Tag: AIRCRAFT CARRIER

  • مشرق وسطیٰ میں امریکی بیڑے کی تعیناتی ایرانی جہازوں کی نگرانی کیلئے ہے، مصری حکام

    مشرق وسطیٰ میں امریکی بیڑے کی تعیناتی ایرانی جہازوں کی نگرانی کیلئے ہے، مصری حکام

    تہران/واشنگٹن : امریکی بحری بیڑے سے متعلق مصری حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی بحری بیڑے کی تعیناتی کا مقصد ایرانی جہازوں کی آمد و رفت روکنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکی قومی سلامتی کے مشیر کی جانب کہا گیا تھا کہ ایرانی دھمیکیوں کے جواب میں امریکا مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے کو تعینات کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مصری حکام نے امریکی حکومت کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بحری بیڑے کو لنگر انداز کرنے کا مقصد ایرانی جہازوں کی آمد و رفت پر نظر رکھنا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ امریکا کسی بھی حملے کا تباہ کن جواب دے سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران نے امریکی دھمکیوں کو گیڈر بھپکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحری بیڑے کو مشرق وسطیٰ میں بھیجنے کی خبریں افواہ ہیں، یہ نفسیاتی حربے استعمال کرنے کا امریکا کا یہ پرانا وتیرا ہے۔

    یاد رہےکہ دو روز قبل امریکا نے ایران کی مبیّنہ دھمکیوں کے توڑ کے لیے مشرقِ اوسط میں طیارہ بردار بحری بیڑا بھیجنے کے بعد اب مزید چار بمبار طیارے بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

  • امریکا کا بحری بیڑی کے بعد بمبار طیارے بھی مشرق وسطیٰ‌ روانہ کرنے کا فیصلہ

    امریکا کا بحری بیڑی کے بعد بمبار طیارے بھی مشرق وسطیٰ‌ روانہ کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکا مستقبل میں مشرق وسطیٰ میں بھیجے جانے والے طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کی مبیّنہ دھمکیوں کے توڑ کے لیے مشرقِ اوسط میں طیارہ بردار بحری بیڑا بھیجنے کے بعد اب مزید چار بمبار طیارے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان طیاروں کو اڑانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال پر مامور عملہ بھی مشرقِ اوسط روانہ کیا جائے گا۔

    امریکی عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ بمبار طیارے بی 52 ہوسکتے ہیں اور انھیں مشرقِ اوسط کی جانب ابھی روانہ نہیں کیا گیا ہے۔

    وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کی دھمکیوں اور پریشان کن اشاروں کے ردِعمل میں طیارہ بردار بحری جہاز مشرقِ اوسط میں لنگر انداز کرے گی اور ایک بمبار ٹاسک فورس بھیجے گی۔

    جان بولٹن کا کہنا تھا کہ اس سے امریکا یہ بھی ظاہر کردے گا کہ وہ کسی بھی حملے کا تباہ کن طاقت سے جواب دے گا۔امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شناہن نے انے ایک بیان میں کہا تھا کہ مشرقِ اوسط میں طیارہ بردار بحری بیڑے کو ایران سے قابل اعتبار خطرے کے ردعمل میں بھیجا گیا ہے۔