش پاکستان لائی جاتی ہے، اس کے علاوہ افغان مہاجرین اور ان کے رشتےدار بھی علاج کیلئے پاکستان آتے ہیں۔

    ترجمان آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان حکومت کو اپنے ملک میں دہشت گردی کے مسئلے کا حل ڈھونڈنا ہوگا، افغانستان میں امن مصالحتی کوششوں میں پیش رفت سے ممکن ہے۔

    امن واستحکام کیلئے افغانستان پاکستان ایکشن پلان پر فوری عمل ناگزیر ہے، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے بھرپور تعاون جاری رکھےگا، پُرامن افغانستان سے ہی پاکستان اورخطے کا امن ممکن ہے۔

  • پاکستان کی افغان دارالحکومت کابل میں دہشت گردی کی مذمت

    پاکستان کی افغان دارالحکومت کابل میں دہشت گردی کی مذمت

    اسلام آباد: پاکستان کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کی گئ اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کے تعلیمی ادارے پر خود کش حملے میں 48 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے جس پر پاکستان نے شدید مذمت کی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر انتہائی افسوس ہے، جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہیں۔

    بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، ایسے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اس غم میں جاں بحق ہونے والے کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔


    افغانستان: سیکیورٹی فورسز کے بیس کیمپ پر طالبان کا حملہ،45 اہلکار ہلاک


    کابل میں ہونے والے انسانیت سوز واقعے پر چیئرمین تحریک انصاف اور ملک کے نامزد وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بھی گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا گیا۔

    خیال رہے کہ افغان حکام کی جانب سے ہلاک افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا، شہر کی علما کونسل کے رکن جواد گھواری نے حملے کا الزام دہشت گرد تنظیم ‘داعش’ پر لگایا، ان کے مطابق داعش اس سے قبل بھی ہماری مساجد، اسکولوں اور ثقافتی مراکز پر حملے کر چکی ہے۔

    دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا، علاوہ ازیں طالبان کی جانب سے چیک پوسٹ اور ائربیس پر 2 حملوں میں 52 افراد ہلاک ہوگئے۔

  • طالبان کا افغان شہر غزنی پر حملہ، 140 سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

    طالبان کا افغان شہر غزنی پر حملہ، 140 سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

    کابل: طالبان نے افغان شہر غزنی پر حملہ کردیا۔ طالبان کا دعویٰ ہے کہ حملے کے نتیجے 140 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ متعدد مقامات پر قبضہ بھی کرلیا ہے۔

    مغربی میڈیا کے مطابق طالبان نے افغان شہر غزنی پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں 140 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ طالبان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس ہیڈکوارٹرز، امریکی ایئربیس سمیت چیک پوسٹوں پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔

    طالبان نے افغان فضائیہ کا ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا ہے، عینی شاہدین کے مطابق افغان طالبان غزنی کے اندر اور سیکیورٹی فورسز شہر کے باہر موجود ہیں۔

    ابتدائی طور پر طالبان کی جانب سے شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے تاہم چند گھنٹوں بعد افغان سیکیورٹی فورسز اور امریکی فوج نے جھڑؑپوں کے بعد سرکاری تنصیبات کو حملہ آوروں کے قبضے سے چھڑالیا ہے۔

    غزنی سٹی اسپتال انتظامیہ کے مطابق عسکریت پسندوں سے لڑتے ہوئے 14 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل مارٹن نے بتایا ہے کہ افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز نے غزنی کی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا اور حملہ آوروں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا ہے۔

    حالیہ کچھ عرصے میں افغانستان میں طالبان کے حملوں میں تیزی آئی ہے، افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ کچھ عرصے سے طالبان اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرتے ہوئے شہری علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

  • افغان مفاہمتی عمل میں شمولیت کے لیے طالبان پر شدید دباؤ ہے: امریکی وزیر دفاع

    افغان مفاہمتی عمل میں شمولیت کے لیے طالبان پر شدید دباؤ ہے: امریکی وزیر دفاع

    واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ افغان مفاہمتی عمل میں شمولیت کے لیے طالبان پر شدید دباؤ ہے، افغان سیکیورٹی فورسز کی صلاحتیوں میں اضافے پر کام جاری ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنٹاگون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغان مفاہمتی عمل تمام صورت حال میں سب سے اہم ستون ہے، اس کے ذریعے مسائل کا حل ممکن ہے۔

