Tag: Africa

  • برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    برکینا فاسو: سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملہ، 37 ہلاک

    اواگادوگو: مغربی افریقا کے ملک برکینا فاسو میں حملہ آوروں نے کینیڈا کی ایک سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر فائرنگ کر کے 37 افراد ہلاک کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی برکینا فاسو میں سونے کی کان کن کمپنی کے کانوائے پر حملے کے نتیجے میں 37 کان کن ہلاک جب کہ 60 سے زائد زخمی ہو گئے، کان کن کمپنی کینیڈا کی ملکیت تھی۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گھات لگا کر سیمافو کمپنی کے ملازمین کی پانچ بسوں کو نشانہ بنایا۔ حملے میں درجنوں افراد کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ ملازمین کی بسوں کی حفاظت پر مامور فوجی گاڑی ایک ایکسپلوزیو ڈیوائس کا نشانہ بن گئی تھی جس کے بعد بسوں پر فائرنگ کھول دی گئی۔

    بدھ کے روز ہونے والے اس حملے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ حالیہ برسوں کا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے، جب کہ فوج اس تگ و دو میں ہے کہ برکینا فاسو کے وہ حصے جو مذہبی شدت پسندوں کی کارروائیوں سے شدید متاثر ہیں، انھیں محفوظ بنا سکیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  افریقی ملک میں مسلح شخص کی مسجد میں فائرنگ، 15 نمازی شہید

    گزشہ برس بھی کینیڈا کی کان کن کمپنی کی سونے کی دو کانوں پر حملے ہوئے تھے جس کے بعد کمپنی نے اپنی سیکورٹی سخت کر دی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ ہلاکت خیز واقعہ رونما ہوا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق گزشتہ دسمبر میں اسی سڑک پر ایک پولیس گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ برکینا فاسو میں 2015 سے شدت پسندوں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔ مالی کے ساتھ سرحدوں پر ہونے والی جھڑپیں اس وقت پورے ملک میں پھیل گئیں جب فرانسیسی افواج نے 2012 میں انھیں مار بھگایا۔

    اقوام متحدہ کی رفیوجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران برکینا فاسو سے تقریباً 5 لاکھ لوگ اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور کیے جا چکے ہیں، گزشتہ ماہ سونے کی ایک کان پر حملے میں بھی 20 افراد مارے گئے تھے۔

  • جرمن چانسلر کا دورہ افریقہ اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا

    جرمن چانسلر کا دورہ افریقہ اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا دورہ افریقہ اختتامی مراحل میں داخل ہوگیا، مرکل دورے کی آخری منزل نائجر پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے تین مغربی افریقی ممالک کے دورے پر ہیں، وہ دورے کی آخری منزل نائجر پہنچ چکی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دورہ نائجر کے موقع پر جرمن چانسلر نے یورپی یونین کے عسکری تربیتی مشن کا معائنہ کیا، اس تربیتی مشن کے معائنے کے دوران انہیں مہاجرت، دہشت گردی، منظم جرائم، موبائل سرحدی نگرانی اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے موضوعات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    انجیلا مرکل نے نائجر کے دارالحکومت نیامے میں خواتین کے حقوق کی ایک تنظیم کے دفتر کا بھی دورہ کیا، جرمن چانسلر نے اس موقع پر خود کو فن لینڈ کی جانب سے ملنے والے صنفی مساوات کے ایوارڈ کی رقم بھی اس تنظیم کو عطیہ کی۔

    خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی حکومت کی جانب سے تین شمالی افریقی ممالک کو محفوظ قرار دینے سے متعلق پیش کیا گیا تھا جس میں سے ایک قانونی مسودہ ملکی پارلیمان کے ایوانِ بالا نے مسترد کر دیا تھا۔

    اس قانونی مسودے کے مطابق شمالی افریقی ممالک سے ہجرت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے ان کے آبائی ممالک کو محفوظ قرار دینے کی تجویز دی گئی تھی۔

