Tag: AL Khalil

  • فلسطین : ماہ جون میں مسجد ابراہیمی کے دروبام 44 بار اذان سے محروم رہے

    فلسطین : ماہ جون میں مسجد ابراہیمی کے دروبام 44 بار اذان سے محروم رہے

    الخلیل : قابض صہیونی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کے تاریخی شہرالخلیل کی تاریخی جامع مسجد میں الابراہیمی میں فلسطینی شہریوں کی نمازوں کی ادائیگی اور اذان پرپابندیوں کا ناروا اورغیرقانونی سلسلہ بدستور جاری ہے۔

    رواں سال کی پہلی ششماہی میں مسجد ابراہیمی کے درو بام 294 بار اذان سے محروم رہے، ماہ جون میں اسرائیلی حکام نے مسجد ابراہیمی میں 51 بار اذان پرپابندی عائد کی۔

    مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف ومذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز پر صہیونی پابندیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔

    مسجد ابراہیمی اور مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا ملکیت کا دعویٰ باطل اور جھوٹ پرمبنی ہے اور صہیونی قوتیں ان دونوں مقدس مقامات کے حوالے سے دنیا کو گمراہ اور تاریخ کومسخ کررہی ہیں۔

    بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذانوں اور نمازوں کی ادائیگی پرپابندی مذہبی آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے اور صہیونی یہ غیرقانونی کارروائیاں روز مرہ کی بنیاد پر کررہے ہیں۔

    محکمہ اوقاف کے مطابق ماہ اگست کے دوران صہیونی حکام کی جانب سے مسجد ابراہیمی میں اکاون مرتبہ اذان دینے پر پابندی لگائی اور دعویٰ یہ کیا گیا کہ اذان دینے سے یہودیوں کے سکون میں خلل پیدا ہوتا ہے۔

  • صیہونیوں نے الخلیل سمیت متعدد علاقوں میں گھر مسمار کرکے زمین پر قبضہ کرلیا

    صیہونیوں نے الخلیل سمیت متعدد علاقوں میں گھر مسمار کرکے زمین پر قبضہ کرلیا

    غزہ : یہودیوں کی ناجائز ریاست اسرائیل کی صیہونی فوج نے دیگر علاقوں میں فلسطینیوں کے زیتون کے باغات کے درخت کاٹ کر پورا باغ اجاڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صیہونیوں کی ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کی فلسطینیوں کی سرزمین پر ناجائز قبضے کی پالیسی آج جاری ہے، یہودیوں نے الخلیل اور دیگر علاقوں میں فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرکے زمین پر قبضہ کرلیا۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ظالم اسرائیلی فوج نے بلڈوزر لیکر الخلیل میں فلسطینیوں کو بندوق کے زور پر مجبور کیا کہ وہ اپنے گھروں کو خود منہدم کردیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صیہونی فوج نے مزید ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑتے ہوئے دیگر علاقوں میں فلسطینیوں کے زیتون کے باغات کے درخت کاٹ کر پورا باغ اجاڑ دیا۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس کی زمین پر قبضہ کرکے اسے ناجائز صیہونی ریاست کے دارالحکومت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے، امریکی حکومت کی پیروی کرتے ہوئے مالدووا نے اعلان کیا کہ وہ اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردے گا۔

  • اسرائیل کا الخلیل شہر سے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنے کا اعلان

    اسرائیل کا الخلیل شہر سے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنے کا اعلان

    اوسلو : ناروے نے مغربی کنارے پر واقع شہر الخلیل سے عالمی مبصرین کی بے دخلی کے اسرائیلی اعلان کو اوسلو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں موجود عالمی امن مبصرین کو بے دخل کرنے کے اعلان پر ناروے نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    ناورے کی وزیر خارجہ نے نیتین یاہو کے اعلان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ الخلیل میں امن مشن ختم کرکے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنا اوسلوں معاہدے کی خلاف ورزی ہے، مغربی کنارے کے جنوبی شہر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی مبصرین کو اس طرح الخلیل سے بے دخل کیا گیا تو ظلم و بربریت کا شکار فلسطینی شہریوں کی تشویش میں مزید اضافہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل غٓصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نے الخلیل میں تعینات عالمی مبصرین کو یہ کہتے ہوئے بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا کہ اسرائیل میں کسی بھی ایسے عالمی مشن کی اجازت نہیں دیں گے جو اسرائیل کے خلاف استعمال ہو۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ امن مشن کیلئے کے تعینات عالمی مبصرین کے دستے اسرائیل کے خلاف سرگرم ہیں جنہیں یہاں سے نکال دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ صیہونی ریاست اسرائیلی حکومت اس سے قبل بھی عالمی مبصرین پر جانبداری اور فلسطینیوں کی حمایت کا الزام عائد کرچکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امن مشن کےلیے عالمی مبصرین کو سنہ 1994 میں غاصب اسرائیلیوں کے ہاتھوں ابراہیمی مسجد میں عبادت میں مشغول 29 فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد تعینات کیا گیا تھا، مذکورہ امن مشن کی مدت میں پر چھ ماہ بعد توسیع کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امن مشن کیلئے عالمی مبصرین کے دستے میں ناروے، ڈنمارک، سوئیڈن، سوئیٹزرلینڈ، اٹلی اور ترکی کے مبصرین شامل ہیں۔