Tag: AFZAL KHAN

  • الیکشن کمیشن کے ممبران دھاندلی کے ذمہ دارہیں،افضل خان

    الیکشن کمیشن کے ممبران دھاندلی کے ذمہ دارہیں،افضل خان

    اسلام آباد :  الیکشن کمیشن کے سابق ایڈیشنل سیکریٹری افضل خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ممبران دھاندلی کے ذمہ دارہیں۔وہ اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔

    افضل خان نے گفتگو میں یہ بھی بتا دیا کہ الیکشن دوہزار تیرہ کے دوران رزلٹ منجمنٹ سسٹم کیوں بیٹھا؟ الیکشن کمیشن کی جانب سے دوہزار تیرہ کے انتخابات میں بے ضابطگیوں کا ذمہ دار قرار دیئے جانے کے بعد سابق ایڈیشنل سکریٹری افضل خان نے دھاندلی کے حوالے سے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جب انتخابات ہوتے ہیں تو چیف الیکشن کمشنر اور چار ممبرز کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔

      افضل خان نے الزام لگایا کہ لوگوں کو نوازا گیا اور دھاندلی ممبر پنجاب ریاض کیانی نے کی۔افضل خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نےجوڈیشل کمیشن کی رپورٹ مان کربڑاپن دکھایا۔

    افضل خان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں کبھی الیکشن کمیشن کی اتنی تضحیک نہیں ہوئی۔ ستر ہزاراسٹاف کو چالیس کروڑروپےخرچ کرکےتربیت دی گئی تھی۔

    رزلٹ مینجمنٹ سسٹم پر بھی چالیس کروڑروپےخرچ ہوئے۔ کمپیوٹرز جدید تھے سسٹم اس وقت بیٹھا جب بوگس نتائج ڈالے گئے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے اجلاس میں انتخابات کے دوران بدانتظامی کا ذمہ دار افضل خان کو قرار دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے افضل خان کیخلاف تحقیقات کی سفارش کر دی ہے۔

    چیف الیکشن کمشنرافضل خان کوطلب کرسکتے ہیں۔

  • انصاف سے محروم بے گھرخاتون کا نوحہ

    انصاف سے محروم بے گھرخاتون کا نوحہ

    افضل خان ( اسٹاف رپورٹر) ۔ عوام کے جان اور مال کا تحفظ ہی پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے اس لئے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ روزینہ انصاف کے حصول کیلئے درد رکے دھکے نہ کھاتی بلکہ پولیس ابتداء میں ہی اس کی شکایت سن لیتی مگر ایسا نہیں ہوا کیونکہ عام آدمی کو جائز قانونی مدد درکار ہوتو اسے پولیس تک رسائی حاصل کرنا ہی آسان نہیں ہوتا۔ شاید اسی لئے عمر بھر کی جمع پونجی سے رابعہ سٹی میں فلیٹ خریدنے کے دوسرے دن ہی جب کچھ جرائم پیشہ لوگوں نے اس غریب خاتون کے فلیٹ پر قبضہ کیا تو کئی روز تک شارع فیصل تھانے،ایس پی گلشن اقبال ٹاون آفس اور ایس ایس پی ایسٹ کے دفتر کے چکرکاٹنے کے بعد جب کوئی شنوائی نہ ہوسکی تویہ خاتون میرے دفتر آگئی۔