    جرمن چانسلر افریقی ملکوں کے دورے پر روانہ ہوگئیں

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل اسے سے قبل بھی افریقی ممالک کا دورہ کرچکی ہیں، جولائی 2011 میں انہوں نے اہم دورہ کیا تھا۔

  • جرمن چانسلر افریقی ملکوں کے دورے پر روانہ ہوگئیں

    جرمن چانسلر افریقی ملکوں کے دورے پر روانہ ہوگئیں

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا میرکل مغربی افریقی ممالک کے تین روزہ دورے پر روانہ ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل افریقی ممالک کا دورہ کررہی ہیں جہاں وہ حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں کریں گی اس دوران خطے کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر پہلے مرحلے میں شام برکینا فاسو کے دارالحکومت پہنچ گئیں، جہاں میزبان ملک کے صدر نے ان کا استقبال کیا۔

    برکینا فاسو کے علاوہ میرکل مالی اور نائجر بھی جائیں گی، اس دوران جرمن چانسلر علاقائی جی فائیو یا ساحل کہلانے والے گروپ کی سمٹ میں بھی شرکت کریں گی۔

    میرکل مالی میں تعینات جرمن فوجیوں سے آج (جمعرات کو) کو ملیں گی، جرمن چانسلر اس دورے پر ان ممالک میں جمہوری حکومتوں کی حمایت کا اظہار کریں گی اور انہیں لاحق دہشت گردی جیسے چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال جنوری میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی حکومت کی جانب سے تین شمالی افریقی ممالک کو محفوظ قرار دینے سے متعلق پیش کیا گیا تھا جس میں سے ایک قانونی مسودہ ملکی پارلیمان کے ایوانِ بالا نے مسترد کر دیا تھا۔

    اس قانونی مسودے کے مطابق شمالی افریقی ممالک سے ہجرت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے ان کے آبائی ممالک کو محفوظ قرار دینے کی تجویز دی گئی تھی۔

    جرمنی میں رواں برس 3لاکھ پناہ گزینوں کی آمد کا امکان

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل اسے سے قبل بھی افریقی ممالک کا دورہ کرچکی ہیں، جولائی 2011 میں انہوں نے اہم دورہ کیا تھا۔

  • کیا ہماری زمین ٹوٹ رہی ہے؟

    کیا ہماری زمین ٹوٹ رہی ہے؟

    یوں تو زمین پر مختلف سیاسی حالات کی وجہ سے سرحدیں تبدیل ہوتی رہی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں زمین کی سرحدیں جغرافیائی حالات کی وجہ سے خودبخود بھی تبدیل ہورہی ہیں؟

    ایسا براعظم افریقہ کے ساتھ ہو رہا ہے جو ٹوٹ رہا ہے جس کے بعد زمین پر ایک نیا براعظم تشکیل پاجائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زمین کے تشکیل پانے سے لے کر اب تک اس میں مختلف تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ زمین میں تبدیلی کی ایک بڑی وجہ اس کی بیرونی سطح کے نیچے موجود ٹیکٹونک پلیٹس ہیں جن کی حرکت سے زمین کے اوپر بھی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔

    ان پلیٹوں کی وجہ سے زمین کئی ہزار سال قبل سے نہایت مختلف ہے۔ براعظم افریقہ فی الحال اس تبدیلی کا سب سے زیادہ شکار ہے۔

    گزشتہ کچھ عرصے سے افریقہ کے کئی ممالک میں زمین پر دراڑیں پڑنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے جس نے مقامی آبادی کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔

    اس سلسلے میں ایک بڑی دراڑ سنہ 2005 میں سامنے آئی جب ایک 60 کلو میٹر طویل دراڑ نے ارضیاتی ماہرین کو اپنی طرف متوجہ کرلیا۔ یہ دراڑ صرف 10 دن میں تشکیل پائی اور ماہرین کے مطابق اس کے پھیلنے کا عمل جاری ہے۔

