Tag: Aga Khan Hospital

  • آغا خان اسپتال انتطامیہ کا شرجيل ميمن کے خون کے نمونے کی تصديق سے انکار

    آغا خان اسپتال انتطامیہ کا شرجيل ميمن کے خون کے نمونے کی تصديق سے انکار

    کراچی : آغا خان يونيورسٹی اسپتال انتطامیہ نے شرجيل ميمن کے خون کے نمونے کي تصديق سے انکار کردیا ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کا علم نہیں کہ خون کے نمونے شرجيل ميمن کے ہيں يا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما و رکن صوبائی اسمبلی سندھ شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہونے کے معاملے میں نیا موڑآگیا۔

    شرجیل میمن کے خون کی تصدیق کرنے والی آغا خان اسپتال لیبارٹری انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا ہے کہ جس خون کا ٹیسٹ کیا گیا ہے آیا وہ شرجیل میمن کا ہے بھی یا نہیں کیونکہ مذکورہ خون کے نمونے ضياءالدين اسپتال کی جانب سے بھيجے گئےتھے۔

    آغاخان اسپتال کے کسی ملازم نے خود شرجیل میمن کے خون کے نمونے نہیں لئے تھے، اپنے جاری اعلامیے میں اسپتال انتظاميہ کا مزید کہنا ہے کہ آغا خان اسپتال کو ضیاءالدین اسپتال سے یکم ستمبرکی رات12بج کر3منٹ پرخون کا سیمپل ملا۔

    مزیدپڑھیں: شرجیل میمن کی شراب کی بوتلوں کی ٹیسٹ رپورٹ جعلی ثابت، سرعام ٹیم نے بھانڈا پھوڑ دیا

    واضح رہے کہ اس قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے شرجیل میمن کی شراب کی بوتلوں کی رپورٹ کو جھوٹا ثابت کردیا ہے۔

    میزبان اقرار الحسن کا کہنا ہے کہ سندھ لیبارٹری میں ایسی کوئی مشین یا کمیکل سرے سے موجود ہی نہیں ہے کہ جس کے ذریعے کسی بھی چیز کا ٹیسٹ کیا جائے، ایگزامنر نے چکھنے کے بعد رپورٹ مرتب کی۔

  • آغا خان اسپتال انتظامیہ نے ملا عمر کے علاج کی تردید کردی

    آغا خان اسپتال انتظامیہ نے ملا عمر کے علاج کی تردید کردی

    کراچی : آغا خان اسپتال انتظامیہ نے ملا عمر کے علاج کے حوالے سے خبر کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں قائم آغاخان اسپتال کی انتظامیہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ طالبان کمانڈر ملا عمر ہمارے اسپتال میں زیر علاج نہیں رہے۔

    انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے مریض کے بارے میں کسی بھی قسم کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کرتے،اور ہمارے ریکارڈ میں ملا عمر نامی شخص کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اب ہم اس خبر کے حوالے سے کوئی وضاحت پیش نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ سی آئی اے ڈائریکٹر لیون پینیٹا نے 2011 میں اس وقت کے صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات میں کہا تھا کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ طالبان کمانڈر ملا عمر کراچی کے ایک اسپتال آغا خان میں زیر علاج ہیں۔