Tag: Afghanistan

  • پاکستانی سفیر کی امریکی وزیر دفاع سے ملاقات، افغان صورت حال پر گفتگو

    پاکستانی سفیر کی امریکی وزیر دفاع سے ملاقات، افغان صورت حال پر گفتگو

    واشنگٹن: پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی نے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس سے ملاقات کی، اس دوران افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق علی جہانگیر صدیقی کی پنٹاگون آمد پر جیمز میٹس نے استقبال کیا، ملاقات کے دوران افغان طالبان سے مذاکرات اور پاک امریکا تعلقات پر بھی گفتگو کی گئی۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پاک امریکا تعلقات سمیت خطے کی سیکیورٹی صورت حال پر بھی گفتگو ہوئی، افغان طالبان کو مذاکرات کی جانب لانے کی کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو افغانستان پر امریکی حکمت عملی سےآگاہ کیا، ملاقات انتہائی خوشگوار رہی۔


    اعلیٰ امریکی اہلکار کی طالبان کے نمائندوں سے ملاقات، امریکی میڈیا کا دعویٰ


    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ شدید تنازعات کے حل کے لیے امریکا کے اعلیٰ عہدیدار نے طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔

    امریکی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جنوبی ایشیا کے لیے امریکی مندوب ایلس ویلز نے طالبان کے نمائندو سے ملاقات قطری دارالحکومت دوحہ میں کی۔

    قبل ازیں متعدد بار طالبان نے امریکا سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا لیکن امریکا کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات افغان حکام کرے، واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر سینیئر امریکی عہدے داروں نے کابل کا دورہ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اعلیٰ امریکی اہلکار کی طالبان کے نمائندوں سے ملاقات، امریکی میڈیا کا دعویٰ

    اعلیٰ امریکی اہلکار کی طالبان کے نمائندوں سے ملاقات، امریکی میڈیا کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ شدید تنازعات کے حل کے لیے امریکا کے اعلیٰ عہدیدار نے طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکا نے طالبان کو براہ راست مذاکرات کی دعوت دی تھی، جس کے بعد اب یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اعلیٰ امریکی اہلکار نے طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔

    امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے لیے امریکی مندوب ایلس ویلز نے طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے، مذکورہ ملاقات قطری دارالحکومت دوحہ میں ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ملاقات رواں ہفتے کے دوران ہوئی ہے، طالبان کی اعلیٰ قیادت کی حامل کونسل جو کوئٹہ شوریٰ کے نام سے مشہور ہے، کے ایک رکن نے بھی نام مخفی رکھنے کی شرط پر اس ملاقات کی تصدیق کی ہے۔


    امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا


    قبل ازیں متعدد بار طالبان نے امریکا سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا لیکن امریکا کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات افغان حکام کرے۔

    واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر سینیئر امریکی عہدے داروں نے کابل کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد مذاکرات کے لیے راہیں ہموار کرنا تھا۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں موجود امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغانستان میں نائب صدر کے قافلے پر خودکش حملہ، 10 افراد ہلاک

    افغانستان میں نائب صدر کے قافلے پر خودکش حملہ، 10 افراد ہلاک

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نائب صدر رشید دوستم کے قافلے پر خودکش حملے کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے، نائب صدر اس حملے میں محفوظ رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے نائب صدر رشید دوستم ترکی میں جلاوطنی کے بعد آج حامد کرزئی ایئرپورٹ کابل پہنچے جہاں اعلیٰ حکام اور حامیوں نے ان کا استقبال کیا تاہم جیسے ہی قافلہ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا تو ایک زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے۔

    کابل پولیس کے ترجمان کے مطابق دھماکا حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے داخلی دروازے پر ہوا جہاں بڑی تعداد میں لوگ رشید دوستم کا استقبال کرنے کے لیے موجود تھے، ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد سیکیورٹی اہلکاروں کی بتائی جارہی ہے۔

