Tag: after

  • ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    انقرہ /ریاض : ترکی میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے استنبول میں نامعلوم مسلح افراد کے سعودی شہریوں کے ایک گروپ پر حملے کے بعد انتباہ جاری کیا ہے اور سعودی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ استنبول کے علاقے سسلی ( صقلیہ) میں واقع ایک کیفے میں سعودی سیاح بیٹھے ہوئے تھے،اس دوران میں اچانک مسلح افراد نے ان پر حملہ کردیا اور ان میں سے ایک کو گولی مار دی، پھر ان کا سامان لُوٹ کر چلتے بنے۔

    وزارت کے مطابق ایک سعودی شہری گولی لگنے سے زخمی ہوگیا تھا لیکن اس نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس کا زخمی کتنا گہرا یا شدید ہے۔

    وزارت نے ترکی میں موجود سعودی شہریوں سے کہا کہ وہ اپنے قیام کے دوران میں حفظ ماتقدم کے طور پر تمام ضروری حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں، وہ سسلی یا تقسیم اسکوائر میں سورج غروب ہونے کے بعد جانے سے گریز کریں۔،یہ دونوں غیر ملکی سیاحوں کی مقبول جگہیں ہیں۔

    ترکی میں سعودی سفارت خانے نے جولائی میں بھی اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس ملک کی سیاحت کے دوران میں اپنے سامان ومال متاع کا خود تحفظ کریں، تب استنبول میں سعودی پاسپورٹس چوری ہونے کے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔

    سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی کی سیاحت کے لیے جانے والے شہریوں نے بعض علاقوں میں اپنے ساتھ ہونے والی چھینا جھپٹی کی وارداتوں کی شکایت کی تھی اور ان میں سے بعض کو ان کے پاسپورٹس اور زادِ راہ سے محروم کردیا گیا تھا۔

  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں اشیا خورد ونوش کی قلت کا انتباہ جاری

    لندن:برطانیہ نے اگر کسی سمجھوتے کے بغیر یورپی یونین کو خیرباد کہا تو اس کو خوراک ، ایندھن اور ادویہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا،اس کی بندرگاہیں اور زمینی گذرگاہیں جام ہوجائیں گی اور آئرلینڈ کے ساتھ سخت سرحدکا نظام لاگو کرنے کی ضرورت ہوگی۔ان خدشات کا اظہاربرطانوی حکومت کی افشا ہونے والی خفیہ دستاویزات میں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ دفتر نے ان دستاویزات میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کی صورت میں تمام امکانی حالات کا احاطہ کیا ہے، ان میں کہا گیا ہے کہ بڑی گذرگاہوں سے گذرنے والی 85 فی صد لاریاں شاید فرانسیسی کسٹمز کے لیے تیار نہ ہوں۔اس طرح پورٹس پر درہم برہم ہونے والے نظام کے سدھار میں کم سے کم تین ماہ لگیں گے۔

    اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس بات میں بھی یقین رکھتی ہے کہ برطانوی صوبے شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان سخت سرحد کا نظام نافذ ہوگا۔

    اسی لیے حزب اختلاف کی جماعتیں کسی ممکنہ اتھل پتھل اور بڑے بحران سے بچنے کے لیے یورپی یونین سے کسی سمجھوتے کے تحت انخلا پر زور دے دہی ہیں،کابینہ دفتر نے اسی ماہ ”آپریشن زرد ہتھوڑا“ کے نام سے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔

    اس میں حکومت کی بریگزٹ کے بعد ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے خفیہ جامع منصوبہ بندی کی مکمل تفصیل بیان کی گئی ہے تاکہ قومی ڈھانچے کے دھڑم تختے سے بچا جاسکے۔

    رپورٹ کے مطابق ”اس فائل کو ”سرکاری حساس“ کا نام دیا گیا ہے،یہ بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں کسی ڈیل کے بغیر بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی تیاریوں کا ایک جامع جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن ایک سے زیادہ مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ کا کوئی سمجھوتا طے نہیں پاتا تو وہ اکتیس اکتوبر کو اس کے بغیر بھی تنظیم کو خیرباد کہہ دیں گے جبکہ یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ کھولنے اور اس پر مذاکرات سے انکار کرچکی ہے۔

