Tag: Aftab ahmad

  • متحدہ کارکن آفتاب احمد کی موت : رینجرزکے چاراہلکارمعطل

    متحدہ کارکن آفتاب احمد کی موت : رینجرزکے چاراہلکارمعطل

    کراچی : ایم کیو ایم کے کارکن آفتاب احمد کی دوران حراست ہلاکت کے معاملے پرچار رینجرز اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ افسوسناک ہے، مکمل تحقیقات ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے کو آرڈینیٹر آفتاب احمد کی گزشتہ تین مئی کو دوران حراست انتقال پر رینجرز نے چار اہلکاروں کو تحقیقات کے بعد معطل کردیا ہے۔

    ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ واقعہ افسوسناک ہے، مکمل انکوائری کی جائے گی، ان کا کہناتھا کہ قیام امن میں رینجرز کی قربانیاں ضائع نہیں ہونے دی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کے کو آرڈینیٹر آفتاب احمد کو یکم مئی کو فیڈرل بی ایریا سے گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں عدالت نے انہیں نوے روز کیلئے جسمانی ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کیا تھا۔

    منگل تین مئی کی صبح انہیں انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا جہاں وہ دوران علاج انتقال کر گئے تھے۔

    ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے عہدیداران نے رینجرزاہلکاروں کے خلاف کارروائی کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امیدہے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حکم کے مطابق آفتاب احمد کی شہادت پر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔

     

  • آفتاب احمد شہید کے حقائق پرپردہ ڈالنے کی کوششں کی جا رہی ہے، ایم کیو ایم

    آفتاب احمد شہید کے حقائق پرپردہ ڈالنے کی کوششں کی جا رہی ہے، ایم کیو ایم

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے صوبائی وزارت داخلہ سندھ کی جانب سے ’’ایم کیوایم کے کارکن اور سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کے کو آرڈی نیٹر آفتاب احمد کی رینجرز حراست میں انسانیت سوز تشدد سے قتل کی تحقیقات اور ایف آئی آر کے اندراج کو شہید کے لواحقین اور ایم کیوایم کی جانب سے درخواست دینے سے مشروط کرنے کے مؤقف کی سخت مذمت کی ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ سندھ سے کے مؤقف سے ثابت ہوگیا ہے کہ حکومت سندھ آفتاب احمد شہید کے پس پردہ اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کیلئے بھونڈی کوششیں کررہی ہے ۔

    ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ آفتاب احمد شہید کی رینجرز تحویل میں شہادت کو ایک ہفتہ سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ آفتاب احمد شہید رینجرز کی حراست میں بد ترین اور انسانیت سوز تشد د کے نتیجے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

    تمام حقائق کے بعد یہ حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ آفتاب احمد شہید کے قتل کی ایف آئی آر درج کرتی لیکن آفتاب احمد شہید کے قتل کی شفاف تحقیقات کو یقینی بنانے کے بجائے وزارت داخلہ سندھ نے ایسا موقف اختیار کیا ہے جس سے حکومت سندھ کی آفتاب احمد شہید کے قتل کی تحقیقات کیلئے بدنیتی عیاں ہوگئی ہے ۔

    رابطہ کمیٹی نے کہا کہ رینجر کی حراست میں آفتاب احمد شہید کے قتل کی شفاف تحقیقات کرنا اور ملوث اہلکاروں کوآئین و قانون کے مطابق سزا دینا انصاف کا تقاضا ہے ۔

    کراچی آپریشن کو شروع ہوئے تین سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس دوران ایم کیوایم کے 50سے زائد کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا اور140سے زائد کارکنان اب تک لاپتہ ہیں جبکہ ایم کیوایم کے ساتھ ظلم و ستم کی انتہاء یہ ہے کہ جن بے گناہ کارکنان کو گرفتار کیا جاتا ہے انہیں بھی بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر رہاکیاجاتا ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہا کہ آفتاب احمد شہید کے لواحقین انصاف کے حصول کے منتظر ہیں اور وزارت داخلہ سندھ کی جانب سے آفتاب احمد شہید کے قتل کی ایف آئی آر کے اندراج اور تحقیقات کو ایم کیوایم اور شہید کے لواحقین کی جانب سے درخواست دینے سے مشروط کرنا سراسر ناانصافی ہے اور شہید کے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی کا بد ترین عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

    رابطہ کمیٹی وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ آفتاب احمد شہید کی رینجرز تحویل میں ہلاکت کی ایف آئی آر از خود درج کرکے حکومت اپنی ذمہ داری کو پورا کرے اور آفتاب احمد شہید کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے ۔