Tag: Akhtar mengal

  • صدارتی انتخاب میں ایسا فیصلہ کریں گے جس سے وفاق کی مضبوطی ہو: اختر مینگل

    صدارتی انتخاب میں ایسا فیصلہ کریں گے جس سے وفاق کی مضبوطی ہو: اختر مینگل

    کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے چیئرمین اختر مینگل کا کہنا ہے کہ صدر کے انتخاب میں حمایت کی پیپلز پارٹی کی خواہشات کو پارٹی ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں رکھا جائے گا۔ ایسا فیصلہ کریں گے جس سے وفاق کی مضبوطی ہو۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں وفد نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے چیئرمین اختر مینگل سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا وفد آیا ان کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کی خواہشات کو پارٹی ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں رکھا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایسا فیصلہ کریں گے جس سے وفاق کی مضبوطی ہو۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ سردار اختر مینگل اور جمالدینی صاحب کے شکر گزار ہیں۔ گرمجوشی سے ہمارا استقبال کیا گیا جس کے مشکور ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں حمایت حاصل کرنے کے لیے آئے تھے۔ اختر مینگل نے فرمایا کہ فیصلہ ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں کیا جائے گا۔ صدارتی انتخاب میں حمایت کے لیے اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور لاپتہ افراد سے متعلق ہم نے واضح مؤقف دیا ہے۔ بلوچستان کے وسائل صوبائی حکومت کی نگرانی میں ہونے چاہئیں۔ 2 گھنٹے کی گفتگو میں بلوچستان کے مسائل پر بات چیت ہوئی۔

    اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل پر بی این پی مینگل کے مؤقف سے متفق ہیں۔ بی این پی مینگل نے واضح انداز میں عوام کی نمائندگی کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ معاملات ابھی چل رہے ہیں، ہماری خواہش ہے مولانا فضل الرحمٰن دستبردار ہوجائیں، امید ہے صدارتی انتخاب سے پہلے کوئی نتیجہ نکل آئے گا۔

  • آئین کے مطابق کیے گئے حکومتی اقدامات کی حمایت کرینگے، سرداراخترمینگل

    آئین کے مطابق کیے گئے حکومتی اقدامات کی حمایت کرینگے، سرداراخترمینگل

    اسلام آباد : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ ہم دھوکہ کھانے نہیں آئے، آزاد بینچوں پربیٹھ کرحمایت اور جائز مطالبات پر وفاق کا ساتھ دیں گے، ابھی عمران خان کو مبارکباد نہیں دوں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، امتحان کے مراحل کا آغاز ہے، ابھی کامیاب نہیں ہوئے، جو وعدے عوام سے کئے ہیں اللہ ان پر پورا کرنے کی توفیق دے۔

    بی این پی سربراہ نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم منتخب ہونے پر ابھی مبارکباد نہیں دوں گا، اپنے فرائض انجام دیں گے تو ان کو مبارکباد دوں گا، فرائض کی انجام دہی میں کامیابی پر سب مبارکباد کے مستحق ہوں گے۔

    اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ان ماؤں بہنوں سے پوچھیں جن کے بیٹے اوربھائی لاپتہ ہیں، ہم احتجاج کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ غدار ہیں، غیر جمہوری طریقے سے اٹھنے والے طوفان کو روکا جائے۔

    بی این پی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ جس حلقے سے میں منتخب ہوا ہوں اس کی تحقیقات سب سے پہلے کی جائے، دیکھا جائے کہ کیا میں دھاندلی سے منتخب ہوا ہوں؟ ایک پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جس کو شکایات ہو اسے حل کیا جائے ۔

    مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے وفد کی اختر مینگل سے ملاقات

    اختر مینگل نے کہا کہ ہمیں کوئی وزارت نہیں چاہئے،چھ نکات پرعمل کیا جائے، دھوکہ کھانے نہیں آئے، آزاد بینچوں پربیٹھ کر آئین کے مطابق کیے گئے حکومتی اقدامات کی حمایت کرینگے اور جائز مطالبات پر وفاق کا ساتھ دیں گے۔