    بورس جانسن کی پیش رو برطانوی وزیراعظم تھریزا مے نے گذشتہ سال نومبر میں یورپی یونین سے انخلا کا یہ سمجھوتا طے کیا تھا لیکن آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان واقع سرحد کے انتظام اور کسٹم سمیت دیگر محصولات کے بارے میں ابھی تک کوئی سمجھوتا طے نہیں پاسکا ہے۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے باقی رکن ممالک کے درمیان آئرلینڈ کے ذریعے ہی زمینی رابطہ ہوسکتا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم کا یورپی یونین سے بڑا مطالبہ یہی ہے کہ آئرش بارڈر کا معاملہ برطانیہ کے انخلا کے سمجھوتے سے باہر ایک اور ڈیل کے تحت طے کیا جائے لیکن آئرلینڈ اور یورپی یونین کے رکن ممالک اس تجویز پر نالاں ہیں اور وہ اس کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں جبکہ برطانیہ خود بھی سخت بارڈر نہیں چاہتا ہے۔

    یورپی یونین کے لیڈروں نے حالیہ دنوں میں کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے نئے لیڈر کے ساتھ بریگزٹ پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن وہ بالاصرار یہ بھی کہہ رہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ پہلے سے طے شدہ انخلا کے سمجھوتے کو دوبارہ نہیں کھولیں گے اور وہ ا س پرمزید بات چیت کے لیے ہرگز بھی تیار نہیں۔

    تاہم جانسن کا کہنا تھا کہ وہ کسی ڈیل کے بغیر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلا نہیں چاہتے ہیں لیکن برطانیہ کو نو ڈیل بریگزٹ کی تیاری کرنا ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس صورت میں سرمایہ کار اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اس سے عالمی مارکیٹ میں ’جھٹکے کی لہریں‘ دوڑ جائیں گی اور دنیا کی معیشت متاثر ہوگی،اس تناظر میں آئرلینڈ سرحد کو بریگزٹ کے کسی بھی حل میں بڑی اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔

    یادرہے کہ بیک اسٹاپ ایک انشورنس پالیسی تھی جو آئر لینڈ اور برطانیہ کے صوبے شمالی آئرلینڈ کے درمیان پانچ سو کلومیٹر طویل سرحد پر کنٹرول سے بچنے کے لیے وضع کی گئی تھی۔

    یہ پالیسی 1998 میں گڈ فرائیڈے امن سمجھوتے کے تحت ختم کردی گئی تھی لیکن یورپی یونین نے بعد میں اسی بیک اسٹاپ کے نام سے اس کو جاری رکھا تھا اور اس کے تحت’سخت سرحد‘ کے قواعد وضوابط سے بچنے کے لیے یورپی یونین کی کسٹم یونین کے بعض پہلووں کا نفاذ کیا گیاتھا۔

    آئرش وزیراعظم لیو واردکر کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ اکتیس اکتوبر کو طلاق کےکسی سمجھوتے کے بغیر ہی یورپی یونین کو خیرباد کہہ دیتا ہے تو پھر آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے درمیان ادغام کا ایک مرتبہ پھر سوال پیدا ہوگا لیکن ہم دوستی اور تعاون کے جذبے سے اس مسئلے کوحل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    برطانیہ کی تمام سیاسی جماعتیں وزیراعظم بورس جانسن پر یہ زور دے رہی ہیں کہ وہ یورپی یونین کو کسی سمجھوتے کے بعد ہی خیرباد کہیں۔

    بالخصوص حزب اختلاف کے لیڈر جیریمی کاربائن نے اسی ہفتے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بریگزٹ میں تاخیر کے لیے ستمبر کے اوائل میں بورس جانسن کی حکومت کو گرادیں گے۔

