Tag: Air pollution:

  • چین میں تازہ ہوا فروخت کے لیے پیش

    چین میں تازہ ہوا فروخت کے لیے پیش

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ تازہ ہوا بھی فروخت کی جاسکتی ہے؟ لیکن یہ کام بھی اب ہونے لگا ہے اور اس کا آغاز فضائی آلودگی سے متاثر ترین ملک چین سے ہوا جہاں واقعی تازہ اور صاف ستھری ہوا کی شدید قلت ہے۔

    چین کے شہر ژنگ ژنگ میں 2 خواتین نے ایک انوکھے آن لائن کاروبار کا آغاز کیا ہے جس میں وہ تازہ ہوا کو پیکٹ میں بند کر کے فروخت کر رہی ہیں۔

    یہ تازہ ہوا مختلف اقسام میں دستیاب ہے۔ یہاں آپ کو پہاڑوں کی تازہ ہوا بھی ملے گی جبکہ کسی سرسبز وادی کی خوشبودار ہوا بھی دستیاب ہوگی۔

    تازہ ہوا کے ہر پیکٹ کی قیمت 15 یان (لگ بھگ237 پاکستانی روپے) ہے۔ رپورٹس کے مطابق اب تک دونوں بہنیں 100 سے زائد پیکٹ فروخت کر چکی ہیں۔

    ایک چینی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان دونوں بہنوں کا کہنا تھا کہ ان کے اس کاروبار کا مقصد پیسہ کمانا ہرگز نہیں، بلکہ عام لوگوں اور حکام کی توجہ فضائی آلودگی کی طرف دلانا ہے۔

    یاد رہے کہ چین کی فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب توانائی کے لیے کوئلے کا استعمال ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں کوئلے کا سب سے بڑا استعمال کنندہ چین ہے جو اپنی توانائی کی تمام تر ضروریات کوئلے سے پوری کر رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں موجود کوئلے کا 49 فیصد حصہ چین کے زیر استعمال ہے۔

    کوئلے کا یہ استعمال چین کو آلودہ ترین ممالک میں سرفہرست بنا چکا ہے اور یہاں کی فضائی آلودگی اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ یہ ہر روز 4 ہزار افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے جو آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    نئی دہلی: بھارت بہت جلد 1 لاکھ کے قریب بیٹری سے چلنے والی بسیں اور رکشے متعارف کروانے جارہا ہے تاکہ ملک میں بجلی سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جاسکے۔

    دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بھارت اپنے ملک سے فاسل فیول (ڈیزل اور پیٹرول) کی لعنت کو ختم کرنے کی کوششوں میں ہے۔

    تاہم سنہ 2030 تک بھارت کے تمام جدید ذرائع نقل و حمل کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ ماہرین کے مطابق مشکل لگتا ہے۔

    عالمی ماہرین ماحولیات کے مطابق بھارت میں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب گاڑیوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں ہے اور یہ دھواں ہر سال 12 لاکھ بھارتیوں کو مختلف جان لیوا امراض میں مبتلا کر کے انہیں ہلاک کردیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چین کی فضائی آلودگی ہر روز 4 ہزار افراد کی قاتل

    گاڑیوں سے نکلنے والے اس جان لیوا دھویں میں کمی سے ایک طرف تو ماحول اور انسانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جبکہ دوسری جانب بھارت اس معاہدے کی پاسداری بھی کر سکے گا جو 2 سال قبل پیرس میں کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے عمل میں لایا گیا۔

    بھارت کے علاوہ کئی دیگر ممالک بھی اپنے ذرائع آمد و رفت کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جیسے برطانیہ اور امریکا تاہم اس کام کے لیے ان کا ہدف سنہ 2040 ہے۔ بھارت یہ کام سنہ 2030 تک مکمل کرنا چاہتا ہے۔

    بھارت اس کام کے لیے سرکاری سطح پر نجی کمپنیوں کے ساتھ بھی تعاون چاہتا ہے۔

    یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں چلنے والی ٹرانسپورٹیشن کا صرف 3 فیصد حصہ بجلی کی توانائی پر مشتمل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا

    کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا

    کراچی: تیز رفتار صنعتی ترقی اور درختوں کی بے دریغ کٹائی نے یوں تو پورے ملک کی فضائی آلودگی میں اضافہ کردیا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کراچی اس سلسلے میں سرفہرست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے طول و عرض میں ماحولیات پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا ہے۔

    karachi-3

    جامعہ کراچی کے شعبہ ماحولیات کی ڈائریکٹر پروفیسر ام ہانی کہتی ہیں کہ کراچی کی فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے شہری طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    پروفیسر ام ہانی کا کہنا تھا کہ شہر میں ٹریفک کا اژدہام، رکشوں اور پرانی بسوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں کراچی کو آلودہ ترین شہر بنا چکا ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹریفک جام کے صحت پر نقصانات

