Tag: Aitzaz Ahsan

  • صدارتی الیکشن سے متعلق فضل الرحمان کا روّیہ غیر مناسب ہے، اعتزاز احسن

    صدارتی الیکشن سے متعلق فضل الرحمان کا روّیہ غیر مناسب ہے، اعتزاز احسن

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن سے متعلق فضل الرحمان کا روّیہ غیر مناسب ہے، مولانا رشتہ کرانے گئے تھے خود نکاح پڑھوا کر آ گئے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں کیا، اعتزاز احسن نے کہا ’مولانا فضل الرحمان کے حق میں دست بردار ہونا ناممکن ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور ہماری سوچ میں بہت فرق ہے، ن لیگ کا مزاج مولانا صاحب کے مزاج سے مطابقت رکھتا ہے۔ مولانا کے لیے صدارتی عہدہ غیر موزوں ہے، صدر کے اختیارات اب بہت کم ہوگئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن ہم مزاج ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اعتزاز احسن نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں، کہا ’میری ذات کے خلاف ن لیگ کی جانب سے ردِ عمل آنا شروع ہو گیا ہے۔‘

    پی پی کے صدارتی امیدوار نے پرویز رشید پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سوچ جاگیر دارانہ ہے، انھوں نے کہا تھا ’اڈیالہ جیل جا کر نواز شریف سے معافی مانگیں۔‘

    اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف سے کہا تھا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا لیں، ایک تھیٹر باہر لگا ہے ایک تھیٹر اندر لگا لیں، کیوں کہ 2014 کا دھرنا بہت جارحانہ تھا، لیکن انھوں نے نہیں مانا۔


    صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمان کی متحدہ رہنماؤں سے ملاقات، تعاون کی درخواست


    بیرسٹر اعتزاز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے 2 امیدوار کھڑے ہونے سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہو گیا، ن لیگ کا رویہ اس ضمن میں اچھا نہیں رہا۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی انتخاب کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست آج جاری کردی ہے، اعتراز احسن، ڈاکٹرعارف علوی، امیر مقام اور مولانا فضل الرحمان میدان میں ہیں۔

  • کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔ تینوں 4 ستمبر کو صدر کے انتخاب میں مدمقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کیے جانے والے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور کیے گئے۔ عمران خان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اعتماد کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کی مدد سے انشا اللہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گا۔ امید ہے ہم بھاری اکثریت سے انتخاب میں جیتیں گے۔ پاکستان میں ووٹ بلے اور عمران خان کو پڑا ہے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ پیپلز پارٹی صدارتی الیکشن بھرپور انداز میں لڑے گی۔

    انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں سیکریٹ بیلٹ ہوگا، پارٹی نہیں ضمیر کا ووٹ ہوگا۔ تحریک انصاف اراکین کے لیے وقت ہے کہ انصاف کریں۔ اراکین اسمبلی ووٹ دیتے وقت شخصیات کو مد نظر رکھیں۔

    انہوں نے تیسرے صدراتی امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں کہا کہ امید ہے فضل الرحمٰن میرے حق میں دستبردار ہوں گے۔ میرے جیتنے کے زیادہ امکانات ہیں۔ اعتماد کرنے پر پارٹی قیادت کا مشکور ہوں۔

    اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ امیدوار پر اتفاق نہیں ہو سکا، انشا اللہ ہوجائے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے، ابھی معاملہ حتمی نہیں ہے۔ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اڈیالہ جیل جا کر معافی مانگوں۔

    مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد اپوزیشن کے دوسرے امیدار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے قربانی دی اور اپنا صدارتی امیدوار نامزد نہیں کیا۔ اپوزیشن کا متفقہ صدارتی امیدوار ہوا تو کامیاب ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کہاں گئے وہ جنہوں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ عمران خان کہتے تھے ہم بیرون ملک سے پیسے لائیں گے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ہماری اس اپیل پر ضرور غور کرے گی، پیپلز پارٹی کو جمہوری فیصلوں کا احترام کرنا چاہیئے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر اپوزیشن میں اختلاف