  • ایران میں قید برطانوی شہری نے 15 روز بعد بھوک ہڑتال ختم کردی

    ایران میں قید برطانوی شہری نے 15 روز بعد بھوک ہڑتال ختم کردی

    تہران : برطانوی شہری نازنین زغری نے 15 روز قبل اپنی بیٹی کی پانچویں سالگرہ کے موقع کی گئی بھوک ہڑتال ختم کردی، اپنی اہلیہ سے اظہار یکجہتی کیلئے شوہر رچرڈریٹکلف نے بھی لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر بھوک کررکھی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں بغاوت کے جرم میں قید برطانوی شہری خاتون نازنین زغری ریٹکلف نے بھوک ہڑتال ختم کردی ہے،انھوں نے پندرہ روز قبل اپنی بیٹی کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر بھوک ہڑتال شروع کی تھی اور جیل حکام کی جانب سے ملنے والا کھانا کھانے سے انکار کردیا تھا۔

    غیرلکی خبررساں ادارے کے مطابق ان کے خاوند رچرڈ ریٹکلف نے بھی گذشتہ پندرہ روز سے اپنی بیوی سے اظہار یک جہتی طور پر لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر بھوک ہڑتال کررکھی تھی۔

    انھوں نے بتایا کہ نازنین نے سیب اور کیلے کے ساتھ تھوڑا سا دلیا کھایا ہے۔مجھے اس پر کچھ اطمینان ہوا ہے کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ بھوک ہڑتال کو اور طول دیں، رچرڈ نے لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ سبکدوش وزیراعظم تھریزا مے کی جگہ جو کوئی بھی برسر اقتدار آئے ،اس کو ان کی اہلیہ کے کیس کو ترجیح دینی چاہیے۔

    برطانوی شہزادی کو سپاہِ پاسداران انقلاب نے اپریل 2016ءمیں تہران کے ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا، وہ اس وقت اپنی بائیس ماہ کی بچی گبریلا کے ہمراہ ایران میں اپنے خاندان سے ملنے کے بعد واپس برطانیہ جارہی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایک ایرانی عدالت نے انھیں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دے کر پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی لیکن اب ان کے خلاف سکیورٹی سے متعلق الزامات پر ایک نیا مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

    تہران کی انقلابی عدالت کے سربراہ موسیٰ غضنفر آبادی نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ نازنین زغری ریٹکلف کے خلاف نئے الزامات سکیورٹی سے متعلق ہیں۔

    ایرانی حکام کے مطابق اس کیس میں پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے عاید کردہ نئے الزامات پر اس خاتون کو مزید سولہ سال تک قید کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • برطانوی دور کا جیل مینو تبدیل، اب کھانے میں‌ مزے مزے کے پکوان ملیں گے

    برطانوی دور کا جیل مینو تبدیل، اب کھانے میں‌ مزے مزے کے پکوان ملیں گے

    ڈھاکا : 19 ویں صدی میں برطانوی سامراج کی جیلوں میں قیدیوں کو روٹی کے ساتھ گُڑ دیا جاتا تھا، نئے مینیو میں روٹی کے ساتھ سبزی، پھل، مٹھائیاں اور دال میں پکے چاول دیئے جائیں گے۔

    تفصیلا ت کے مطابق بنگلہ دیش کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو ٹھونسے جانے پر ڈھاکہ حکومت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا رہتا ہے، لیکن حال ہی میں بنگالی حکومت نے گزشتہ 200 سال سے قیدیوں کو دیا جانے والا ناشتہ تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کی جیلوں میں گزشتہ 200 سالوں قیدیوں کو ایک ہی طرح کا ناشتہ دیا جارہا تھا جو برطانوی سامراج نے رائج کیا تھا۔

