Tag: AI

  • ٹرمپ نے جوہری توانائی کاروبار کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا

    ٹرمپ نے جوہری توانائی کاروبار کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری توانائی کاروبار کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    واشنگٹن میں اے آئی سمٹ سے خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ محفوظ اور پائیدار ایٹمی توانائی کی صنعت کاروبار کے لیے کھول رہے ہیں، تیل کی قیمت بھی مزید نیچے لانا چاہتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے گرین انرجی کے نام پر امریکا کے ساتھ فراڈ کیا۔

    امریکی ڈیجیٹل میڈیا پولیٹیکو نے اس حوالے سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریپبلکنز نے سابق صدر جو بائیڈن کی طرف سے ونڈ فارمز، سولر پینلز اور الیکٹرک کاروں کو فروغ دینے کے لیے واشنگٹن کے پیسے اور ریگولیٹری ذرائع کے استعمال کے خلاف چار سال تک احتجاج کیا، تاہم اب صدر ٹرمپ تیل، قدرتی گیس، کوئلے اور جوہری توانائی کے سلسلے میں اسی طاقتور وفاقی ذرائع کا استعمال کر رہے ہیں اور ان کی پارٹی اس پر خوشی منا رہی ہے۔


    ٹرمپ انتظامیہ کا امریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ


    ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں کاروبار کرنے والے ممالک پر ٹیرف کم کر دیں گے، جاپان نے مذاکرات کر کے ٹیرف 15 فی صد پر لانے پر اتفاق کیا، یورپی یونین سے بھی ٹیرف کے معاملے پر سنجیدہ مذاکرات جاری ہیں، چین کے ساتھ معاہدہ مکمل کرنے کے مرحلے میں ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا ہم تیل کی قیمت مزید نیچے لانا چاہتے ہیں، توانائی پر مختلف ایشیائی ممالک کے ساتھ معاہدے کر رہے ہیں۔

  • بچوں میں اے آئی کے استعمال میں اضافہ

    بچوں میں اے آئی کے استعمال میں اضافہ

    کیسپرسکی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بچوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    کیسپرسکی کی جانب سے بچوں کی ڈیجیٹل دل چسپیوں پر اپنی سالانہ تجزیاتی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں مئی 2024 سے اپریل 2025 کے عرصے کا احاطہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے چیٹ بوٹس میں بچوں کی بڑھتی ہوئی دل چسپی کو ظاہر کیا گیا ہے، تاہم یوٹیوب عالمی سطح پر بچوں کے درمیان سب سے زیادہ مقبول ایپ بنی ہوئی ہے، جب کہ واٹس ایپ نے ٹِک ٹاک کو پیچھے چھوڑ کر دوسری پوزیشن حاصل کر لی۔

    حالیہ مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ 8 سے 10 سال کی عمر کے بچے روزانہ اوسطاً 6 گھنٹے اسکرین پر گزارتے ہیں، جب کہ 11 سے 14 سال کی عمر کے بچے اوسطاً 9 گھنٹے روزانہ آن لائن گزارتے ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ مقبول اینڈرائیڈ ایپس میں سے ٹاپ 5 میں یوٹیوب، وٹس ایپ، ٹک ٹاک، انسٹا گرام اور روبلوکس ہیں، تاہم کریکٹر ڈاٹ اے آئی بھی 13 ویں نمبر پر موجود ہے۔

    اس سال کی رپورٹ میں کیسپرسکی نے مصنوعی ذہانت کے آلات (اے آئی) میں دل چسپی کا اضافہ پایا، اگرچہ 2023-2024 کے دورانیے میں 20 سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ایپلی کیشنز میں کوئی بھی AI ایپس نظر نہیں آئیں، تاہم ‘Character.AI اب اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بچے نہ صرف اے آئی کے بارے میں متجسس ہیں بلکہ اسے فعال طور پر اپنی ڈیجیٹل زندگیوں میں ضم کر رہے ہیں۔