    اس وقت افریقہ میں رفٹ ویلی براعظم کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والی ہے۔ یہ دراصل وہ علاقہ ہے جہاں ایک دراڑ مسلسل پھیل رہی ہے اور ماہرین کے مطابق افریقہ کا علاقہ یہاں سے دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا اور درمیان میں ایک نیا سمندر ابھر آئے گا۔

    زمین پر دراڑ کیوں بنتی ہے؟

    ہماری زمین کی اندرونی سخت تہہ جسے لیتھو سفیئر کہا جاتا ہے ٹوٹ کر ٹیکٹونک پلیٹس کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ ٹیکٹونک پلیٹس ٹھوس پتھر کی بڑی بڑی سلیبیں ہوتی ہیں جو مختلف رفتار سے حرکت کرتی ہیں۔

    جب 2 بڑی پلیٹس حرکت کرتے ہوئے ایک دوسرے سے دور ہوتی ہیں تو ان کے بیچ میں خلا پیدا ہوجاتا ہے، جس کے بعد اوپر سے زمین نیچے دھنسنے لگتی ہے۔ رفٹ ویلی میں بھی یہی ہورہا ہے۔

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ افریقہ کا براعظم ٹوٹ جائے گا تو کیا ہوگا؟

    ارضیاتی ماہرین کے مطابق اول تو ہم اس اہم واقعے کو دیکھنے کے لیے موجود نہیں ہوں گے، کیونکہ یہ دراڑ سالانہ 6 سے 7 ملی میٹر کے حساب سے چوڑی ہورہی ہے۔ اسے مکمل طور پر ٹوٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہونے میں 1 کروڑ سال کا عرصہ لگے گا۔

    جب یہ بہت زیادہ چوڑی ہونا شروع ہوجائے گی تو قریب واقع بحیرہ احمر کا پانی یہاں اوپر آنے لگے گا اور زمین پر ایک نیا بحیرہ تشکیل پائے گا۔

    براعظم کے مکمل طور پر ٹوٹ جانے کے بعد افریقہ کا موجودہ براعظم مزید چھوٹا ہوجائے گا، اور نیا براعظم صومالیہ اور شمالی ایتھوپیا پر مشتمل ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق ایک وقت آئے گا کہ ہماری زمین کا چہرہ اب سے مکمل طور پر تبدیل ہوجائے گا۔

  • کم عمری کی شادیوں کے خلاف برسر پیکار افریقی لیڈر

    کم عمری کی شادیوں کے خلاف برسر پیکار افریقی لیڈر

    مشرقی افریقی ملک ملاوی میں ایک ضلع کی انتظامی صدر نے کم عمری کی شادیوں کے خلاف اقدامات کرتے ہوئے زبردستی شادی کے بندھن میں بندھی ہوئی بچیوں کو اسکول بھیجنا شروع کردیا۔

    ملاوی میں کم عمری کی شادیوں کا رجحان دنیا میں سب زیادہ پایا جاتا ہے۔

    یہاں ہر 2 میں سے 1 لڑکی کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کردی جاتی ہے یعنی ملک کی تقریباً نصف سے زائد بچیاں ناپسندیدہ شادی کے رشتے میں جکڑی ہوئی ہیں۔

    تاہم جھیل ملاوی کے ساتھ واقع ضلع دیدزا کی انتظامی سربراہ تھریسا اس رجحان کے خلاف بھرپور اقدامات کر رہی ہیں۔

    تھریسا اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے زبردستی کی شادی کے بندھن میں بندھی بچیوں کو نجات دلا چکی ہیں۔ وہ اب تک 24 سو شادیوں کو منسوخ کرچکی ہیں۔

    اپنے ان اقدامات کی وجہ سے تھریسا اپنے ضلع میں ایک مقبول ترین شخصیت بن چکی ہیں۔ ان کے مداحوں میں وہ والدین بھی شامل ہیں جو صرف سماجی و خاندانی روایات سے مجبور ہو کر اپنی بچیوں کو کم عمری میں بیاہ دیتے ہیں۔