    بنگلہ دیش میں جیل امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر بزلور رشید نے کہا ہے کہ ملک کی تمام جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 81 ہزار ہے، ان کے ناشتے کا مینیو تبدیل کردیا گیا، نئے ناشتے میں متنوع اشیاء کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 19 ویں صدی میں برطانوی سامراج کی جیلوں میں قیدیوں کو روٹی کے ساتھ گُڑ دیا جاتا تھا، اس کے سوا قیدیوں کو اور کوئی چیز میسر نہیں تھی۔ بنگالی حکومت بھی دو سو سال تک اسی پر عمل پیرا رہی ہے اور اب اس نے قیدیوں کے ناشتے میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے مینیو میں روٹی کے ساتھ سبزی، پھل، مٹھائیاں اور دال میں پکے چاول دیئے جائیں گے، ماضی میں قیدیوں کو 116 گرام روٹی اور 14 اعشاریہ 5 گرام گڑ دیا جاتا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کو ڈالنے پر انسانی حقوق کی تنظیمیں ڈھاکا پر شدید تنقید کرتی رہتی ہیں، بنگالی جیلوں میں 35 ہزار سے زاید افراد کو رکھنے کی گنجائش نہیں مگر وہاں پر بعض اوقات 60 سے 80 ہزار تک قیدیوں کو ٹھونس دیا جاتا ہے۔

    بزلور رشید کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے ناشتے کے ’مینیو‘ میں تبدیلی جیل خانوں اور قیدیوں کے حوالے سے اصلاحات کے عمل کا حصہ ہے۔

  • بھارت میں پہلی صف میں بیھٹنے پر طالب علم قتل

    بھارت میں پہلی صف میں بیھٹنے پر طالب علم قتل

    نئی دہلی : بھارتی طالب علموں نے کوچنگ سینٹر کی کلاس میں پہلی صف میں بیھٹنے پر اپنے ساتھی طالب رنجیت سنگھ کو بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے شمال میں واقع ریاست اترپردیش کے گاؤں مالوبر میں پانچ طالب علموں کے ایک گروہ نے مبینہ طور پر اپنے ساتھی طالب علم کو محض اگلے صف میں تشریف فرما ہونے پر قتل کردیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طالب علموں کا گروہ متاثرہ رنجیت سنگھ کو نیم برہنہ حالت فولاد کی راڈز سے مار رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزمان نے متاثرہ نوجوان کو زبانی نوک جھوک کے بعد کوچنگ سینٹر کی عمارت سے باہر نکال دیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق رنجیت اپنے دوستوں سے ہاتھا پائی کو آمادہ ہوگیا تھا کیوں کہ وہ کوچنگ میں شرکت کے لیے اگلی صف میں بیھٹنا چاہتا تھا۔

    پولیس نے بتایا کہ ملزمان نے اگلے روز متاثرہ نوجوان پر راڈز اور ڈنڈوں سے اس وقت حملہ کیا جب وہ کلاس میں شرکت کے لیے جارہا تھا، حملے کے دوران رنجیت سنگھ کو سر اور سینے پر شدید زخم آئے جو اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ ملزمان رنجیت کو زخمی حالت میں چھوڑ کر جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے تھے لیکن عوام نے ایک ملزم کو پکٹر کر پولیس کے حوالے کردیا تھا جس کی مدد سے پولیس پانچوں ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

    پولیس کا مؤقف ہے کہ رنجیت کو فوری طور پر قریب کے ضلعی اسپتال لے جایا گیا تھا اسے فوری طبی امداد فراہم کی جاسکے تاہم ڈاکٹر نے رنجیت کو مردہ قرار دے دیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رنجیت سنگھ کے والد گجرات کی ایک فیکڑی میں ملازم ہیں اور والدہ شدید علیل ہیں جو علاج کی غرض سے دہلی میں مقیم ہیں۔

    پولیس نے پانچوں ملزمان کے خلاف نوجوان طالب علم کو قتل کرنے کا مقدمہ درج کرلیا ہے جبکہ کوچنگ سینٹر کے مینیجر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں کیوں کہ مذکورہ کوچنگ سینٹر کو کلاسسز کے انعقاد کی اجازت نہیں ہے۔

  • روسی پولیس نے منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار صحافی کو رہا کردیا

    روسی پولیس نے منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار صحافی کو رہا کردیا