    بچوں کے درمیان سب سے عام آن لائن سرگرمی گوگل پر اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کی تلاش تھی، تمام سوالات میں سے تقریباً 18 فی صد ویڈیوز دیکھنے سے متعلق تھے، یوٹیوب واضح پسندیدہ اینڈرائیڈ ایپ بنی ہوئی ہے، جو پچھلے سال کے دوران 28.13 فی صد سے بڑھ کر 29.77 فی صد ہو گئی ہے۔ جب کہ اسنیپ چیٹ اور فیس بک میں مسلسل کمی واقع ہوئی۔ یہ تبدیلی کمیونیکیشن کی بدلتی ہوئی عادات کی عکاسی کر سکتی ہے، کیوں کہ بچے دوستوں کے ساتھ لنکس، میمز اور مختصر ویڈیوز شیئر کرنے کے لیے زیادہ کثرت سے چیٹ ایپس کا استعمال کر رہے ہیں۔

    کیسپرسکی میں پرائیویسی ایکسپرٹ اینا لارکینا کے مطابق اس سال کے رجحانات یہ بتاتے ہیں کہ بچوں کے ڈیجیٹل رجحانات میں کتنی تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے، ایک دن وہ اے آئی بوٹس کے ساتھ چیٹ کر رہے ہیں، اور اگلے دن وہ سب ایک اطالوی میمی گانا گا رہے ہیں جس کے بارے میں آپ نے کبھی نہیں سنا ہوگا۔

  • ٹرمپ کا تاریخ ساز قدم، فحش اے آئی تصاویر، ویڈیوز بنانے کے خلاف بل پر دستخط

    ٹرمپ کا تاریخ ساز قدم، فحش اے آئی تصاویر، ویڈیوز بنانے کے خلاف بل پر دستخط

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کی فحش تصاویر اور ویڈیوز بنانے کے خلاف ایک بل پر دستخط کیے ہیں، اس بل کو امریکا کی خاتون اوّل میلانیا کی حمایت بھی حاصل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے فحش مواد سوشل میڈیا سے ہٹانے کے بارے میں ایک اہم ترین بل پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت انتقامی طور پر ڈیپ فیک فحش مواد بنانا جرم قرار دیا گیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اس سلسلے میں ’’ٹیک اِٹ ڈاؤن ایکٹ‘‘ پر دستخط کیے، اس بل کے تحت آن لائن جنسی استحصال پر سزائیں دی جائیں گی، اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کی مدد سے تیار کیے جانے والے ایسے مواد پر جرمانے بھی کیے جائیں گے، اور فحش مواد کو سوشل میڈیا سے ہٹایا جائے گا۔

    بل پر میلانیا کے دستخط بھی، مگر کیوں؟


    خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ نے اس بل کے سلسلے میں کانگریس کی مدد کی تھی، جب ٹرمپ نے اس پر دستخط کیے تو انھوں نے اپنی اہلیہ سے کہا کہ وہ بھی اس پر دستخط کر دیں، اس پر انھوں نے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تاہم پھر دستخط کر دیے۔ ٹرمپ نے ان سے کہا ’’چلو، بہرحال اس پر دستخط کر دیں۔‘‘ پھر کہا ’’وہ اس پر دستخط کرنے کی مستحق ہیں۔‘‘ دراصل میلانیا کے دستخط محض علامتی ہیں، کیوں کہ صدور کی بیویاں منتخب ہو کر نہیں آتیں، نہ ہی ان کا قانون سازی میں کوئی کردار ہوتا ہے۔

    میلانیا ٹرمپ اے آئی بل دستخط

    ٹرمپ اے آئی بل دستخط

    دستخط کے بعد صدر نے وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ہونے والی تقریب میں حاضرین کو دونوں نام دکھانے کے لیے دستاویز اٹھا کر دکھائی۔ ٹرمپ نے اس نئے قانون کو ’قومی فتح‘ قرار دیا، جو بچوں کو آن لائن استحصال سے بچانے میں مدد کرے گا، بشمول مصنوعی ذہانت کے استعمال کے ذریعے جعلی تصاویر بنانے کے شکار بننے سے۔