    تھریسا شادی سے نجات پانے والی ان بچیوں کو دوبارہ اسکول بھیج رہی ہیں۔ اس کے لیے وہ ملک بھر سے رقم جمع کرتی ہیں جو ان بچیوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے میں کام آتی ہے۔

    براعظم افریقہ میں کم عمری کی شادیوں کا رجحان خطرناک حد تک بلند ہے۔ کچھ ممالک میں اس رجحان کے خلاف کام کیا جارہا ہے اور کئی افریقی ممالک میں اس پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

    سنہ 2016 کے وسط میں گیمبیا اور تنزانیہ میں کم عمری کی شادی کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔ جرم کا ارتکاب کرنے والے افراد کے لیے سخت سزاؤں کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

    تھریسا کو امید ہے کہ ملاوی میں بھی اس رجحان کے خلاف آگاہی پیدا ہوگی اور بہت جلد وہ اس تباہ کن رجحان سے چھٹکارہ پالیں گے۔

  • پلاسٹک کی بوتلوں سے بنی کشتیاں

    پلاسٹک کی بوتلوں سے بنی کشتیاں

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین کی سطح پر مستقل اسی حالت میں رہ کر اسے گندگی و غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل کرچکا ہے۔

    دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں استعمال شدہ پلاسٹک کے کسی نہ کسی طرح دوبارہ استعمال کے بھی نئے نئے طریقے دریافت کیے جارہے ہیں اور ایسی ہی ایک کوشش پلاسٹک کی بوتلوں سے بنی کشتیوں کی صورت میں سامنے آگئی۔

    ان کشتیوں کو بنانے کا آغاز وسطی افریقہ میں واقع ملک کیمرون کے کچھ طلبا نے کیا جس کے بعد یہ براعظم افریقہ میں تیزی سے مقبول ہوتی گئیں۔

    پانی کی پلاسٹک والی استعمال شدہ بوتلوں سے بنائی گئی یہ کشتیاں دیکھنے میں بہت منفرد معلوم ہوتی ہیں۔

    چونکہ پلاسٹک وزن میں ہلکا ہوتا ہے لہٰذا وہ پانی میں ڈوبتا نہیں، لیکن پلاسٹک کی کشتی میں کسی کے بیٹھنے کی صورت میں وہ ڈوب بھی سکتی ہیں، لہٰذا یہاں طبیعات کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی کشتیاں بنائی گئی ہیں جو سائز میں بڑی ہیں چنانچہ وہ اپنے اوپر پڑنے والے دباؤ کو توازن میں رکھتی ہیں۔

    پلاسٹک کی بے دریغ استعمال ہوتی بوتلوں کی ری سائیکلنگ کے لیے یہ ایک اچھوتا خیال ہے اور یقیناً دیگر ممالک کو بھی اس معاملے میں افریقہ کی تقلید کرنی چاہیئے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاریوں سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

  • 15 سالہ افریقی طالبہ اپنے علاقے کی بہتری کے لیے کوشاں

    15 سالہ افریقی طالبہ اپنے علاقے کی بہتری کے لیے کوشاں

    کئی دہائیوں سے غربت اور پسماندگی کی تصویر بنا براعظم افریقہ محروم لوگوں پر تو ضرور مشتمل ہے، تاہم وہاں ایسے افراد کی کمی نہیں جو ذہانت سے مالا مال ہیں اور اپنی اس ذہانت سے اپنے خطے کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں۔

    نائجیریا کے دارالحکومت ابوجا کی 15 سالہ انو اکانم بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔

    صرف 15 سال کی عمر میں اسے موقع مل سکا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی بہتری کے لیے ذہن میں موجود آئیڈیاز کو حقیقت میں بدل سکے اور اس کے لیے اسے اقوام متحدہ کی معاونت حاصل ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں: استاد کی انوکھی تصویر، افریقی اسکول کے بچوں کی قسمت بدل گئی

