Tag: Air pollution:

  • وزیر اعظم کا 19 بڑے شہروں میں کلین گرین سٹی انڈیکس لانچ کرنے کا اعلان

    وزیر اعظم کا 19 بڑے شہروں میں کلین گرین سٹی انڈیکس لانچ کرنے کا اعلان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے 19 بڑے شہروں میں کلین گرین سٹی انڈیکس لانچ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کلین اینڈ گرین پاکستان انڈیکس کا افتتاح کردیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 19 بڑے شہروں میں کلین گرین سٹی انڈیکس لانچ کریں گے، انڈیکس کا مقصد پینے کے صاف پانی کی فراہمی، نکاسی آب کے محفوظ نظام کو یقینی بنانا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کام کرنے کے بھرپور عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آلودگی خاموش قاتل بن چکی ہے، 35 سال پہلے ہم لاہور کا پانی نلکے سے پیتے تھے، آج لاہور میں سانس تک نہیں لے سکتے۔ لاہور میں آلودگی انتہا کو پہنچ چکی ہے بوڑھے اور بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں لاہور سے 70 فیصد درخت کاٹے گئے، ماحولیاتی آلودگی سے بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارے لیے اللہ کی نعمت ہے، پاکستان میں ہر قسم کا موسم ہے، ہر قسم کا پھل اگ سکتا ہے۔ اللہ نے پاکستان کو قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ ہم پاکستان کی قدر کریں گے تو سونا اگلے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر کے لیے سیاحت کا بڑا مرکز بن سکتا ہے۔ ملک تباہ کردیا گیا ہمیں مل کر مسائل کا مقابلہ کرنا ہے۔ گرین چیمپئنز میں تمام طلبہ نے شرکت کرنا ہوگی۔ 19 بڑے شہروں میں کلین گرین سٹی انڈیکس لانچ کریں گے۔ انڈیکس کا مقصد پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے محفوظ نظام کو یقینی بنانا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بلدیاتی نظام لا رہے ہیں، سندھ میں بھی ترقی بلدیاتی نظام کے بغیر ممکن نہیں۔ بلدیاتی نظام میں پیسہ صوبوں کے ذریعے گاؤں میں منتقل ہوگا۔ گاؤں میں الیکشن ہوں گے، وہ خود فیصلہ کریں گے پیسہ کہاں خرچ کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان کے مقصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے، نئے پاکستان کا تصور پہلے ذہنوں میں آئے گا، زمین پر بعد میں آئے گا۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان کو سرسبز بنائیں۔ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے پر حکومت کی پوری توجہ ہے، لوگ آہستہ آہستہ ٹیکس دینا شروع کر رہے ہیں پیسہ آ رہا ہے۔ جیسے جیسے پیسہ آئے گا ماحول ٹھیک کرنا ہے، دریاؤں کو صاف کرنا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جو کام اپنی ذات کے لیے کرتے ہیں اس میں اللہ کی برکت نہیں ہوتی۔ انسانوں اور اپنی ذات کے لیے کام دو مختلف نظریے ہیں۔ ذات کی زندگی گرانے والوں سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گند ڈال کر دریاؤں کو خراب کیا گیا یہ صاف بھی کیے جا سکتے ہیں۔ پہلے لندن میں بھی آلودگی تھی اب اس کی ہوا صاف کردی گئی۔ بچے اور نوجوانوں کو حوصلہ ملے گا تو وہ ماحولیاتی آلودگی میں کردار ادا کریں گے۔ پاکستان کو سرسبز اور صاف بنانے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پختونخواہ میں 5 سال میں ایک ارب درخت لگائے، ہمیں شہروں میں چن چن کر علاقوں کو سر سبز بنانا ہوگا۔ عوام کو ساتھ ملا کر پاکستان کو صاف اور سرسبز بنائیں گے۔ پاکستان کو ایسا ملک بنائیں گے جس کی مثال دنیا دے گی۔

