Tag: Afghanistan

  • افغانستان: طالبان کے دو دہشت گرد حملے، سکیورٹی فورسز سمیت 5 افراد جاں بحق

    افغانستان: طالبان کے دو دہشت گرد حملے، سکیورٹی فورسز سمیت 5 افراد جاں بحق

    کابل: افغانستان میں طالبان کی جانب سے دو مختلف دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان حالیہ چند ہفتوں سے عسکریت پسندوں کے دہشت گردانہ حملوں کے نشانے پر ہے، گذشتہ روز بھی یکے بعد دیگرے دو دہشت گرد حملے کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

    افغان حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شدت پسندوں نے افٖغانستان کے دو صوبوں پر حملے کیے جن میں صوبہ بادغیس اور صوبہ غور شامل ہے، تاہم اس حملوں میں کم از کم پانچ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ ان ہلاک شدگان میں دو پولیس اہلکار اور ایک قبائلی لیڈر بھی شامل ہے۔


    افغان صوبے غزنی میں طالبان کا حملہ، افسران سمیت 14 پولیس اہلکار ہلاک


    واقعے سے متعلق سکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے جن دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے، وہ صوبہ بادغیس میں قائم ایک چیک پوسٹ پر ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔

    سکیورٹی حکام کا مزید کہنا تھا کہ وسطی افغان صوبے غور میں طالبان عسکریت پسندوں کے حملے میں تین شہری ہلاک ہوئے، جبکہ ان میں ایک قبائلی رہنما بھی شامل ہے، تاہم علاقے میں طالبان کے مزید حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔


    افغانستان میں دھماکہ، 16 افراد جاں بحق، 38 زخمی


    خیال رہے کہ گذشتہ روز افٖغانستان کے صوبے غزنی میں طالبان عسکریت پسندوں نے متعدد حملے کر کے 14 پولیس اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جبکہ متعدد زخمی بھی ہوگئے تھے۔

    علاوہ ازیں گذشتہ روز ہی افغانستان کے شہر قندھار میں مکینک ورک شاپ پر ایک زور دار دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 16 عام شہری مارے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغانستان میں دھماکہ، 16 افراد جاں بحق، 38 زخمی

    افغانستان میں دھماکہ، 16 افراد جاں بحق، 38 زخمی

    کابل: افغانستان میں ایک بم دھماکے کے نتیجے میں سولہ افراد جاں بحق جبکہ بچوں سمیت اڑتیس سے زائد زخمی ہوگئے، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ افغانستان کے شہر قندھار میں پیش آیا جہاں ایک مکینک ورک شاپ میں رکھا گیا بم پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 16 ہلاکتیں ہوئیں اور بچوں سمیت 38 سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

    افغان حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بم ایک مکینک کی ورک شاپ میں رکھا گیا تھا جو ناکارہ بنانے کی کوشش سے قبل ہی پھٹ گیا، جس کے  باعث متعدد لوگ مارے گئے جبکہ زخمیوں میں بھی کئی کی حالت تشویش ناک ہے۔


    افغان صوبے غزنی میں طالبان کا حملہ، افسران سمیت 14 پولیس اہلکار ہلاک


    حکام کا مزید کہنا تھا کہ تاحال کسی شدت پسند جماعت نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تحقیقات جاری ہیں جلد حقائق سامنے آجائیں گے، تاہم یہ دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب طالبان کی جانب سے حملوں میں تیزی آئی ہے۔

    خیال رہے کہ آج ہی افٖغانستان کے صوبے غزنی میں طالبان عسکریت پسندوں نے متعدد حملے کر کے 14 پولیس اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں۔