  • تحریک انصاف کے وفد کی اختر مینگل سے ملاقات

    تحریک انصاف کے وفد کی اختر مینگل سے ملاقات

    کوئٹہ: تحریک انصاف کے وفد نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفد سے ملاقات کی۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بلوچستان کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے بلوچستان میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفد سے ملاقات کی۔ تحریک انصاف کے وفد میں نعیم الحق اور سردار یار محمد رند شامل تھے۔

    دوسری جانب بی این پی کے وفد کی سربراہی اختر مینگل نے کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل میں حکومت نے توجہ نہیں دی۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دوستوں کو مطالبے پیش کردیے ہیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات، مہاجرین کی واپسی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ رکھا ہے۔

    اختر مینگل نے کہا کہ آئندہ حکومت نے بھی بلوچستان کو نظر انداز کیا تو اتحاد بے معنی ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے لیے ہمیں باضابطہ دعوت نامہ نہیں ملا، اے پی سی میں بلایا گیا تو اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے۔ ’جو کوئی بھی بلوچستان کے مسائل حل کرے گا ہم ساتھ دیں گے‘۔

    تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا کہ اختر مینگل کے ساتھ مثبت اور اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ عمران خان اور اختر مینگل ایک عرصے سے رابطے میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہوگی بلوچستان کے مسائل حل کیے جائیں، عمران خان نے بلوچستان کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش ہے سردار اختر مینگل کی عمران خان سے آج ہی ملاقات ہو۔ بلوچستان کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ عمران خان کی قیادت میں بلوچستان کو ترقی دیں گے۔

    تحریک انصاف کے رہنما یار محمد رند کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل بلوچستان سے وابستہ ہے۔ عمران خان سمجھتے ہیں بلوچستان کو نظرانداز کر کے وژن پورا نہیں ہوسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے بلوچستان کے بہتر مستقبل کے لیے اختر مینگل ہمارا ساتھ دیں گے۔ ’بی اے پی جسے وزیر اعلیٰ کے لیے نامزد کرے گی ہم اس کی حمایت کریں گے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملکی وسائل پر صوبوں کا حق ہے وہ دیا جائے، اخترمینگل

    ملکی وسائل پر صوبوں کا حق ہے وہ دیا جائے، اخترمینگل

    کراچی : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ سردار اخترمینگل نے کہا ہے کہ وسائل پر صوبوں کا حق ہے اورصوبوں کو ان کا حق دیا جائے۔ نریندر مودی بلوچوں کی لاشوں پر اور نواز شریف کشمیریوں کی لاشوں پر رقص کررہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نےکراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو بلوچستان سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو کشمیریوں سے کوئی دلچسپی ہے، نریندر مودی بلوچوں کی لاشوں پر رقص کرتا ہے اور نواز شریف کشمیریوں کی لاشوں پر رقص کرتا ہے۔

    کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے عسکریت پسندوں کے طریقہ کار سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ہم بلوچستان کی حق خودارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک بار پھر دو ہزار چھ کی طرف دھکیلا جارہا ہے، جب نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد ہم اسمبلیوں سے باہر آئے تھے اور دو ہزار آٹھ کے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا ہم نے سمجھا تھا کہ ڈکیٹیٹر سے نام نہاد جمہوریت پسند اور لولی لنگڑی جمہوریت بہتر ہے لیکن بلوچوں کیلئے آمریت اور لولی لنگڑی جمہوریت میں کوئی فرق نہیں پڑا ہمیں مجبور کیا جارہا ہے ہم پھر سے اسمبلیوں سے باہر آئیں۔

    انہوں نے کہا کہ سی پیک سمیت ایسا کوئی میگا پروجیکٹ منظور نہیں جس کی وجہ سے بلوچستان میں بلوچ اقلیت میں تبدیل ہوں بوچستان کا مسئلہ حل کرنا ہے تو بلوچوں کو بااختیار کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ برہمداغ بگٹی سے میرا کوئی تعلق نہیں وہ بھارت میں رہتے ہیں یا کسی اور ملک میں رہتے ہیں اس کا جواب وہ خود ہی دے سکتے ہیں لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت بلوچستان کے لوگ پارلیمنٹ عدالتوں اور سیاستدانوں سے سخت مایوس ہوچکے ہیں۔