    انہو نے کہا کہ مفاہمتی عمل افغان حکومت کی سربراہی میں جاری ہے، مفاہمتی عمل میں شمولیت کے لیے افغان طالبان پر شدید دباؤ ہے، حالات کا بخوبی جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

    جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کے لیے امریکی حکمت عملی کے مثبت نتائج آرہے ہیں، جلد حالات پہلے سے بہتر ہوں گے۔


    پاکستانی سفیر کی امریکی وزیر دفاع سے ملاقات، افغان صورت حال پر گفتگو


    قبل ازیں میٹس نے پنٹاگون میں گذشتہ ماہ 31 جولائی کو پاکستانی سفیر علی جہانگیر سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر بھی افغان صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    سفارتی ذرائع نے کہا تھا کہ ملاقات میں پاک امریکا تعلقات سمیت خطے کی سیکیورٹی صورت حال پر بھی گفتگو سمیت افغان طالبان کو مذاکرات کی جانب لانے کی کوششوں پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔

    علاوہ ازیں امریکا طالبان کو مذاکرات کی میز پر بیٹھانے کی کوششوں میں ہے، جبکہ گذشتہ دنوں امریکا کے اعلیٰ اہلکار نے طالبان کے نمائندوں سے قطری دارالحکومت دوحہ میں ملاقات بھی کی تھی۔

  • طالبان کے متعدد دہشت گرد حملے، فوجیوں سمیت 12 افراد ہلاک

    طالبان کے متعدد دہشت گرد حملے، فوجیوں سمیت 12 افراد ہلاک

    کابل: افغانستان میں طالبان کی جانب سے متعدد دہشت گردانہ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں فوجیوں سمیت 12 افراد ہلاک جبکہ کئی زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے افغانستان کے جن صوبوں کو نشانہ بنایا ان میں اٖفغان صوبہ فراہ اور لوگر شامل ہیں، مذکورہ حملوں میں خوتین اور فوجیوں سمیت 12 افراد مارے گئے، جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فراہ صوبے میں کیے گئے طالبان کے ایک حملے میں 4 فوجیوں کی موت ہوئی، جبکہ صوبائی حکام نے جوابی کارروائی میں انیس جنگجوؤں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    بعد ازاں مشرقی صوبے لوگر میں شدت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا، افغان سیکیورٹی اہلکاروں اور طالبان عسکریت پسندوں کی دوطرفہ فائرنگ سے 4 خواتین ماری گئیں۔

    علاوہ ازیں طالبان کے افغانستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد کارروائیوں سے 4 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے، افغان حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔


    اعلیٰ امریکی اہلکار کی طالبان کے نمائندوں سے ملاقات، امریکی میڈیا کا دعویٰ


    دوسری جانب نیٹو افواج کے فضائی حملے میں نو افغان پولیس اہلکاروں کے مرنے کی بھی حکام نے تصدیق کر دی ہے، غلطی کے باعث مذکورہ حملے نے 9 سیکیورٹی اہلکاروں کی جانیں لیں۔

    نیٹو نے یہ حملہ لوگر صوبے کے ضلعے عذرہ میں کیا تھا جس کے باعث ہلاکتیں ہوئیں، جبکہ اس حملے میں چودہ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے، نیٹو اور کابل حکام نے اس حملے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی اعلیٰ اہلکار نے طالبان کے نمائندوں سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات کی تھی۔