    ٹرمپ اور میلانیا کی اے آئی پر تنقید


    ٹرمپ نے کہا ’’AI امیج سازی کے عروج کے ساتھ ہی لاتعداد خواتین کو ڈیپ فیک فحش تصاویر کے ذریعے ہراساں کیا جانے لگا ہے، اور ان کی مرضی کے خلاف ان تصاویر کو پھیلایا جاتا ہے، یہ غلط ہے، بہت زیادہ غلط۔‘‘ انھوں نے کہا ’’آج ہم اسے مکمل طور پر غیر قانونی بنا رہے ہیں۔‘‘

    میلانیا ٹرمپ نے بھی سوشل میڈیا اور اے آئی دور پر گہری تنقید کرتے ہوئے کہا ’’ہماری اگلی نسل کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور سوشل میڈیا دراصل ’ڈیجیٹل ٹافیاں‘ ہیں، یہ میٹھی، اور نشہ آور ہیں، اور یہ ہمارے بچوں کی علمی نشوونما پر اثر انداز ہونے کے لیے تیار کی گئی ہیں، لیکن میٹھی چیزوں کے برعکس یہ نئی ٹیکنالوجیز ہتھیار بھی بن سکتی ہیں، یہ بچوں کی ذہن سازی کرتی ہیں، اور افسوس کی بات ہے کہ جذبات کو متاثر کرتی ہیں اور یہاں تک کہ مہلک بھی ثابت ہوتی ہیں۔‘‘


    پیوٹن نے میلانیا ٹرمپ سے متعلق کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتادیا


  • باتھ روم سنگرز کی سب سے عجیب بات کیا ہے؟ اے آئی نے بتا دیا

    باتھ روم سنگرز کی سب سے عجیب بات کیا ہے؟ اے آئی نے بتا دیا

    لوگ باتھ روم میں گانا کیوں گاتے ہیں؟ اس کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ باتھ روم میں گانے کی عادت بہت عام ہے، اور اس کی کئی سائنسی اور نفسیاتی وجوہ ہو سکتی ہیں، تاہم مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے باتھ روم سنگرز کی سب سے عجیب بات بھی معلوم کر لی ہے۔

    جب آرٹیفیشل انٹیلی جنس سافٹ ویئر چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا گیا کہ باتھ روم سنگرز کی سب سے عجیب بات کیا ہے، تو اس نے جواب میں بتایا ’’باتھ روم گلوکاروں کی سب سے عجیب (اور مزاحیہ) بات یہ ہے کہ وہ باتھ روم میں تو شان دار گاتے ہیں، لیکن باہر آ کر گانے سے گھبراتے ہیں!‘‘

    یہی نہیں، اے آئی نے اس سلسلے میں چند دیگر دل چسپ اور عجیب حقائق بھی بتائے، جیسا کہ لوگ باتھ روم میں تو راک اسٹار بن جاتے ہیں، لیکن باہر بالکل خاموش رہتے ہیں، یہ لوگ جیسے ہی شاور میں داخل ہوتے ہیں، خود کو سپر اسٹار سمجھنے لگتے ہیں، لیکن باہر آتے ہی ان کی آواز دب جاتی ہے۔

    ایک اور دل چسپ مظہر یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ سنگرز بول غلط بولتے ہیں، مگر اعتماد ان کا 100 فی صد ہوتا ہے، یعنی زیادہ تر باتھ روم گلوکار اصل گانے کے بول یاد نہیں رکھتے، لیکن پھر بھی پورے جوش و جذبے کے ساتھ غلط الفاظ گا دیتے ہیں۔