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی 90 فیصد سے زائد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں پر فضائی آلودگی کی شرح اس حد سے بڑھ چکی ہے جہاں یہ انسانی صحت کے لیے بے ضرر ہوتی ہے۔

    karachi-4

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں سب سے خطرناک اور زہریلے عناصر ڈیزل کاروں، لکڑی سے جلائے جانے والے چولہوں اور کیمیائی تجربات کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 1555 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    فضائی آلودگی سے بچاؤ کیسے ممکن؟

    چند روز قبل امریکی ماہرین نے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا تھا کہ وٹامن بی فضائی آلودگی کے نقصانات سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق وٹامن بی کے سپلیمنٹس کی بھاری مقدار فضائی آلودگی کے نقصانات اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے حفاظت فراہم کرسکتی ہے۔

    دوسری جانب مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی سے بچنے کے لیے شہری لازمی اور باقاعدگی سے ماسک اور ہیلمٹ کا استعمال کریں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 5 ہزار افراد فضائی آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

  • وٹامن بی فضائی آلودگی سے بچانے میں معاون

    وٹامن بی فضائی آلودگی سے بچانے میں معاون

    دنیا کی تیز رفتار صنعتی ترقی نے چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں تک کو فضائی آلودگی کا شکار بنا دیا ہے۔ امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ وٹامن بی فضائی آلودگی کے نقصانات سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    امریکا میں نہایت چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ وٹامن بی کے سپلیمنٹس کی بھاری مقدار نے فضائی آلودگی کے نقصانات اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے حفاظت فراہم کی۔

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تجربے کو بدترین آلودگی کا شکار شہروں جیسے بیجنگ، نئی دہلی یا میکسیکو میں آزمانے کی ضرورت ہے، اس کے بعد ہی حتمی نتائج مرتب کیے جاسکیں گے۔

    مزید پڑھیں: ماحولیاتی آلودگی انسانوں کے ذہن تباہ کرنے کا سبب

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی 90 فیصد سے زائد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں پر فضائی آلودگی کی شرح اس حد سے بڑھ چکی ہے جہاں یہ انسانی صحت کے لیے بے ضرر ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں سب سے خطرناک اور زہریلے عناصر ڈیزل کاروں، لکڑی سے جلائے جانے والے چولہوں اور کیمیائی تجربات کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 155 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل ورلڈ بینک نے فضائی آلودگی کے نقصانات کے حوالے سے ایک تفصیلی انفو گرافک جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کس طرح منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    انفو گرافک میں فضائی آلودگی کو ہر 10 میں سے 1 موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

    info

  • سینیٹ میں کلائمٹ چینج بل 2017 منظور

    سینیٹ میں کلائمٹ چینج بل 2017 منظور

    اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) نے پاکستانی موسمیاتی تبدیلی بل 2017 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ سینیٹ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فضائی آلودگی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی جمع کروا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں پاکستانی موسمیاتی تبدیلی بل 2017 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی۔

    وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا کہ بل کی دونوں ایوانوں سے متفقہ طور پر منظوری پر سب کا شکر گزار ہوں۔ یہ تاریخی بل ہے اور اس سے ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے ایوان کو آگاہ کیا کہ بل کے تحت کلائمٹ چینج اتھارٹی بھی بنائی جائے گی جو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے والے منصوبوں پر کام کرے گی۔ بل کو تمام صوبوں کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

    چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بل کی منظوری پر وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کو مبارک باد پیش کی۔

    زاہد حامد نے بتایا کہ پاکستان نے پیرس کلائمٹ ڈیل کی توثیق کی ہے، اب اس کے لیے 100 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

    اسلام آباد میں فضائی آلودگی

    سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر شیری رحمٰن نے فضائی آلودگی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس جمع بھی کروایا۔

    نوٹس میں کہا گیا کہ اسٹیل ملز، ٹائر، کوئلے اور ربر کی فیکٹریاں ماحول کو آلودہ کر رہی ہیں۔ نوٹس کے مطابق 5 ماہ پہلے سیل کی گئی اسٹیل مل بغیر کلیئرنس کے دوبارہ کام کر رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    شیری رحمٰن کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) زاہد حامد نے جواب دیا کہ ماحول میں آلودگی کا سبب بننے والی 3 ملیں بند کردی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کی آلودگی پر آرڈر برائے تحفظ ماحولیات موجود ہے۔

    وفاقی وزیر نے آگاہ کیا کہ اسلام آباد میں تحفظ ماحولیات ایجنسی نے آن لائن مانیٹرنگ سسٹم بھی بنایا ہے۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 155 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی سے متاثر ہو کر مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے اور موت کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 1 لاکھ سالانہ ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف طبی مسائل کا باعث بنتی ہے، بلکہ یہ کسی ملک کی معیشت کے لیے بڑے خسارے کا سبب بھی بنتی ہے۔ سنہ 20133 میں فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف ممالک کی معیشتوں کو مجموعی طور پر 225 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