Tag: air conditioners

  • ایئر کنڈیشن کے استعمال کے دوران بجلی کیسے بچائیں؟

    ایئر کنڈیشن کے استعمال کے دوران بجلی کیسے بچائیں؟

    بیورو آف انرجی ایفیشنسی (BEE) کا کہنا ہے کہ اگر گھریلو اور تجارتی ادارے ایئر کنڈیشن یعنی اے سی کو 24 ڈگری پر رکھیں تو بجلی کے استعمال میں 6 فیصد تک بچت ممکن ہوسکتی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ادارے کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار استعمال کرکے سالانہ تقریباً 20 ارب یونٹس بجلی کی بچت ہوسکتی ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً 10 ہزار کروڑ روپے کی مالی بچت کی جاسکتی ہے۔

    ادارے کے مطابق عام طور پر زیادہ تر لوگ ایئر کنڈیشن کو 20 ڈگری پر استعمال کرتے ہیں، اگر ہوٹلوں، ایئرپورٹس، شاپنگ مالس، دفاتر، سرکاری عمارتوں اور دیگر تجارتی مقامات پر اے سی کو 24 ڈگری پر چلایا جائے تو کاربن کے اخراج میں کمی آتی ہے، بجلی کی بچت بھی ہوتی ہے اور اے سی کی عمر بڑھ جاتی ہے۔

    دوسری جانب آج کل میڈیا میں اے سی میں دھماکے اور آگ لگنے کے واقعات کی خبریں اور ویڈیوز تواتر سے دیکھی جارہی ہیں، جیسے جیسے گلوبل وارمنگ کے اثرات بڑھتے جا رہے ہیں اور درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ رہا ہے، اے سی کے دھماکوں کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    لوگ یہ بات سوچنے پر مجبور ہیں کہ ایک الیکٹرانک مشین جو گرمی میں سکون دینے کے لیے بنائی گئی تھی، وہ خود ہی آگ کیسے لگا سکتی ہے اور ہمارے مسائل میں مزید اضافہ کیسے کر سکتی ہے۔

    زیر نظر مضمون میں اے سی میں دھماکوں کے موضوع پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اور ہم اپنے گھر یا دفتر میں ایسے خطرناک حادثات پر کیسے قابو پاسکتے ہیں۔

    اے سی کے دھماکوں کی عام وجوہات

    زیادہ استعمال: درجہ حرارت کے بڑھنے کے ساتھ اے سی کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ گرم ہو جاتا ہے، یہ زیادہ
    استعمال کمپریسر پر دباؤ ڈال سکتا ہے جو بالآخر آگ لگنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    گیس لیک: اے سی یونٹس کولنگ کے لیے ریفریجرینٹ گیس پر انحصار کرتے ہیں اگر یہ گیس لیک ہوجائے تو اے سی مؤثر طریقے سے ٹھنڈا نہیں کر سکے گا، جس سے یونٹ پر مزید بوجھ پڑے گا اور ممکنہ طور پر زیادہ گرم ہو کر آگ لگ سکتی ہے۔

    وولٹیج کا اتار چڑھاؤ: بار بار وولٹیج میں اتار چڑھاؤ کمپریسر اور اے سی کے دیگر الیکٹریکل آلات کو نقصان پہنچا سکتا ہے، یہ نقصان اوورلوڈ کا باعث بن سکتا ہے جو کہ زیادہ گرم ہونے اور ممکنہ طور پر آگ لگنے کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر
    وقفہ دیں: زیادہ درجہ حرارت والے دنوں میں اپنے اے سی کو ہر 2-3 گھنٹے بعد وقفہ دیں تاکہ وہ ٹھنڈا ہوسکے اور زیادہ گرم ہونے سے بچ سکے۔

    باقاعدہ دیکھ بھال: لیکس یا بلاکجز کو وقت پر پکڑنے کے لیے باقاعدہ چیک اور دیکھ بھال کا انتظام کریں۔

    وولٹیج اسٹبلائزر لگائیں: اگر آپ کے علاقے میں وولٹیج کے اتار چڑھاؤ کے مسائل ہیں تو اپنے اے سی کو بچانے کے لیے وولٹیج اسٹبلائزر لگائیں۔

    ڈیڈیکیٹڈ سرکٹ: یہ یقینی بنائیں کہ آپ کا اے سی ایک الگ الیکٹریکل سرکٹ سے منسلک ہو تاکہ اوور لوڈنگ سے بچا جا سکے۔

    1.5 ٹن یا 1 ٹن اے سی کو چلانے کے لیے کتنے سولر پینلز چاہئیں؟

    پیشہ ورانہ تنصیب: ہمیشہ اپنے اے سی کی تنصیب کسی پیشہ ور کاریگر سے کروائیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ یہ صحیح طریقے سے نصب کیا گیا ہے۔ ان تجاویز پر عمل کرکے آپ گرمی کے موسم میں اپنے اے سی کو محفوظ اور فعال رکھ سکتے ہیں۔