    روزینہ کا کہنا تھا کہ اسے صرف جائز قانونی مدد چاہئے مگر کسی تک اس کی رسائی نہیں ہوپارہی اور میں اسکی مدد کردوں،معلوم نہیں بحیثیت صحافی میرا یہ کام تھا یا نہیں مگر میں نے خالص انسانی ہمدردی کے تحت پہلے مرحلے میں ایس ایچ او شارع فیصل خالد ندیم بیگ کو فون کیا انہوں نے حامی بھری مگر پھر نہ خاتون کی مدد کی اور نہ ہی میرا فون ریسیو کیا،ڈی ایس پی چوہدری سعید نے کہا کہ ایس ایچ او سے بات کرلیں مجبورا ایس پی گلشن اقبال عابد قائمخانی سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ کل میرے دفتر بھیج دیں مگر دوسرے دن انہوں نے بھی وہی طریقہ اپنایا جو اس سے قبل ان کا ماتحت ایس ایچ او اپنا چکا تھا بالاخر میں نے ایس ایس پی ایسٹ سید پیر محمد شاہ کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا اور زور دے کر درخواست کی کہ متاثرہ خاتون کو صرف جائز قانونی مدد فراہم کی جائے انہوں نے دو روز تک میرے اصرار کرنے پر فلیٹ کے بلڈر کی مدعیت میں کیس درج کروا دیا مگر پھر اس کے بعد شارع فیصل پولیس نے جیسے قسم کھالی کے اب یہ کام نہیں کرنا (اس دوران روزینہ کس امتحان سے گذری؟ تحریر نہیں کرنا چاہتا کیونکہ روزینہ نے منع کیا ہے)۔

    اس سلسلے میں ایک دفعہ پھرمیں متعدد بار ایس ایس پی پیر محمد شاہ سے رابطے کی کوشش کرچکاہوں مگر لگتا ہے ایس ایچ او سے لے کر ایس ایس پی تک سبھی کا ایک ہی وطیرہ ہے لحاظ تادم تحریر اپنے گھر سے بے گھر روزینہ اور اسکے اہلخانہ جائز قانونی مدد اور انصاف کے منتظر ہیں اور اسکے نئے فلیٹ سے جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں باہر پھینکا جانے والا سامان ایک اپارٹمنٹ کے کمپاؤنڈ  میں کھلے آسان تلے خراب ہورہا ہے۔

    اس کہانی کو بیان کرنے کا مطلب یہ تھا کہ عام آدمی کیلئے اس دور میں اپنے جائز کاموں کیلئے جتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں اس کا اندازہ نہ صحافی کرسکتا ہے نہ ہی کوئی بیوروکریٹ۔ مجھے نہیں معلوم کے روزینہ کو انصاف ملے گا بھی یا نہیں مگر میں سوچتا ہوں کہ اس شہر میں کتنے ایسے لوگ ہیں جو تعلقات یا رشوت کیلئے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اپنے حقوق کیلئے آواز بھی نہیں اٹھا سکتے۔ چلتے چلتے کچھ روز قبل جامعہ کراچی کے شعبہ کرمنالوجی میں عوام الناس اور پولیس کے درمیان تعلق کے حوالے سے ہونے والے ایک سیمنار کا ذکر جس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے خطاب کے دوران پولیس کی عوامی خدمات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ’’اب اگر کسی شہر ی کی گاڑی چوری ہو جائے تو میں 24گھنٹوں میں گاڑی واپس دونگا‘‘ جس پرایک طالبہ نے کراچی پولیس چیف سے سوال کیا کہ’’سر آپ گاڑی 24گھنٹے میں دے دیں گے مگر پہلے یہ بتائیں کے آپ ہمیں ملیں گے کہاں؟‘‘ جس پرہال تالیوں سے گونج اٹھا۔

  • الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے الزامات مسترد کردئے

    الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے الزامات مسترد کردئے

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مئی 2013 کے انتخابات کو شفاف قرار دے دیا جبکہ سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن افضل خان اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے لگائے گئے دھاندلی کے الزامات بھی غلط قرار دے دئے۔

    قائم مقام چیف الیکشن کمشنرجسٹس انورظہیرجمالی کی زیرصدارت الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں دھاندلی کے الزامات کا جائزہ لیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے اجلاس میں افضل خان کے آڈیو بیانات کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ افضل خان نے ذاتی عناد کی بنا پرالزامات لگائے ہیں ان کے پاس دھاندلی سے متعلق ثبوت نہیں کیونکہ عام انتخابات سے متعلق مبصرین کی رپورٹس موجود ہیں جن میں انتخابی عمل پراعتماد کا اظہارکیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے پاس بھی تمام انتخابی ریکارڈ اورتفصیلات موجود ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق ریٹرننگ افسران سیاسی جماعتوں کی درخواست پرعدلیہ سےلئےگئےتھےِ جبکہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی فوج کی نگرانی میں کی گئی اور فوج کی ہی نگرانی میں متعلقہ پولنگ اسٹیشن پر پہنچایاگیا۔