    انو کو بچپن ہی سے کمپیوٹر استعمال کرنے کا شوق تھا، وہ بتاتی ہے کہ اسے اسکول میں کمپیوٹر کی نہایت بنیادی تعلیم دی گئی جو اس کے شوق کے آگے ناکافی تھی۔

    وہ کہتی ہے، ’عموماً سمجھا جاتا ہے کہ صرف لڑکے ہی کمپیوٹر فیلڈ میں اسپیشلائزڈ کرسکتے ہیں۔ مجھے بچپن سے کمپیوٹر اور کوڈنگ میں دلچسپی تھی اور میں اس کو تفصیل سے جاننے کی خواہش مند تھی‘۔

    ’میرے پسماندہ علاقے میں بھی یہی سمجھا جاتا تھا کہ لڑکیاں کمپیوٹر سیکھ کر کیا کریں گی، لیکن جب میں اقوام متحدہ کے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر آئی اور وہاں اپنی جیسی بہت سی لڑکیوں کو دیکھا تو میری بہت حوصلہ افزائی ہوئی‘۔

    انو کو اگست میں اقوام متحدہ کی جانب سے افریقی ملک ایتھوپیا میں منعقد کیے جانے والے کوڈنگ کیمپ میں شرکت کا موقع ملا تھا۔ یہ پروگرام اقوام متحدہ خواتین، افریقی یونین کمیشن اور بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔

    اس پروگرام کا مقصد افریقی طالبات کی سائنس و کمپیوٹر کے شعبہ میں آنے کی حوصلہ افزائی کرنا اور اس سلسلے میں انہیں تعاون فراہم کرنا تھا۔

    انو اس پروگرام سے منسلک ہونے کے بعد کمپیوٹر کوڈنگ کی مزید تربیت حاصل کریں گی۔ وہ کہتی ہیں، ’مجھے یہاں لیپ ٹاپ بھی دیا گیا ہے۔ جب میں اپنے علاقے میں واپس جاؤں گی تو اپنی جیسی کمپیوٹر سے دلچسپی رکھنے والی مزید لڑکیوں کو اس بارے میں معلومات دے سکوں گی۔‘

    انو کا آئیڈیا ہے کہ ایسا ڈرون بنایا جائے جسے ایس ایم ایس کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکے اور یہ ڈرون افریقہ کے دیہی علاقوں میں دوائیاں پہنچانے کے کام آسکے جہاں لوگ معمولی بیماریوں کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    وہ کہتی ہے، ’افریقہ کے دیہات کئی صدیاں پیچھے ہیں، یہاں لوگوں کی طبی سہولیات تک رسائی نہیں‘۔

    انو کا عزم ہے کہ وہ سائنس و کمپیوٹر کے شعبے میں مہارت حاصل کرے اور مستقبل میں اس مہارت کو اپنے خطے کے لوگوں کی بہتری کے لیے استعمال کرے۔

  • امریکی خاتونِ اول غیر ملکی دورے پر گھانا پہنچ گئیں

    امریکی خاتونِ اول غیر ملکی دورے پر گھانا پہنچ گئیں

    اکرا: امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ غیر ملکی دورے پر افریقی ملک گھانا پہنچ گئیں، ان کی آمد پر دارالحکومت میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ گھانا پہنچ گئیں، اس دوران ملکی دارالحکومت اکرا میں ان کا بھرپور استقبال کیا گیا، انہوں نے مختلف اسکولوں کا دورہ بھی کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی خاتون اول کا یہ پہلا دورہ افریقہ ہے، وہ گھانا کے علاوہ دیگر افریقی ملکوں کا بھی دورہ کریں گی، دورے کا مقصدر تعلیم اور صحت کے شعبوں سے متعلق بہتری پر زور دینا اور آگاہی فراہم کرنا ہے۔

    میلانیا نے اکرا میں قائم ایک اسپتال کا بھی دورہ کیا، اور صحت کے شعبوں میں ہونے والے کام کاجائزہ لیا، انہوں نے گھانا کی خاتون اول ریبیکا اکوفو اددو سے ملاقات کی۔