    افغانستان: طالبان کا حملہ، 11 پولیس اہلکار جاں بحق، 2 زخمی


    یاد رہے کہ واقعے کے بعد غزنی کے صوبائی کونسل کے رکن حسن رضا یوسفی نے کہا تھا کہ ضلع ڈی یاک میں 7 پولیس ہلاک ہوئے ہیں جن میں ضلعی پولیس کے سربراہ اور ریزرو پولیس کے کمانڈر حاجی برکت بھی شامل ہیں دیگر 7 پولیس اہلکار ضلع جگاتو میں طالبان کے حملے کا نشانہ بنے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان: فورسز کی فضائی کارروائی، کمانڈرملا دین محمد سمیت 3 کمانڈر ہلاک

    افغانستان: فورسز کی فضائی کارروائی، کمانڈرملا دین محمد سمیت 3 کمانڈر ہلاک

    کابل : افغانستان کے صوبے فرح میں فورسز نے فضائی کارروائی کی ہے جس کے نتیجے میں طالبان کے اہم رہنما ملا دین محمد سمیت کئی شدت پسند ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی فورسز نے پیر کے روز صوبہ فرح کے مغربی حصّے میں فضائی کارروائی کرتے ہوئے مقامی طالبان کا اہم کمانڈر ملا دین محمد اپنے تین کمانڈروں سمیت ہلاک ہوگیا۔

    افغان وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا اہم لیڈر ملا دین محمد صوبہ فرح کے ضلع پوشت رود میں فورسز کی جانب سے کی جانے والی فضائی کارروائی میں ہلاک ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغانستان کا مغربی صوبہ فرح دیگر صوبوں کی نسبت کافی مستحکم ہے اور مذکورہ صوبے میں حکومت مخالف مسلح گروہ بھی صرف چند اضلاع میں سرگرم ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صوبہ فرح کے دارالحکومت فرح سٹی میں منگل کے روز ہزاروں طالبان دہشت گردوں نے حملہ علیٰ الصبح حملہ کیا تھا۔


    افغانستان ، میچ کے دوران یکے بعد دیگرے بم دھماکے، 8 افراد ہلاک


    افغان طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے کے بعد افغانشتان کی سیکیورٹی فورسز نے حملہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے فضائی اور زمینی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔


    افغانستان: طالبان کے متعدد دہشت گرد حملے، 16 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق


    افغان حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں بدھ کے روز شہر کو دہشت گردوں سے صاف کردیا گیا تھا، تاہم شہر کے مضافات میں کچھ دہشت گرد اب بھی باقی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغانستان ، میچ کے دوران یکے بعد دیگرے بم دھماکے، 8 افراد ہلاک

    افغانستان ، میچ کے دوران یکے بعد دیگرے بم دھماکے، 8 افراد ہلاک

    کابل: افغانستان کے شہر جلال آباد میں کرکٹ میچ کے دوران ہونے والے یکے بعد دیگر بم دھماکوں کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور 45 سے زائد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں جاری دہشت گردی رکنے کا نام نہیں لے رہی اور دہشت گرد باآسانی اپنی کارروائیوں میں مصروف ہیں، مشرقی شہر جلال آباد میں کرکٹ میچ کے دوران شرپسندوں نے اسٹیڈیم میں بیٹھے  تماشائیوں کو نشانہ بنایا۔

    افغان صوبے ننگرہار کے گورنر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق جمعے کو جلال آباد کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ جاری تھا کہ اچانک کرکٹ میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں جس کے بعد فورسز نے ایکشن لیا۔

    رمضان کپ ٹورنامنٹ دیکھنے والے شائقین کے درمیان بم یکے بعد دیگرے بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں متعدد کم از کم 8 افراد ہلاک جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے۔

    مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کے متعدد دہشت گرد حملے، 16 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق

    افغان صدر اشرف غنی نے حالیہ دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دہشت گرد رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں بھی ہمارے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو اس بات کی غمازی ہے کہ ایسے لوگوں کو کسی مذہب یا عقیدے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ انسانیت کے دشمن ہیں۔

    دوسری جانب افٖغانستان میں طالبان کی نے ملک کے مختلف صوبوں میں متعدد حملے کیے جس کے نتیجے میں 16 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں 37 عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے۔