    چاند گرہن، شہاب ثاقب اور پھر سورج گرہن، کیا کوئی قدرتی آفت آنے والی ہے؟ ماہرعلم نجوم نے پیشگوئی کردی


    ایک دل چسپ پہلو یہ بھی ہے کہ شیمپو کی بوتل پروفیشنل مائیک میں بدل جاتی ہے، اور وہ تصور میں کسی بڑے اسٹیج پر پرفارم کر رہے ہوتے ہیں۔ اے آئی نے یہ راز بھی افشا کیا کہ باتھ روم سنگرز کو لگتا ہے کہ انھیں کوئی نہیں سن رہا، وہ یہ سوچ کر گاتے ہیں کہ کوئی نہیں سن رہا، مگر گھر والے، روم میٹ، اور کبھی کبھار پڑوسی بھی ان کے ’’کنسرٹ‘‘ سے ’’لطف اندوز‘‘ ہو رہے ہوتے ہیں۔

    ایک نکتہ یہ بھی سامنے آیا کہ ان گلوکاروں کا ارادہ تو جلدی نہانے کا ہوتا ہے لیکن گانے کی دھن میں آدھا گھنٹہ گزر جاتا ہے اور ایک کے بعد ایک گانا چلتا رہتا ہے، یہ سنگرز پارٹی یا فیملی گیدرنگ میں بھی گانے سے انکار کر دیتے ہیں، لیکن باتھ روم میں پورا شو لگا دیتے ہیں۔

    اے آئی نے بتایا کہ باتھ روم گلوکار دراصل چھپے ہوئے پرفارمرز ہوتے ہیں، جو اپنی بہترین پرفارمنس وہاں دیتے ہیں جہاں انھیں کوئی نہ دیکھ رہا ہو، کیا آپ بھی ایسے ہی ہیں؟

  • فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا

    فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا

    اسٹاک ہوم: فزکس کا نوبل انعام اے آئی ماڈل کو ممکن بنانے والے 2 سائنس دانوں کو دے دیا گیا، جن کے کام کی وجہ سے چیٹ جی پی ٹی جیسے سافٹ ویئر ممکن ہو سکے۔

    سوئیڈن کی رائل اکیڈمی آف سائنسز نے 2024 کے لیے طبیعیات کا نوبل انعام 2 سائنس دانوں کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا ہے، امریکا اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر کیے جانے والے کام پر یہ انعام دیا گیا ہے۔

    نوبل انعام کے ساتھ دی جانے والی 11 لاکھ ڈالرز انعامی رقم بھی دونوں سائنس دانوں میں تقسیم کی جائے گی۔

    جان ہوپ فیلڈ امریکا کی پرنسٹن یونیورسٹی جب کہ جیفری ہِنٹن کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں، رائل اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ان سائنس دانوں نے ایسے طریقہ کار تشکیل دیے جو موجودہ عہد کے طاقت ور مشین لرننگ ٹولز کی بنیاد ثابت ہوئے۔

    ان سائنس دانوں کے تحقیقی کام سے اے آئی ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی کی تیاری میں مدد ملی، کمیٹی کے مطابق اگرچہ کمپیوٹر سوچ نہیں سکتے مگر اب یہ مشینیں یادداشت اور سیکھنے جیسی انسانی صلاحیتوں کی نقل کر رہی ہیں اور ان دونوں سائنس دانوں نے اسے ممکن بنانے میں مدد کی۔

    جان ہوپفیلڈ اور جیفری ہنٹن نے فزکس کے بنیادی تصورات اور طریقوں کو استعمال کر کے ایسی ٹیکنالوجیز تیار کیں جو تفصیلات کا تجزیہ کرنے کے لیے نیٹ ورکس اسٹرکچرز کو استعمال کر سکتی ہیں۔ جیفری ہنٹن کو اے آئی کا گاڈ فادر بھی کہا جاتا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ نوبل انعام ملنے پر بہت زیادہ حیران ہوئے ہیں، اے آئی ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں ہمارے معاشرے پر بہت زیادہ اثرات مرتب کرے گی۔

    جیفری ہنٹن نے کہا اس ٹیکنالوجی کا موازنہ صنعتی انقلاب سے کیا جا سکتا ہے مگر یہ لوگوں کی جسمانی مضبوطی کو بڑھانے کی بجائے ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گی، ہمیں کوئی تجربہ نہیں کہ ہم سے زیادہ ذہین چیزیں کیسی ہو سکتی ہیں۔ انھوں نے پیشگوئی کی کہ یہ ٹیکنالوجی طبی نگہداشت سمیت متعدد شعبوں میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔

    نوبل پرائز آرگنائزیشن کی ویب سائٹ پر کہا گیا کہ ’’ان نوبل انعام یافتہ افراد نے طبیعیات کے ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے ایسے طریقے تیار کیے جو آج کی طاقت ور مشین لرننگ کی بنیاد ہیں، جان ہوپفیلڈ نے ایک ایسوسی ایٹیو میموری بنائی جو ڈیٹا میں تصاویر اور دیگر اقسام کے پیٹرنز کو نہ صرف اسٹور کر سکتی ہے، بلکہ انھیں نئے سرے سے خود بنا سکتی ہے۔ جیفری ہنٹن نے ایک ایسا میتھڈ ایجاد کیا جو اپنے طور سے ڈیٹا میں خصوصیات تلاش کر لیتا ہے، اور اس طرح تصاویر میں مخصوص عناصر کی شناخت جیسے کام انجام دے دیتا ہے۔‘‘

  • آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا نفاذ، اب گھوسٹ ملازمین نہیں بچ سکیں گے

    آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا نفاذ، اب گھوسٹ ملازمین نہیں بچ سکیں گے

    کوئٹہ: بلوچستان میں گھوسٹ ملازمین کے محاسبے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اصلاحاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج پیر کو منعقد ہوا، جس میں وزیر اعلیٰ نے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کو اے آئی پائلٹ پروجیکٹ تیار کرنے کی ہدایت کی، اجلاس میں سی ایم ڈی یو فعال کرنے کے لیے نجی شعبے سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اجلاس میں کہا اے آئی نظام کا نفاذ مرحلہ وار پورے صوبے میں کیا جائے گا، اور اس کا آغاز بی ایم سی، سول سنڈیمن اسپتال اور جامعہ بلوچستان سے ہوگا۔

    انھوں نے کہا گورننس کی کمزوریوں کے باعث عوام مشکلات سے دوچار ہیں، نوجوان لاکھوں روپے میں نوکری خریدے گا تو نظام پر اعتماد کیسے برقرار رہے گا، آج کیے گئے بڑے فیصلوں کے نتائج آئندہ دہائی تک آنا شروع ہو جائیں گے۔

    سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ پینشن بل اور غیر ضروری اخراجات پر قابو نہ پایا گیا تو آئندہ وسائل نہیں ہوں گے۔

  • آرٹیفشل انٹیلیجنس نے کس طرح لاش کی شناخت اور قاتل کو پکڑنے میں مدد کی؟

    آرٹیفشل انٹیلیجنس نے کس طرح لاش کی شناخت اور قاتل کو پکڑنے میں مدد کی؟

    نئی دہلی: پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرنے والی جدید ترین ٹیکنالوجی اے آئی (آرٹیفشل انٹیلیجنس) کی مدد سے دہلی پولیس نے نہ صرف لاش کی شناخت کی بلکہ قاتل کو بھی پکڑ لیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی دہلی پولیس نے بدھ کے روز ایک قتل کا معمہ حل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کیا، اے آئی نے نہ صرف متاثرہ کی شناخت میں بلکہ قتل کے ملزم کو گرفتار کرنے میں پولیس کی مدد بھی کی۔