    پرنٹنگ کارپوریشن نے ارکان کو آگاہ کیا کہ بیلٹ پیپرز پر نمبرزلگانےکیلئےپولیس کی تحویل میں بائیس افراد لاہور سےآئے اور باقی ماندہ بیلٹ پیپرز کو جلادیا گیا تھا۔

  • افضل خان کا انٹرویو فکس میچ اورپری پلان ہے،ریاض کیانی

    افضل خان کا انٹرویو فکس میچ اورپری پلان ہے،ریاض کیانی

    لاہور : الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق ممبر جسٹس (ر) ریاض کیانی نے کہا ہے کہ ای سی پی کے سابق ایڈیشنل سیکریٹری افضل خان کا انٹرویو فکس میچ ہے۔یہ سب کچھ پری پلان کیا گیا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

    انہوں نے کہا کہ افضل خان کو یہ سب باتیں چودہ ماہ بعد کیوں یاد آئیں ؟ انتخابات پر شکایات تھیں تو کسی کو کیوں آگاہ نہیں کیا گیا ؟میرے اور دیگر افراد کے خلاف الزامات سوچی سمجھی سازش ہے، جسٹس (ر) ریاض کیانی کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کیخلاف چیف الیکشن کمشنر اور دیگر سینئر ارکان سے مشورے کے بعد قانونی کارروائی کروں گا۔

    انہوں نے الزام لگایا کہ افضل خان اپنی مدت ملازمت میں توسیع اور ترقی کرانا چاہتے تھے، منع اس لئے کیا گیا کہ ایک سال میں دو ترقیاں نہیں ہو سکتی تھیں، افضل خان نے میری تنخواہ دس لاکھ بتائی جو سراسر غلط ہے،جسٹس (ر) ریاض کیا نی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا ممبر بننا کیرئیر کی سب سے بڑی غلطی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ  افضل خان ثابت کریں کہ الیکشن کے نوے فیصد بگاڑ کا میں ذمہ دار ہوں، کوئی فیصلہ اکیلے نہیں کیا تمام فیصلے ممبران کی مشاورت سے کئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی شریف برادران یا اتفاق فاؤنڈری کا کیس نہیں لڑا، اور نہ کسی مقدمے میں ان کی وکالت کی،اس حوالے سے عمران خان کا بیا ن سراسر جھوٹ ہے۔

  • اے آر وائی نیوز نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا

    اے آر وائی نیوز نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا

    اے آر وائی نیوز نے نہ صرف اہم ترین نیوز بریک کرنے کی روایت کو برقرار رکھا بلکہ اے آر وائی کی بریکنگ نیوز بن گئی دیگر تمام چینلز کی بریکنگ نیوز اور سپر نیوز بریکر ہونے کا تاج اے آر وائی نیوز کے سر سج گیا۔

    انقلابی اور آزادی مارچ کے نعرے انتخابی دھاندلی نہ منظور پر پہلے ہی ملک میں سیاسی فضا گرم تھی اور اے آر وائی نیوز کی بریکنگ سے سیاسی ماحول کی گرمی مذید بڑھ گئی۔ دھاندلی کیسےہوئی، کس کس نےکی، الیکشن دوہزار تیرہ میں تعینات سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان کے اہم انکشافات صرف اے آر وائی نیوز نے نشر کئے۔ سب سے آگے رہنے کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اے آر وائی نیوز نے دوسرے تمام نیوز چینلز کو پیچھے چھوڑ دیا ۔یہ چینل ہو یا وہ چینل ہر نیوز چینل بن گیا اے آر وائی نیوز۔ یعنی اے آر وائی نیوز بن گیا سپر نیوز بریکر۔