Tag: Afghanistan

  • دوحہ میں افغانستان سے متعلق کانفرنس شروع، طالبان کا شرائط کی آڑ میں شرکت سے انکار

    دوحہ میں افغانستان سے متعلق کانفرنس شروع، طالبان کا شرائط کی آڑ میں شرکت سے انکار

    دوحہ: قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اقوام متحدہ کے تحت افغانستان سے متعلق 2 روزہ کانفرنس شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں افغانستان پر اقوام متحدہ کا دو روزہ اجلاس شروع ہو گیا ہے، جس میں مختلف ممالک کے خصوصی نمائندے شریک ہیں، یہ سیشن چار حصوں اور مسلسل چار اجلاسوں پر مشتمل ہوگا۔

    قطر میں اقوامِ متحدہ کے زیر اہتمام اس نوعیت کی ایک سال سے بھی کم عرصے میں یہ دوسری میٹنگ ہے، مئی 2023 میں ہونے والے اجلاس میں طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا تھا، اس کانفرنس میں پہلی بار طالبان کو بھی مدعو کیا گیا، تاہم آج پہلا اجلاس طالبان کے نمائندوں کی موجودگی کے بغیر ہوگا۔

    شرکت کی دعوت پر طالبان نے اعلان کیا کہ انھوں نے شرائط پیش کیں جنھیں اقوام متحدہ نے قبول نہیں کیا، اس لیے وہ اس اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ طالبان کی دو شرائط تھیں: پہلی، انھوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی سطح پر ملاقات کی درخواست کی، اور دوسری، انھوں نے ملک کے واحد نمائندے ہونے پر اصرار کیا۔ یہ دونوں شرائط اقوام متحدہ نے مسترد کر دی تھیں۔ دوسری طرف طالبان کو دوحہ اجلاس میں مدعو کیے جانے پر بھی سیاسی گروپوں اور خواتین مظاہرین کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    کانفرنس کے ایجنڈے کا ایک اہم موضوع اقوامِ متحدہ کے ایک ایلچی کا ممکنہ تقرر ہے جو کابل میں طالبان لیڈروں کے ساتھ بڑھتے ہوئے بین الاقوامی رابطوں کو مربوط کرے گا، امریکا، چین اور روس کے علاوہ یورپی ممالک بھی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں، کانفرنس میں انسانی حقوق کے بحران اور افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی آصف درانی پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

  • بدخشاں میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے 4 مسافر زندہ ہیں

    بدخشاں میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے 4 مسافر زندہ ہیں

    کابل: افغانستان میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے 4 مسافروں کے زندہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ طیارہ ایک روسی مریضہ کو لے کر تھائی لینڈ سے ماسکو جا رہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی افغانستان کے صوبے بدخشاں میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے چار مسافر زندہ ہیں، یہ چھوٹا روسی مسافر طیارہ ہفتے کی شام ضلع کوو میں اس وقت گر کر تباہ ہوا تھا، جب یہ ہندوستان سے روس جا رہا تھا، اس کی وجوہ ابھی تک واضح نہیں ہیں۔

    اس طیارے کا ملبہ کل افغان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے تلاش کیے جانے کے بعد رات کو دیر سے دریافت ہوا تھا، شمالی افغانستان میں بدخشاں کے مقامی اہلکار خان محمد حاجی اسد کے مطابق طیارے کا ایک پائلٹ اور 3 مسافر زندہ بچ گئے۔

    طیارے کے گرنے کے بعد روسی ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا تھا کہ اس کے دو مسافر روسی تھے، افغانستان کی وزارت ہوا بازی نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس چھوٹے طیارے میں عملے کے چار ارکان اور دو مسافر سوار تھے۔

    بدخشاں میں مسافر طیارہ اونچے پہاڑوں سے ٹکرا گیا

    وزارت نے یہ بھی کہا کہ یہ طیارہ افغانستان کے سسٹم میں رجسٹرڈ نہیں تھا، ابھی تک طیارہ گرنے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی ہے۔ دوسری جانب بدخشاں سے مقامی افغان حکام نے اطلاع دی ہے کہ اس طیارے کے چار بچائے گئے مسافروں کو جائے وقوعہ سے نکال لیا گیا ہے اور وہ محفوظ ہیں۔

  • بدخشاں میں مسافر طیارہ اونچے پہاڑوں سے ٹکرا گیا

    بدخشاں میں مسافر طیارہ اونچے پہاڑوں سے ٹکرا گیا

    کابل: افغان صوبے بدخشاں میں ایک مسافر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔

    افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے شمال مشرقی صوبے بدخشاں میں ایک مسافر طیارہ اپنے روٹ سے ہٹنے کے باعث توپ خانہ کے پہاڑوں پر جا گرا ہے، صوبائی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ انجینئر ذبیح اللہ امیری نے حادثے کی تصدیق کر دی، اور بتایا کہ حادثے کی جگہ پر امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔

    روسی میڈیا نے کہا ہے کہ افغان صوبے میں گرنے والا طیارہ روس کا تھا، چھوٹے طیارے میں 2 مسافر اور عملے کے 4 ارکان سوار تھے، گزشتہ روز طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا تھا، طیارہ ماسکو جا رہا تھا۔

    صوبائی پولیس حکام نے بتایا کہ ہفتہ کی رات طیارہ ریڈار سے غائب ہو کر زیباک ضلع کے توپخانہ علاقے میں اونچے پہاڑوں سے ٹکرا گیا تھا۔

  • ویڈیو رپورٹ: افغان طالبان کی لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے شعبہ طب بری طرح متاثر

    ویڈیو رپورٹ: افغان طالبان کی لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے شعبہ طب بری طرح متاثر

    افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی سے شعبہ طب بری طرح متاثر ہو چکا ہے، افغان طالبان کے دور میں خواتین کے بنیادی حقوق بھی سلب کیے گئے ہیں، تعلیم حاصل کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا، خواتین پر تعلیمی پابندیوں حوالے سے افغانستان دنیا کا واحد ملک بن گیا ہے۔

    بین الاقوامی سطح پر افغان طالبان کی وجہ شہرت ان کا شدت پسندانہ رویہ ہے جو کہ بہت سے معاملات میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، معاشرتی اقدار ہوں یا اسلامی تعلیمات افغان طالبان دونوں پہلووٴں میں شدت پسندی کے علم بردار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اسکول جانے کی عمر میں 80 فی صد افغان لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں، یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے 10 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں متاثر ہوئی ہیں، لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے واضح اثرات میں سے ایک صحت کے شعبے میں پیشہ ور خواتین کی تربیت کا فقدان ہے۔

    الجزیرہ ٹی وی کے مطابق طالبان کے اقتدار پر قبضے اور خواتین کی تعلیم پر پابندی سے افغانستان میں شعبہ صحت کی تعلیم سے منسلک خواتین کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے، اس حوالے سے کابل کی رہائشی طالبہ بھی ان ہزاروں لڑکیوں میں شامل ہے، جو افغان طالبان کی جانب سے تعلیم پر پابندی کے فیصلے سے شدید متاثر ہوئی ہیں۔

    یہ طالبہ جو کابل میڈیکل اسکول سے گریجویشن کر رہی تھی اور جب طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کی گئی تو اس کی ڈگری مکمل ہونے میں چند ہفتے ہی باقی تھے، گو کہ طالبان نے پہلے سے شعبہ صحت میں خدمات سرانجام دینی والی افغان خواتین جن میں ڈاکٹرز، نرسز و دیگر عملہ شامل ہے کو کام جاری رکھنے کی اجازت دی ہے، تاہم اس حوالے سے نئی لڑکیوں کے لیے تعلیم کے دروازے بند کر دیے ہیں۔

    الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پابندی سے پہلے ہی میڈیکل اسکولوں سے فارغ التحصیل ہونے والی 3,000 سے زیادہ خواتین کو پریکٹس کرنے کے لیے درکار بورڈ کے امتحانات دینے سے روک دیا گیا تھا، افغان طالبان کی جانب سے یہ سخت فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک میں پہلے ہی خواتین طبی عملے کی شدید کمی ہے اور نئے ڈاکٹرز کی اشد ضرورت تھی۔

    خواتین کو دباوٴ میں رکھنا اور تعلیم کے حق سے محروم کرنا کیا اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے؟ یہ سوال افغان طالبان کو خود سے پوچھنے کی ضرورت ہے۔

  • افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ پاکستان کا دورہ کریں گے

    افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ پاکستان کا دورہ کریں گے

    اسلام آباد: افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کئی معاملات پر مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں، مشاورت کو آگے بڑھانے کے لیے دوروں کا تبادلہ بھی ہوتا ہے، اس تناظر میں آنے والے دنوں میں اہم دورے شیڈول ہیں۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی ٹام ویسٹ 7 تا 9 دسمبر پاکستان کا دورہ کریں گے، جب کہ امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری جولیٹا والس نوئیس 4 دسمبر سے پاکستان کا 2 روزہ دورہ کریں گی۔

    پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری الزبتھ ہورسٹ 9 تا 12 دسمبر پاکستان کا دورہ کریں گی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیداروں کے یہ دورے صرف افغان صورت حال تک محدود نہیں ہیں،یہ دورے امریکا کے ساتھ افغان صورت حال سمیت متعدد مسائل پر مذاکرات کا حصہ ہیں۔