    ماسکو : روسی پولیس نے عوامی اپیل اور احتجاج پر منشیات اسمگلنگ کے مقدمات کو ختم کرتے ہوئے گرفتار معروف صحافی کو آزاد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی پولیس نے معروف مقامی صحافی کو منشیات فروخت کرنے کے الزام میں دو ماہ کے لیے گھر میں نظر بند کردیا تھا، ایوان گولونوف نامی صحافی نے خود پر عائد الزامات مسترد کرتے ہوئے اسے اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایوان گولونوف منگل کے روز رہائی کی خبر سننے کے بعد روتے ہوئے پولیس اسٹیشن سے باہر آئے اور تحقیقاتی صحافت کو جاری رکھنے کے عزم و ارادے کا اظہار کیا۔

    روسی وزیر داخلہ ولادیمیر کولوکولٹو نے اعتراف کیا سیکیورٹی اداروں کے عائد کردہ الزامات ثابت نہیں ہوسکے، جس کے باعث ہم نے داخلی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    روسی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ فیسلہ فارنسک، بائیولوجیکل، فنگر پرنٹ اورجینیاتی معائنوں کے بعد کیا گیا ہے۔

    کولوکولٹو کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر ولادیمیر پیوٹن سے درخواست کی ہے کہ ایوان گولونوف کے کیس میں شامل دو اعلیٰ سطحی افسران کو ان کے عہدوں سے برطرف کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے ایک نام داخلی امور کے سربراہ جنرل پچکو اور دوسرا نام انسداد منشیات کے شربراہ جنرل دیویاٹکن کا تجویز کیے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ منشیات اسمگلنگ کیس کی فائل کرائم انویسٹی گیٹرز کو بھجوا دی گئی ہے، تاکہ اس بات کی تحقیق کی جاسکے کہ ایک شہری کو نظربند کرنے کے معاملے پر افسران کے برائے راست ملوث کی قانونی حیثیت کیا ہے۔

    واضح رہے کہ 36 سالہ گولونوف لٹویا سے تعلق رکھنے والے خبر رساں ادارے ’میڈوزا‘ کے لیے صحافتی خدمات انجام دینے والے فری لانس رپورٹر کے طور پر کام کرتے ہیں، جنہیں جمعرات کے روز گرفتار کرکے دو ماہ کےلیے گھر میں نظر بند کردیا گیا تھا۔

  • فنی خرابی کے باعث بجلی کی معطلی، سعودی وزیر کی عوام سے معذرت

    فنی خرابی کے باعث بجلی کی معطلی، سعودی وزیر کی عوام سے معذرت

    ریاض : انجینئر خالد الفالح کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں زیادہ تر کو بجلی کی سپلائی بحال کردی گئی ہے،بریک ڈاﺅن کی تحقیقات جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر توانائی، صنعت و قدرتی وسائل انجینئر خالد الفالح نے ملک کے جنوبی علاقوں میں فنی خرابی کے باعث بجلی کے عارضی تعطل پر ذاتی طور پر عوام سے معذرت کرلی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں انجینئر الفالح نے کہا کہ فنی خرابی کے باعث ملک کے جنوبی علاقوں میں کچھ دیر بجلی کا بریک ڈاﺅن ہوا جس پر وہ متاثرہ علاقے کی عوام سے معذرت خواہ ہیں۔

    انہوں نے مزید لکھا کہ میں اور میری پوری ٹیم نے ہنگامی بنیادوں پرمتاثرہ علاقوں میںبجلی کی بحالی کے لیے کوششیں کیں، متاثرہ علاقوں میں زیادہ تر کو بجلی کی سپلائی بحال کردی گئی ہے جب باقی کچھ علاقوں کو بھی جلد ازجلد بجلی بحال کردی جائے گی۔

    سعودی وزیر نے کہا کہ بجلی بریک ڈاﺅن کے اور اس کی بحالی میں تاخیرکے اسباب کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ غفلت برتنے والے حکام کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