    دہشت گردوں نے افغانستان کے تین مخلتف صوبوں غزنی، قندھار، اور اروزگان کو نشان بنایا، صوبے غزنی کی پولیس کے نائب سربراہ رمضان علی موسینی کا واقعے سے متعلق کہنا تھا کہ ضلع اجرستان میں عسکریت پسندوں کے حملے میں 9 سکیورٹی اہلکار ہلاک اور سات شدید زخمی ہوئے جبکہ اجرستان میں ہونے والی ایک جھڑپ میں پچیس عسکریت پسند بھی مارے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان: سیلاب کے باعث 34 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی

    افغانستان: سیلاب کے باعث 34 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی

    کابل: افغانستان کے مختلف صوبوں میں سیلاب کے باعث 34 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ سو سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں گذشتہ ہفتے ہونے والی شدید بارش سیلابی شکل اختیار کر چکی ہے، جس کے باعث اب تک درجنوں افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ نظام زندگی بھی بری طرح مفلوج ہے اور متعدد شہریوں کے گھر بھی تباہ ہوچکے ہیں۔

    قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے (اے این ڈٖی ایم این) کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں تقريباً 343 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ 663 مکانات کو بھاری نقصان پہنچا ہے، علاوہ ازيں زراعت کے ليے زير استعمال تقريباً چار لاکھ اسکوائر ميٹر زمين بھی متاثر ہوئی ہے۔


    افغانستان: بدترین سیلاب کے باعث 100سے زائد افراد ہلاک


    ترجمان (اے این ڈی ایم این) عمر محمدی کا کہنا تھا کہ حالات کا بخوبی جائزہ لے رہے ہیں اور خطے کو مزید نقصانات سے بچانے کے لیے حکمت عملی تیار کر رہے ہیں، جبکہ ملکی و بين الاقوامی امدادی تنظيموں کے تعاون سے ريسکيو کارروائياں بھی جاری ہیں۔

    افغان حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب افغانستان کے مغربی علاقوں میں آیا جس کے نتیجے میں 13 سے زائد مغربی صوبے متاثر ہوئے ہیں تاہم قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کو جلد حالات سے نمٹنے کے لیے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

    خیال رہے کہ افغانستان کے مشرقی علاقوں میں 2014 میں آنے والے سیلاب نے قیامت ڈھا دی تھی، جس کے باعث سینکڑوں افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے گھر بھی ہوئے تھے بعد ازاں حکومت نے ایمرجنسی نافذ کر کے عوام کو اس مشکل حالات سے نکالا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان کی ’بچہ پوش‘ لڑکیاں

    افغانستان کی ’بچہ پوش‘ لڑکیاں

    کابل: گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے اور بوڑھے والدین کی معاشی ذمہ داری میں بیٹیوں کا ان کا ہاتھ بٹانا تو عام ہے، تاہم افغانستان کی 18 سالہ ستارہ وفادار اس سے ایک قدم آگے جا کر لڑکوں کا بھیس اختیار کر کے کام کرنے پر مجبور ہے۔

    یوں تو ستارہ ایک عام سی لڑکی ہے تاہم اس کی زندگی عام لڑکیوں کے جیسی ہرگز نہیں۔ ستارہ ایک ’بچہ پوش‘ لڑکی ہے جو اپنے والد کے ساتھ اینٹوں کے بھٹے پر کام کرتی ہے اور لشتم پشتم زندگی کی گاڑی کھینچ رہی ہے۔


    ’بچہ پوش‘ کیا ہے؟

    افغانستان میں بچہ پوش کی روایت نہایت عام ہے اور یہاں بے شمار لڑکیاں بچہ پوش بن کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    افغانستان میں جب کسی گھرانے میں لڑکا پیدا نہیں ہوتا اور ایک کے بعد ایک لڑکی جنم لیتی جاتی ہے تو کسی ایک لڑکی کو بچہ پوش بنانے کا فیصلہ کرلیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ لڑکی اب اپنی بلوغت تک لڑکوں جیسی زندگی گزارے گی۔