  • عبوری افغان حکومت سے مطالبہ ہے غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کو ہمارے حوالے کرے: نگراں وزیر اعظم

    عبوری افغان حکومت سے مطالبہ ہے غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کو ہمارے حوالے کرے: نگراں وزیر اعظم

    اسلام آباد: نگراں وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کو ہمارے حوالے کیا جائے، حکومت پاکستان ایسے تمام پاکستانیوں کو وصول کرنے کے لیے تیار ہے۔

    اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد سے دہشت گردی میں 60 فی صد اضافہ ہوا، عبوری افغان حکومت سے دیرپا امن کی توقع تھی، امید تھی کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔

    انھوں نے کہا گزشتہ 2 سال میں سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، پاکستان میں ہونے والے حملوں کی معلومات بھی افغانستان کو فراہم کی گئی، چند مواقع پر دہشت گردوں کی سہولتکاری کے بھی واضح ثبوت سامنے آئے، لیکن پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی، اقوام متحدہ کی امداد 40 لاکھ افغان مہاجرین کے لیے کافی نہیں تھی، پاکستان میں بدامنی پھیلانے میں بھی بڑا کردار غیر قانونی تارکین وطن کا ہے، اب ہم رضاکارانہ واپس جانے والے افغان شہریوں کو عزت و احترام سے بھجوا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا حکومت پاکستان نے چاہا تھا کہ افغان عبوری حکومت کے معاملات میڈیا پر لائے بغیر حل کر لیے جائیں، لیکن افغان حکومت کی طرف سے مثبت رد عمل نہ آنے پر اپنے معاملات خود ٹھیک کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تصدیق شدہ دستاویزات کے حامل 14 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، وہ لوگ جنھیں واپس بھیج رہے ہیں ان کے پاس کسی قسم کی دستاویز نہیں، اب تک رضاکارانہ طور پر واپس جانے والوں کی تعداد 2 لاکھ 52 ہزار ہے۔

    نگراں وزیر اعظم نے کہا ہماری افغانوں کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں، ہم چیزوں کو نیشنلائز کر رہے ہیں، پاکستان افغان عوام کی سہولت کے لیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو جاری رکھے گا، افسوس کہ افغان حکام کے بیانات سے معاملات باہمی افہام و تفہیم سے حل نہ ہو سکے۔ وزیر اعظم نے کہا پالیسی کے تحت پشتونوں کو ٹارگٹ کرنا قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا، یہ پالیسی لوگوں کو ٹارگٹ کرنے یا نچلی سطح پر جیبیں بھرنے کا ذریعہ نہیں ہے۔

  • افغان حکومت کا مہاجرین کی وطن واپسی پر زمین کی تقسیم اور آبادکاری کے لیے اہم قدم

    افغان حکومت کا مہاجرین کی وطن واپسی پر زمین کی تقسیم اور آبادکاری کے لیے اہم قدم

    کابل: پاکستان سے افغانستان جانے والے افغان باشندوں کے لیے افغان حکومت نے طریقہ کار وضع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی نے وطن واپس آنے والے مہاجرین کے لیے زمین کی تقسیم اور ان کی مستقل آباد کاری کے لیے اپنا ورک مینوئل تشکیل دے دیا۔

    وزیر ہاؤسنگ و شہری ترقی شیخ حمد اللہ نعمانی کی سربراہی میں واپس لوٹنے والے مہاجرین کے لیے زمینوں کی تقسیم اور ان کی مستقل آباد کاری کے لیے کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں کام کا مینول تیار کیا گیا۔ یہ کمیٹی طالبان کے امیرالمومنین کی ہدایات کے مطابق واپس لوٹنے والے مہاجرین کے مسائل کے حل کے لیے قائم کی گئی ہے۔

    کمیٹی اجلاس میں ہاؤسنگ اسکیموں کے لیے زمین کا تعین، زمین کی آباد کاری، منصوبہ بندی، مستقل رہائش گاہوں کی تعمیر، پناہ گزینوں کی آباد کاری اور رہائش کی تقسیم وہ تمام موضوعات تھے جن پر مینول کی تیاری کے دوران جامع بحث کی گئی۔

    وزارت زراعت و لائیو اسٹاک، وزارت امور مہاجرین، وزارت پانی وبجلی، وزارت دیہی تعمیر نو و ترقی، واٹر سپلائی کمپنی، ادارہ تحفظ ماحولیات اور دی جنرل ڈائریکٹریٹ آف میونسپلٹیز اس کمیٹی بطور ممبر شامل ہیں۔

  • المرصاد نامی سوشل میڈیا ہینڈل کے پیچھے ہندوستان اور افغانستان کا ہاتھ ہونے کا انکشاف