    رشید دوستم کے ترجمان کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں رشید دوستم کے استقبال کے لیے آئی متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا تاہم بکتر بند گاڑی میں ہونے کی وجہ سے افغانستان کے نائب صدر محفوظ رہے۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق اب تک 10 لاشیں اسپتال لائی گئی ہیں جبکہ 40 سے زائد زخمیوں کو داخل کیا گیا ہے جن میں 12 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ رشید دوستم کو 2014 میں افغانستان کا نائب صدر منتخب کیا گیا تھا تاہم انہیں جنگی جرائم کے باعث 2017 میں کابل چھوڑنا پڑا تھا، اس کے باوجود ان سے عہدہ واپس نہیں لیا گیا تھا، افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر رشید دوستم ترکی میں ایک سال سے زائد عرصے کی جلاوطنی ختم کرکے کابل پہنچے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • سندھ میں دہشت گردی کا ماسٹر مائنڈ علی مسعود فریدی عرف معاذ افغانستان میں ہلاک

    سندھ میں دہشت گردی کا ماسٹر مائنڈ علی مسعود فریدی عرف معاذ افغانستان میں ہلاک

    کابل : اندرون سندھ دہشت گردی کی بڑی وارداتوں کا ماسٹر مائنڈ علی مسعود فریدی عرف معاذ افغانستان میں مارا گیا، دہشت گرد تعلیم یافتہ اور اس کا تعلق القاعدہ سے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اندورن سندھ شکار پور اور دیگر شہروں میں دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث علی مسعود فرید عرف معاذ افغانستان کے شہر کابل میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا، معاذ افغان خفیہ ایجنسی کے لئے بھی کام کرتا تھا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد معاذ ڈیڑھ سے دو ہفتے قبل افغانستان میں ہلاک ہوا، مارا گیا دہشت گرد تعلیم یافتہ اور اس کا تعلق القاعدہ سے بھی تھا، معاذ پانچ سال قبل کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ساتھی کی ہلاکت کے بعد فرار ہوگیا تھا۔

    علی مسعود فریدی عرف معاذ کا پورا خاندان القاعدہ سے منسلک ہے، معاذ القاعدہ کے مطلوب دہشت گرد معیدالسلام کی ہلاکت کے بعد فرار ہوا تھا، ذرائع کے مطابق کراچی سے فرار کے بعد معاذ نے بلوچستان کے علاقے وڈھ کو اپنا بیس کیمپ بنایا۔

    معاذ نے جنداللہ کے نائب ثاقب، القاعدہ کےحاجی بلوچ کےساتھ نیٹ ورک بنایا۔ وڈھ میں داعش کے سوا تمام کالعدم تنظیموں کا ٹریننگ کیمپ بنایا گیا تھا، وڈھ میں دہشت گردوں کوپناہ، خودکش جیکٹس اوربارود فراہم کیا جاتا تھا۔

    معاذ دو سال قبل خانپور میں عید کے روز ناکام خودکش حملے کاماسٹر مائنڈ بھی تھا، دونوں حملہ آوروں کو خودکش جیکٹس سمیت وڈھ سے خانپور واردات کیلئے بھیجا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: شکار پور حملہ، خود کش جیکٹس بنانے والے کا پتا چل گیا

    اس کے علاوہ شکارپور دھماکے کی منصوبہ بندی اوردہشت گردوں کو وڈھ سے ہی بھیجا گیا تھا، معاذ خود کش جیکٹس بنانے کا ماہر تھا جس نے جیکٹس دینے کے ساتھ ساتھ حملہ آوروں کو ایک دن قبل اپنے ہاں قیام بھی کرایا، وڈھ میں آپریشن کے بعد معاذ فرار ہوکر افغانستان چلا گیا تھا، معاذ کے چچا ایک یونیورسٹی میں اسپورٹس ہیڈ تھے۔

    مزید پڑھیں: کراچی ،جیکب آباد،شکار پور اور سکھر میں متعدد خود کش دھماکے کروائے، گرفتار ملزم کے انکشافات


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • افغان فورسز کا فضائی حملہ، 14 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    افغان فورسز کا فضائی حملہ، 14 افراد ہلاک، متعدد زخمی

    کابل: افغانستان میں ملکی فورسز کے فضائی حملے کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان فورسز کی جانب سے یہ فضائی کارروائی افغانستان کے شہر قندوز میں کی گئی جس کے باعث 14 عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق قندوز شہر میں افغان فوج کا شدت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری ہے جس کے لیے فضائی حملے کی مدد لی گئی تاہم حملے میں چودہ عام شہریوں کی اموات ہوئیں اور کئی زخمی ہوئے۔

    افغان حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ شہر قندوز کے علاقے چار درہ میں کیا گیا جبکہ اس علاقے میں طالبان اور فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی جاری تھیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں تین گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ علاقے میں طالبان کے اثر وسوخ کو ختم کرنے کے لیے فورسز سے مقابلے جاری ہیں۔