    میلانیا ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب ،سر سے اسکارف غائب

    خاتونِ اول کا یہ دورہ ’بچوں کی دیکھ بھال‘ سے متعلق جاری اپنی مہم #BeBest کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    اس سے قبل گذشتہ سال مئی میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر اپنی اہلیہ کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا تھا، اس دوران بھی ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ مذکورہ دورے میں میلانیا ٹرمپ نے سعودی دارالحکومت ریاض میں امریکی انٹریشنل اسکول کا دورہ کرتے ہوئے تعلیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا تھا اور اساتذہ سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

  • صومالیہ: یورپی یونین کے فوجی قافلے پر خودکش حملہ، تین افراد ہلاک، 4 زخمی

    صومالیہ: یورپی یونین کے فوجی قافلے پر خودکش حملہ، تین افراد ہلاک، 4 زخمی

    موغادیشو: افریقی ملک صومالیہ میں یورپی یونین کے فوجی قافلے پر خود کش حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں فوجی قافلے پر کارسوار خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری کار ٹکرا دی جس کے باعث 3 افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کسی فوجی اہلکار کی ہلاکت نہیں ہوئی تاہم ہلاک ہونے والے تینوں افراد کا تعلق صومالیہ سے ہے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے باعث زخمی ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، زخمیوں کو مقامی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

    دوسری جانب مذکورہ حملے کی ذمے داری شدت پسند تنظیم الشباب نے قبول کرلی ہے، اطالوی فوج نے کہا ہے کہ اس واقعے میں ان کا کوئی بھی فوجی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔

    صومالیہ کی سرکاری عمارت پر خودکش دھماکا، 6 افراد جاں بحق

    خیال رہے کہ یورپی یونین کے افواج صومالیہ میں فوجی مشن کے تحت موجود ہیں، جس قافلے پر حملہ کیا گیا تھا ان میں اطالوی فوجی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ صومالیہ انیس سو نوے کی دہائی کے بعد سے بدامنی کا شکار ہے اور وہاں اقوام متحدہ نے امن فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے صومالی دارالحکومت کے ہوڈان ڈسٹرکٹ میں خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سرکاری عمارت سے ٹکرا دی تھی، جس کے باعث 6 افراد جاں بحق جبکہ 16 زخمی ہوگئے تھے۔

  • افریقی ملک کانگو میں ایبولا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، 66 افراد ہلاک

    افریقی ملک کانگو میں ایبولا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، 66 افراد ہلاک

    برازاویل: افریقی ملک کانگو میں ایبولا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 66 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کانگو کے دو مختلف صوبوں سے تقریبا 105 کیسز ایبولا وائرس کے سامنے آئے ہیں، جبکہ مذکورہ وائرس تیزی سے ملک کے مختلف حصوں میں پھیل رہا ہے جس کے باعث ہلاکتیں ہورہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرقی کانگو میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 66 ہو گئی ہے اور متاثرہ علاقوں میں یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    ماہرین نے ایبولا وائرس کی تشخیص 15 منٹ میں ممکن بنا دی

    وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک اگست سے لے کر اب تک دو متاثرہ صوبوں میں ایبولا کے ایک سو پانچ کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے تحقیق کے بعد کئی مثبت قرار پائے تھے۔

    خیال رہے کہ کانگو میں پہلی بار اس وائرس کا پتہ 1970 کی دہائی میں چلا تھا اور تب اس انتہائی ہلاکت خیز وائرس کو مشرقی کانگو میں دریائے ایبولا کی نسبت سے اس کا نام دے دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایبولا وائرس انسانوں اور جانوروں میں پایا جانے والا ایک ایسا مرض ہے جس کے شکار افراد میں دو سے تین ہفتے تک بخار، گلے میں درد، پٹھوں میں درد اور سردرد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو بعد ازاں موت کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