Tag: AGAINST

  • معمول سے زیادہ کرایہ طلب کرنے پر جعلی ٹیکسی ڈرائیور کو 8 ماہ قید

    معمول سے زیادہ کرایہ طلب کرنے پر جعلی ٹیکسی ڈرائیور کو 8 ماہ قید

    پیرس : فرانسیسی عدالت نے غیر ملکی مسافروں سے معمول سے زیادہ پیسے وصول کرنے جعلی ٹیکسی ڈرائیور کو قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس کے ایئر پورٹ سے سینٹرل پیرس تک پہنچانے کے معمولاً 45 (6 ہزار 800) سے 55 (8 ہزار 300) یورو کرایہ لیا جاتا ہے لیکن مذکورہ ڈرائیور نے افراد کے غیر ملکی ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سے بہت زیادہ رقم کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ سے پیرس آنے والے مسافروں نے موبائل فون سے جعلی ٹیکسی ڈرائیور کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایونک سی نامی جعلی ٹیکسی ڈرائیور نے تھائی شہریوں سے ان کی منزل تک پہنچانے کے 247 یورو (37 ہزار 677 روپے پاکستانی) طلب کیے تو تھائی جوڑے نے 200 یورو دینے کی پیش کش کی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جعلی ڈرائیور مسافروں سے یہ دعویٰ کررہا ہے کہ وہ فرانس ’وی ٹی سی‘ نامی نجی ٹیکسی سروس کا ڈرائیور ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈرائیور نے پوری رقم ادا نہ کرنے پر گاڑی کے دروازے بند دئیے تاکہ تھائی جوڑا گاڑی سے پولیس اسٹیشن نہ جاسکے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جعلی ڈرائیور جو تھائی جوڑے نے 180 (27 ہزار) یورو کی پیش کش جس پر وہ طیش میں آگیا اور اونچی آواز میں 200 یورو کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مسافر نے بتایا کہ میں نے سفر کے دوران ڈرائیور کی تصویر لینا چاہی تو اس نے اتنی زور سے مجھ پر حملہ کیا میرا موبائل میرے منہ پر لگا۔

    مسافر نے بتایا کہ جب سفر کرتے بہت دیر ہوگئی تو ہم نے جعلی ڈرائیور کو 200 یورو ادا کیے تاکہ گاڑی سے آزادی حاصل کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانس کی نجی ٹیکسی سروس نے عدالت کو بتایا کہ اینوک سی نامی کوئی شخص ہمارے پاس رجسٹرڈ نہیں ہے اور مذکورہ ڈرائیور نے بھی عدالت میں زائد رقم لینے کا اعتراف کیا اور بتایا میں ٹیکسی ڈرائیور نہیں ہوں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے جعلی ٹیکسی ڈرائیور کیس کی سماعت کرتے ہوئے اینوک سی نامی شخص کو دھوکا دہی کے کیس میں 8 ماہ کے لیے قید کی سنا دی۔

  • سی این این و سابق امریکی صدور کو بم بھیجنے والے ملزم پر 5 مقدمے درج

    سی این این و سابق امریکی صدور کو بم بھیجنے والے ملزم پر 5 مقدمے درج

    واشنگٹن : پولیس سابق امریکی صدور بارک اوباما اور بل کلنٹن سمیت موجودہ صدر ٹرمپ کے مخالفین کو پائپ بم بھیجنے والے گرفتار ملزم کے خلاف پانچ مقدمے درج کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق امریکی صدور بارک اوباما اور بل کلنٹن اور مشہور و معروف صحافتی ادارے سمیت ٹرمپ مخالف ملک کی اہم سیاسی شخصیات کو پائپ بم بھیجنے والے ملزم سیزار ساوک کو پولیس نے گذشتہ روز میامی سے گرفتار کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی حکام نے ٹرمپ مخالفین میں خوف و ہراس پھیلانے والے گرفتار ملزم پر سابق صدور و سیاسی شخصیات کو دھماکا خیز مواد بھیجنے اور سابق صدور کو دھماکانے سمیت 5 مقدمے درج کیے گئے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ترمپ کا کہنا تھا کہ ایسے اعمال انتہائی شرم ناک ہیں جن کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں 14 اشیاء سابق صدر اوبامہ اور اداکار رابرٹ ڈی نیرو سمیت متعدد اہم شخصیات کو بھیجی گئی تھیں، جس میں دو فلوریڈا اور نیو یارک سٹی میں جمعے کے روز ملی تھیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دو مزید پیکٹ کیلیفورنیا میں ارب پتی اور ڈیموکریٹ ڈونر ٹام اسٹیئر کو موصول ہوئی تھی، جو کویئر سروس بُرلن گیم کے ذریعے بھیجی گئی تھی جبکہ کیلیفورنیا میں ہی ڈیموکریٹ سینیٹر کمالا حارث کو بھی مشکوش پیکٹ موصول ہونے کی اطلاعات آئی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اہم شخصیات کو بم موصول ہونے کے واقعات امریکا کے وسط مدتی اتنخابات سے دو ہفتے قبل رونما ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ 56 سالہ ملزم سیزار ساوک کا تعلق نیویارک سے ہے جسے ماضی میں بھی مختلف وارداتوں میں ملوث ہونے کے باعث گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملزم 2002 میں بھی گرفتار ہوچکا ہے جب اس نے دھمکی دیتے ہوئے ایک ڈیوائس کو زبردستی اتار دیا تھا، ملزم کو 2015 میں بھی ایک کیس کے دوران خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔

    پولیس کے مطابق ملزم کے قبضے میں زیر استعمال گاڑی بھی برآمد کرکے ضبط کرلی گئی ہے۔

  • غداری کا مقدمہ، نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو  آئندہ سماعت  پر پیش ہونے کی ہدایت

    غداری کا مقدمہ، نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت

    لاہور : غداری کا مقدمہ درج کرنے کے کیس میں عدالت نے نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف غداری خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست پرسماعت کی۔

    شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا پیش ہوئے جبکہ نواز شریف غیر حاضر تھے۔

    نواز شریف کی غیر حاضری پر عدالت کا اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا میاں نوازشریف کیوں نہیں آئے، جس پر نوازشریف کے وکیل نے جواب دیا ہم یہ سمجھےکہ دوبارہ حاضری کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا شاہدخاقان عباسی اورسرل المیڈاپیش ہوئے، وہ کیوں نہیں،قانون سب کےلیےبرابرہے، اگر نواز شریف نے نہیں آنا تھا تو درخواست دیتے، ہم نےابھی ان کواستثنیٰ نہیں دیا، انہیں پیش ہونا چاہیے تھا۔

    دوران سماعت نوازشریف اورسرل المیڈا نے جواب جمع کرا دیا گیا جبکہ عدالت نے شاہدخاقان عباسی کے وکیل کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔

    نواز شریف نے غداری کیس کے حوالے سے اپنے جواب میں کہا کہ غداری جیسا سنگین الزام ناقابل تصور ہے، ان کے ذہن میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں، کیا پاکستان کے عوام بھی غدار ہیں۔ کیا مجھے وزیراعظم بنانے والے کروڑوں پاکستانیوں کی حب الوطنی مشکوک ہے۔

    انھوں نے کہا ضمنی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ ملے۔ کیا غداری کا الزام کروڑوں پاکستانیوں پر الزام نہیں۔ اس خاندان سے تعلق جس نے پاکستان کے لیے ہجرت کی، مٹی کا ذرہ ذرہ جان سے زیادہ عزیز ہے، کیا ملک کو ناقابل تسخیر بنانے والا غدار ہوتا ہے، کیا ملک کو دہشتگردی سے نجات دینے والا غدار ہوتا ہے؟

    لاہور ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پرنوازشریف،شاہدخاقان عباسی،سرل المیڈا کو پیش ہونے کی ہدایت کردی اور کہا نوازشریف کو حاضری سے استثنیٰ چاہیے تو درخواست دائر کریں۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔

    گزشتہ سماعت میں نواز شریف پیش ہوئے تھے ، عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا تھا۔

    اس سے قبل سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی اور نوازشریف کوذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق سرل المیڈا کو انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا اور شاہد خاقان عباسی نے مکمل معاونت کی لہذا عدالت نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

    خیال رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مقامی اخبار کو اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

    بعدازاں نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پرقومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا تھا جس میں نوازشریف کے بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا اور اس کی مذمت کی گئی تھی۔

  • نہال ہاشمی کی ہرزہ سرائی ، مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست جمع

    نہال ہاشمی کی ہرزہ سرائی ، مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست جمع

    لاہور: عدلیہ کے بعد پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی پر نہال ہاشمی کے خلاف مقدمہ درج کرنے  کیلئے درخواست جمع کرادی، جس میں کہا گیا ہے کہ نہال ہاشمی کے بیان سے ہر پاکستانی کی دل آزاری ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے خلاف بیان پر نہال ہاشمی کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست جمع کرادی گئی ، شہری نے یہ درخواست لاہور کے تھانہ سول لائن میں درخواست کرائی۔

    جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نہال ہاشمی نے پاک فوج کے خلاف بیان دے کر ملک و قوم کی تذلیل کی ہے، ان کی گفتگو سے ہر پاکستانی کی دل آزاری ہوئی ہے، وہ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہا ہے، اس کے بیان سے عالمی سطح پر ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نہال ہاشمی کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کی جائے۔

    https://youtu.be/5uAbTX4k3NM

    یاد رہے گزشتہ روز نہال ہاشمی نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پاک فوج اور بھارتی اشتعال انگیزی کی روک تھام کے لیے یقینی سمجھے جانے والے ملک کے دفاعی اثاثوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں لا حاصل قرار دیا تھا، انہوں نے اس حقیقت کو بھی نظر انداز کیا کہ پاکستان نے کبھی بھی جارحیت کا راستہ نہیں اپنایا بلکہ اپنے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے یہ اثاثہ جات تیار کیے ہیں۔

    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی کی ہرزہ سرائی، رانا ثنا اللہ نے اظہارِ لاتعلقی کردیا   

    مسلم لیگ ن نے نہال ہاشمی کے پاک فوج کے خلاف بیان کو ان کی ذاتی رائے قرار دیتے ہوئے اظہارِ لاتعلقی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا بیان پارٹی موقف سے موافقت نہیں رکھتا۔

    وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے نہال ہاشمی کے موقف کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہوتی ہے لہذا ایسی ہرزہ سرائی درست نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ نہال ہاشمی اس سے قبل بھی ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے خلاف دھمکی آمیز گفتگو کرنے کے سبب توہینِ عدالت کے جرم میں ایک مہینے کی سزا کاٹ چکے ہیں، جذبات میں بیان دینے کے بعد نہال ہاشمی عدالت سے معافی بھی مانگتے رہے تھے۔

  • جرمن شہریوں کا دائیں بازو کے نسل پرستوں کے خلاف احتجاج

    جرمن شہریوں کا دائیں بازو کے نسل پرستوں کے خلاف احتجاج

    برلن : جرمنی میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد شہریوں کا دائیں بازوں کی نسل پرستانہ اور مہاجر مخالف سرگرمیوں کے خلاف احتجاجی مارچ، مظارین نے ’ہم نسل پرستی کے خلاف متحد ہیں‘ کے بینر اٹھا رکھے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک جرمنی میں گذشتہ روز شہریوں کی جانب سے دائیں بازوں کے انتہا پسندوں کی نسل پرستانہ سرگرامیوں میں ماضافے کے خلاف ایک لاکھ سے زائد افراد نے برلن کی تاریخ کا بڑا احتجاجی مارچ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز نکالی جانے والی سول سوسائٹی اور نسل پرستی کے خلاف کام کرنے والے اداروں نے ریلی کا انعقاد کیا تھا۔،

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں شریک افراد نے ہاتھوں میں ’نسل پرستی کے خلاف متحد‘ تحریر کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ مذکورہ ریلی جرمنی کے مشرقی صوبے باوریا میں مہاجرین کے خلاف رونما ہونے والے نسل پرستی پر مبنی واقعات کے خلاف کے منعقد کی گئی تھی۔

    احتجاجی مارچ میں شریک مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’ہم ملک انسانی حقوق کا دفاع کرنے اور مہاجرین کے خلاف بڑتھی ہوئی عدم برداشت کے خلاف نکلیں ہیں۔

    جرمنی کے دارالحکومت میں منعقدہ ریلی کے شرکاء کی تعداد کے بتانے کے حوالے سے پولیس بھی عاجز تھی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد شریک تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس اگست میں انتہائی دائیں بازوں کی نسل پرست تنظیم اے ایف ڈی کی جانب سے ملک بھر میں جرمنی شہری کی مہاجر کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔

  • اسرائیل نے ’کیرم شالوم‘ گزرگاہ پر پابندی عائد کردی

    اسرائیل نے ’کیرم شالوم‘ گزرگاہ پر پابندی عائد کردی

    یروشلم : صیہونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی شہریوں پر دھائے جانے والے مظالم میں مزید اضافہ کردیا، غزہ پر مزید بحری اور زمینی پابندیاں عائد کرتے ہوئے ’کیرم شالوم‘ گزر گاہ بند کردی۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے نہتے فلسیطینوں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے گذشتہ روز مقبوضہ غزہ پر مزید نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ظلم و بربریت کا بازار گرم کرنے والی ریاست اسرائیل کے وزیر دفاع لائیبرمین کی جانب سے نئی پابندیاں غزہ کے مچھیروں پر لگائی گئی ہیں جو اب سمندر میں صرف 6 سے 9 ناٹنیکل میل تک ہی شکار کرسکیں گے۔