    افغانستان: طالبان کا سیکورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 7 اہل کار ہلاک


    قبل ازیں افغان فورسز نے رواں سال مارچ میں قندوز کے علاقے دست ارچی میں قائم ایک مدرسے میں فضائی کارروائی کی تھی جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں برس جنوری سے جون تک کے عرصے میں افغانستان میں ہونے والے فضائی حملوں میں عام شہری کی ہلاکتیں ریکارڈ حد تک زیادہ ہوئی ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں ہفتے جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فضائی حملوں میں ہونے والی عام شہریوں کی ہلاکتوں میں حالیہ کچھ عرصے میں نمایاں اضافے کا رجحان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا: امریکی فوجی کمانڈر

    افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا: امریکی فوجی کمانڈر

    واشنگٹن: افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جوزف وٹیل نے کہا ہے کہ افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، جنرل جوزف وٹیل کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے امریکی عسکری حکمت عملی میں کسی بڑی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ امریکا اس بابت پالیسی کا تجزیہ ضرور کر رہا ہے، تاہم اس کا مطلب تبدیلی نہیں ہے، افغانستان کے حوالے سے مجموعی حکمت عملی بہتر انداز سے چل رہی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ افغانستان میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہونے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید برہم ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نئی حکمت عملی امریکی مفاد میں ہو۔


    امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا


    قبل ازیں افغان حکام اور طالبان کے درمیان شدید تناؤ کے بعد امریکا نے طالبان سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا تاہم اس میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی۔

    واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اب براہِ راست طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ باہمی گفتگو سے معاملے کا حل نکالا جاسکے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں موجود امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا

    امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا

    واشنگٹن: افغان حکام اور طالبان کے درمیان شدید تناؤ کے بعد امریکا نے طالبان سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اب براہِ راست طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ باہمی گفتگو سے معاملے کا حل نکالا جاسکے۔

    رپورٹ کے مطابق افغانستان میں موجود امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    جان نکلسن کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب افغان حکومت بھی طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سفارتی کوششیں کررہی ہے۔


    افغانستان: طالبان کا سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 7 اہلکار ہلاک


    قبل ازیں متعدد بار طالبان نے امریکا سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا لیکن امریکا کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات افغان حکام کرے، جبکہ اب امریکا کی جانب سے اہم فیصلہ آیا ہے۔

    واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر سینیئر امریکی عہدے داروں نے کابل کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد مذاکرات کے لیے راہیں ہموار کرنا تھا۔

    دوسری جانب طالبان نے آج بھی افغانستان میں دہشت گرد کارروائی کی، صوبہ ننگرہار میں قائم پولیس سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں سات پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ زور افٖغان فوج نے صوبہ ننگرہار میں ہی ایک بڑی فضائی کارروائی کی تھی جس کے باعث بیس سے زائد طالبان مارے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان: طالبان کا سیکورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 7 اہل کار ہلاک

    افغانستان: طالبان کا سیکورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 7 اہل کار ہلاک

    کابل: افغانستان میں طالبان نے ایک بار پھر سیکیورٹی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 7 سیکیورٹی پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صوبے ننگرہار میں قائم پولیس چیک پوسٹ پر طالبان نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں سات سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ صوبہ ننگر ہار کے ضلعے ’غانی کاہل‘ میں کیا گیا جبکہ جوابی کارروائی میں طالبان کے 5 شدت پسند بھی مارے گئے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز ننگرہار کے ضلعے ’کھوگیانی‘ میں طالبان کے ٹھکانوں پر افغان فوجیوں کی جانب سے فضائی کارروائی کی گئی تھی جس کے باعث 20 سے زائد طالبان ہلاک ہوئے تھے۔


    افغانستان: طالبان کے فوجی ٹھکانوں پر حملے، 40 اہلکار ہلاک


    طالبان کی جانب سے ننگرہار میں ہونے والے حملے یا گذشتہ روز حکومت کی جانب سے فضائی کارروائی سے متعلق کوئی بھی وضاحتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 13 جولائی کو طالبان کی جانب سے شمالی افغان صوبے قندوز کے ضلع دشتِ آرچی میں قائم فوجی ٹھکانوں پر کیے جانے والے اس بڑے حملے میں کم از کم چالیس فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ افغان صوبے قندوز میں ہی طالبان نے پولیس کے ہیڈ کوارٹر کو نشانا بنایا تھا جس کے نتیجے میں 19 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ مہینوں قبل افغان دارالحکومت دھماکے سے گونج اُٹھا تھا، کابل کی مقامی مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 8 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ 22 افراد زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ کا مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان

    برطانیہ کا مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان

    لندن/برسلز: برطانوی وزیر اعظم نے 440 نان کمبیٹ فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں فوج کی تعیناتی کا مقصد افغان شہریوں کی سلامتی اور ملکی استحکام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک بیلجیم میں دو روزہ نیٹو سمٹ کے اجلاس کا آغاز سے ہوگیا ہے، جس میں وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی افواج کے 440 نان کمبیٹ فوجی اہلکاروں کو افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے 440 فوجی بھیجنے کے بعد افغانستان میں نیٹو مشن کے لیے برطانوی فوجیوں کل تعداد 1 ہزار 30 فوجی ہوجائے گی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کی جانب سے برطانوی افواج کی فوٹ رجمنت کے ولیش گارڈز کے آدھے اہلکاروں کو رواں برس اگست میں افغانستان بھیجا جائے گا جبکہ باقی اہلکاروں کو فروری 2019 میں روانہ کیا جائے گا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر اعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ ’افغانستان میں فوج تعینات کرنے کا مقصد افغان شہریوں کی سیکیورٹی و ملکی سلامتی اور استحکام میں مدد کرنا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغان کے عروج کے وقت نیٹو کے 50 رکن ممالک کے 1 لاکھ 30 ہزار فوجی افغانستان میں تعینات تھے، جن میں ساڑھے 3 ہزار فوجی اہلکار اور صوبہ ہلمند میں 137 فوجی چھاونیاں صرف برطانیہ کے پاس تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ تک نیٹو کے 39 رکن ممالک کے 16 ہزار فوجی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں موجود ہیں، جو افغان فورسز کی جنگی تربیت پر کام کررہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • جلال آباد میں محکمہ تعلیم کے دفتر پر حملہ، 10 افراد ہلاک

    جلال آباد میں محکمہ تعلیم کے دفتر پر حملہ، 10 افراد ہلاک

    کابل : افغانستان کے شہر ننگرہار میں شعبہ تعلیم کی عمارت پر نامعلوم مسلح ملزمان نے حملہ کرکے شہریوں کو یرغمال بنالیا ہے، جبکہ 10 افراد دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبے جلال آباد کے مشرقی شہر ننگرہار میں واقع شعبہ تعلیم پر آج صبح نامعلوم مسلح ملزمان حملہ کرکے عمارت میں موجود افراد کو یرغمال بنالیا تھا، جن میں 10 افراد دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغان حکام نے شعبہ تعلیم پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے عمارت کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    افغانستان کے صوبے جلال آباد کے گورنر عطااللہ کوغیانی کے ترجمان کا کہنا تھا سیکیورٹی فورسز اور نامعلوم مسلح ملزمان کے درمیان فائرنگ تبادلہ جاری ہے۔

    عطااللہ کوغیانی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شعبہ تعلیم کی دہشت گردوں صبح ساڑھے 9 بجے عمارت میں داخل ہوئے فائرنگ شروع کردی، تاہم اب تک عمارت موجود حملہ آوروں کی تعداد کا اندازہ نہیں ہوسکا ہے، جبکہ عمارت کے اندر موجود 50 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ننگرہار کے شعبہ تعلیم کے ڈائریکٹر کے ترجمان آصف شنواری نے بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ عمارت میں موجود ایک سیکیورٹی گارڈ جاں بحق ہوگیا ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو بھی گھیرے میں لے لیا ہے۔

    خیال رہے کہ افغانستان کے صونے جلال آباد میں ایک ہفتے کے دوران دہشت گردوں کا یہ تیسرا بڑا حملہ ہے، یکم جولائی کو افغانستان کی سکھ برادری کے ایک گروپ پر حملہ کرکے قتل کیا گیا تھا، جبکہ منگل کے روز دہشت گردوں کے حملے میں 12 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔

    افغان میڈیا کا کہنا تھا کہ تاحال شعبہ تعلیم کی عمارت میں حملے کی ذمہ کسی نے قبول نہیں کی ہے، تاہم گذشتہ دنوں ہونے والے تمام دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں