Tag: aids treatment

  • حکومت کا  ایڈز کے علاج کیلئے ادویات مفت دینے کا فیصلہ

    حکومت کا ایڈز کے علاج کیلئے ادویات مفت دینے کا فیصلہ

    لاہور : حکومت نے ایڈز کےعلاج کیلئے ادویات مفت دینے کا فیصلہ کرلیا، ڈاکٹریاسمین راشد کا کہنا ہے کہ ایڈزکی بروقت تشخیص اورعلاج سے مرض پرقابوپایاجاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت نےایڈزکےعلاج کیلئےادویات مفت دینے کا فیصلہ کیا ہے ، ایڈزمیں مبتلا11ہزارسےزائدمریضوں کاعلاج کیاجارہاہے۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ایڈزکی بروقت تشخیص اورعلاج سےمرض پرقابوپایاجاسکتاہے،ی زیادہ ٹیسٹنگ سےایڈزبیماری پرقابوپانےمیں مدد حاصل ہوگی۔

    صوبائی وزیر صحت نے کہا مزیدآسانی کیلئےانصاف میڈیسن کارڈزکااجراکیاگیاہے، کسی بھی شخص کا ایڈز ٹیسٹ اسکی اجازت کے بغیر نہیں کیا جاتا۔

    خیال رہے ایڈز بلاشبہ جدید دور کا ایک خطرناک مرض ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں3 کروڑ سے زائد افراد ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہیں، پاکستان میں ایڈز پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ نشہ کرنے والے افراد کا سرنجوں کا غلط استعمال ہے۔

    ایڈز کا مرض ایک وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے، جو انسانی مدافعتی نظام کو تباہ کر دیتا ہے، ایسی حالت میں کوئی بھی بیماری انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے تو مہلک صورت اختیار کر لیتی ہے۔ اس جراثیم کو ایچ آئی وی کہتے ہیں۔ اور یہ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہلاتا ہے، ماہرین کے مطابق صرف احتیاط ہی کے ذریعے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

  • طب کی دنیا میں انقلاب، ایڈز کا علاج دریافت

    طب کی دنیا میں انقلاب، ایڈز کا علاج دریافت

    سینٹرل: ہانگ کانگ یونیورسٹی کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایڈز کا طریقہ علاج اور دوا دریافت کرلی جسے شعبہ طب میں بہت اہم قرار دیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طبی میدان میں انقلابی دریافت اُس وقت سامنے آئی کہ جب ہانگ کانگ کے ماہرین نے برسوں پرانے موذی مرض ایڈز کا علاج اور اُس کی دوا دریافت کرلی۔

    ہانگ کانگ یونیورسٹی برائے طب میں پروفیسر چن ژیوائی کی سربراہی میں بننے والی تحقیقاتی ٹیم نے ایڈز کے علاج، احتیاط اور مرض کو جڑ سے ختم کرنےکے لیے باقاعدہ پلان ترتیب دیا۔

    چن ژیوائی کا کہنا ہے کہ ہم نے اس طریقہ علاج کو چوہوں پر آزمایا جس کی وجہ سے اُن کی قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوا اور اس طرح ایڈز کا مرض اُن کے اندر سے بالکل ختم ہوا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں سوشل میڈیا کے سبب ’ایڈز‘ کے مریضوں میں‌ اضافہ ہوا، رپورٹ

    تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایڈز کی تمام اقسام کو ختم کرنے کے لیے یہ دوار کارآمد ثابت ہوگی بشرط یہ کہ مریض تین ماہ تک باقاعدگی کے ساتھ اسے استعمال کرے۔

    پروفیسر کا کہنا ہے کہ  دوا کو کھانے کے بعد انسان کے جسم میں نظام مدافعت مضبوط اور اس میں اضافہ ہوتا ہے جو موذی مرض کو ختم کرنے کے لیے بہت ضروری ہے علاوہ ازیں اس دوا کے استعمال سے جسم میں موجود ایچ آئی وی وائرس کے اثرات معدوم ہوجاتے ہیں۔

    ایک طرف تو تحقیقاتی ٹیم اس بات پر پرمسرت نظر آرہی ہے کہ انہوں نے موذی مرض کو ختم کرنے کا علاج دریافت کیا تو دوسری جانب اس میڈیسن کی ابھی گلوبل ہیلتھ لیبارٹیز سے تصدیق ہونا باقی ہے۔

    لیبارٹری سے دوا کی تصدیق کے حوالے سے رپورٹ اگر مثبت آئی تو اس کو عالمی ادارہ صحت بھیجا جائے گا اور پھر نتیجہ سامنے آنے کے بعد اسے مارکیٹ میں فروخت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ تحقیقاتی ماہرین پر امید ہیں کہ اُن کی دریافت کا نتیجہ مثبت ہی آئے گا۔

    اسے بھی پڑھیں: ایڈز سے بچاؤ کا عالمی دن: پاکستان میں مریضوں کی تعداد میں دگنا اضافہ

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ برس دسمبر میں ایڈز سے متاثرہ افراد کے اعداد و شمار  جاری کیے تھے جس کے مطابق دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زائد افراد ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہیں اور ان میں سے 36 فیصد افراد کو اپنے مرض کا علم ہی نہیں ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایڈز کا مرض ایک وائرس ایچ آئی وی کے ذریعے انسانوں میں پھیلتا ہے اور یہ مدافعتی نظام کو  مختصر وقت میں تباہ کر دیتا ہے، ایسی صورتحال میں متاثرہ شخص کی معمولی بیماری بھی مہلک صورت اختیار کرجاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ایڈز یو این ایڈز کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سنہ 1981 میں ایڈز کا مرض سامنے آنے کے بعد سے اب تک 8 کروڑ کے لگ بھگ افراد اس بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 کروڑ سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ایڈز کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرنے والا سینسر

    قبل ازیں اسپین کے طبی ماہرین نے ایسا آلہ ایجاد کیا تھا جو ایڈز کا سبب بننے والے ایچ آئی وی وائرس کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرسکتا ہے۔ نیشنل ریسرچ کاؤنسل کی جانب سے بنایا جانے والا یہ بائیو سینسر انسانی خون میں پی 24 اینٹی جن کی موجودگی سے آگاہ کرتا ہے جو ایچ آئی وی (وائرس) کی علامت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