  • فضائی آلودگی کے خلاف بلوچستان حکومت نے مہم کا آغاز کردیا

    فضائی آلودگی کے خلاف بلوچستان حکومت نے مہم کا آغاز کردیا

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان سردار جام کمال کی ہدایت پر صوبے میں فضائی آلودگی کے خلاف محکمہ ماحولیات بلوچستان نے مہم کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی خصوصی ہدایت کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئٹہ اور اس کے مضافات میں ماحول کے معیار کو بہتر بنانے اور فضائی آلودگی کے خلاف محکمہ ماحولیات بلوچستان کی جانب سے مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں محکمہ ماحولیات بلوچستان نے وزیراعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں فضاء میں دھوئیں اور کاربن کے تدارک کے لئے کوئٹہ میں ان گنت گاڑیوں کو روک کر انہیں جرمانہ کیا جو کاربن اور دھوئیں کے اخراج کے سبب فضائی آلودگی کا باعث بن رہی تھیں۔

    محکمہ ماحولیات نے حب میں صنعتوں کا معائنہ کرتے ہوئے سائنٹیفک طریقہ سے ماحولیاتی آلودگی کا جائزہ لیا اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی صنعتوں کو جرمانے کرتے ہوئے وارننگ جاری کی گئی۔

    وفاقی وزیرصحت عامر کیانی اسلام آباد میں فضائی آلودگی کے سدباب کے لیے متحرک

    ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والے عوامل کے جائزہ اور تدارک کے لئے محکمہ ماحولیات کی مہم جاری رہے گی۔

    خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے اسلام آباد کی فضا میں بڑھتی ہوئی آلودگی کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آلودہ فضا شہریوں کو بیمار کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

  • سگریٹ نہ پینے والی بھارتی خاتون پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار کیسے ہوگئی؟

    سگریٹ نہ پینے والی بھارتی خاتون پھیپھڑوں کے کینسر کا شکار کیسے ہوگئی؟

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 28 سالہ ایسی خاتون میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جو نان اسموکر ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خاتون فضائی آلودگی کی وجہ سے کینسر کا شکار ہوئی ہیں۔

    دہلی کے گنگا رام اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 28 سالہ خاتون کا کینسر آخری اسٹیج میں داخل ہوچکا ہے، مریضہ نان اسموکر ہیں تاہم شہر کی زہریلی اور شدید آلودہ فضا نے انہیں کینسر میں مبتلا کردیا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اس نوعیت کا یہ پہلا کیس نہیں دیکھ رہے، اس سے قبل بھی وہ کئی ایسے کینسر کے مریضوں کا علاج کر چکے ہیں جو فضائی آلودگی کی وجہ سے اس موذی مرض میں مبتلا ہوئے۔

    ان کے مطابق ایسے مریض نان اسموکر ہوتے تھے اور ان کی عمر 30 سال سے زائد ہوتی تھی تاہم وہ 30 سال سے کم عمر، نان اسموکر پہلا کینسر کا مریض دیکھ رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی سے سالانہ 70 لاکھ افراد ہلاک

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر کی بنیادی وجہ تمباکو نوشی ہے، اس کینسر کا شکار 90 فیصد افراد اسی سبب کے باعث اسی موذی مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے علاوہ سگریٹ کے دھوئیں، تابکار شعاعوں اور مختلف کیمیکلز میں رہنے والے افراد بھی اس کینسر کے خطرے کی زد میں ہوتے ہیں جبکہ فضائی آلودگی بھی اس فہرست میں شامل ہو چکی ہے۔

    خیال رہے کہ نئی دہلی کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے، بھارت میں مجموعی طور پر بھی فضائی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک بلند ہے اور ہر سال 15 لاکھ بھارتی شہری فضائی آلودگی کے سبب ہلاک ہوجاتے ہیں۔

  • شمسی توانائی پر انحصار کرنے والوں کے لیے بری خبر

    شمسی توانائی پر انحصار کرنے والوں کے لیے بری خبر

    دنیا بھر میں توانائی کے لیے استعمال کیے جانے والے مختلف ذرائع جیسے بائیو ڈیزل وغیرہ ماحول کو آلودہ کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کے بعد اب قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر کام کیا جارہا ہے جن میں شمسی توانائی سرفہرست ہے۔

    تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی شمسی توانائی کے پینلز کی کارکردگی کو کم کرسکتی ہے جس سے بجلی کی پیداوار میں کمی آئے گی۔

    تحقیق کے مطابق فضا میں موجود دھول مٹی اور بائیو ڈیزل (پیٹرول یا اس کے دھویں) کے ذرات شمسی پینلز کی کارکردگی کو 17 سے 25 فیصد کم کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی پارک پاکستان میں

    امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی میں کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کے ذرات ان پینلز پر ایک تہہ کی صورت جم جاتے ہیں جس کے بعد انہیں پہنچنے والی سورج کی روشنی کم ہوجاتی ہے اور یوں وہ کم بجلی پیدا کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے بچنے کے لیے شمسی پینلز کی صرف صفائی کرنا کافی نہیں ہوگا۔ جب تک صفائی کا عمل شروع کیا جائے گا تب تک آلودہ ذرات ان پینل کے سسٹم کو نقصان پہنچا چکے ہوں گے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کسی علاقے میں آلودگی سے پاک ہوا وہاں پر شمسی پینلز کو 100 فیصد کارکردگی دکھانے کا موقع دے گی یوں وہ علاقے توانائی کے لیے ماحول دشمن ذرائع سے چھٹکارہ حاصل کرلیں گے۔

  • پانی میں گُھل جانے والا ماحول دوست پلاسٹک کا تھیلا

    پانی میں گُھل جانے والا ماحول دوست پلاسٹک کا تھیلا

    بیجنگ: چین کے ماہرین نے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ایسا تھیلا تیار کرلیا جو پانی میں آسانی کے ساتھ گھل جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کے باعث تیزی سے موسمیاتی تغیراتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں جنہیں ماہرین کراہ ارض کے لیے انتہائی خطرناک قرار دے چکے ہیں۔

    ماہرین نے جہاں آلودگی کے اسباب کو تیزی سے بڑھتی ہوئی صنعتوں کو قرار دیا وہی اُن کا یہ بھی خیال ہے کہ ہمارے زیر استعمال پلاسٹک کے بیگز بھی معاشرے کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔

    چین کی ایک کمپنی نے اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے انسانی ضرورت کے لیے ایسا پلاسٹک کا ’بیگ‘ تیار کیا ہے جو استعمال کے بعد پانی میں حل ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ماحول دوست پلاسٹک بیگ تیار‘ آپ کھا بھی سکتے ہیں

    رابرٹو ایسٹی ٹی جو اس کمپنی کے مالک ہیں انہوں نے یہ خیال ماحولیاتی آلودگی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے سامنے پیش کیا تھا جسے سب نے سراہا تھا مگر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانا انہیں مشکل نظر آرہا تھا۔

    رابرٹو نے ایک سال کی کاوش کے بعد ایک پلاسٹک کا چھوٹا بیگ تیار کیا جسے استعمال کر کے اگر پانی میں پھیلا جائے تو آسانی کے ساتھ اُسی میں گھل جائے گا۔

    واضح رہے کہ ہمارے زیراستعمال پلاسٹک کے بیگز سیکڑوں سال تک تلف نہیں ہوتے اور اگر یہ سمندر میں چلے جائیں تو آبی مخلوق کے لیے بھی موت کا باعث بنتے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے جو تھیلے تیار کیے اُس کے لیے کسی بڑے سرمائے یا مشینری کی ضرورت نہیں، آسانی کے ساتھ ہم انہیں بنا کر آلودگی پر قابو پاسکتے ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں:  پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون

    ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ایک کھرب سے زائد پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں جو کروڑوں ٹن کچرے کی شکل میں ہماری زمین کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہیں۔

    پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہیں ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

  • گوگل اسٹریٹ ویو اب فضائی آلودگی کا سراغ لگائے گا

    گوگل اسٹریٹ ویو اب فضائی آلودگی کا سراغ لگائے گا

    معروف سرچ انجن گوگل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب دنیا بھر میں فضائی آلودگی کا سراغ لگائے گا، اس کام کے لیے گوگل نے ایک ماحولیاتی ادارے سے شراکت داری کی ہے۔

    سان فرانسکو کے ماحولیاتی ادارے اکلیما کے ساتھ کیے جانے والے اس معاہدے کے تحت گوگل کی اسٹریٹ ویو گاڑیوں میں ادارے کی جانب سے سنسرز نصب کیے جائیں گے جبکہ ماحولیاتی ادارے کی جانب سے انہیں ڈیٹا بھی فراہم کیا جائے گا۔