  • افغانستان، نیٹو قافلے پر خود کش دھماکا، 3 غیر ملکی فوجی ہلاک

    افغانستان، نیٹو قافلے پر خود کش دھماکا، 3 غیر ملکی فوجی ہلاک

    کابل: افغانستان کے صوبے پروان میں غیر ملکی فورسز (نیٹو) کے قافلے پر خودکش کار بم دھماکا ہو اجس کے نیتجے میں 3 فوجی ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیٹو فورسز کا قافلہ افغان صوبے پروان سے گزر رہا تھا کہ اسی دوران اچانک تیز رفتار گاڑی وہاں پہنچی اور پھر زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں تین فوجی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ 2 افغانی اور 2 امریکی فوجی زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    افغان میڈیا کے مطابق حکومت اور نیٹو ترجمان نے دھماکے کو خود کش قرار دیتے ہوئے تصدیق کی کہ کارروائی میں غیر ملکی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ ایک افغان اہلکار بھی ہلاک ہوا، دھماکے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی۔

    مزید پڑھیں: افغانستان کے شہر جلال آباد میں خودکش دھماکا، 19 افراد ہلاک، 20 زخمی

    گورنر پروان نے غیر ملکی میڈیا کو آگاہ کیا کہ تیز رفتار کار صبح 6 بجے کے وقت نیٹو قافلے کے درمیان آکر زور دار دھماکے سے تباہ ہوئی، مذکورہ کارروائی میں دہشت گردوں نے خود کش حملہ آور کو استعمال کیا جس کے اعضاء کو قبضے میں لے لیا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر کے تلاشی کا عمل شروع کردیا۔

    واضح رہے کہ  افغانستان کے شہر گردیز میں دو روز قبل نماز جمعہ کی ادائیگی کے وقت 2 دہشت گردوں نے مسجد کے اندر خود کو دھماکوں سے اڑایا تھا جس کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: افغانستان: نماز جمعہ کے دوران خودکش حملہ، 30 افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نائب صدر رشید دوستم کے قافلے پر خودکش حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے تھے، خوش قسمتی سے نائب صدر  حملے میں محفوظ رہے تھے۔

    کابل پولیس کے ترجمان کے مطابق دھماکا حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے داخلی دروازے پر پیش آیا تھا جہاں بڑی تعداد میں لوگ رشید دوستم کے استقبال کے لیے موجود تھے، ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد سیکیورٹی اہلکاروں کی تھی۔

  • افغانستان میں صدارتی انتخابات اگلے سال ہوں گے

    افغانستان میں صدارتی انتخابات اگلے سال ہوں گے

    کابل: افغانستان میں صدارتی انتخابات اگلے سال اپریل میں متوقع ہیں، حکومت کی جانب سے جلد الیکشن کا اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکام کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخابات اگلے سال اپریل میں کروایا جائے گا جس کے لیے تیاریاں بھرپور ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 اپریل 2019 کو افغانستان میں صدارتی الیکشن ہوں گے، مذکورہ تاریخ پر حکومت نے اتفاق کر لیا ہے جلد ہی اعلان کردیا جائے گا۔

    دوسری جانب افغانستان میں عام انتخابات کی بھی تیاریاں جاری ہیں جو رواں برس اکتوبر میں کرائے جائیں گے، پارلیمانی الیکشن بعض ٹیکنیکل مسائل کے علاوہ کرپشن الزامات کی لپیٹ میں بھی ہیں۔

    صدارتی انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی رواں سال نومبر میں ہی جمع کرائے جائیں گے جبکہ موجودہ صدر اشرف غنی اپنی دوسری مدتِ صدارت کے لیے یقینی امیدوار تصور کیے جا رہے ہیں۔


    افغانستان :اشرف غنی نئے افغان صدر منتخب


    خیال رہے کہ افغانستان میں سابقہ صدارتی الیکشن سن 2014 میں ہوئے تھے، اس میں موجودہ صدر اشرف غنی اور حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ امیدوار تھے۔

    یاد رہے کہ 2014 کے صدارتی الیکشن میں افغان الیکشن کمیشن کے مطابق اشرف غنی نے چھپن عشارہ چار فیصد جبکہ ان کے حریف اور سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ نے 43 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔

    واضح رہے کہ صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو برتری حاصل تھی تاہم وہ مقررہ تعداد میں ووٹ حاصل نہ کر سکے تھے، جبکہ دوسرے مرحلے میں اشرف غنی نے برتری حاصل کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