Tag: Aging

  • کم کھانا کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    کم کھانا کھانے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ہمیشہ سے عمر میں اضافہ اور بڑھاپے کو دور رکھنا ماہرین کی تحقیق کا موضوع رہا ہے، اور حال ہی میں اس حوالے سے کی جانے والی ایک اور تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں۔

    حال ہی میں ’سائنس‘ جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صرف بھوک ہی پھلوں کی مکھیوں کی عمر بڑھا سکتی ہے۔

    امریکا کی مشی گن یونیورسٹی سے وابستہ اور دیگر محققین نے اپنی تحقیق میں دریافت کیا کہ مکھیوں کی خوراک سے امائنو ایسڈ کے مالیکیول نکال کر یا ان کے دماغ میں کھانا کھانے کی ترغیب دینے والے حصے کو متحرک کر کے انہیں بھوکا رکھا گیا جس سے ان کی زندگی کا دورانیہ بڑھ گیا۔

    مطالعہ کے شریک مصنف سکاٹ پلیچر کا کہنا تھا کہ ہم نے خوراک کی غذائیت سے متعلق ان نظریات کو شکست دے دی جن کے متعلق ماہرین کئی سالوں سے یہ کہنے کے لیے کام کر رہے تھے کہ اس (خوراک پر کنٹرول سے زندگی بڑھانے) کی ضرورت نہیں ہے۔

    تحقیق سے پتہ چلا کہ زیادہ خوراک نہ لینے کا تصور زندگی میں اضافے جیسے فوائد کا باعث بنتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے سائنس دانوں نے کئی طریقوں سے مکھیوں میں بھوک پیدا کی۔

    ایک طریقہ کار کے ذریعے انہوں نے ٹیسٹ سنیک فوڈ میں برانچڈ چین امائنو ایسڈ مالیکیولز (بی سی اے ایز) کی مقدار کو تبدیل کیا اور پھر بعد میں مکھیوں کو خمیر یا میٹھے کھانوں کے بوفے پر آزادانہ طور پر کھانا کھانے کی اجازت دی۔

    سائنس دانوں نے دیکھا کہ ہائی بی سی اے ایز لینے والی مکھیوں کے مقابلے میں کم بی سی اے اے سنیک لینے والی مکھیوں نے بوفے میں میٹھے سے زیادہ خمیر والا کھانا کھایا۔

    ماہرین نے وضاحت کی کہ میٹھے پر خمیر کو ترجیح دینا ضرورت پر مبنی بھوک کی جانب اشارہ کرتی ہے۔

    یہ رویہ کم بی سی اے اے والے سنیک میں کیلوری کی مقدار کی وجہ سے نہیں تھا کیوں کہ مکھیوں نے زیادہ کھانا کھایا اور زیادہ کیلوریز حاصل کیں۔

    ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ جب مکھیوں نے کم بی سی اے اے والی خوراک کھائی تو وہ زیادہ بی سی اے اے والی خوراک کھانے والی مکھیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔

    اس کے بعد سائنس دانوں نے سرخ روشنی کا استعمال کرتے ہوئے مکھیوں میں بھوک سے منسلک اعصابی خلیوں کو فعال کیا، اس عمل سے گزرنے والی مکھیاں دوسری مکھیوں کے مقابلے میں دوگنی خوراک کھاتی ہیں۔

    یہ مکھیاں بھی کنٹرول کی گئی مکھیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ عرصہ زندہ رہیں۔

    ماہرین نے مطالعہ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ زندگی کو بڑھانے کے لیے بھوک کی فراغت کا مظاہرہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف محرک حالات ہی عمر بڑھنے کے لیے کافی ہو سکتے ہیں۔

  • سنہ 2028 تک بڑھاپا روکنا ممکن ہوجائے گا؟

    عمر بڑھنا اور جسم اور اعضا کا بوسیدہ ہونا ایک قدرتی عمل ہے جس کا اختتام موت ہے، تاہم سائنسدان ہمیشہ سے اس تلاش میں رہے ہیں کہ عمر بڑھنے کا یہ طریقہ روکنے کی کنجی حاصل کرلی جائے۔

    ڈیلی میل میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے 5 برسوں میں ایٹنی ایجنگ یا بڑھاپا روکنے والی ادویات متعارف ہو سکتی ہیں۔

    چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں نئے خلیے پیدا کیے جا سکتے ہیں، جو ان کی عمر میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ نئے خلیوں کی پیدائش سے جسمانی کمزوری میں کمی، دل اور پھیپھڑوں کی صحت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں اینٹی ایجنگ پر کام کرنے والے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ تحقیق انسانوں پر ایسے تجربات کی راہ کھولے گی جس سے ان کی عمر حیاتیاتی طور پر کم کی جا سکے گی اور وہ کینسر اور ڈیمنشیا (ذہنی بگاڑ) جیسی بیماریوں پر قابو پانے کے قابل ہو جائیں گے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ سنہ 2028 تک ایسی ادویات کے مارکیٹ میں آجانے کا قوی امکان ہے۔