    اکلیما کے سربراہ ڈیوڈ ہرزی کا کہنا ہے کہ ایک ہی سڑک پر فضا کا معیار بدترین بھی ہوسکتا ہے اور بہترین بھی ہوسکتا ہے، اس کو جانچنے کی ضرورت ہے تاکہ شہری منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر بھی لوگ خود کو پہنچنے والے نقصانات سے بچا سکیں۔

    گوگل کا کہنا ہے کہ یہ تمام معلومات سائنسی و ماحولیاتی تحقیقاتی اداروں کو باآسانی دستیاب ہوں گی تاکہ تحقیقی شعبے میں مزید ترقی ہوسکے۔

    ماہرین کےمطابق کسی شہر میں گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ اس شہر کی فضائی آلودگی میں بدترین اضافہ کرسکتا ہے لہٰذا ایسی صورت میں حکام بالا بھی فوراً خبردار ہوسکیں گے اور فضائی آلودگی میں کمی کے لیے اقدامات کرسکیں گے۔

  • ماحولیاتی آلودگی کے باعث ذیابیطس کا مرض تشویشناک حد تک بڑھ گیا، تحقیق

    ماحولیاتی آلودگی کے باعث ذیابیطس کا مرض تشویشناک حد تک بڑھ گیا، تحقیق

    نیویارک: امریکا کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہےکہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث انسانوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھتا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ماہرین نے ماحولیاتی آلودگی اور ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے مرض کی روک تھام اور اس کے تیزی سے پھیلنے سے اسباب معلوم کرنے کے لیے 2016 میں تحقیق شروع کی جس کے نتائج گزشتہ دنوں جاری کیے گئے۔

    مطالعاتی مشاہدے کے دوران متعدد لوگوں کے خون کے نمونے حاصل کیے گئے جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ہر سات میں سے ایک شخص ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: سورج کی روشنی ذیابیطس کے مرض کو روکنے میں‌ معاون

    تحقیقاتی رپورٹ میں ماہرین نے یہ بات لکھی کہ شوگر کی بیماری انسان کے رہن سہن اور خوراک کی وجہ سے بھی پھیلتی ہے، ماحولیاتی آلودگی ہمارے زندگیوں کو بری طرح متاثر کررہی ہے اور اس سے انسانوں کا لائف اسٹائل پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے باعث دنیا بھر میں تقریباً 32 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور وہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوئے۔

    تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ اور واشنگٹن یونیورسٹی کی پروفیسر العلیٰ کے مطابق مطالعاتی مشاہدے کے دوران اس بات کے ثبوت ملے کہ فضائی آلودگی انسانی جسم میں شوگر کی افزائش تیزی کے ساتھ ہورہی ہے جو ہمارے لیے تشویشناک ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس کا آسان اور قدرتی علاج

    اُن کا کہنا تھا کہ گاڑیوں اور صنعتوں سے نکلنے والا دھواں انسانی جسم میں موجود انسولین کی پیدوار کو کم کررہا ہے جس کے باعث خون میں شوگر کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔

     

  • فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    فضائی آلودگی اس وقت دنیا بھر میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اس وقت دنیا میں اموات کی چوتھی بڑی وجہ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 15 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر بھارت 11 لاکھ اموات کے ساتھ موجود ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق کے دوران کیے جانے والے ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودہ ذرات الزائمر سمیت مختلف دماغی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف طبی مسائل کا باعث بنتی ہے، بلکہ یہ کسی ملک کی معیشت کے لیے بڑے خسارے کا سبب بھی بنتی ہے۔ سنہ 2013 میں فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف ممالک کی معیشتوں کو مجموعی طور پر 225 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    اس سے قبل چین میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔

    ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور یوں قومی پیداوار اور معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    کچھ عرصہ قبل ورلڈ بینک نے فضائی آلودگی کے نقصانات کے حوالے سے ایک تفصیلی انفو گرافک جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کس طرح منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    انفو گرافک میں فضائی آلودگی کو ہر 10 میں سے 1 موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

    آئیے آپ بھی وہ انفو گرافک دیکھیئے۔

    info


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کابل میں جنگ سے زیادہ فضائی آلودگی لوگوں کی اموات کا سبب

    کابل میں جنگ سے زیادہ فضائی آلودگی لوگوں کی اموات کا سبب

    کابل: ایک طویل عرصے سے جنگ کا شکار ملک افغانستان کا دارالحکومت اپنے شہریوں کے لیے کوئی محفوظ جائے پناہ نہیں رہا۔ آئے روز ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے کابل کے لوگوں کی زندگی ہر وقت خطرے کا شکار رہتی ہے کہ کب اور کہاں وہ کسی دھماکے کا شکار ہوجائیں۔

    لیکن اس کے علاوہ ایک شے اور ہے جو کابل کے شہریوں کو بلا دریغ موت کے گھاٹ اتار رہی ہے، اور وہ ہے فضائی آلودگی۔

    اقوام متحدہ کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر مرنے والے افراد کی سالانہ تعداد جنگ میں مرنے والے افراد کی تعداد سے دگنی ہے۔

    گو کہ افغانستان قدرتی مناظر اور خوبصورت مقامات سے بھرپور ملک ہے تاہم اس کی فضائی آلودگی اس ملک کا حسن برباد کر رہی ہے۔ ملک کا دارالحکومت کابل اکثر و بیشتر اسموگ کی لپیٹ میں رہتا ہے۔

    مزید پڑھیں: طالبان اب درخت اگائیں گے

    کابل پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ڈاکٹر اسرار الدین گزید کا کہنا ہے کہ شہر میں آلودگی کی سب سے بڑی وجہ شہر میں جابجا بکھرے گندگی کے ڈھیر ہیں جنہیں مناسب طور پر ٹھکانے لگانے کا انتظام موجود نہیں۔

    بالآخر اس کچرے کو ختم کرنے کے لیے اسے جلایا جاتا ہے۔

    ایک اور وجہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے جس نے کابل کو آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔ کابل میں زیادہ تر پرانی گاڑیاں اور غیر معیاری فیول استعمال ہوتا ہے جن سے نکلنے والا دھواں شہر کی فضا میں سانس لینا دو بھر کردیتا ہے۔

    کابل میں گاڑیوں، کچرا جلانے سے اٹھنے والا دھواں، اور پاور جنریٹرز یہاں کی آلودگی کی اہم وجوہات ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فضائی آلودگی، گردوں کے مرض کا باعث، لاکھوں افراد متاثر

    فضائی آلودگی، گردوں کے مرض کا باعث، لاکھوں افراد متاثر

    ممبئی: فضائی آلودگی کے باعث گردوں کے امراض میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے، یہ بات بھارت میں ہونےو الی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

    بھارتی جریدے اے ایس این کڈنی میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی فضائی آلودگی کے باعث لوگ گردوں کی بیماری میں مبتلا ہورہے ہیں۔

    تحقیق میں گردوں کی بیماریاں تیزی سے پھیلنے کی وجوہات پر جب غور کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ فضائی آلودگی اور پھیلنے والا دھواں لوگوں کے جسموں میں داخل ہوکر اُن کی صحت کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔

    تصویر بشکریہ گوگل

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران آلودگی کے باعث بڑی تعداد میں لوگ جاں بحق جبکہ ہزاروں بری طرح سے متاثر ہوئے، جن میں سے بیشتر کا تعلق ایشیا سے ہے۔

    بھارتی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ماہرین نے بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر  اس کے روک تھام کےلیے عملی اقدامات کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہرسال فضائی آلودگی سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 1 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔

    تحقیق میں دنیا بھر کے ماہرین نے حصہ لیا۔

    احتیاطی تدابیر

    ماہرین نے عوام کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی گھر سے باہر ماسک لگا کر نکلیں اور کسی بھی چھوٹی سے چھوٹی بیماری کے نتیجے میں فوری طور پر اپنے طبیب سے مشورہ کریں۔

    تصویر بشکریہ گوگل

    واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں برس دیوالی کے موقع پر آتشبازی کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے باقاعدہ عوامی رابطہ مہم کا آغاز کیا تھا۔

    دوسری جانب موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی اسموگ نے بھارت اور پاکستان کے مختلف شہروں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے جس کے باعث نظامِ زندگی بری طرح سے متاثر ہورہا ہے، بھارت کے متاثرہ علاقوں میں بچوں کے اسکول بند کرنے جبکہ لاہور میں تعلیمی اداروں کے اوقات تبدیل کرنے کی تجاویز بھی سامنے آئی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