Tag: agricultural loans

  • کاشت کاروں کو قرض کی فراہمی کیلئے اہم اقدام

    کاشت کاروں کو قرض کی فراہمی کیلئے اہم اقدام

    اسلام آباد : گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بینکوں پر زور دیا ہے کہ وہ کاشت کاروں کے لیے کریڈٹ، ڈپازٹس اور ادائیگیوں سمیت تمام مالی خدمات تک آسان، بروقت اور ہموار رسائی کو یقینی بنائیں۔

    زرعی قرضے کی مشاورتی کمیٹی (اے سی اے سی) کے سالانہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالی سال کے دوران 1776 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے گیے بینکوں کا مجموعی ہدف 1819 ارب روپے کے قرضے جاری کرنا تھا تاہم انہوں نے 97.6 فیصد ہدف پورا کیا۔

     

    انہوں نے بتایا کہ مالی سال 24 کے لیے قرضوں کی تقسیم کا ہدف 2250 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جو گذشتہ برس تقسیم کیے گئے قرضوں سے 26.7 فیصد زائد ہے۔

    ایس بی پی کے اعلامیے کے مطابق مرکزی بینک نے کسانوں کو زرعی مشینری اور آلات فراہمی کےلیے قرض دینے کا جائزہ لیا ہے۔ بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ قرضوں کی تیز پروسیسنگ کے لیے دیگر صوبوں کی ڈیجیٹلائزیشن میں تیزی لائی جائے۔

  • کسان پیکج کے باعث زرعی قرضے 1.78 کھرب روپے تک پہنچ گئے

    کسان پیکج کے باعث زرعی قرضے 1.78 کھرب روپے تک پہنچ گئے

    کراچی: اسٹیٹ بینک کی کوششوں اور وزیر اعظم کے کسان پیکج کے باعث مالی سال 23 کے دوران زرعی قرضے 1.78 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 23 کے دوران مالی اداروں نے زرعی فنانسنگ کے تحت 1776 ارب روپے تقسیم کیے اور ایس بی پی کی جانب سے مقرر کردہ 1819 ارب روپے کے زرعی قرضوں کے ہدف کا 97.6 فی صد حاصل کر لیا، جب کہ مالی سال 22 میں تقسیم کیے گئے 1419 ارب روپے کے مقابلے میں 25 فی صد سے زائد کا متاثر کن اضافہ درج کیا گیا۔

    زرعی قرضوں کا واجب الادا پورٹ فولیو بھی 10 فی صد اضافے کے ساتھ جون 2023 کے اختتام پر 760 ارب روپے تک پہنچ گیا، جب کہ جون 2022 کے اختتام پر یہ 691 ارب روپے تھا۔

    مالی اداروں کو 2022 کے تباہ کن سیلاب، حالیہ برسوں میں بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت اور زری سختی سمیت متعدد چیلنجوں کا سامنا رہا، لیکن اسٹیٹ بینک کے چیمپیئن بینک ماڈل اور ایگریکلچر کریڈٹ اسکورنگ ماڈل جیسے اقدامات کی وجہ سے مالی سال 23 بہتر رہا، ان اقدامات کی وجہ سے زرعی قرضوں کی توسیع کے حوالے سے مالی اداروں کو بڑی مدد ملی، اور زرعی قرضوں میں تیزی آئی، اسلامی زرعی فنانسنگ میں بھی سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کی کوششوں کو وزیر اعظم کے کسان پیکج سے مزید تقویت ملی، جس نے بالخصوص سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زرعی قرضوں کے بہاؤ کو بحال کرنے میں مدد دی، کسان پیکج کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زراعت کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے جن میں واجب الادا چھوٹے قرضوں پر سود کی چھوٹ، چھوٹے اور پس ماندہ کاشت کاروں کے لیے بلا سود قرضے اور بینکوں کے لیے رسک کوریج شامل ہیں۔

