Tag: Agreed

  • ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    واشنگٹن : ترکی پرپابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، دفاع ، قومی سلامتی کونسل کے مشیروں نے کئی روز تک معاملہ زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ترکی کی سرزنش کے لیے پابندیوں کے پیکج پر متفق ہو گئی ہے،یہ اقدام روس سے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم کے حصے وصول کرنے کے جواب میں کیا جا رہا ہے، پابندیوں کے منصوبے کا اعلان آئندہ دنوں میں کر دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کے دشمنوں کے انسداد سے متعلق ایکٹ کے تحت اقدامات کے تین مجموعوں میں سے ایک مجموعے کا انتخاب کر لیا ہے تاہم اختیار کیے گئے مجموعے کی نشان دہی نہیں کی گئی ہے۔

    امریکی ٹی وی کو امریکی انتظامیہ کے ایک ذریعے نے بتایاکہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ ہفتے کے اواخر میں پابندیوں کے اعلان پر متفق ہو گئی ہے، انتظامیہ چاہتی ہے کہ یہ اعلان پیر 15 جولائی کے بعد کیا جائے کیوں کہ اس روز ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف 2016 میں انقلاب کی ناکام کوشش کے تین سال پورے ہو رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا ایسی مزید قیاس آرائیوں سے گریز چاہتا ہے کہ انقلاب کی کوشش کا ذمے دار امریکاہے، ایردوآن کے حامی یہ ہی دعوی کرتے ہیں، پابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور قومی سلامتی کونسل کے ذمے داران کے درمیان کئی روز تک زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا گیا ۔

    امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اُن پابندیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جو صدر ٹرمپ اور ان کے بڑے مشیروں کے دستخط کے منتظر ہیں۔

  • فرانس، برطانیہ اور جرمنی ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر متفق

    فرانس، برطانیہ اور جرمنی ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر متفق

    لندن : برطانوی دفتر عظمیٰ سے جاری مشترکہ بیان میں فرانس،جرمنی اور برطانیہ نے کہا ہے کہ تینوں ممالک ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر متفق ہیں، البتہ تہران کی حکومت سے خطے کو در پیش مسائل سے نمٹنے کے لیے امریکا کے ساتھ کام کرنے کے لیے بھی پر عزم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے صدر ایمینؤل مکرون نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری معاہدے کے حوالے عالمی ممالک میں کی جانے والی بات چیت میں شامل کیا جائے۔

    گذشتہ روز فرانسیسی صدر ایمینؤل مکرون اور ایرانی صدر مولانا حسن روحانی کی ٹیلی فون پر بات کے دوران حسن روحانی کا کہنا تھا کہ سات عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر کوئی بات چیت نہیں کی جاسکتی۔

    برطانوی وزارت اعظمیٰ کے دفتر سے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے سربراہوں کے مشترکہ طور پر جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تینوں یورپی ممالک کی اعلیٰ قیادت ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے پر متفق ہے کیوں کہ موجودہ معاہدہ ہی تہران کو جوہری منصوبوں سے دور رکھنے میں مدد کرسکتا ہے۔

    برطانوی دفتر عظمیٰ سے بیان جاری ہونے سے قبل فرنسیسی صدر مکرون نے جرمن چانسلر انجیلا میرکل سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے قیام سے روکنے کے لیے معاہدہ ہی واحد حل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ معاہدے میں توسیع اور ترامیم کی ضرورت ہے، البتہ یہ طے کرنا ضروری ہے کہ چھ عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا 2025 میں اختتام کے بعد کیا ہوگا۔

    صدر مکرون کا کہنا ہے کہ معاہدے کے اختتام کے علاوہ ایران کو بیلسٹک میزائل کے تیارتی سے روکنا اور مشرق وسطیٰ کے استحکام کو نقصان پہنچانے میں ایرانی حکومت کے مبینہ کردار کا حل ڈھونڈنا بھی ناگزریر ہے۔

    برطانیہ کے دفتر عظمیٰ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں یورپی ممالک دنیا کے امن و استحکام کو ایران سے لاحق خطرات کا سامنا کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ متحد ہیں۔

    فرانس، برطانیہ اور جرمنی کا ایران کے جوہری معاہدوں کے متعلق بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو جاری رکھنے اور منسوخ کرنے کے متعلق فیصلہ آنا ہے۔

    صدر ٹرمپ موجودہ نے معاہدے کو دیوانگی اور متنازعے قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 12 مئی کو جوہری معاہدے کے بعد ایران سے ختم کی گئی اقتصادی پابندیوں کو بحال کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • حکومت اوراپوزیشن فوجی عدالتوں کے قیام پرمتفق

    حکومت اوراپوزیشن فوجی عدالتوں کے قیام پرمتفق

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے درمیان معاملات طے پاگئے، عدالتوں کے قیام کا باضابطہ اعلان قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق ہو گئے ہیں، فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کل منعقد ہو گا۔ اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام کا باضابطہ اعلان کل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ فوجی عدالتوں کی دوسالہ میعاد ختم ہونے کے بعد ان کے مستقل قیام کیلئے وزارت داخلہ کا تیار کردہ قانونی مسودہ منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔

    سانحہ اے پی ایس کے بعد7 جنوری 2015 کو ملک بھر میں اسپیڈی ٹرائلز کے لیے آرمی ایکٹ اور 21ویں ترمیم کے ذریعے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔

    مزید پڑھیں : فوجی عدالتیں 3 روزبعد ختم، مقدمات اے ٹی سی منتقل ہونے کا امکان

    فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں کے مقدمات کی تیزی سے سماعت (اسپیڈی ٹرائل) کرکے سال 2016ء میں 161 مجرمان کو سزائے موت اور 113 کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ 12 دہشت گردوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا گیا۔