  • اقتدار سے علیحدگی کے بعد کوئی سیاسی عہدہ نہیں رکھوں گی‘جرمن چانسلر

    اقتدار سے علیحدگی کے بعد کوئی سیاسی عہدہ نہیں رکھوں گی‘جرمن چانسلر

    برلن : انجیلا مرکل نے چانسلر کے عہدے سے شبکدوش ہونے کے بعد کوئی سیاسی عہدہ نہیں رکھو گی، انجیلا مرکل 2005 سے اس عہدئے پر فائز ہیں جو 2021 میں اپنے عہدے سے شبکدوش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا ہے کہ وہ 2021ء تک ملک کی چانسلر ہیں۔ اقتدار سے علاحدہ ہونے کے بعد وہ کوئی سیاسی عہدہ اپنے پاس نہیں رکھیں گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ اقتدار سے علاحدگی کے بعد وہ کسی بھی طرح کی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہ لینے کےلیے پرعزم ہیں۔ اپنے ملک، یورپی یونین یا کسی دوسرے ملک یا ادارے میں کوئی عہدہ نہیں لیں گی۔

    خبر رساں اداروں کے مطابق برلن میں صحافیوں سے بات چیت کےدوران ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ 2021ءکو چانسلر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی کوئی عہدہ اپنے پاس رکھنے کی خواہاں ہوگی؟

    ان کا کہنا تھا کہ میں کسی پارٹی کی قیادت کروں گی اور نہ کوئی حکومتی یا سیاسی عہدہ اپنے پاس نہیں رکھوں گی۔جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ مستقبل کے میرے سیاسی پروگرامات میں کسی کی سیاسی سرگمی میں حصہ لینے کا کوئی پروگرام شامل نہیں۔

    جرمن چانسلر نے کہا کہ میں جرمنی یا یورپی یونین میں کوئی عہدہ نہیں لوں گی۔خیال رہےکہ انجیلا میرکل کی جانب سے یہ موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب ان کا نام یورپی کونسل کی سربراہ کے لیے تجویز کیے جانے کی خبریں بھی گردش کررہی ہیں۔

    ان خبروں کے مطابق مسز میرکل کو 2021ء میں جرمن چانسلر کے عہدے سے سبکدوشی کے بعد یورپی کونسل کا سربراہ مقرر کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ انجیلا میرکل 2005ء سے جرمنی میں چانسلرکے عہدے پر فائز ہیں۔ وہ 2021ء کو اس عہدے سے سبکدوش ہوںگی۔

  • یو اے ای کی سمندری حدود میں دو تیل بردار سعودی بحری جہازوں پر حملہ

    یو اے ای کی سمندری حدود میں دو تیل بردار سعودی بحری جہازوں پر حملہ

    ابوظبی : متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود میں سعودی تیل بردار جہازوں پر حملہ، حملے کے وقت دونوں جہاز یو اے ای کی کمرشل بحری حدود میں فجیرہ کے قریب سے گذر رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر توانائی انجینئر خالد الفالح نے پیر کے روز اس امر کی تصدیق کی ہے کہ متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود کے قریب دو سعودی جہازوں کے خلاف تخریبی کارروائی کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

    سعودی پریس ایجنسی ”ایس پی اے“ نے وزیر توانائی کے حوالے سے بتایا کہ 12 مئی بروز اتوار صبح چھ بجے دو سعودی تجارتی بحری جہازوں کو تخریبی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت دونوں جہاز یو اے ای کی کمرشل بحری حدود میں فجیرہ کے قریب سے گذر رہے تھے۔ ایک کمرشل جہاز راس تنورہ بندرگاہ سے سعودی تیل لے کر امریکا جا رہا تھا جہاں اس تیل کو سعودی پیٹرولیم کمپنی آرامکو کے ایجنٹوں کو فراہم کیا جانا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ تخریبی حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی متاثرہ جہازوں سے تیل رسنے کی اطلاعات ہیں، تاہم حملے میں جہاز کے ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔

    خالد الفالح نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد بحری نقل وحرکت اور دنیا بھر میں صارفین کو تیل کی محفوظ سپلائی کو گزند پہنچانا تھا۔

    انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بین الاقوموامی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ بحری نقل وحرکت اور تیل لے جانے والے جہازوں کی حفاظت کے لئے اقدام اٹھائے کیونکہ اسے نقصان پہنچنے کی صورت میں توانائی مارکیٹ اور اس سے وابستہ اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے پانیوں کے نزدیک چار تجارتی بحری جہاز ’تخریب کاری‘ کی کارروائی کا ہدف بنے تھے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو اس واقعے کی اطلاع دی ہے اور کہا ہے کہ اس میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔

    یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’وام‘ نے وزارت خارجہ کا ایک بیان جاری کیا ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ حکام نے تمام ضروری اقدامات کرلیے ہیں اور وہ مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

  • برونائی میں ہم جنس پرستوں کے لیے سنگساری کی سزا معطل

    برونائی میں ہم جنس پرستوں کے لیے سنگساری کی سزا معطل

    بندر سری بگاوان : حسن البلقیہ کا کہنا ہے کہ شرعی قوانین کا مقصد ملک میں امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانا ہے، ملک میں شریعہ قوانین ایسے جرائم کے خلاف ہیں جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنوب مشرقی ایشیاء کے ملک برونائی دارالسلام کے سلطان حسن البلقیہ نے عالمی سطح پر سخت تنقید کے بعد اعلان کیا ہے کہ ہم جنس پرستی اور زنا کے مرتکب افراد کو سنگسار نہیں کیا جائے گا۔

    حسن البلقیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ برونائی کے عام فوجداری قانون کے تحت دی جانے والی سزائے موت پر عارضی پابندی کا اطلاق شرعی قانون کے تحت سزا پانے والوں پر بھی ہوگا تاہم ناقدین نے مطالبہ کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں متعارف کرائے جانے والے شرعی قوانیں کو مکمل طور پر ختم کیا جائیں۔

    برونائی کے نئے شرعی قانون کا مکمل اطلاق گزشتہ ماہ ہو گیا تھا جس کے بعد برونائی دارالسلام مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کا واحد ملک بن گیا تھا جہاں قومی سطح پر شرعی قوانیں نافذ ہوئے، نئے شرعی قوانین کے تخت ہم جنسی پرستی کی سزا سنگسار اور چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ شرعی قوانین کے نفاذ کی کئی ممالک اور انسانی حقوق کی بین الااقومی تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی جبکہ اقوام متحدہ نے بھی ان قوانین کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برونائی کے قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں سلطان نے پہلی مرتبہ شرعی قوانین کے نفاذ پر ہونے والی تنقید پر تبصرہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سلطان حسن البلقیہ نے کہا کہ شرعی قوانیں کے حوالے سے بہت زیادہ غلط فہمیاں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام فوجداری قوانین اور شرعی قوانین کا مقصد ملک میں امن اور ہم آہنگی یقینی بنانا ہے، برونائی میں کچھ جرائم مثلاً قتل کی سزا عام قانون کے تحت بھی موت ہے لیکن کئی دہائیوں سے کسی کو بھی پھانسی نہیں ہوئی ہے۔

    سلطان حسن البلقیہ کے مطابق برونائی میں عام قوانین کے تحت دی جانے والی پھانسی کی سزاؤں پر عملدر آمد پر عارضی پابندی ہے اور اس کا اطلاق شرعی قوانین کے تحت سنگساری کی سزا پر بھی ہوگا۔

    سلطان کے اعلان سے قید، کوڑوں کی سزا یا چوری پر ہاتھ کاٹنے کی سزا پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور یہ سزائیں لاگو رہے گی۔

    سلطان نے کہا ہے کہ برونائی تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے چارٹر کی تجدید کرے گا جس پر ان کا ملک کئی سال پہلے دستخط کر چکا ہے۔

    سرکاری اعلامیے کے مطابق شریعہ قوانین ایسے جرائم کے خلاف ہیں جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں اور یہ قوانین ہر فرد کو چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، مکمل آزادی اور تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برونائی دارالسلام میں مئی 2014ء میں اسلامی شریعت کے مطابق سزاﺅں کا نظام متعارف کرایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ برونائی کے اٹارنی جنرل نے 29 دسمبر کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ بد فعلی اور ہم جنس پرستی کے خلاف منظور ہونے والے قوانین کا اطلاق تین اپریل 2019 سے ہوگا۔