    المرصاد نامی سوشل میڈیا ہینڈل کے پیچھے ہندوستان اور افغانستان کا ہاتھ ہونے کا انکشاف

    پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا مہم میں افغانستان اور ہندوستان کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوا ہے، انکشاف ہوا ہے کہ المرصاد نامی سوشل میڈیا ہینڈل کے پیچھے ہندوستان اور افغانستان کا ہاتھ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہندوستان اور افغانستان نے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز پالیسی کو ہوا دینے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے، افغانستان کے ایما پر المرصاد کے نام سے ایک سوشل میڈیا ہینڈل پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

    المرصاد کا مقصد دنیا میں پاکستان کا منفی تاثر پھیلانا ہے، اس سوشل میڈیا ہینڈل کو ہندوستانی خفیہ ایجنسی را مالی تعاون فراہم کرتی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت المرصاد کو 20 لاکھ افغانی روپے کا بجٹ مسلسل فراہم کرتی آ رہی ہے۔

    المرصاد اردو، پشتو، عربی اور انگریزی کے علاوہ متعدد زبانوں میں مواد نشر کرتا ہے، اس کا حالیہ مشن پاکستان کے غیر قانونی افغانوں کو ملک سے نکالنے کے فیصلے کو غلط ثابت کرتے ہوئے عالمی برادری سے ہمدردیاں بٹورنا ہے۔

    ذرائع کے مطابق افغانستان پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگینڈا کرنے کے لیے خود ساختہ منفی مواد تخلیق کرتا ہے اور المرصاد کے ذریعے پھیلاتا ہے، المرصاد اپنے جھوٹ پر مبنی مواد کو شہرت دلوانے کے لیے سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات کا سہارا بھی لیتا ہے۔

  • افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی سرغنہ عتیق الرحمان عرف ٹیپو گل مروت ہلاک

    افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی سرغنہ عتیق الرحمان عرف ٹیپو گل مروت ہلاک

    کابل: افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی سرغنہ عتیق الرحمان عرف ٹیپو گل مروت ہلاک ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے علاقے کنڑ میں کالعدم ٹی ٹی پی لکی مروت کا سرغنہ عتیق الرحمان عرف ’ٹیپو گل مروت‘ مارا گیا، ہلاک دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد سرغنہ کی ہلاکت کالعدم ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی کا واضح ثبوت ہے، افغانستان میں آپس کے اندرونی خلفشار کی وجہ سے آئے دن کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنما پراسرار طور پر مارے جا رہے ہیں۔

    قومی سلامتی کے حوالے سے تجزیہ کار سوال اٹھا رہے ہیں کہ واضح ثبوتوں کے باوجود افغان حکومت اب بھی کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی؟

  • افغانستان میں زلزلے سے تباہی، اموات کی تعداد ڈھائی ہزار سے تجاوز کر گئی

    افغانستان میں زلزلے سے تباہی، اموات کی تعداد ڈھائی ہزار سے تجاوز کر گئی

    ہرات: افغانستان میں زلزلے نے بڑی تباہی مچا دی ہے، اموات کی تعداد 2500 سے تجاوز کر گئی۔

    اے ایف پی کے مطابق ایک حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے بڑھ گئی ہے، امدادی کارکن رات بھر مغربی افغانستان میں کچے گھروں میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف رہے۔

    ہفتے کو آنے والے 6.3 کی شدت کے زلزلے کے بعد 8 زبردست آفٹر شاکس نے صوبائی دارالحکومت ہرات کے شمال مغرب میں 30 کلومیٹر (19 میل) کے فاصلے پر واقع علاقوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، زلزلے سے بڑی تعداد میں دیہی مکانات منہدم ہوئے اور خوف زدہ شہریوں نے رات سڑکوں پر گزاری۔

    زلزلے کا مرکز خطے کے سب سے بڑے شہر ہرات کے قریب تھا، امریکی جیولوجیکل سروے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ زلزلے کا مرکز صوبہ پکتیا اور زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا نے بتایا کہ ہرات کے قریب زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ، ہرات میں زلزلے کے بعد 5.6 شدت کے آفٹر شاکس بھی آئے، افغانستان کے علاوہ زلزلے کے جھٹکے ایران اور ترکمانستان میں بھی محسوس کیے گئے، شہر میں اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ زلزلہ صبح 11:00 بجے (0630 GMT) کے قریب پہلا زلزلہ آیا۔

    گزشتہ سال جون میں 5.9 شدت کے زلزلے کے بعد ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ہزار افراد بے گھر ہو گئے تھے، افغانستان میں تقریباً ایک چوتھائی صدی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکت خیز زلزلہ تھا، جو غریب صوبے پکتیکا میں آیا تھا۔