    اس قتل کا معمہ 10 جنوری کو اس وقت شروع ہوا جب مشرقی دہلی کی گیتا کالونی میں ایک فلائی اوور کے نیچے سے ایک نوجوان کی لاش ملی، پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوجوان کو گلا دبا کر مارا گیا ہے، تاہم پولیس مقتول کی لاش کی شناخت کرنے میں ناکام رہی کیوں کہ لاش کے پاس کوئی ثبوت یا شناختی دستاویز نہیں ملی، اور چہرہ بھی اس حالت میں نہیں تھا کہ تصویر سے آسانی سے پہچانا جا سکے۔

    آخر کار دہلی پولیس نے قتل کا معمہ حل کرنے کے لیے نئی جدید ٹیکنالوجی یعنی مصنوعی ذہانت سے مدد لینے کا فیصلہ کر لیا۔ دراصل اخبارات میں جب شناخت کے لیے لاش کی تصاویر شائع کی جاتی ہیں، تو عام طور سے وہ واضح نہیں ہوتیں اور اس لیے اس کی پہچان بھی مشکل ہوتی ہے۔ تاہم اس کیس میں پولیس نے اے آئی کی مدد سے متوفی کا چہرہ اس حد تک واضح کیا کہ اسے بہ آسانی پہچانا جا سکے، آرٹیفشل انٹیلیجنس کی مدد سے چہرہ حتی الامکان اس طرح واضح کیا گیا، جس سے یہ اندازہ ہو سکتا تھا کہ وہ کھلی آنکھوں کے ساتھ اور نارمل حالت میں کیسے نظر آتا ہوگا۔

    یوں پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے متوفی کے پوسٹر بنائے اور انھیں دہلی کے مختلف علاقوں میں دیواروں پر چسپاں کر دیا، اور انھیں تھانوں میں اور واٹس ایپ گروپس پر بھی شیئر کیا گیا، پولیس والوں نے کُل پانچ سو پوسٹر چھاپے، دہلی پولیس نے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ بھی درج کر لیا تھا۔

    پولیس کی یہ کوشش اس وقت رنگ لائی جب چاؤلہ تھانے کے باہر پوسٹرز چسپاں ہونے کے بعد ایک کال آئی، کال کرنے والے نے دہلی پولیس کو اطلاع دی کہ تصویر اس کے بڑے بھائی ہتیش سے ملتی ہے، اس طرح مرنے والی کی شناخت ہو گئی، جب پولیس نے مزید تفتیش کی تو پتا چلا کہ ہتیش کا 3 نوجوانوں سے جھگڑا ہوا تھا، جنھوں نے بعد میں اسے گلا دبا کر قتل کر دیا۔

    پولیس نے جائے وقوعہ کا جائزہ لینے اور اضافی شواہد اکٹھے کرنے کے بعد تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا، یہ بھی انکشاف ہوا کہ شواہد چھپانے میں ایک خاتون نے ملزمان کی مدد کی تھی، اس اطلاع کے بعد پولیس نے فوری طور پر خاتون کو بھی گرفتار کر لیا۔

  • غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے اسرائیل AI ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے، انکشاف

    غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے اسرائیل AI ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے، انکشاف

    الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے AI ٹیکنالوجی سے مدد لے رہا ہے، جس کی وجہ سے اتنی زیادہ تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل مبینہ طور پر ممکنہ اہداف کے انتخاب اور توسیع کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے، اس سسٹم نے اسرائیل کو زیادہ بڑی تعداد میں اہداف کا تعین کرنے میں مدد کی ہے، اور اسرائیل بمباری میں وسعت لایا ہے۔