    خیال رہے کہ اپوزیشن میں مشترکہ صدارتی امیدوار کے حوالے سے اختلافات برقرار رہے تھے جس کے بعد پیپلز پارٹی کے علاوہ بقیہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو اپنا مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے سینئر رہنما اعتزاز احسن کو نامزد کیا گیا تاہم مسلم لیگ ن کو ان کے نام پر تحفظات تھے۔

    مسلم لیگ ن نے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے رضا ربانی اور یوسف رضا گیلانی کا نام تجویز کیا تھا لیکن پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھی۔

    12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات منظور

    صدارتی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ 12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں۔

    کاغذات نامزدگی منظور کیے جانے والے امیدواروں میں عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ امیر مقام بھی شامل ہیں جو بطور متبادل امیدوار کھڑے ہورہے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق 8 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی تائید و تجویز کنندہ نہ ہونے پر مسترد ہوئے۔

    صدارتی انتخاب

    خیال رہے کہ ملک کے نئے صدر کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی سے متعلق 30 اگست کو حتمی فہرست جاری ہوگی۔

    مملکت خدادا میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

    آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

    اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔

  • اپوزیشن کے 2 امیدوار ہوئے تو فائدہ تحریک انصاف کو ہوگا: اعتزاز احسن

    اپوزیشن کے 2 امیدوار ہوئے تو فائدہ تحریک انصاف کو ہوگا: اعتزاز احسن

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کی جانب سے نامزد صدارتی امیدوار اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے 2 امیدوار ہوئے تو فائدہ تحریک انصاف کو ہوگا۔ ن لیگ کو بھی یہی سمجھانے کی کوشش کی کہ ایک امیدوار ہونا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔ کاغذات میں میاں رضا ربانی اور راجہ پرویز اشرف اعتزاز احسن کے تجویز کنندہ ہیں۔

    کاغذات جمع کروانے کے بعد اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فارم ایک ہی صفحے پر مشتمل ہے۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے نامزد کرنے کا جو طریقہ کار تھا وہ تھوڑا مختلف تھا، پیپلز پارٹی کی ایک میٹنگ تھی جس میں، میں موجود نہیں تھا۔ اعتراض کیا گیا کہ بغیر مشاورت کے میرا نام دے دیا گیا۔

    مزید پڑھیں: مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی امیدوار نامزد کردیا

    انہوں نے بتایا کہ پارٹی میٹنگ میں میرے نام کی تجویز آل پارٹیز کانفرنس میں دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ پارٹی میٹنگ میں اتفاق رائے پبلک ہوئی جس پر پرویز رشید نے برا مانا۔ جو اعتراض پرویز رشید نے کیا اس کی توقع ہی نہیں تھی۔

    انہوں نے کہا کہ پرویز رشید کے اعتراض کا جواب مسلم لیگی رہنماؤں نے دے دیا، ان کا کہنا ہے پرویز رشید کی رائے ذاتی ہے پارٹی پالیسی نہیں۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے نامزد کرنا اعزاز ہے۔ اپوزیشن کے 2 امیدوار ہوئے تو فائدہ تحریک انصاف کو ہوگا۔ ن لیگ کو بھی یہی سمجھانے کی کوشش کی کہ ایک امیدوار ہونا چاہیئے۔

  • پی ٹی آئی کو چاہیے اعتزاز احسن کو سپورٹ کرے، خورشید شاہ

    پی ٹی آئی کو چاہیے اعتزاز احسن کو سپورٹ کرے، خورشید شاہ

    پشاور : پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ملک کے مسائل عالمی سطح پر اٹھا سکے اور صدارتی امیدوار کے لئے اعتزازاحسن پر کسی کو اعتراض نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا تھا دھاندلی ہوئی ہے تو تمام حلقے کھولیں گے۔

    سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی رہنما اعتزاز احسن پر کوئی الزام نہیں ہے اور اعتزازاحسن پسند نہیں مسلم لیگ نواز نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ صدارتی امیدوار کے لئے اعتزازاحسن پر کسی کو اعتراض نہیں، اعتزاز احسن ایک اثاثے کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کا کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو چاہیئے کہ اعتزاز احسن کی حمایت کرے،

    پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو مملکت کے مسائل و معاملات کو عالمی سطح پراٹھا سکے، ہمیں پاکستان کے لیے سوچنا ہے اعتزاز احسن کی سپورٹ کرنی ہے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بہتر کام کریں گے تو ہم ان کی مدد کریں گے۔

    خیال رہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد صدارتی انتخاب میں اپنا امیدوار لانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    پی پی پی کے چیئرمین اور آصف زرداری نے اعتزاز احسن کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ خورشید شاہ، شیری رحمان اور قمر زمان کائرہ کو مسلم لیگ ن سمیت دیگر اتحادی جماعتوں سے رابطے کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاکستان کی حکمران جماعت تحریک انصاف نے صدراتی انتخاب کے لیے ڈاکٹر عارف علوی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔

    واضح رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین کے عہدے کی مدت 8 ستمبر 2018 کو پوری ہورہی ہے، اُس سے قبل نئے صدر کے انتخاب کے لیے 4 ستمبر کو پولنگ کا انعقاد کیا جائے گا۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے لیے نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے مطابق امیدوار 27 اگست کو دوپہر 12 بجے تک اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کراسکتے ہیں۔

    صدارتی انتخاب کے لیے جمع کروائے جانے والے امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال 29 اگست کی صبح 10 بجے ہوگی جبکہ 30 اگست دن 12 بجے تک امیدوار اپنی نامزدگی واپس لے سکیں گے جس کے بعد حتمی فہرست آویزاں کی جائے گی۔

    پی پی پی کے چیئرمین اور آصف زرداری نے اعتزاز احسن کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ خورشید شاہ، شیری رحمان اور قمر زمان کائرہ کو مسلم لیگ ن سمیت دیگر اتحادی جماعتوں سے رابطے کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاکستان کی حکمران جماعت تحریک انصاف نے صدراتی انتخاب کے لیے ڈاکٹر عارف علوی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔

    واضح رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین کے عہدے کی مدت 8 ستمبر 2018 کو پوری ہورہی ہے، اُس سے قبل نئے صدر کے انتخاب کے لیے 4 ستمبر کو پولنگ کا انعقاد کیا جائے گا۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے لیے نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے مطابق امیدوار 27 اگست کو دوپہر 12 بجے تک اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کراسکتے ہیں۔

    صدارتی انتخاب کے لیے جمع کروائے جانے والے امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال 29 اگست کی صبح 10 بجے ہوگی جبکہ 30 اگست دن 12 بجے تک امیدوار اپنی نامزدگی واپس لے سکیں گے جس کے بعد حتمی فہرست آویزاں کی جائے گی۔

  • صدارتی امیدوار: پیپلز پارٹی کا ہنگامی اجلاس، اعتزاز احسن کا نام واپس لینے پر غور

    صدارتی امیدوار: پیپلز پارٹی کا ہنگامی اجلاس، اعتزاز احسن کا نام واپس لینے پر غور

    اسلام آباد : صدارتی انتخاب میں ن لیگ کی جانب سے اعتزاز احسن کے نام پر اعتراض کے بعد پیپلز پارٹی نے نئے ناموں پر غور شروع کردیا، مشاورت کے بعد آج ہی نام (ن) لیگ کو بھجوادیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے زرداری ہاؤس میں پیپلزپارٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، رہنماؤں نے صدر کے نام کیلئے اعتزا احسن کے بجائے دیگر ناموں پر مشاورت کی، اجلاس میں بلاول بھٹو اور آصف زرداری کانفرنس کال کے ذریعے شریک ہوئے،اس موقع پر سید خورشید شاہ، شیری رحمان، قمرزمان کائرہ، راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے اعتراض کے بعد پیپلزپارٹی اعتزاز احسن کے علاوہ ایک اور نام دینے پرتیار ہے، صدارتی انتخاب کیلئے دوسرےامیدوار کےنام کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔

    پیپلزپارٹی ہرحال میں اپنی پارٹی کاامیدوارلاناچاہتی ہے،ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مشاورت اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد نئے صدارتی امیدوار کا نام آج ہی ن لیگ کو بھجوادیا جائے گا، اجلاس میں فرحت اللہ بابر، خورشید شاہ، فاروق ایچ نائیک، میاں رضا ربانی اور تاج حیدر سمیت پارٹی کے سینئرناموں پرمشاورت کی گئی۔

    مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ صدارتی امیدوارلانے کا فیصلہ، اعلان کل کیا جائے گا

    واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کو نون لیگ کی جانب سے پیشکش کی گئی تھی کہ اگر وہ صدارتی امیدوار کے لیے اعتزاز احسن کے علاوہ کوئی اور نام پیش کرے تو اس پر مشاورت ہو سکتی ہے۔

  • متفقہ صدارتی امیدوار: اعتزاز احسن کے نام پر ڈیڈ لاک برقرار

    متفقہ صدارتی امیدوار: اعتزاز احسن کے نام پر ڈیڈ لاک برقرار

    کراچی: اپوزیشن پارٹیوں نے متفقہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے، البتہ اعتزاز احسن کے نام پر ڈیڈلاک برقرار ہے.

    تفصیلات کے مطابق متفقہ صدارتی امیدوار لانے کی اپوزیشن جماعتوں‌ کی کوششوں‌ میں پیپلزپارٹی کا پیش کردہ سینئر سیاست داں اعتراز احسن کا نام رکاوٹ بن گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام "سوال یہ ہے” میں سابق وفاقی وزیر شیری رحمان اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا.

    اعتزازاحسن پرانے سیاست داں ہیں: شیری رحمان

    شیری رحمان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو متحد رکھنا جمہوریت میں احسن طریقہ ہے، اپوزیشن جماعتوں کو پیپلز پارٹی ایک نام دے چکی ہے، اعتزازاحسن بہت پرانے سیاست دان اور معروف شخصیت ہیں.

    انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی صدارتی امیدوارکے لئے مشاورت کررہی ہے، پوری کوشش ہے کہ متفقہ صدارتی امیدوارسامنے لائیں، اپوزیشن جماعتوں کومتحد ہو کر آگے بڑھنا چاہیے.

    اعتزاز احسن کے نام پراعتراض ہے: محمد زبیر

    اس موقع پر سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کواعتزازاحسن کے نام پراعتراض ہے، اعتزازاحسن کا پاناماکیس کے حوالے سے مؤقف رہا ہے.

    انھوں‌ نے کہا کہ ن لیگ نےاعتزازاحسن کے نام سے متعلق پیپلزپارٹی کو آگاہ کردیا، پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے اپوزیشن کا متفقہ امیدوار ہو.

    محمد زبیر نے وزیراعظم کے انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف کےحوالےسے پیپلزپارٹی کو ایشوز تھے، اعتزاز احسن کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں.

    انھوں‌ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کامیاب ہوتی ہے تو انھیں مبارک باد دیں گے، اپوزیشن صدارتی انتخاب میں کامیاب ہوتی ہے، تو ہمیں مبارک بادی جائے.

  • الیکشن کے قریب احتساب میں ذرا سست روی ہوجائے تو اچھا ہوگا، اعتزاز احسن

    الیکشن کے قریب احتساب میں ذرا سست روی ہوجائے تو اچھا ہوگا، اعتزاز احسن

    پشاور: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ قانون و آئین کے مطابق احتساب ضروری ہے، الیکشن کے قریب احتساب میں ذرا سست روی ہوجائے تو اچھا ہوگا، انتخاب خود ایک احتسابی عمل ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن نے کہا کہ ہارون بلور میدان سیاست کا چمکتا ستارہ تھا، بشیر بلور مشکل وقت میں دہشت گردی کے خلاف کھڑے رہے، ہارون بلور اتنے ہی بہادر تھے جتنا بشیر بلور تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہارون بلور کی شہادت کے باوجود اسفند یار ولی خان نے مثبت بات کی، اے این پی اس وقت دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔

    مزید پڑھیں: شریف خاندان لاڈلے ہیں ان کے ساتھ نرم رویہ رکھا جاتا ہے، اعتزاز احسن

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ شریف خاندان، سپریم کورٹ پر حملہ کرتا ہے مگر ان پر آنچ تک نہیں آتی، ایک بھائی نے لاہور سے بسیں بھر کر بھیجی دوسرے نے استقبال کیا، بی بی شہید نے پانچ سال قید کاٹی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شریف فیملی نے اپنا دفاع نہیں کیا اس لیے سزا لازم تھی، شریف فیملی روزانہ ان اپارٹمنٹ میں جاکر رہتی ہے، ان کے دونوں اشتہاری بیٹے کہتے ہیں ہم برطانیہ کے شہری ہیں یہ کیسے بیٹے ہیں جو اپنے باپ اور بہن کو پیشیاں بھگتواتے رہے۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ شریف خاندان کو بہت رعایت ملی جس کا یہ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، ان کے پاس گرفتاری دینے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، شریف خاندان کی گرفتاری کے وقت فوج بلا کر ایئرپورٹ کو حصار میں لینا چاہئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شریف خاندان لاڈلے ہیں ان کے ساتھ نرم رویہ رکھا جاتا ہے، اعتزاز احسن

    شریف خاندان لاڈلے ہیں ان کے ساتھ نرم رویہ رکھا جاتا ہے، اعتزاز احسن

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ شریف خاندان لاڈلے ہیں ان کے ساتھ نرم رویہ رکھا جاتا ہے، پیپلزپارٹی کی تاریخ میں کوڑے، پھانسیاں، گیارہ سال کی قید ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر اپنی گرفتاری کو سیاسی رنگ دینا چاہتے تھے، ان کے ساتھ 500 لوگوں کا ٹولا شروع سے آخر تک وہی تھا۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ شریف خاندان، سپریم کورٹ پر حملہ کرتا ہے مگر ان پر آنچ تک نہیں آتی، ایک بھائی نے لاہور سے بسیں بھر کر بھیجی دوسرے نے استقبال کیا، بی بی شہید نے پانچ سال قید کاٹی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ شریف فیملی نے اپنا دفاع نہیں کیا اس لیے سزا لازم تھی، شریف فیملی روزانہ ان اپارٹمنٹ میں جاکر رہتی ہے، ان کے دونوں اشتہاری بیٹے کہتے ہیں ہم برطانیہ کے شہری ہیں یہ کیسے بیٹے ہیں جو اپنے باپ اور بہن کو پیشیاں بھگتواتے رہے۔

    پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ عدالت میں کیلبری فونٹ کی جو دستاویز دی گئی وہ بھی جعلی نکلی، جعلسازی پر سزا تو ہوتی ہے، یہ اپنے بیٹوں کو بچاتے رہے، شریف خاندان لندن میں بیٹھا ہے ان کو بڑی رعایت ملی ہے، ای سی ایل میں نام نہیں ڈالا گیا، کس ملزم کو یہ سہولت ملتی ہے۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ شریف خاندان کو بہت رعایت ملی جس کا یہ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، ان کے پاس گرفتاری دینے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، شریف خاندان کی گرفتاری کے وقت فوج بلا کر ایئرپورٹ کو حصار میں لینا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے آج کوشش کی مزاحمت جیسا کوئی واقعہ ہو مگر ناکامی ہوئی، پراسیکیوشن نے جو ثابت کرنا تھا وہ شریف خاندان نے خود تسلیم کرلیا، برطانیہ، امریکا اور بھارت میں بھی انسداد رشوت ستانی کا قانون موجود ہے جبکہ جو رشوت سے پیسہ کماتا ہے وہ اپنے نام پر نہیں رکھتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • مریم نواز جیت کر وزیر اعظم یا اپوزیشن لیڈر بن سکتی ہیں، اعتزاز احسن

    مریم نواز جیت کر وزیر اعظم یا اپوزیشن لیڈر بن سکتی ہیں، اعتزاز احسن

    لاہور: پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے مریم نواز جیت کر ملک کی وزیر اعظم یا اپوزیشن لیڈر بن جائیں، انھوں نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر مریم نواز پاکستان کی سیاست میں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔

    چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف نہیں چاہتے مریم بی بی الیکشن سے پہلے نا اہل ہوجائیں، میرے خیال میں مریم نواز شہباز شریف سے زیادہ مضبوط ہیں، انھوں نے مامے چاچے کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    پی پی کے رہنما نے کہا کہ میاں صاحب سائنسی طریقے سے گیم کھیل رہے ہیں، بہ ظاہر لگتا ہے وہ کلثوم نواز کی بیماری کی وجہ سے لندن میں ہیں مگر وہ اس گیم میں بال کی طرح لگتی ہیں۔

