Tag: Air traveling

  • سعودی عرب جانے اور آنے والے مسافر ہوشیار رہیں

    سعودی عرب جانے اور آنے والے مسافر ہوشیار رہیں

    ریاض : سعودی حکومت نے عالمی وبا کورونا وائرس کے سد باب کیلئے اقدامات مزید سخت کردیئے، نئے قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے والے مسافروں کو کہیں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب سفر کرنے والوں کے لیے کورونا وائرس کا پی سی آر ٹیسٹ کرانا لازمی ہے۔ یہ ٹیسٹ نہ صرف مملکت سے جانے بلکہ مملکت آنے والوں کو بھی کرنا ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی سطح پر پی سی آر ٹیسٹ کی شرط لازمی ہے، پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی کورونا سے بچاؤ کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کی شرط موجود ہے جس پرعمل درآمد لازمی ہے۔

    پی سی آر ٹیسٹ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’سعودی عرب سے فیملی کو پاکستان بھجوانا ہے۔معلوم یہ کرنا ہے کہ سفر سے کتنے گھنٹے قبل فیملی کا پی سی آرٹیسٹ کرانا ہوگا؟‘

    اس حوالے سے سفری قوانین کے مطابق جس ملک جانا ہے وہاں پہنچنے سے زیادہ سے زیادہ 72 گھنٹے قبل پی سی آر کرایا جائے۔ پی سی آر کرانے سے قبل

    لیبارٹری انتظامیہ کو اپنی سفر کی تاریخ اور وقت سے مطلع کردیں تاکہ وہ اسی حساب سے آپ کا پی سی آر ٹیسٹ کریں گے۔

    خیال رہے کہ اسی طرح مملکت آنے والوں کے لیے بھی لازمی ہے کہ وہ مملکت پہنچنے کے وقت کا تعین کرتے ہوئے پی سی آر ٹیسٹ اس طرح کریں کہ مملکت پہنچنے تک وہ کارآمد ہو یعنی مملکت پہنچنے سے قبل ٹیسٹ کو 72گھنٹے کا دورانیہ نہ گزرا ہو۔

    مقررہ وقت ختم ہونے کی صورت میں پی سی آر ٹیسٹ قابل قبول نہیں ہوگا اس صورت میں امیگریشن کی کارروائی مکمل نہیں کی جائے گی بلکہ جس ملک سے سفرکیا جا رہا ہو وہاں سے ہی مسافر کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی کیونکہ عالمی قوانین کے تحت تمام فضائی کمپنیوں کو اس امر سے باخبر کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مسافروں کا پی سی آر چیک کرنے کے بعد ہی انہیں سفر کی اجازت دیں۔

    ایک اور شخص نے ہروب سے متعلق دریافت کیا کہ ’تین برس قبل چھٹی پر پاکستان گیا تھا۔ بعدازاں واپس نہیں گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ سابق کفیل نے ہروب بھی فائل کر دیا، کیا چھٹی (خروج وعودہ ) پر جانے والے کا ہروب لگ سکتا ہے؟

    اس حوالے سے امیگریشن قانون کے تحت ہروب فائل کرنے کے لیے لازمی ہے کہ کارکن مملکت میں موجود ہو اور اس کا اقامہ بھی کارآمد ہو۔ جب تک اقامہ کارآمد نہیں ہوگا اور کارکن مملکت میں موجود نہیں ہوگا ہروب فائل نہیں ہوسکتا۔

    امیگریشن قانون کے تحت مذکورہ کیس یعنی چھٹی (خروج وعودہ ) پر جاکر واپس نہ آنے والوں کو ’خرج ولم یعدکی کیٹیگری میں شامل کیا جاتا ہے اس لیے ممکن ہے کہ سپانسر نے یہی آپشن استعمال کرتے ہوئے ویزہ کینسل کرایا ہوـ

    یاد رہے نئے قانون کے تحت وہ تارکین جو مملکت سے ڈی پورٹ کیے جاتے ہیں انہیں مملکت کے لیے مستقل بنیادوں پر بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ایسے افراد صرف حج وعمرہ ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں ورک ویزے پر نہیں۔

    یہ بھی خیال رہے کہ وہ افراد جو خروج وعودہ پر مملکت سے جاتے ہیں امیگریشن کے سسٹم میں وہ مملکت سے باہر ’شو‘ ہوتے ہیں اس صورت میں بھی ان کا ہروب فائل نہیں ہوسکتا۔

  • دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ کون سا ہے؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ کون سا ہے؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    گزشتہ سال دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی عالمی جان لیوا وبا کورونا وائرس نے اب تک لاکھوں جانیں لے لیں، یہی نہیں دنیا بھر میں معیشت کی بربادی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بے روزگاری نے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے کردیئے۔ ،

    اسی کورونا کی وبا نے فضائی سفر میں کئی عالمی معیارات بھی بدل کر رکھ دیے ہیں۔ متعدد ممالک میں ایئر پورٹس پر ہو کا عالم ہے اور مسافروں کی دن بہ دن ہونے والی کمی نے اس شعبے کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق چین کا گوآنگ ژُو ہوائی اڈہ پہلی بار دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ بن گیا ہے۔ گزشتہ برس دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے سات چین کے ہوائی اڈے تھے۔

    کورونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں ایک طرف تمام ملکوں میں عام شہریوں کی اکثریت نے اگر صرف مجبوری میں ہی فضائی سفر کرنے کو ترجیح دی تو دوسری طرف مختلف ممالک کی طرف سے اپنے ہاں بین الاقوامی فضائی آمد و رفت کو بھی احتیاطاً یا مجبوراً لیکن بار بار معطل کیا جاتا رہا۔

    اس کا نتیجہ نہ صرف تجارتی فضائی کمپنیوں کو ہونے والے کھربوں یورو کے نقصان کی صورت میں نکلا بلکہ ہوائی اڈوں اور فضائی سفر سے جڑے دیگر شعبوں کی آمدنی بھی بہت کم ہوگئی۔

    ان ہی نتائج میں سے ایک یہ بھی ہے کہ 2019ء تک جو ہوائی اڈے دنیا کے مصروف ترین ایئر پورٹ کہلاتے تھے، وہ 2020ء میں بہت پیچھے رہ گئے اور اس حوالے سے کئی مقابلتا غیر معروف نام پہلی مرتبہ عالمی معیار بن کر سامنے آئے ہیں۔

    دنیا بھر کے ہوائی اڈوں کی تجارتی تنظیم ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل (اے سی آئی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس چینی شہر گوآنگ ژُو کا بائی یُن ایئر پورٹ وہاں اترنے یا وہاں سے اپنا سفر شروع کرنے والے مسافروں کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ رہا۔ 2020ء میں اس ہوائی اڈے کو 43.8 ملین مسافروں نے استعمال کیا اور 2019ء کے مقابلے میں یہ تعداد 40فیصد کم رہی۔

    2019ء تک امریکی شہر اٹلانٹا کا دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈہ رہنے والا ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ گزشتہ برس دوسرے نمبر پر رہا اور اسے استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد 61 فیصد کی کمی کے ساتھ 42.9 ملین رہی۔

    ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل کے ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں فضائی سفر کی صنعت اور اس کا کاروباری حجم کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے 2019ء کی اپنی سطح پر جلد از جلد بھی 2024ء سے پہلے نہیں لوٹ سکیں گے۔