    اس جدید جنگی ٹیکنالوجی نے حماس کے کم رینک والے جنگ جوؤں کو بھی ہدف بنا کر پیش کیا، جس کی وجہ سے شہریوں کی اموات میں بے پناہ اضافہ ہوا، اسرائیلی فورس ایک اکیلے حماس جنگ جو کو مارنے کے لیے پوری کی پوری رہائشی عمارت کو بموں سے نشانہ بنا دیتی ہے۔

    اسرائیلی فوج غزہ میں جو جنگی اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے اسے ’ہبسورا‘ نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے خوشخبری۔ یہ سسٹم فضائی حملوں کے لیے ممکنہ اہداف کی فہرست تیار کرنے کے لیے تمام ڈیٹا کا جائزہ لیتا ہے، اس جدید جنگی ٹیکنالوجی نے بلاامتیاز شہریوں کو نشانہ بنانے میں مدد کی۔

    غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    اے آئی نے جو ممکنہ اہداف متعین کیے اسرائیلی انٹیلی جنس کے تجزیہ کاروں نے بھی ان کی تصدیق کی۔ یہ سسٹم انسانی تجزیہ کاروں کی نسبت زیادہ تیزی کے ساتھ اہداف کا تعین کر کے دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اتنے کم وقت میں کسی جنگ میں اتنی زیادہ شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    الجزیرہ نے غزہ کی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے AI کے مبینہ استعمال کے کیا مضمرات ہیں؟ کے عنوان پر ایک مذاکرہ کرایا، جس میں ایوارڈ یافتہ انوسٹیگیٹو جرنلسٹ میرن ریپوپورٹ نے بتایا کہ اے آئی جس طرح اہداف کا تعین کرتی ہے خود اسرائیلی فوج بھی نہیں جانتی کہ یہ تعین کیسے ہو رہا ہے، لیکن وہ اس پر عمل کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا غزہ جنگ میں اسرائیلی فورسز کے لیے اہداف کا تعین تو اے آئی کر رہی ہے اور اس کے روزانہ کے حملوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، تاہم بٹن خود بہ خود نہیں دبتا بلکہ اسے انسان ہی دباتے ہیں۔

    نیدرلینڈز کی یوٹریکٹ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور اوپنییو جوریس کی منیجنگ ایڈیٹر جیسیکا ڈورسی نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ میں اہداف کے تیز تر تعین کے لیے اے آئی کے استعمال کی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں تاہم یہ ضرور سامنے آیا ہے اس سے پوری کے پورے رہائشی بلاکس تباہ کیے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا دوسری بات جو رپورٹ ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ غیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس میں بچے بھی نشانہ بن رہے ہیں اور اس طرح شہری آبادی کو دہشت زدہ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو شہری ہلاکتیں ہو رہی ہیں وہ عالمی سطح پر قانونی تناظر میں نہایت تشویش ناک ہیں۔ واضح رہے کہ اب تک 15 ہزار سے زائد شہادتوں میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 6 ہزار ہے۔

  • اے آئی کی مدد سے تھرڈ ورلڈ کنٹری میں ادویاتی تحقیق میں بہتری آئی، نگراں وزیر صحت

    اے آئی کی مدد سے تھرڈ ورلڈ کنٹری میں ادویاتی تحقیق میں بہتری آئی، نگراں وزیر صحت

    کراچی: نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے تھرڈ ورلڈ کنٹری میں تحقیقی شعبہ بالخصوص ادویاتی تحقیق میں بہت بہتری اور تیزی آئی ہے، مصنوعی زہانت اے آئی سے بہت کچھ بدل رہا ہے۔

    انھوں نے یہ گفتگو گزشتہ روز بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم جامعہ کراچی میں آٹھویں بین الاقوامی مالیکیولر ادویات اور منشیات کی تحقیق کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کی، اس تقریب میں 30 سے زائد ممالک کے طلبہ اور ریسرچرز بھی موجود تھے۔