    انتہا پسند اسرائیلی وزیر دفاع نے فلسطینی شہریوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر مچھیرے اسرائیلی حکومت کے جاری کردہ احکامات کی حکم عدولی کریں گے یا مزید مظاہرے کریں گے تو انہیں مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں اشیاء کی آمد و رفت کے لیے استعمال ہونے والی شاہراہ ’کیرم شالوم‘ پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے حماس کی حکومت وجود میں آنے کے بعد سے غزہ کا بحری اور زمینی محاصرہ کیا ہوا ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 1948 میں فلسطینی شہریوں کو ان ہی کے گھروں سے بے دخل کرکے یہودیوں کو آباد کردیا گیا تھا جس کے خلاف رواں برس مارچ سے نہتے فلسطینی شہری صیہونی ریاست کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ‘ 3 فلسطینی شہید


    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز کے ظلم و بربریت اور اندھا دھند فائرنگ کی زد میں آکر غزہ کی سرحد پراحتجاج کرنے والے تین فلسطینی شہری شہید جبکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

    غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 12 سالہ فارس حفیظ اور 24 محمود اکرم موقع پرہی دم توڑ گئے۔


    مزید پڑھیں : غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ، نوجوان شہید، 24 فلسطینی زخمی


    یاد رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی فورسز نے احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں نوجوان شہید جبکہ 24 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی قبضے کے خلاف 30 مارچ سے شروع ہونے والے مظاہروں میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے تقریباََ 200 فلسطینی جاں بحق اور 21 ہزار سے زائد مظاہرین زخمی ہوچکے ہیں۔

  • ایران کی سعودی عرب کو امریکا کے خلاف اتحاد کی پیش کش

    ایران کی سعودی عرب کو امریکا کے خلاف اتحاد کی پیش کش

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سعودیہ کی تضحیک پر مبنی بیان دینے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض حکومت ایران کے ساتھ اتحاد کرکے خطے کو مضبوط بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ میں مضبوط اتحادی سعودی عرب سے متعلق مضحکہ خیز بیان دینے پر ایران  ٹرمپ کے بیان محض دعوے قرار دیتے ہوئے سعودی عرب کے دفاع میں میدان میں آگیا۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت کو ایران کے ساتھ مل کر امریکا کے خلاف مضبوط اتحاد بنانا چاہیے تاکہ مشرق وسطیٰ کو مضبوط کیا جاسکے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے ٹویٹر پر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ کر کہ ’سعودی عرب ہماری حمایت کے بغیر دو ہفتے بھی نہیں رہ سکتا‘ توہین کی ہے۔

    جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنے پڑوسیوں کی طرف ایک مرتبہ پھر ہاتھ بڑھاتے ہیں، چلو خطے کو طاقتور بناتے ہیں اور خود پرستی کو روکتے ہیں‘۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست میسی سپی کے شہر ساؤتھ ہیون میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز امریکی فوج کی حمایت کے بغیر وہ 2 ہفتے بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کو اپنی فوج کے لیے ہمیں ادائیگی کرنی ہوگی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے یہ بات سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے کب کہی اور سعودی عرب نے فوری طور پر کیا رد عمل دیا۔

    واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب امریکا کا سب سے مضبوط اتحادی ہے دونلڈ ٹرمپ نے اپنے غیر ملکی دوروں کا آغاز بھی سعودی عرب سے کیا تھا۔

  • امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی، فلسطین کا عالمی کورٹ سے رجوع

    امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی، فلسطین کا عالمی کورٹ سے رجوع

    ہیگ : فلسطینی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف عالمی فوج داری عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ متنازعہ علاقے میں سفارت خانے کی منتقلی بین الااقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کے شہر مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی اور فلسطینیوں سے امریکا کی انتقامی کارروائیوں کے خلاف فلسطینی حکومت نے عالمی فوج داری عدالت ’آئی سی سی‘ میں درخواست دائر کردی۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا تھا کہ فلسطینی حکومت نے عالمی فوج داری عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا کے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے واپس اسرائیلی دارالحکومت میں منتقل کیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلسطینی حکومت نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی اور اسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے کہ سنہ 1967 میں ویانا کنونشن میں طے ہوا تھا کہ سفارت خانے میزبان ملک میں قائم کیے جائیں جبکہ بیت المقدس متنازعہ علاقہ ہے۔

    فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فلسطین نے بارہا امریکا کو عالمی اداروں سے رجوع کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے تاہم امریکی ہٹ دھرمی کے بعد فلسطینی حکومت نے مجبوراً ’آئی سی سی‘ کا دروازہ کٹھکٹھایا ہے۔

    فلسطینی حکومت کی جانب عالمی فوج داری عدالت میں دائر کردہ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی ادارے امریکا سمیت ان تمام ممالک کے سفارت خانے جنہوں نے عالمی قوانین کی خلاف کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیے ہیں واپس تل ابیب بھیجیں جائیں۔

    یاد رہے کہ 14 مئی کو فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے 70 برس مکمل ہونے پر امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کیا گیا تھا، سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی سمیت 800 افراد نے شرکت کی تھی۔

  • تارکین وطن کا معاملہ، اصل جنگ انسانی اسمگلروں سے ہے، آسٹرین چانسلر

    تارکین وطن کا معاملہ، اصل جنگ انسانی اسمگلروں سے ہے، آسٹرین چانسلر

    ویانا : یورپی یونین کے رکن ممالک نے اگلے برس منعقد ہونے والے عالمی اجلاس میں تارکین وطن کے معاملے کو اٹھانے کے فیصلے پر آمادگی کا ظاہر کردی، آسٹرین چانسلر نے مذکورہ فیصلے کو اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کی یورپ میں بڑھتی ہوئی ہجرت اور انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان نے مصر سمیت شمالی افریقی ممالک سے سخت انداز میں گفتگو کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز آسٹریا میں ہونے والے یورپی یونین کے سربراہوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں یورپی یونین کے رکن ممالک نے غیر قانونی ہجرت کی روک تھام کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

    نجی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے اگلے برس فروری میں منعقد ہونے والے عالمی اجلاس میں تارکین وطن کی یورپی ممالک میں بڑھتی ہوئی ہجرت سمیت دیگر مسائل کو بھی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    آسٹریا کے چانسلر سیبسٹین نے کہا ہے کہ ’یورپی یونین کے رکن ممالک کا غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق فیصلے پر آمادگی ظاہر کرنا اہم پیشرفت ہے تاہم اصل جنگ انسانی اسمگلروں سے ہے‘۔

    آسٹرین چانسلر کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کے غیر قانونی طور پر یورپی ممالک میں داخلے پر بحث کے ساتھ ساتھ افریقی ممالک میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے سلسلے میں گفتگو کی جائے گی کیوںکہ ہجرت کی اصل وجہ غربت ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی اور لیبیا یورپ میں داخل ہونے کے لیے اہم گیٹ وے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اس کے لیے یورپی ممالک نے انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ترکی اور لیبیا کے کوسٹ گارڈز کے افسران و اہلکاروں کو ٹریننگ بھی فراہم کی گئی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی اور لیبیا کے کوسٹ گارڈز اہلکاروں و افسران کو تربیت فراہم کرنے کے بعد انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔

  • داعش کے خلاف لڑنے والے برطانوی فوجی کو ترکی میں سزا

    داعش کے خلاف لڑنے والے برطانوی فوجی کو ترکی میں سزا

    انقرہ : برطانوی فوجی کو داعش کے خلاف برسرپیکار کردش فورسز میں شمولیت کے الزام پر ترکی کی عدالت نے 7 برس قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی عدالت نے شام کی دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف لڑنے والی کرد فورسز کا رکن بننے کے الزام پر 25 سالہ برطانوی فوجی رابنسن کو قید کی سزا دی۔

    برطانوی فوجی کی والدہ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ میرے بیٹے رابنسن کو سنہ 2017 میں کردش فورسز کے مسلح گروپ وائے پی جی میں شمولیت اختیار کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ کردش فورسز کے وائے پی جی گروپ کو ترکی میں کالعدم و دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کی عدالت نے جوئے رابنسن کو 7 برس قید کی سزا سنائی تاہم وہ ضمانت پر ہیں اور روبنسن نے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    برطانوی فوجی کی والدہ کا کہنا ہے کہ روبنسن کی گرفتاری کی تصدیق برطانیہ کے دفتر خارجہ کی تھی، ’یہ انتہائی افسوسناک صورت حال ہے جو میری سمجھ سے بالاتر ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی فوجی نیٹو فورسز کے ہمراہ کچھ وقت افغانستان جنگ میں بھی گزار چکا ہے، رابنسن کو حراست میں لیے جانے کے بعد 4 ماہ تک جیل میں قید رکھا گیا تھا، جنہوں نے نومبر میں ضمانت پر رہائی پائی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے مطابق ضمانت پر رہائی پانے والی برطانوی فوجی کو ترکی چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