    میاں صاحب ایک اور سطح پر اس ریجن کی سیاست کر رہے ہیں، ریجن سطح کی اس سیاست میں مودی اور ٹرمپ دونوں موجود ہیں، امریکا برطانیہ کے بغیر اس خطے میں سیاست نہیں کرتا۔

    ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی کراچی سے اچھی بسیں ہیں، شہباز شریف


    اعتزاز احسن نے کہا کہ شہباز شریف اندرونی معاملات کے کھلاڑی ہیں، انھوں نے کراچی جا کر اردو بولنے والوں کا مزاق اڑایا، ہم ایم کیو ایم کو اردو بولنے والوں سے علیحدہ سمجھتے تھے، پیپلز پارٹی نے کبھی بھی اردو بولنے والوں کی اس طرح تضحیک نہیں کی، اردو بولنے والے کراچی کی ثقافت کی ترجمانی کرتے ہیں۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے ہارلے اسٹریٹ کلینک شریف خاندان کی پراپرٹی ہو، اس کے ارد گرد انھوں نے ایک پردہ رکھا ہوا ہے، یہاں کوئی اور مریض آتا جاتا نظر نہیں آتا۔ ایک ملزم کے دو بیٹے مفرور ہیں جب کہ ملزم خود بھی لندن جا کر مفرور بیٹوں کے گھر رہتا ہے۔

    اعتزاز احسن نے کہا آسمانوں کے مشورے الیکٹبلز کے حوالے سے بھی یقیناً ہوں گے، پارٹی چھوڑنے والوں کو شاید دوسری جگہ پناہ کا اشارہ ملا ہے، دو سے تین بار سنجیدگی سے الیکشن لڑنے والوں کو اس سسٹم کا تجربہ ہو جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شہید بینظیر بھٹو کا موازنہ مریم نواز سے کرنا سراسر زیادتی ہے، اعتزاز احسن

    شہید بینظیر بھٹو کا موازنہ مریم نواز سے کرنا سراسر زیادتی ہے، اعتزاز احسن

    لاہور : پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو کا موازنہ مریم نواز سے کرنا سراسر زیادتی ہے، نوازشریف کو یقین ہے کہ عدالت سے ان کو سزا ہونی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں منعقدہ تقریب میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو کا موازنہ اس شہزادی سے کیا جاتا ہے جو 20کروڑ کی گھڑی پہن کر عدالت آتی ہے۔25جولائی کا ایک دن اس شہید کیلئے وقف کردیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے کچھ اور کھانے کے کچھ ہیں اور یہ ن لیگ کا حصہ ہے، بینظیر بھٹو شہید نے اپنا علاج سکھر کی جیل میں کرایا تھا اور ذوالفقار علی بھٹو کو دانت کی تکلیف پر ڈاکٹرز اڈیالہ جیل جایا کرتے تھے جبکہ ہمارے حکمران ہارے اسٹریٹ کلینک جاتے ہیں۔

    اعتزازاحسن نے کہا کہ کلثوم نواز کیلئے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ بخشے، ہارے اسٹریٹ کلینک سے باہر کوئی خبر نہیں آتی اور ڈاکٹر بھی بریفنگ نہیں دیتا، عوام آج کہہ رہے ہیں کہ ہارےاسٹریٹ کلینک شریف خاندان کی ملکیت لگتا ہے، انہوں نے ہارےاسٹریٹ کے ساتھ بہت کچھ نہیں دکھایا ہوگا، باتیں دبائی جارہی ہیں ،ڈاکٹرز کا ہی انٹرویو لے لیا جائے۔

    پی پی رہنما نے مزید کہا کہ سب سے پہلا این آراو نوازشریف اور مشرف کے درمیان ہوا تھا، اُسی این آراو کے بعد نوازشریف جیل سے سعودی عرب کے محل چلا گیا تھا.

    پاناما کے مقدمے کا فیصلہ بروقت نہ آئے اس لئے شریف خاندان کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں، نوازشریف کو یقین ہے کہ عدالت سے ان کو سزا ہونی ہے اور نواز شریف کے بیٹے بھی عدالتوں سے مفرور ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