    انھوں نے کہا ادویات کی ریسرچ پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، ہم گیسٹروانٹرولوجی میں انڈو اسکوپی پر بھی کام کر رہے ہیں، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم جامعہ کراچی کے کے لیے جو کچھ ہو سکا کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ڈی این اے ہیلتھ سے متعلق اور مالیکیولر میڈیسن سے متعلق بین الاقوامی محققین کا کام قابل تعریف ہے، ہمیں اپنے ریسرچ سینٹرز کو بین الاقوامی طرز پر لانےکے لیے بین الاقوامی محققین کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ انھیں تقریب میں شرکت کرکے انتہائی خوشی ہوئی ہے، بین الاقوامی محققین کو پاکستان مدعو کرنا تحقیقی کام میں مثبت کردار ادا کرتا ہے، بین الاقوامی محققین سے مل کر خوشی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عطا الرحمٰن کی علمی و تحقیقی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں اور ان کا مجھے سر کہہ کر مخاطب کرنا میرے لیے باعث شرم ہے۔

    تقریب سے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی، پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمن، نادرہ پنجوانی، عزیز لطیف جمال، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر عصمت سلیم اور ڈائریکٹر آئی سی سی بی ایس پروفیسر فرزانہ شاہین نے بھی خطاب کیا۔

  • کیا آرٹیفشل انٹیلیجنس کو کام غلط کرنے کی تربیت دی جا سکتی ہے؟

    کیا آرٹیفشل انٹیلیجنس کو کام غلط کرنے کی تربیت دی جا سکتی ہے؟

    کیا آرٹیفشل انٹیلیجنس کو کام غلط کرنے کی تربیت دی جا سکتی ہے؟ یہ حیرت انگیز سوال اس وقت اٹھا جب ایک خاتون نے اپنی AI کی نوکری سے ہاتھ دھوئے، اور سوشل میڈیا پر صارفین نے انھیں عجیب و غریب مشورے دیے، جن میں سے ایک یہ بھی تھا کہ ’’آپ اے آئی کو کام غلط کرنے کی تربیت دینا شروع کریں۔‘‘

    دراصل ایملی نامی ایک ٹک ٹاکر نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ وہ اے آئی کی نوکری کر رہی تھیں لیکن باس نے انھیں ملازمت سے برخاست کر دیا، ایملی کا کہنا تھا کہ انھیں اس لیے نوکری سے نکالا گیا کیوں کہ اب ان کا کام خود اے آئی سے سستے میں لیا جانے لگا ہے۔

    ایملی ایک کاپی رائٹر ہیں، وہ اے آئی پر تحریریں لکھا کرتی تھیں، لیکن ٹیکنالوجی کے ماہرین نے آرٹیفشل انٹیلی جنس کو اس حد تک جدید کر دیا ہے کہ اب ایسی تحریریں اے آئی سافٹ ویئر خود تیار کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔

    ایملی نے سوشل میڈیا پر اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر یہ حال رہا تو مستقبل میں نوکری تلاش کرنے کے امکانات ہی ختم ہو جائیں گے، انھوں نے بتایا کہ نوکری چلی جانے کے بعد انھوں نے ایک نئی جاب کے لیے درخواست دی، یعنی وہ اب AI کو تربیت دینے کی نوکری حاصل کرنا چاہتی تھیں، ان کے باس کو اے آئی سافٹ ویئر کو کاپی رائٹنگ کرنے کی تربیت دینے والے کی ضرورت تھی، تاہم انھیں اس کی نوکری بھی نہ مل سکی۔

    سوشل میڈیا پر ان کی کہانی جان کر ایک صارف نے مشورہ دیا کہ خود کو ایک اے آئی کنسلٹنٹ کے طور پر مارکیٹ کریں، جو اے آئی کو لکھنے کی تربیت دیتا ہے۔ تاہم ایک صارف نے عجیب و غریب مشورہ دیا کہ ’’انتقامی طور پر آپ اے آئی کو کام غلط کرنے کی تربیت دینا شروع کر دیں۔‘‘