  • ایئرکنڈیشنر کی زندگی بڑھانے کی ترکیب

    ایئرکنڈیشنر کی زندگی بڑھانے کی ترکیب

    گرمیوں میں ایک طرف اگر ایئرکنڈیشنر کا استعمال بڑھ جاتا ہے تو دوسری طرف بے تحاشا اور غلط استعمال سے اس کے خراب ہونے کے امکانات بھی بڑھ جایا کرتے ہیں۔

    اگر اے سی یونٹ کی اچھی نگہداشت کی جائے تو نہ صرف اس کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ برسوں تک بغیر خراب ہوئے اس کا استعمال یقینی ہو جاتا ہے۔

    ایئر کنڈیشنر کی زندگی بڑھانے میں مددگار چند آسان ٹپس ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:

    مسلسل استعمال

    ایئرکنڈیشنر کو آرام ضرور دیں، اے سی کو مسلسل چلایا جائے تو ان میں جلد ٹوٹ پھوٹ کا امکان بڑھتا ہے، تو یہ ضروری ہے کہ جب ضرورت نہ ہو تو ایئرکنڈیشنر کو بند کر دیں، چاہے چند منٹوں کے لیے ہی کیوں نہ کریں۔

    پردوں کی عدم موجودگی

    سورج کی تیز روشننی اے سی سسٹم کی دشمن ہوتی ہے، اس پر سورج کی روشنی کو روکنے کے لیے پردے یا بلائنڈز مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    تھرمواسٹیٹ

    تھرمواسٹیٹ میں درجہ حرارت اتنا کر سکتے ہیں جو اے سی تو چلائے رکھے مگر ہوا ٹھنڈی نہ کرے، یا رات کو درجہ حرارت بڑھا سکتے ہیں، اس سے اے سی کی زندگی کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔

    اے سی کی صفائی

    کم از کم ہر 3 ماہ میں ایک بار اے سی کے فلٹرز کو بدلنا چاہیے، جب کہ مہینے میں ایک بار اسے صاف کرنا چاہیے، ورنہ فلٹرز گندے ہو جاتے ہیں اور ناقص ہوا خارج کرنے لگتے ہیں یا کوائل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایک گندہ فلٹر اے سی کے بل میں 5 سے 15 فی صد تک اضافہ کر سکتا ہے جب کہ پورے سسٹم کی زندگی بھی کم کر سکتا ہے، اچھی بات یہ ہے کہ اے سی فلٹرز کافی سستے ہوتے ہیں جنھیں بدلا جا سکتا ہے۔

    سالانہ سروس

    ہر سال کم از کم ایک بار اے سی سسٹم کی سروس کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے لیے آپ آن لائن ویڈیوز کے ذریعے جان سکتے ہیں کہ کیسے اے سی یونٹ کے کوائل اور فنز کی صفائی کی جا سکتی ہے۔ یہ ضروری مینٹینینس آپ کے اے سی کی افادیت میں اضافہ اور سسٹم کو درست رکھتی ہے، اس حوالے سے کسی ماہر سے بھی سال میں ایک بار سروس کرائی جا سکتی ہے۔

    درجہ حرارت

    ایک تحقیق کے مطابق انسانی جسم سرد یا گرم درجہ حرارت سے بہت جلد مطابقت پیدا کر لیتا ہے، یعنی ایک سے دو ہفتے میں، اے سی کے درجہ حرارت میں ایک ڈگری اضافے سے اے سی کے بجلی کے بل میں 3 فی صد کمی لائی جا سکتی ہے، جب کہ اے سی کا کم استعمال ماحولیاتی بہتری کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔

    چھت کے پنکھے

    کسی بھی قسم کے پنکھے خاص طور پر سیلنگ فین، ٹھنڈی ہوا کو گھر بھر میں پہنچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، اس سے اے سی سسٹم پر بوجھ کافی کم ہو جاتا ہے۔

    وینٹس کی ناقص پوزیشن

    تھرمواسٹیٹ کے قریب لیمپ یا اسے سورج کی روشنی میں زیادہ وقت رکھنا ایئرکنڈیشنر کو طویل المعیاد بنیادوں پر نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح اے سی وینٹس کو فرنیچر یا پردوں سے بلاک کر دینا ہوا کی گردش کو محدود کر دیتا ہے، اور اے سی کو کسی جگہ کو ٹھنڈا کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے اور بجلی کا بل بھی بڑھتا ہے، اس بات کا خیال رکھیں کہ اے سی وینٹس کے سامنے کوئی رکاوٹ نہ ہو۔

    ڈکٹس کی صفائی

    ہوا کے ڈکٹس اگر صاف نہ ہوں تو کمرے یا گھر میں ہوا کی روانی سست پڑ جاتی ہے جس کے نتیجے میں وہ ٹھنڈک نہیں ہوتی۔ ہوا کے ڈکٹس کے اندر مٹی اور دیگر کچرا وقت کے ساتھ اکٹھا ہونے لگتا ہے اور ٹھنڈی ہوا کو گرنے سے روکنے لگتا ہے۔

    ایئر ڈکٹ کی صفائی کو معمول بنانا گھر کے اندر ہوا کے معیار کو بھی بہتر بناتا ہے، یہ صفائی سال میں کم از کم ایک بار ضرور کی جانی چاہیے۔