Tag: Afhanistan

  • امارت اسلامیہ کو تسلیم نہیں کیا جا رہا اس پر افسوس ہے: آسٹرین سیاست دان

    امارت اسلامیہ کو تسلیم نہیں کیا جا رہا اس پر افسوس ہے: آسٹرین سیاست دان

    کابل: آسٹریا کی فریڈم پارٹی کے ایک رہنما جوہانس نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات میں کہا ہے کہ اس کے باوجود کہ امارت اسلامیہ نے گزشتہ 40 سال سے جاری بدامنی ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی، لیکن اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی وزارت خارجہ کے پریس آفس نے ایک خبر میں لکھا ہے کہ فریڈم پارٹی آف آسٹریا (رکن یورپی یونین) کے سینئر ارکان نے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔

    آسٹرین وفد کے سربراہ اور فریڈم پارٹی آف آسٹریا کے رہنما جوہانس نے کہا ’’مجھے افسوس ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت جس نے پورے ملک میں امن قائم کر رکھا ہے اور یہاں چالیس سال کی بے ضابطگیوں کا خاتمہ کیا ہے اسے ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

    جماعت کے دیگر ارکان نے بھی افغانستان کی صورت حال کو میڈیا میں رپورٹ ہونے والی صورت حال سے مختلف قرار دیتے ہوئے کہا ’’ہم نے کابل کا آزادانہ دورہ بھی کیا اور کئی افغانوں سے موجودہ صورت حال کے بارے میں بات کی، ہمیں معلوم ہوا کہ افغان عوام موجودہ صورت حال سے خوش ہیں اور خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ وہ افغانستان کی موجودہ صورت حال کی حقیقی تصویر یورپ تک پہنچانے اور اسے یورپی یونین کے حکام، عوام اور رکن ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

    ملاقات میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ’’مجھے خوشی ہے کہ آپ نے افغانستان کی صورت حال کو قریب سے اور حقیقی انداز میں دیکھا، آپ پر واضح ہو گیا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال اس سے بہت مختلف ہے جو بتائی جا رہی ہے۔‘‘

    ملاقات میں قائم مقام وزیر خارجہ نے آسٹریا میں مقیم افغانوں کے مسائل کے حل، انھیں قونصلر خدمات کی فراہمی اور یورپ بالخصوص آسٹریا میں مقیم افغانوں کے لیے سہولیات کی فراہمی کے لیے فریڈم پارٹی آف آسٹریا کی قیادت سے گفتگو کی۔

  • صوبائی دارالحکومتوں کا قبضہ طالبان سے چھڑانے کے لیے افغان فورسز کی کوششیں

    صوبائی دارالحکومتوں کا قبضہ طالبان سے چھڑانے کے لیے افغان فورسز کی کوششیں

    کابل: طالبان اور افغان فورسز میں جنوبی شہروں کے لیے لڑائی جاری ہے، کابل میں ریڈیو مینجر کو قتل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے 72 گھنٹوں میں پانچ صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے بعد افغان فورسز کی جنوبی شہروں کی واپسی کے لیے طالبان کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیر کو افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قندھار اور ہلمند میں جھڑپوں کے دوران طالبان کے سیکڑوں جنگ جو ہلاک یا زخمی ہو گئے ہیں، وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی کا کہنا ہے کہ طالبان کو بھاری نقصان ہوا ہے اور سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں برس مئی میں جب اتحادی افواج نے افغانستان سے انخلا کے آخری مرحلے کا آغاز کیا تو یہاں طویل عرصے سے جاری کشیدگی میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    رپورٹس کے مطابق طالبان جنگ جو ہفتوں سے قندھار اور لشکرگاہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اب تک صرف شہروں کے مضافات یا کچھ محلوں تک ہی پہنچ سکے ہیں۔

    دوسری جانب طالبان نے پیر کو کہا ہے کہ ان کی نظریں اب شمال میں سب سے بڑے شہر مزار شریف پر ہیں، طالبان کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ انھوں نے شبرغان کے مغرب میں اور مشرق میں قندوز اور تالقان پر ہفتے کے آخر میں قبضہ کرنے کے بعد شہر پر چار جہتی حملہ کیا ہے، تاہم ہرات کے رہائشیوں اور حکام کا کہنا ہے کہ طالبان مبالغہ آرائی سے کام لے رہے ہیں اور لڑائی صرف آس پاس کے ضلعوں تک محدود ہے۔

    دوسری طرف کابل میں مسلح افراد نے افغان ریڈیو پکتیا گھاگ کے اسٹیشن مینجر توفن عمر کو گولیاں مار کر قتل کر دیا، جب کہ ہلمدن صوبے سے ایک صحافی نعمت اللہ ہمت کو لشکر گاہ میں ان کے گھر سے اغوا کر لیا ہے، گزشتہ مہینے این اے آئی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ رواں سال افغانستان میں شدت پسند گروپوں نے کم از کم 30 صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کو قتل، زخمی اور اغوا کیا۔

    واضح رہے کہ طالبان نے قندوز، سرِپُل اور تالقان پر گھنٹوں کے اندر قبضہ کر لیا ہے، ایک شہری نے غیر ملکی میڈیا کو فون پر بتایا کہ اس نے سیکیورٹی فورسز اور عہدے داروں کو گاڑیوں کے قافلے میں شہر سے نکلتے دیکھا ہے۔