    تحقیق کو اسپانسر کرنے والی کمپنی رجووینیٹ بائیو سے وابستہ چیف سائنٹسٹ نوح ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمارے لیے کہ یہ ممکن ہوگیا کہ کہ اگلے پانچ برس میں ہم اس حوالے سے انسانوں میں کچھ نیا حاصل کر لیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ ادویات اور صحت مند طرزِ زندگی کا انسانی عمر کے طویل ہونے میں اہم کردار ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ پر بڑھاپا کسی بھی طرح سے اثر انداز نہیں ہوگا۔

    تاہم اگر عمر کو پیچھے دھکیلنے کا آئیڈیا حقیقت کا روپ دھار گیا تو یہ ممکن ہوجائے گا کہ نئے خلیوں کی تیاری کے بعد عمر میں بھی اضافہ ہوجائے۔

    کیا خلیوں کی تبدیلی سے عمر میں اضافہ ہو سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے کیے گئے تجربات میں 124 ہفتے عمر کے چوہوں کا استعمال کیا گیا جو حیاتیاتی طور پر ایک 77 سالہ انسان کے برابر شمار ہوتے ہیں۔

    ان میں چوہوں کے ایک گروپ کو ہر ہفتے خالی انجیکشن لگائے گئے جبکہ دوسرے گروپ کو جنیٹنگ کوڈ میں اضافہ کرنے والے مواد پر مشتمل انجیکشن دیے گئے۔

    دوسرے گروپ کے چوہوں کو کچھ دیگر ادویات بھی دی گئیں جس کے بعد دیکھا گیا کہ ادویات لینے والے گروپ کے چوہے مزید ساڑھے 18 ہفتے تک زندہ رہے۔

    اس تجربے کے بعد ماہرین نے کہا کہ عمر کا اضافے کا تعلق حیوانات کی صحت کو بہتر بنانے سے ہے۔

  • بڑھاپا لانے والی ایک اور وجہ

    یوں تو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم کا ہر حصہ کمزور ہوتا جاتا ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ پہلے سے کمزور پٹھے بڑھاپے کے عمل کو تیز کردیتے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مشی گن یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کے مطابق پٹھوں کی کمزور گرفت حیاتیاتی عمر کو تیزی سے بڑھاتی ہے جو بڑھاپے کے ایک بنیادی محرک ہے۔

    محققین کے مطابق یہ پہلی تحقیق ہے جو پٹھوں کی کمزوری اور حیاتیاتی عمر میں تیزی کے درمیان تعلق کے ابتدائی ثبوت فراہم کرتی ہے، جبکہ پٹھوں کی طاقت کو برقرار رکھ کر جہاں آپ کئی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں وہیں کئی امراض سے بچاؤ عمر کو بڑھانے میں معاون بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا کہ گرفت کی طاقت، پٹھوں کی مجموعی طاقت کا ایک پیمانہ، اور اس طرح سے یہ حیاتیاتی عمر سے منسلک ہے۔ ماضی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ایسے افراد جن میں گرفت کی طاقت کمزور ہوتی ہے ان کی حیاتیاتی عمر زیادہ ہوتی ہے۔

    مشی گن میڈیسن کے محققین نے ڈی این اے میتھیلیشن کو اپناتے ہوئے 12 سو 74 ادھیڑ عمر اور بوڑھے بالغوں کی حیاتیاتی عمر اور گرفت کی طاقت کے درمیان تعلق کو ماڈل بنایا، یہ ایک ایسا عمل ہے جو سالماتی بائیو مارکر اور عمر بڑھنے کی رفتار کا تخمینہ فراہم کرتا ہے۔

    نتائج کے مطابق بوڑھے مرد اورخواتین دونوں نے ڈی این اے میتھیلیشن گھڑیوں میں کم گرفت کی طاقت اور حیاتیاتی عمر میں تیزی کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا۔

    اس تحقیق کے اہم مصنف مارک پیٹرسن، پی ایچ ڈی، ایم ایس جو کہ مشی گن یونیورسٹی میں فزیکل میڈیسن اور بحالی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ پٹھوں کی طاقت لمبی عمر اور کمزوری بیماریوں کا پش خیمہ ہے لیکن، پہلی بار، ہمیں پٹھوں کی کمزوری اور حیاتیاتی عمر میں تیزی کے درمیان تعلق کے مضبوط ثبوت ملے ہیں۔

    اس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر آپ عمر بھر اپنے پٹھوں کی طاقت کو برقرار رکھتے ہیں، تو آپ بڑھتی عمر سے متعلق بہت سی عام بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں کیونکہ پٹھوں کی کمزوری نئی سگریٹ نوشی کے مترادف ہے جو بڑھاپے کے عمل کو تیز کر دیتی ہے۔

    یہ تحقیق 10 برس کے مشاہدے پر مشتمل تھی جس میں گرفت کی کم طاقت نے ایک دہائی کے بعد تیز تر حیاتیاتی عمر بڑھنے کی پیش گوئی کی تھی۔

    ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ پٹھوں کو مضبوط بنانے کے لیے صحت مند غذائی عادات اپنانا اور باقاعدگی سے ورزش کرنا نہایت ضروری ہے جو مضبوط گرفت کے ساتھ مجموعی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔

  • کیا ایل ای ڈی بلب کی شعاعیں جلد بڑھاپا لاتی ہیں؟

    کیا ایل ای ڈی بلب کی شعاعیں جلد بڑھاپا لاتی ہیں؟

    لندن: ماہرین صحت نے ایل ای ڈی بلب کا بڑھتا استعمال صحت کے لیے خطرناک قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سفید ایل ای ڈی لائٹس کی شعاعوں کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے بعد ماہرین کا خبردار کیا ہے کہ مصنوعی نیلی روشنی کا بڑھتا استعمال انسانی صحت اور ماحولیات پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

    برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے سائنس دانوں نے ایک نئی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ہائی پریشر سوڈیم لائٹس اور وائٹ ایل ای ڈیز جیسی مصنوعی روشنیوں سے بڑے پیمانے پر نیلی شعاؤں کا اخراج ہوتا ہے، ریسرچ میں اس مصنوعی روشنی میں اسپیکٹرل شفٹ پایا گیا۔

    اگرچہ ایل ای ڈی لائٹنگ توانائی کی زیادہ بچت کرتی ہے اور اسے جلانے میں کم لاگت آتی ہے، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اس سے منسلک نیلی روشنی کی بڑھتی ہوئی تابکاری حیاتیاتی اثرات کا باعث بن رہی ہے، مطالعہ یہ بھی دعویٰ کرتا ہے کہ روشنی کی آلودگی کے اثرات کے بارے میں پچھلی تحقیق نے نیلی روشنی کی تابکاری کے اثرات کا اندازہ کم لگایا ہے۔

    نئی تحقیق میں کہا گیا کہ گزشتہ مطالعوں میں سیٹلائیٹ ڈیٹا نے نیلی، ہری اور سرخ روشنی کی لہروں کے درمیان مناسب تفریق نہیں کی تھی۔

    تحقیقی مطالعات کے مطابق اگر طویل مدت تک نیلی روشنی کا سامنا کیا جائے تو انسان کے متعدد خلیوں پر نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جو انسان کے عمر بڑھنے کے عمل کو تیز کر دیتے ہیں۔

    صحت پر نیلی روشنی کے منفی اثرات میں سب سے اہم چیز میلاٹونن کی پیداوار کو روکنے کی صلاحیت ہے، یہ وہ ہارمون ہے جو انسانوں اور دیگر جانداروں میں نیند کے انداز کو منظم کرتا ہے، متعدد سائنسی مطالعات نے متنبہ کیا ہے کہ مصنوعی نیلی روشنی کا بڑھتا استعمال لوگوں کی نیند کی عادات کو خراب کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صحت کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی روشنی کے استعمال میں اضافے کے رجحان سے بڑے پیمانے پر نقصان دہ اثرات کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

  • کیا بڑھاپے کو روکنا ممکن ہے؟ سائنسدانوں کا نیا دعویٰ

    کیا بڑھاپے کو روکنا ممکن ہے؟ سائنسدانوں کا نیا دعویٰ

    بڑھتی عمر کو روکنے اور طویل عمر پانے کے لیے انسان ہمیشہ سے جستجو میں رہا ہے، اب ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ مستقبل قریب میں ایسی دوا دستیاب ہوسکتی ہے جو زندگی کو طویل کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جاپانی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 5 سے 10 سال میں ایسی دوا ملے گی جو عمر بڑھنے کے عمل کو روکنے اور جسم کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہوگی۔

    ٹوکیو یونیورسٹی کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن کے پروفیسر ماکوتو ناکانی کا کہنا ہے کہ 60 سال قبل امریکا کے ایک سائنس دان لیونارڈ بیفلک نے دریافت کیا تھا کہ انسانی جسم کے خلیات کی ایک خاص تعداد کئی بار تقسیم ہوسکتی ہے، جس کے بعد ضعیفی کا عمل آہستہ ہوجاتا ہے۔

    امریکی سائنسدان کی دریافت کے مطابق بڑھتی عمر میں ایسے مضر خلیے جسم میں جمع ہوجاتے ہیں جو سوزش اور جلد کے بڑھاپے کا سبب بنتے ہیں۔ جاپانی سائنسدانوں کے مطابق اگر ان خلیوں سے چھٹکارا حاصل کرلیا جائے تو عمر بڑھنے کی علامات میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے والے خلیے کے زندہ رہنے کے لیے جی ایل ایس 1 انزائم انتہائی ضروری ہے، ایک خاص روک تھام کرنے والے مادے کے استعمال سے عمر کے خلیوں سمیت سوجن کو بھڑکانے والے تمام خلیوں کو ختم کرنا ممکن ہوگا۔

    جاپانی سائنس دانوں نے ایسی دوائی استعمال کرنے کا ارادہ کیا ہے جو اس وقت دستیاب ہے، یہ اس وقت چوہوں میں کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے سے گزر رہی ہے جس میں کینسر کی کچھ اقسام کا علاج ہے اور اس کا نتیجہ مثبت ہے۔