    مذکورہ لڑکی کے بال لڑکوں کی طرح کاٹ دیے جاتے ہیں جبکہ وہ مستقلاً لڑکوں جیسا لباس زیب تن کر کے رکھتی ہے۔

    بچہ پوش لڑکیوں کے فرائص بعین وہی ہوتے ہیں جو افغانستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں لڑکوں اور مردوں کے ہوتے ہیں۔ اپنی گھر کی عورتوں کی حفاظت کرنا، انہیں اپنے ساتھ باہر ڈاکٹر کے پاس یا دیگر ضروری کاموں کے لیے لے کر جانا، گھر سے باہر کے کام نمٹنانا اور کمانے میں اپنے باپ کا ہاتھ بٹانا۔

    چونکہ افغانستان میں خواتین کا مردوں کے بغیر باہر نکلنا نہایت معیوب سمجھا جاتا ہے لہٰذا ہر گھر کے لیے ایک مرد کا وجود بے حد ضروری ہے۔ مردوں کی عدم موجودگی میں کسی لڑکی کو ہی مرد ’بنا کر‘ زندگی گزاری جاسکتی ہے اور یہی روایت بچہ پوش کہلاتی ہے۔

    بچہ پوش بننے والی لڑکیاں ساری عمر ایسے زندگی نہیں گزارتیں۔ ان میں سے کچھ بلوغت کی عمر کو پہنچنے کے بعد واپس اپنی اصل حالت میں لوٹ آتی ہیں جس کے بعد ان کی شادی کردی جاتی ہے۔

    تاہم ستارہ کا معاملہ ذرا مختلف ہے۔

    ستارہ کی 5 بہنیں ہیں اور وہ نہیں چاہتی کہ اس کے بعد اس کی کوئی اور بہن ایسی پرمشقت زندگی گزارنے پر مجبور ہو جیسی وہ گزار رہی ہے۔

    ستارہ کے والد قرض میں جکڑے ہوئے ہیں جن کی ادائیگی کے لیے دونوں باپ بیٹی پورا ہفتہ کام میں جتے رہتے ہیں۔


    کھوئی ہوئی نسوانیت

    اپنی عمر کی دیگر لڑکیوں کو دیکھ کر ستارہ کو اپنی زندگی کے اس خلا کا شدت سے احساس ہوتا ہے جو مستقلاً اس کی زندگی پر حاوی ہے۔

    وہ کہتی ہے، ’میں اپنے کپڑوں کو دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ میں یہ کیسی زندگی گزار رہی ہوں‘؟

    ستارہ کا دل چاہتا ہے کہ وہ بھی دیگر لڑکیوں جیسے کپڑے پہنے، ان کی طرح زندگی گزارے، گھر میں رہے، اور شادی کرے۔ لیکن فی الحال یہ سب ناممکن نظر آتا ہے۔

    وہ کہتی ہے، ’میرے والد بہت بوڑھے ہیں۔ اگر میں نے یہ لڑکوں کا روپ اختیار کرنا چھوڑ دیا تو بھٹے پر ان کی مدد کون کرے گا۔ اور سب سے بڑی بات کہ ہمارے پورے خاندان کی زندگی کیسے گزرے گی‘۔

    افغانستان میں صرف ایک ستارہ ہی نہیں جو ایسی زندگی گزارنے پر مجبور ہے، اس معاشرے میں بے شمار لڑکیاں ہیں جو اپنے خاندان کے لیے اپنی خواہش کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغان فورسز اور امریکی اتحادی افواج کی کارروائیاں، 31 عسکریت پسند ہلاک