    مشین کاری (mechanization) کو فروغ دینے اور قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے زرعی مشینری کی خریداری کے لیے اعانتی اسکیم بھی متعارف کرائی گئی۔ مزید برآں، ایس ایم ایز کو جدید بنانے کی اسٹیٹ بینک کی نومالکاری سہولت اور وزیر اعظم یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم میں زراعت پر مبنی ایس ایم ایز کو شامل کیا گیا، جس سے زرعی شعبے کو سستے قرضے فراہم ہوئے۔

    اسٹیٹ بینک نے زرعی کریڈٹ اسکورنگ ماڈل کے تحت بینکوں کی سالانہ درجہ بندی بھی جاری کی ہے، تاکہ مختلف زرعی قرضے فراہم کرنے والوں کے درمیان شفافیت اور مسابقت لائی جا سکے۔ اسٹیٹ بینک کا اسکورنگ ماڈل کثیر جہتی پیمانے کے مطابق بینکوں کے زرعی قرضوں کی کارکردگی کو جانچتا ہے جس میں خاص طور پر علاقائی اور شعبہ وار کارکردگی پر توجہ دی جاتی ہے۔

    مالی سال 22 میں متعارف کرائے گئے اس ماڈل نے بینکوں کی توجہ ان شعبوں پر مرکوز کرنے میں سہولت فراہم کی جہاں انھیں اپنے اہداف کے حصول میں بہتری کی ضرورت ہے۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ کی وفاق سے آفت زدہ علاقوں میں زرعی قرضوں کی وصولی مؤخر کرنے کی اپیل

    وزیر اعلیٰ سندھ کی وفاق سے آفت زدہ علاقوں میں زرعی قرضوں کی وصولی مؤخر کرنے کی اپیل

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاق سے آفت زدہ علاقوں میں زرعی قرضوں کی وصولی مؤخر کرنے کی اپیل کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بارشوں کے نقصانات سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

    انھوں نے کہا کہ سندھ میں بارشوں سے ضائع ہونے والی جانوں کے لیے وفاق معاوضہ دینے میں مدد کرے، بلوچستان کے ساتھ بچاؤ بندوں کو مضبوط کرنے کی بھی ضرورت ہے، ان کی مضبوطی سندھ میں پانی آنے سے روکے گی۔

    وزیر اعلیٰ نے اپیل کی کہ کراچی میں بڑے برساتی نالوں کی اپ گریڈیشن کے لیے وفاقی حکومت مدد کرے، اور صوبے میں آفت زدہ علاقوں میں زرعی قرضوں کی وصولی ایک سال کے لیے مؤخر کریں، سندھ حکومت بھی بارشوں سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دینے جا رہی ہے۔

    مراد علی شاہ نے بتایا کہ لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین کی گنجائش بڑھانے کی ضرورت ہے، اور رائیٹ بینک آؤٹ فال ڈرین کو ترجیحی بنیاد پر مکمل کیا جائے۔

    انھوں نے کہا گڈو بیراج میں اس وقت نچلے درجے کا سیلاب ہے، اور وہاں سے 283.4 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، اگلے 24 گھنٹوں میں گڈو بیراج پر 290 سے 340 کیوسک پانی گزرنے کی توقع ہے، جب گڈو بیراج میں پانی 400 کیوسک سے بڑھتا ہے تو کچے سے لوگوں کو منتقل کیا جاتا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کے مطابق بلوچستان میں مزید بارشیں ہوں گی جس سے حب ڈیم پر دباؤ بڑھے گا، اس سے کراچی کے غربی علاقوں میں نقصان کا خدشہ ہے، کھیرتھر رینج میں مزید بارشوں سے قمبر، شہداد کوٹ، دادو، جامشورو میں پانی کا بہاؤ بڑھ جائے گا۔

    انھوں نے اپیل کی کہ وفاق آفت زدہ علاقوں میں سندھ کی مدد کرے اور بچاؤ بندوں کو مضبوط بنائے، تاکہ صوبے میں سیلابی پانی کو روکا جا سکے۔