    افغان فورسز اور امریکی اتحادی افواج کی کارروائیاں، 31 عسکریت پسند ہلاک

    کابل: افغان فورسز اور امریکی اتحادی افواج کی جانب سے افغان صوبے غزنی میں کارروائیاں جاری ہیں جس کے نتیجے میں اب تک 31 عسکریت پسند ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صوبے غزنی میں افغان افواج کو امریکی فورسز کا تعاون حاصل ہے، جبکہ گذشتہ روز سے جاری کارروائیوں میں اب تک طالبان کے اکتیس شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ طالبان کے حملے میں افغان فورسز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    افغان حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند صوبے کے اہم مقامات کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں جس کے لیے افغان فورسز اس صوبے کی ایک اہم شاہراہ اور مقامات پر طالبان کے حملے کو ناکام بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

    افغانستان: طالبان کا حملہ، گورنر سمیت درجنوں جاں بحق، علاقے پر قبضہ

    دوسری جانب افغان طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان فورسز نے ہم پر حملہ کیا جس کا بھرپور جواب دیا گیا اور ان حملوں کے نتیجے میں اب تک نو افغان سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں، اور اطراف میں موجود پولیس چوکیوں کو بھی مکمل تباہ کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ طالبان کے زیر اثر افغانستان کے مختلف علاقوں میں ان دنوں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مقامی پولیس اور افغان فورسز کی پیشہ ورانہ خدمات پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے۔

    افغانستان: طالبان کا حملہ، 11 پولیس اہلکار جاں بحق، 2 زخمی

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں طالبان کی جانب سے افغان صوبے غزنی پر حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ضلعی گورنر سمیت درجنوں افراد جاں بحق ہوئےتھے بعد ازاں طالبان نے علاقے پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغانستان میں کار بم دھماکہ، 11 بچے جاں بحق، 16 افراد زخمی

    افغانستان میں کار بم دھماکہ، 11 بچے جاں بحق، 16 افراد زخمی

    کابل: افغانستان میں کار بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں گیارہ بچے جاں بحق جبکہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت سولہ افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبہ قندھار میں دہشت گردوں نے غیر ملکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی البتہ دھماکے کے نتیجے میں گیارہ بچے جاں بحق جبکہ سولہ افراد زخمی ہوگئے جن میں غیر ملکی فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔

    افغان حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قندھار صوبے میں ہونے والے دھماکے میں غیر ملکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ جانی نقصان سے محفوظ رہیں البتہ کئی اہلکار اس حملے کی زد میں آکر شدید زخمی ہیں جنہیں اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    حکام کا مزید کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے چھ فوجیوں کو تعلق رومانیہ سے ہے، تاہم دھماکے کے بعد کسی شدت پسند تنظیم کی جانب سے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

    کابل میں دودھماکے‘ 29 افراد ہلاک ‘ 45 زخمی

    خیال رہے کہ آج افغانستان میں پہلے ہی دو دھماکے ہو چکے ہیں، دارالحکومت کابل کے علاقے ششدرک میں افغان انٹیلیجنس ایجنسی این ڈی ایس کے دفتر کے قریب پہلا جبکہ دوسرا دھماکہ وزارت شہری ترقی اور ہاؤسنگ کے دفتر کے باہر ہوا تھا، جس کے نتیجے میں صحافیوں سمیت 29 افراد جاں بحق اور 45 زخمی ہوگئے ہیں۔

    کابل میں ہونے والے دو دھماکوں کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کرلی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلا خود کش حملہ افغان خفیہ ایجنسی اور سکیورٹی فورسز کے صدر دفاتر پر کیا گیا، جس کے بعد دوسرے حملے میں ان صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، جو پہلے حملے کے بعد کوریج کے لیے وہاں پہنچے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان دھماکوں سے گونج اٹھا، چار صوبوں میں تئیس فوجی ہلاک

    افغانستان دھماکوں سے گونج اٹھا، چار صوبوں میں تئیس فوجی ہلاک

    کابل: افغانستان ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا، ایک ہی دن چار صوبوں میں طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے پے در پے حملوں میں کم از کم تئیس فوجی اور پولیس اہل کار مارے گئے۔

    افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق طالبان جنگ جو ہر سال موسم بہار کے آغاز پر اپنی مسلح کارروائیاں تیز کردیتے ہیں۔ ایک روز قبل طالبان نے افغان اور امریکی فوجیوں پر مسلح حملے تیز تر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    افغانستان کے شمالی صوبے فریاب میں افغان پولیس اور طالبان کے مخالف مقامی مسلح گروپس کے ارکان پر ہونے والے مہلک حملے میں نو افراد مارے گئے۔

    شمالی صوبے قندوز کے ضلع دشتِ ارچی میں طالبان نے افغان نیشنل آرمی کی تین مختلف چیک پوسٹوں پر دھاوا بولا، ان حملوں میں بارہ افغان فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

    افغانستان: 2 خودکش دھماکے،31 افرادہلاک،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

    صوبہ بغلان کے دارالحکومت پل خمری کے مضافات میں طالبان حملہ آوروں نے گھات لگا کر سیکورٹی فورسز  پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو سیکورٹی اہل کار مارے گئے۔

    افغانستان کے وسطی صوبے پروان میں بھی کئی مقامات پر طالبان نے سیکورٹی فورسز پر حملے کیے، حکام کے مطابق ان جھڑپوں میں تقریباً پانچ گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا لیکن کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

    وزیر دفاع نے افغانستان میں داعش کی موجودگی کو خطے کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    طالبان نے اپنی اس نئی عسکری مہم کو ’الخندق‘ کا نام دیا ہے۔ ’الخندق‘ کے اعلان کے صرف چوبیس گھنٹے کے اندر اندر طالبان نے ملک کے کئی صوبوں میں کئی مقامات پر مہلک حملے کیے۔

    واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے فروری میں طالبان عسکریت پسندوں کو غیر مشروط امن مذاکرات شروع کرنے کی پیش کش کی تھی تاہم تازہ حملوں کے بعد افغانستان میں کسی بھی نئے امن مذاکراتی عمل کے جلد شروع ہونے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان: 2 خودکش دھماکے،31 افرادہلاک،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

    افغانستان: 2 خودکش دھماکے،31 افرادہلاک،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

    کابل : افغانستان کے دارالحکومت کابل اور صوبہ بغلان میں دو خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک جبکہ 62 سے زائد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اتوار کے روز خودکش حملہ آور نے خود کو اس وقت دھماکے اٹرایا جب شہری انتخابی مرکز میں رجسٹریشن کروارہے تھے۔ خودکش حملے کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک جبکہ درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔

    دوسرا خودکش حملہ افغانستان کے صوبے بغلان کے شہر پل خمری میں ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک جبکہ 5 سے زائد زخمی ہوگئے۔

    افغان حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور نے انتخابی مرکز کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو کلیئر کرایا.

    افغانستان میں سرگرم عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے افغان خبر رساں ادارے کے  ذریعے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

    دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بیان دیا ہے کہ ’مذکورہ خودکش حملوں میں طالبان ملوث نہیں ہے‘۔

    افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کا کہنا ہے کہ ’پہلا دھماکا دارالحکومت کابل کے مغربی حصّے دست برچی میں ہوا ہے، جس کی اکثریت ہزارہ کمیونٹی پر مشتمل ہے۔ اس سے قبل بھی مذکورہ علاقے میں خود کش حملے ہوئے ہیں جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔


    افغانستان: ریسلنگ اسٹیڈیم کے قریب کار بم دھماکا، 14 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی ہوگئے


    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں افغانستان کے صوبہ ہلمند کے دار الحکومت لشکر گاہ میں کار بم دھماکا اس وقت ہوا کہ جب ریسلنگ اسٹیڈیم کے اندر کشتی کا مقابلہ جاری تھا، دھماکے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے، ہلاک اور زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ افغانستان اس سے قبل متعدد دفعہ بم دھماکوں کی زد میں آیا ہے جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